New Age Islam
Tue Dec 03 2024, 10:42 AM

Urdu Section ( 26 Apr 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Yusuf (As) Said: Entrust The Protection Of The Treasures Of The Country To Me یوسف علیہ السلام نے کہا کہ ملک کے خزانوں کی حفاظت میرے سپرد کر دیجئے

مولانا ندیم الواجدی

25اپریل،2021

حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ چل رہا ہے۔ عورتوں کے اعتراف گناہ کے بعد حضرت یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ سب کچھ میں نے اس لئے کیا تاکہ عزیز مصر کو یقین آجائے کہ میں نے ان کی غیر موجودگی میں خیانت نہیں کیا تھی اور میں کچھ اپنے نفس کی برأت نہیں کررہا ہوں،نفس تو بری بات پر اکساتا ہی ہے اِلاّ یہ کہ میرا رب رحم فرمائے۔ بلاشبہ میرا رب مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔بادشاہ نے کہا کہ انہیں (یوسف کو) میرے پاس لاؤ، میں انہیں اپنے لئے خاص کرلوں گا۔ جب بادشاہ نے ان سے بات چیت کی تو کہنے لگا: آج سے آپ ہمارے یہاں انتہائی قابل احترام ہیں اور ہمیں آپ کی امانت داری پر پورا بھروسہ ہے۔یوسف علیہ السلام نے کہا کہ ملک کے خزانوں کی حفاظت میرے سپرد کر دیجئے، میں حفاظت کرنے والا او رنہایت باخبر ہوں۔ اس طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں قدرت دی اور اختیار دیا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں۔ ہم اپنی رحمت سے جسے چاہتے ہیں نواز دیتے ہیں۔

قصہ آگے بڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،یوسف علیہ السلام کے بھائی (مصر) آئے اور ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یوسف علیہ السلام نے انہیں پہچان لیا مگر وہ یوسف کو نہیں پہچان سکے اور جب واپس ہونے لگے اور یوسف نے ا ن کا رخت سفر تیار کردیا تو فرمایا کہ تم (آئندہ) اپنے علاتی بھائی (جو یوسف کے حقیقی بھائی تھے) کو بھی ساتھ لانا، تم دیکھتے نہیں ہوکہ میں کس طرح پیمانے بھر دیتا ہوں (خوب دیتا ہوں) او رمیں بہتر ین مہمان نوازہوں اور اگر تم اس کو میرے پاس لے کر نہیں آئے تو نہ تمہارے لئے میرے پاس غلہ ہوگا او رنہ تم میرے قریب آنا۔ کہنے لگے کہ ہم والد صاحب کو اس بات پر آمادہ کریں گے کہ وہ اسے ہمارے ساتھ بھیج دیں۔ یوسف علیہ السلام نے اپنے غلاموں سے کہا کہ جو سامان یہ لے کر آئے تھے وہ ان ہی کے سامان میں رکھ دو شاید وہ اپنے گھر پہنچ کر واپس کیا ہوا مال پہچان جائیں، عجیب نہیں کہ پھر واپس آئیں۔ جب وہ لوگ والد کے خدمت میں پہنچے تو کہنے لگے کہ ابا جان ہمیں غلہ دینے سے منع کردیا گیا ہے، اس لئے ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے، ہمیں غلہ مل جائے گا اورہم اس کی پوری حفاظت کریں گے۔ والد نے فرمایا اس کے سلسلے میں تم پر ایسا ہی اعتبار کروں جیسا اعتبار میں تم پر اس کے بھائی کے سلسلے میں کرچکا ہوں، بہر حال اللہ حفاظت کرنے والا ہے او روہی سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے۔ جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو انہیں ان کا سامان مل گیا جو انہیں واپس کردیا گیا تھا۔کہنے لگے ابا جان اب ہمیں کیا چاہئے، یہ ہمارا سامان ہمیں واپس مل گیا ہے اب ہم اپنے گھروں کے لئے غلہ لائیں گے اور بھائی کی بھی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا سامان زیادہ لے کر آئیں گے او ریہ اضافہ آسانی سے ہوجائے گا، والد نے کہا کہ میں اسے تمہارے ساتھ ہر گز نہ بھیجوں گا جب تک تم اللہ کے نام پر مجھ سے یہ وعدہ نہ کروگے کہ تم اسے ضرور ساتھ لے کر آوگے اِلاّ یہ کہ تم کہیں گھیر لئے جاؤ۔

حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹو ں کو ایک دروازے سے داخل ہو نے سے منع کیا تھا

------------

بہر حال انہوں نے پختہ وعدہ کیا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے انہیں نصیحت کی: اے بیٹو! تم ایک دروازے سے مت داخل ہونا، بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا۔ جب یہ لوگ والد کے حکم کے مطابق شہر میں داخل ہوئے تو والد کی یہ احتیاطی تدبیر بھی ان کے کچھ کام نہ آئی، اگر چہ انہوں نے اپنے والد کے دل کی بات پوری کرنے کے لئے اپنی کوشش کرلی۔ بلاشبہ یعقوب علیہ السلام بڑے عالم تھے، ہماری دی ہوئی تعلیم کی وجہ سے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ جب یہ لوگ یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بلایا او رکہنے لگے میں تمہارا بھائی ہوں، یہ بھائی جو کچھ کرتے ہیں، اس سے آزردہ مت ہونا۔ جب (دوبارہ واپس کا سفر شروع ہوا) اپنا سامان لدان کرانے لگے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی کے سامان میں ایک (قیمتی)پیالہ رکھوا دیا۔ اس کے بعد ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اے قافلے والوں تو چور ہو۔ انہوں نے پلٹ کر پوچھا تمہاری کیا چیز گم ہے؟ انہوں نے کہا: ہمارے بادشاہ کا پیالہ گم ہوگیا ہے، جو شخص یہ پیالہ لا کر دے گا اس کو ایک اونٹ کے بوجھ کے بقدر انعام دیا جائے گا، بھائیوں نے کہا کہ بخدا تم جانتے ہوہم زمین میں فساد پھیلانے نہیں آئیں ہیں او رنہ ہم چور ہیں۔ ملازمین نے کہا: اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو چور کی سزا کیا ہوگی، انہوں نے جواب  دیا کہ جس کے سامان میں وہ پیالہ ملے گا وہ خود ہی سزاکے طور پر روک لیا جائے گا، ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیا کرتے ہیں۔ تب حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان سے ابتدا ء کی پھر اسے اپنے بھائی کے سامان سے بر آمد کرلیا۔کہنے لگے کہ اگر اس نے چوری کی تواس سے پہلے اس کا بھائی بھی چوری کرچکا ہے۔ یوسف علیہ السلام نے یہ بات اپنے دل میں چھپا لی اور ان پر ظاہر نہیں کی،بس اتنا کہا کہ بڑے بُرے ہو تم لوگ اور اللہ زیادہ جانتاہے جو تم الزام لگارہے ہو۔ بھائی کہنے لگے کہ اے عزیز مصر! اس کا ایک بوڑھا باپ ہے، آپ ہم میں سے کسی کو اس کی جگہ روک لیں۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا: خدا کی پناہ جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے، اس کو چھوڑ کر دوسرے کو پکڑیں تو بڑے ظالم ٹھہریں گے۔

جب و ہ لو گ (ادھر سے) مایوس ہوگئے تو تنہا ئی میں مشورہ کرنے لگے، ان میں سے بڑے نے کہا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کے نام پر کیا عہد لیا تھا اور تم اس سے پہلے بھی یوسف کے معاملے میں زیادتی کرچکے ہو، میں تو اس وقت تک یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک میرے والد اجازت نہ دے دیں یا اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ نہ فرمادے،تم واپس جاؤ او رکہو کہ ابا جان تمہارے بیٹے نے چوری کرلی ہے۔آپ اس بستی والوں سے پوچھ لیجئے جہاں ہم تھے یا اس قافلے والوں سے معلوم کر لیجئے جس کے ساتھ ہم آئے  ہیں، ہم بالکل سچے ہیں۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے یہ سن کر فرمایا کہ تم نے اپنے دل سے ایک بات بنالی ہے، میں تو صبر کروں گا شاید اللہ ان سب کو مجھ سے ملا دے۔ پھر یعقوب علیہ السلام ان سے منہ پھیر کر بیٹھ گے او رکہنے لگے: ہائے یوسف! اور غم کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں اور وہ دل میں بھی بہت رنجیدہ تھے، لڑکے کہنے لگے کہ آپ تو بس یوسف کو ہی یاد کئے جاتے ہیں، آپ تو اس کے غم میں خود کو گھلادیں گے یا اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں گے۔کہنے لگے کہ میں تو اپنے رنج و غم کی فریاد اللہ سے کرتا ہوں، اے بیٹو جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کی کھوج لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہونا۔ یہ لوگ پھر یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچے اور عرض گزار ہوئے کہ اے بادشاہ ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں، ہم کچھ حقیرسی پونجی لے کر حاضر ہوئے ہیں، آپ ہمیں پورا غلہ عنایت فرمادیں او رہم پر صدقہ فرما دیں۔ یوسف علیہ السلام نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا۔کہنے لگے کیا تم ہی یوسف ہو، انہوں نے کہا: ہاں میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ہے، انہوں نے کہا بخدا اللہ نے تم کو ہم پر فضیلت بخشی ہے او رہم واقعی خطا کار تھے۔ یوسف علیہ السلام نے کہا کہ آج تم پرکوئی گرفت نہیں، اللہ تمہاری مغفرت کرے گا او روہ تمام مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔ میری یہ قمیض لے کر جاؤ او رمیرے والد کے چہرے پر ڈال دو، ان کی بینائی ٹھیک ہوجائے گی اور تم لوگ اپنے اہل وعیال کے ساتھ میرے پاس آجاؤ۔ جب یہ قافلہ چلا تو ان کے والد نے کہا کہ میں تویوسف کی خوشبو پارہا ہوں۔ بہر حال خوش خبری لانے والا آیا، اس نے قمیض ان کے چہرے پر ڈالی اور ان کی بینائی واپس آگئی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کو اپنے قریب بٹھا یا او رکہا سب مصر چلیں،انشا ء اللہ امن سے رہیں گے، اپنے والد کو اپنے پاس اپنے تخت پر بٹھایا اور سب کے سب ان کے سامنے سجدے میں جھک گئے۔ یوسف علیہ السلام کہنے لگے، اباجان یہ ہے تعبیر میرے اس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے حقیقت بنادیا ہے، یہ سورہ مکمل طور پر اسی قصے پر مشتمل ہے۔

اب سورہ رعد کا آغاز ہوتاہے۔ سورہئ یوسف کے آخر میں توحید ورسالت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تسلی، قرآن کریم کی حقانیت اور وعدوعید کا بیان تھا، سورہئ رعد میں بھی یہی مضامین پھیلے ہوئے ہیں، فرق صرف اجمال و تفصیل کا ہے، تین رکوع تک مضامین میں انداز بیان ایسا ہی جیسے سورہئ یونس، سورہئ ہود او راعراف کا ہے۔ بنیادی طور پر اس سورہ میں بھی تین مضمون تو حید، رسالت، اور معاد مختلف طریقوں سے بیان کئے گئے ہیں۔ ان مضامین کو محض ذہن نشیں کرانا مقصود نہیں بلکہ دلوں کو ایمان کی طرف لانا بھی منظور ہے اسی لئے انداز بیان خالص منطقی نہیں ہے بلکہ مشفقانہ بھی ہے، ساتھ میں ترغیب، ترہیب اور تحویف بھی ہے۔ پوری سورہ میں حق و باطل کی آویزش آنکھوں کے سامنے گردش کرتی نظر آتی ہے،درمیان میں مخالفین کے اعتراضات اور شبہات کا رد بھی ہے، اہل ایمان کو تسلی بھی دی جارہی ہے، جو دین کی محنت میں تھکے جارہے تھے اور ہر طرح کی تکلیف اٹھارہے تھے۔

اس کے بعد سورہ ابراہیم ہے۔ اس سورہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں انبیاء کی تشریف آوری کے مقاصد اور ان کی دعوت کے نتائج کو عمومی طور پر پیش کیا گیا ہے او رخطاب کا رخ رؤسائے قریش کی طرف ہے جن کے ساتھ میں سیاست کی باگ ڈور تھی۔ سورہئ ابراہیم کی مناسبت سے اس پارے کے آخر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مختصر واقعہ ہے او رحرم او راہل حرم کے لئے او راپنی نسل کے لئے خیر و برکت پر مشتمل دعائے ابراہیمی ہے، یہ سورہ اس آیت پر ختم ہوتی ہے ”یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لئے او راس لئے ہے کہ ان کو اس کے ذریعے خبردار کردیا جائے او روہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ بس ایک ہی ہیں اور اہل عقل ہوش میں آجائیں“۔

25 اپریل،2021، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/yusuf-protection-treasures----/d/124736

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..