New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 08:54 AM

Urdu Section ( 2 Sept 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Wrath of Bulldozer on Minority Populations اقلیتی آبادیوں پر بلڈوزر کا قہر

سراج نقوی

1 ستمبر،2023

فرقہ پرست طاقتیں اقتدار کاسہارا لیکر کسی طرح اقلیتی آبادیوں بلکہ صاف کہیں تو مسلم آبادیوں کو ظلم کانشانہ بنارہی ہیں، اس کی تازہ مثال متھرا کی عیدگاہ اور کرشن جنم بھومی سے ملحقہ وہ آبادی ہے جس کی اراضی کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ریلوے کی زمین ہے اوریہ کہہ کر اسے وہاں بسنے والے مسلمانوں سے خالی کرانے کی کوششیں کی گئیں لیکن جب اس معاملے میں مسلمانوں کی طرف سے احتجاج کیا گیا اور عدالت نے اس معاملے میں چند روز کے لیے عرضی گزار مسلمانوں کو راحت دیتے ہوئے وہاں بلڈوزر کارروائی پر روک لگا دی تویہ سلسلہ عارضی طور پر رک گیا لیکن جیسے ہی عدالت کے ذریعہ دس روز کے لیے دیے گئے حکم امتناعی کی مدت ختم ہوئی ریلوے حکام نے انتظامیہ اور مقامی پولیس کی مدد سے ‘نئی بستی’ کے نام سے جانی جانے والی اس آبادی کے تقریباً 500؍ مسلم کنبوں سے ان کی چھت چھین لی۔اس کارروائی کے تحت تقریباً 37 ؍مکانات کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا گیا۔ دراصل متھرا کی شاہی عیدگاہ اور اس سے ملحقہ کرشن جنم بھومی کے قریب ‘ نئی بستی’ نام کی آبادی کے مکینوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔یہ بات دوہرانے کی نہیں کہ فرقہ طاقتیں بابری مسجدمعاملے میں جیت حاصل کرنے کے بعد اب کاشی او ر متھرا کی مساجد پرقبضے کے لیے سرگرم ہوچکی ہیں۔ دونوں مقامات کے لیے کی گئی حالیہ کارروائیا ں اس کا ثبوت ہیں۔ عبادتگاہوں سے متعلق قانون موجود ہونے کے باوجود ہماری عدالتیں ایسے معاملوں کی سماعت کس بنیاد پر کررہی ہیں، اور کس بنا پر ہندو فریق کو راحت درراحت مل رہی ہے اس پر کچھ کہنامناسب نہیں، لیکن اس صورتحال نے حالات کو بگاڑنے اور فرقہ پرست طاقتوں کا حوصلہ بڑھانے میں بہرحال اہم کردار ادا کیا ہے۔اسی کا نتیجہ ہے کہ شرپیدا کرنے او رمسلم اقلیت کی دل آزاری کے لئے روز نئے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں۔ سرکاری محکموں او رعدالتوں کا سہارا لیکر مسلمانوں کے بنیادی جمہوری اور مذہبی حقوق کاغصب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان سے روٹی ، کپڑا او ر مکان جیسی بنیادی ضروریات کو بھی چھین لینے کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں۔ سب سے زیادہ باعث تشویش بات یہ ہے کہ اس عمل میں کسی نہ کسی طرح عدلیہ کو بھی استعمال کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ ملک بھر کی نچلی عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک میں کچھ معاملوں کی سماعت سے ججوں کا خود الگ کرنا آخر کیا ثابت کرتاہے؟ کئی مواقع پرایسے معاملوں کی سماعت کرنے والے ججوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ان پر دباؤ تھا لہٰذا وہ مقدمے کی سماعت سے خود کو الگ کررہے ہیں۔ یہ بھی ہوا کہ اگر کسی جج نے فرقہ پرست طاقتوں کی منشا کے خلاف کوئی فیصلہ دے دیا تو اس کا تبادلہ کردیا گیا۔

بہر حال جہاں تک متھرا کی شاہی عیدگاہ او راس سے متعلق پیدا کئے گئے تناـزعہ کاتعلق ہے تو فی الحال اس پر کچھ کہنا مناسب نہیں، لیکن عیدگاہ او ر کرشن جنم بھومی کی قریبی ،نئی بستی’ پر اچانک ریلوے کا دعویٰ اور زمین خالی کرانے کے لئے وہاں کے پرانے مکینوں کو اجاڑ دینا کسی عام سی کارروائی کاحصہ بہر حال نہیں۔ بستی کے بہت سے مکینوں کا دعویٰ ہے کہ ان کاکنبہ تقریباً ایک صدی سے وہاں رہتا آرہا ہے۔ اس درمیان کسی کی بھی حکومت رہی ہو لیکن انہیں وہاں سے اجاڑنے کی کوشش نہیں کی گئی،لیکن اب بلڈوزر کو ہی قانون ماننے والوں نے مسلم اقلیت کو ستانے کے لیے یہ نیا ہتھیار تلاش کرلیاہے۔اسی ہتھیار کا استعمال کرکے ‘نئی بستی’ کے کئی سو مسلمانوں کو بے گھر کردیا گیا اور اس سخت گرمی کے موسم میں یہ سب کھلے آسمان کے نیچے یا کسی عارضی چھت کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔اپنی عوامی خدمت کے بلند بانگ دعوے کرنے والی حکومت کو اس بات کی بھی توفیق نہیں کہ ان مظلوموں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے سے پہلے سرکاری سطح پر ہی کوئی انتظام کردیا جاتا ، لیکن اگر مقصد ستانا ہی ہو تو پھر یہ توقع ہی لاحاصل ہے۔

‘نئی بستی’ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ 9؍اور 14 ؍اگست کے دوران بڑے پیمانے پرعلاقے میں انہدام کی کارروائی کرتے ہوئے ریلوے مقامی انتظامیہ او رپولیس کے ذریعہ 137؍ مکانات کو بلڈوزر کے سہارے منہدم کردیا گیا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں تقریباً 500؍ افراد چھت سے محروم ہوگئے ۔ یہ سب کارروائی غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے نام پر کی گئی۔ یہ بھی عجیب بات ہے کہ ملک بھر میں غیر قانونی تعمیرات کی زد میں بیشتر مسلمانوں کے مکان ہی آرہے ہیں۔ متھرا میں کی گئی اس کارروائی کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ریلوے کے تعمیراتی کام اور ریلوے لائن کی توسیع کے لیے کارروائی کی گئی۔ ہوسکتا ہے یہ بات درست ہولیکن اس طرح کی کارروائیوں میں عام طور پرحکومت اورانتظامیہ پہلے ایسی جگہوں سے اجڑنے والوں کی باز آبادکاری کا انتظام کرتی ہے ، لیکن زیر بحث معاملے میں یہ نہیں کیا گیا۔ بہرحال 16 ؍اگست کو اس کارروائی کے خلاف جب مسلم فریق نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تو عدالت نے انہدامی کارروائی کو دس دن کے لیے روکنے اور صورتحال کو جیوں کا تیوں برقرار رکھنے کا حکم دیا۔لیکن یہ وقفہ گزرنے کے بعد سپریم کورٹ نے 28 ؍اگست کو ضابطے کے مطابق شکایت کنندہ یا عرضی گزار سے اس معاملے میں مزید راحت کے لئے نچلی عدالت یعنی سول کورٹ جانے کے لئے کہا ۔اب حالات یہ ہیں کہ بی جے پی کی ممبر پارلیمنٹ ہیما مالنی کے اس لو ک سبھا حلقے کے بے گھر مسلمان اب بھی پلاسٹک ٹینٹوں میں رہنے کے لئے مجبور ہیں اورکہیں سے انہیں کوئی راحت نہیں مل رہی ہے۔یہاں کے مکینوں کے جو بیانات سوشل میڈیا میں آئے ہیں انہیں پڑھ کر یا سن کر کلیجہ منہ کو آتا ہے ،لیکن بے حس حکمرانوں کو شاید اس بات پر فخر ہورہا ہوکہ ان کی کارروائیاں ہندو راشٹر کے لیے زمین تیارکررہی ہیں۔حالانکہ یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ ‘نئی بستی’ یا آس پاس کے ہندو مکینوں سے کسی مسلمان کو کوئی شکایت نہیں ہے اور وہ اس بات کے معترف ہیں کہ ان کے درمیان کسی طرح کا فرقہ وارانہ تعصب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا یا انہدامی کارروائی سے متاثر ہوئے علاقے کی تصویر دیکھئے تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ، دل ڈوبنے لگتا ہے، لیکن حکمرانوں کے لیے یہ سب جذباتی باتیں کوئی معنی نہیں رکھتیں ۔شاید اس لیے کہ ان کے نزدیک ‘ہندوراشٹر’ کا مقصد انسانیت پربھاری ہے۔ بلڈوزر روں نے ان لوگوں سے صرف ان کا مکانات ہی نہیں چھینے بلکہ ان کا بہت سا گھر یلو سامان بھی تباہ وبرباد کردیا گیا۔ ا س کے سبب نہ صرف یہ کہ ان لوگوں کے سر سے سایہ چھین گیا ہے بلکہ اقتصادی اعتبار سے بھی ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ توڑدی گئی ہے۔

متھرا کے مذکورہ معاملے ہی کی طرح ہریانہ کے میوات یا نوح میں مسلم اقلیت کے گھر پر چلائے گئے بلڈوزر کا بھی معاملہ ہے۔بتایا جاتاہے کہ یہاں بھی کئی سومکانات کو کھنڈر میں تبدیل کردیا گیا۔ اس طرح عدلیہ سے مسلمانوں کو انصاف کی جوتو قع رہتی ہے اسے بھی ان کے مکانوں کی طرح خاک میں ملادیا گیا۔ اس طرح کے بے شمار دیگر واقعات بھی اس بات کا ثبوت ہیں کہ مسلمانوں کو دیگر طریقوں سے ستانے کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں کو بھی ایک منصوبے کے تحت بلڈوزروں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اور بلڈوزروں کو مسلمانوں کے لیے ایک قہر کی علامت میں بدل دیا گیا ہے۔

1 ستمبر،2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

---------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/wrath-bulldozer-minority-populations/d/130584

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..