New Age Islam
Sun Mar 23 2025, 05:03 PM

Urdu Section ( 18 Apr 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Worthy-To-Be-Killed Engineer Mohammad Ali Mirza Another Victim Of Violent Sectarianism In Pakistan واجب القتل ، انجینئر محمد علی مرزا پاکستان میں پرتشدد فرقہ واریت کا ایک اور شکار

انجینئر علی مرزا نے مبینہ طور پر پیغمبر کو 'چھوکرا' کہا۔

اہم نکات:

1. پیر محمد افضل قادری نے انجینئر محمد علی مرزا کو واجب القتل قرار دیا۔

2. انہوں نے اس کا گلا کاٹنے والے پر 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔

3. اس کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا۔

4. اس نے مبینہ طور پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، صحابہ اور اولیاء کی توہین کی ۔

5. مرزا فرقہ واریت کی مخالفت کرتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ مسلمانوں کو فرقے سے قطع نظر ہر امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے۔

------

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

13 اپریل 2023

انجینئر محمد علی مرزا (بائیں) اور پیر افضل قادری

------------

پاکستان کے جہلم کے معروف اور مقبول اسلامی اسکالر اور ٹیلی ویژنلسٹ انجینئر محمد علی مرزا کو ایک سینئر اسلامی اسکالر پیر محمد افضل قادری نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہنے پر واجب القتل قرار دیا ہے۔ پیر افضل قادری نے قتل کرنے والے کے لیے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

انجینئر علی مرزا پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خلاف، صحابہ کرام اور اولیاء (صوفیاء کرام) کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کسنے کا بھی الزام ہے۔ ان کے خلاف 295-C (توہین رسالت) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پیر افضل قادری کا استدلال یہ ہے کہ انجینئر علی مرزا نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو 'چھوکرا' کہا جو کہ ایک جاہل نوجوان کے لیے ایک گالی ہے اور توہین رسالت کے مترادف ہے۔

پیر افضل قادری کے مطابق یہ گستاخی اسے واجب القتل (قتل کے لائق) بنا دیتی ہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لفظ استعمال کرنے کے بعد انجینئر نے جینے کے تمام حقوق کو ختم کر دیا ہے۔ انجینئر علی مرزا کی جوابی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں اور مشرکین مکہ میں اپنے دین کی تبلیغ شروع کی تو ان کے بڑے کہا کرتے تھے کہ کیا ہم نے اپنی داڑھی کے بال دھوپ میں سفید کئے ہیں؟ ’’کل کا چھوکرا‘‘  ہمیں دین سکھائے گا؟ یہ مشرکین اور یہود مکہ کی طرف سے نبی کی تبلیغ پر ایک عام دلیل تھی کیونکہ اس وقت آپ کی عمر صرف 40 سال تھی۔

لہٰذا، مرزا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوکرا نہیں کہا بلکہ اس لفظ کا حوالہ دیا جو مکہ کے یہودیوں اور مشرکین نے استعمال کیےتھے۔ انجینئر علی مرزا نے پاکستان کے ایک اور اسلامی اسکالر خلیل الرحمن جاوید کی تقریر کو بھی نقل کیا ہے جس میں وہ  بالکل وہی جملہ بولتے ہیں جس میں مکہ کے یہودیوں اور مشرکین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو 'کل کا چھوکرا' کہا تھا۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ پیر افضل قادری خلیل الرحمن جاوید کو واجب القتل قرار نہیں دیتے۔ انجینئر علی مرزا کہتے ہیں کہ انہوں نے صرف وہی بات نقل کی ہے جو مشرکین مکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہا کرتے تھے بالکل اسی طرح جس طرح قرآن میں مذکور ہے جو مشرکین اور یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہا کرتے تھے:

قرآن کہتا ہے کہ مشرکین مکہ کہیں گے کہ نبی دیوانہ ، جادوگر ہے اور اس میں  جن وغیرہ سرایت کیے ہوئے ہے ، انہوں نے پوچھا کیا قرآن توہین کا ارتکاب کرتا ہے ؟ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پیر افضل قادری جیسے نام نہاد عالم کو لسانیات کا بنیادی علم تک نہیں ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ 'نقل کفر کفر نہ باشد' (کفر کا قول نقل کرنا کفر نہیں)۔

اب دوسرے نام نہاد اسلامی مبلغین پیر افضل قادری کی حمایت میں آ گئے ہیں اور فتویٰ کے حق میں اپنی اپنی حمایت دینا شروع کر دیا ہے۔ چشتی سلسلے سے تعلق رکھنے والے ایک اور اسلامی مبلغ نے کہا کہ انجنیئر علی مرزا نے نبی کو چھوکرا کہنے کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، صحابہ اور اولیاء کے خلاف بھی گستاخانہ کلمات کہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرزا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو باغی کہا۔ درحقیقت انجینئر علی مرزا نے انجینئرنگ کی ملازمت چھوڑ کر اسلام کا مطالعہ کیا تاکہ قرآن و حدیث کے مطابق حقیقی دین کو پھیلایا جا سکے۔ وہ قرآن کی آیات اور احادیث کو بے ساختہ نقل کرتے ہیں۔ وہ اسلام کی تبلیغ کرتا ہے جو کسی بھی فرقہ وارانہ نظریے سے پاک ہے۔ وہ مسلمانوں میں فرقہ وارانہ تقسیم کی مخالفت کرتے ہیں اور تمام فرقوں کی مذمت کرتے ہیں، چاہے وہ دیوبندی ہوں یا بریلوی ہوں یا اہل حدیث ہوں یا شیعہ۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں اس لیے مختلف فرقوں کے تمام پیروکاروں کو تمام فرقوں کے اماموں کے پیچھے نماز ادا کرنی چاہیے۔ وہ پاکستان بھر میں لاکھوں کی تعداد میں اپنے طلباء کو تمام فرقوں کے اماموں کے پیچھے نماز ادا کرنے اور سب کو عطیات دینے کی تبلیغ کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ مسلکی معاملات میں اختلاف مسلمان کو کافر اور واجب القتل نہیں بناتا۔ چاروں اماموں کا مذہبی مسائل میں اختلاف تھا۔ پھر بھی وہ بطور امام مقبول اور قابل احترام ہیں۔

یہ فتویٰ کے پیچھے کی ایک وجہ ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ امیر معاویہ کے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والے تصادم میں حضرت امیر معاویہ کے کردار پر تنقید کرتے ہیں۔ اور ناقابل تردید شواہد اور احادیث کی بنیاد پر شہادت امام حسین میں یزید کے کردار پر بھی بات کرتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان احادیث کی روشنی میں جو پیر افضل قادری جیسے علماء کے ہاں بھی مستند ہیں۔

مثال کے طور پر اپنے ایک یوٹیوب لیکچر میں انجینئر علی مرزا نے کہا کہ کربلا میں امام حسین کی شہادت کے بعد کوفہ اور مدینہ کے مسلمانوں نے یزید کے خلاف بغاوت کی اور اس کی بیعت توڑ دی۔ انتقامی کارروائی میں بغاوت کو دبانے کے لیے یزید کے سپاہیوں نے مدینہ پر حملہ کر کے مسلمانوں کو قتل کیا۔ انہوں نے مدینہ کی عورتوں اور لڑکیوں کی کئی دنوں تک عصمت دری کی۔ اس کے نتیجے میں مدینہ کی تقریباً ایک ہزار عورتیں اور بچیاں حاملہ ہو گئیں۔ مسجد نبوی میں تین دن تک نمازیں بند رہیں اور گھوڑے مسجد میں کھڑے کر کے اسے اصطبل میں تبدیل کر دیا تھا۔

ظاہر ہے کہ اس طرح کے بیانات نے یزید کی بداعمالیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے پاکستان کے اسلامی علماء کے ایک ایسے حصے کی مخالفت کی جو یزید کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ امام حسین کی شہادت کا ذمہ دار نہیں تھا۔ فتوے کے پیچھے ایک اور وجہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر 'بابا کلچر' کے خلاف ان کی مہم ہے۔ پیر اور نام نہاد صوفی پاکستان میں غیر اسلامی رسومات پھیلاتے ہیں اور توہم پرستی کو بڑھاوا دیتے ہیں اور جاہل اور ناخواندہ مسلمانوں کے ان غیر اسلامی اور توہم پرستانہ عقائد سے کروڑوں روپے کماتے ہیں۔ پیر افضل قادری نے کہا ہے کہ حکومت انہیں سزائے موت دے۔ اور اگر حکومت اسے پھانسی نہ دے تو کوئی غازی اسے قتل کر دے جس کے بدلے اسے 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

یہی وہ چیز ہے جس نے پاکستان کو یہاں تک پہنچایا ہے جہاں خونریزی عام ہو چکی ہے اور پیر افضل قادری جیسے اسلامی سکالروں نے ملک میں ماورائے عدالت قتل اور پرتشدد تکفیری نظریات کے کلچر کو عام کیا ہے۔ البتہ انجینئر علی مرزا نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان فرقہ پرست ساتھیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے اور پیر افضل قادری کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ جاوید احمد غامدی کی طرح پاکستان نہیں چھوڑیں گے اور کسی دوسرے ملک میں پناہ نہیں لیں گے۔ وہ عمران خان کی طرح پاکستان میں رہیں گے اور فرقہ واریت اور پرتشدد تکفیری نظریے کے خلاف اپنی مہم چلاتے رہیں گے جب تک کہ وہ ان 'بابوں' کی قبروں پر کھڑے ہوکر علم فتح بلند نہیں کر لیتے۔ وہ کہتے ہیں  کہ میرا نام علی ہے اور علی بنو امیہ سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔

------------------------

English Article: Worthy-To-Be-Killed Engineer Mohammad Ali Mirza Another Victim Of Violent Sectarianism In Pakistan

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/worthy-killed-mirza-victim-sectarianism/d/129591

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..