New Age Islam
Fri Apr 25 2025, 10:24 AM

Urdu Section ( 9 Feb 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hijab, Muslim Women and the Question of Choice حجاب، مسلم خواتین اور آزادی کا مسئلہ

ارشد عالم، نیو ایج اسلام

2 فروری 2022

بہت سی مسلم خواتین حجاب کو دقیانوسی مذہبی رواج مانتی ہیں۔

اہم نکات:

·        عالمی یوم حجاب کے ذریعے نقاب کو پسند اور آزادی کے سوال کی شکل میں فروغ دیا جا رہا ہے۔

·        اس تحریک کو مختلف اسلامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔

·        حجاب کے حق میں اب سیکولر وجوہات پیش کی جا رہی ہیں جو کہ سب جعلی ہیں۔

·        پردہ اختیار کرنے کی بنیادی وجہ مذہبی ہے کیونکہ صحیفوں میں اس کا حکم دیا گیا ہے۔

·        اور صحیفوں میں آزادی یا انتخاب کے حوالے سے پردے کا ذکر نہیں ہے۔

·        یہ اچھی بات ہے کہ ایسی باتوں کی مزاحمت اب خود مسلم خواتین کر رہی ہیں۔

 ------

یکم فروری کو مسلم خواتین کی جماعتوں نے عالمی یوم حجاب کی شکل میں منایا۔ ابتدا میں ایسی خواتین کا تعلق چند ایک مغربی ممالک سے تھا لیکن اب ’تحریک‘ نے عالمی سطح پر زور پکڑ لیا ہے جس میں مسلم ساؤتھ کی خواتین بھی بڑھ چڑھ کر شرکت کر رہی ہیں۔ غیر ملکی خواتین کے لیے، ایسا لگتا ہے کہ اس تحریک کا مقصد مغربی ممالک میں حجاب کو معمول بنانا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین کے جسموں پر قانون نہیں تھوپا جانا چاہئے: یہ کہ جب یورپی اور امریکی خواتین پر ایک 'خاص انداز' میں وضع قطع اختیار کرنے اور لباس پہننے کا بہت دباؤ تھا لیکن اسے مردوں کی نظروں میں آنے کی خواہش کو مسلط کرنے کا سوال کبھی نہیں مانا گیا۔ لہٰذا، اگر خواتین کو بکنی پہننے کی آزادی تھی تو انھیں پردہ کرنے کی بھی آزادی ہونی چاہیے۔ اس لیے، پردہ کو مسلم خواتین کے لباس کے اختیار کی آزادی کی شکل میں فروغ دیا گیا۔ پردے کی حمایت کرنے والی مغربی مسلم خواتین کی تعداد کافی معمولی تھی۔ زیادہ تر خواتین نے اس کی دعوت کو یا تو نظر انداز کیا یا اس سے لاتعلق رہیں۔

لیکن بات صرف یہیں نہیں رکی۔ آج یہ تحریک ہزاروں مسلم خواتین کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے جو پردے کے استعمال کو پسند اور آزادی کے طور پر پیش کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔ لیکن بات صرف اتنی ہی نہیں ہے؛ یہ تحریک اب غیر مسلم خواتین تک بھی پھیل چکی ہے اور مسلمانوں نے انہیں پردے کے ساتھ آنے والی 'آزادی' کا تجربہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ آج اس تحریک کو کوئی عجیب سا معاملہ نہیں کہا جا سکتا جسکی وجہ سے اس سے  قبل ایک عجیب تجسس پیدا ہوا تھا، بلکہ اب اسے دنیا بھر میں متعدد ایسی  اسلامی اور اسلام پسند تنظیمیں پروان چڑھا رہی ہیں جو "مسلم طرز زندگی" کو فروغ دینا چاہتی ہیں۔ اور وہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کے اس مخصوص انداز کو ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ پردہ ہے۔ کسی بھی قدامت پسند تحریک کی طرح، اسلامزم بھی خواتین کے جسموں اور تحریکوں کا استعمال کرتا ہے تاکہ معاشرے کے بارے میں ان کے نظریات کو پھیلایا جا سکے۔

پردے کے حق میں کئی وجوہات شامل ہیں۔ لیکن یہ سب کے سب فرضی  ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پردہ خواتین کو "محفوظ" کے طور پر نشان زد کر کے ان کی عزت و تکریم کو بڑھاتا ہے۔ بعض عربی چینلز پر مردوں کا بے پردہ عورتوں کا موازنہ برہنہ "گوشت کے ٹکڑوں" سے کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ پردہ دار خواتین کا موازنہ "قیمتی پھلوں" سے کیا جاتا ہے جبکہ بے پردہ خواتین وہ ہیں جن کی کوئی "قیمت" نہیں ہوتی۔ لیکن جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں، یہ گفتگو جس میں خواتین کی آوازیں ندارد ہیں، بنیادی طور پر خواتین کے تحفظ کے بارے میں نہیں بلکہ مسلم مردوں کے ایک خاص تصور کے بارے میں ہے۔ خواتین صرف اس حد تک مطلوب ہیں کہ وہ مردوں کی مطلق جنسی ملکیت بنی رہیں۔ اس لیے صرف "وہی" عورتوں کو اپنی خواہش کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ خواتین کو جس انداز سے دیکھ رہے ہیں وہ بذات خود ایک مسئلہ ہے۔ خواتین کو عزت و تکریم کے لیے پردہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس کے لئے ان کے ساتھ صرف ایک ساتھی اور مساوی انسان کے طور پر برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ پردہ خواتین کو عزت نہیں دیتا۔ بلکہ جو معاشرے نقاب یا برقع کو نافذ کرتے ہیں وہ بھی انتہائی رجعت پسند ممالک کے ہی ہوتے ہیں۔

ایک اور دلیل جو پردے کے حق میں دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ خواتین کو مردوں کی ناپسندیدہ توجہ سے بچاتا ہے لہٰذا یہ جنسی تشدد کے خلاف ایک رکاوٹ ہے۔ اس قسم کا استدلال بھی مظلوم کو ہی مورد الزام مانتا ہے۔ مردوں کی اصلاح کرنے کے بجائے، در حقیقت یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورتیں بے پردہ ہو کر اپنے اوپر تشدد کو دعوت دیتی ہیں۔ جبکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ جن معاشروں میں نقاب یا برقع کا نفاذ ہوتا ہے وہاں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات نہ ہوتے ہوں۔ درحقیقت اصلیت اس کے خلاف ہے۔ ایسی جگہوں پر تشدد اس قدر عام ہے کہ خواتین میں اس طرح کے واقعات کی اطلاع دینے کی ہمت بھی نہیں ہوتی ورنہ وہ خود ہی تضحیک اور ایذا رسانی کا نشانہ بن جاتی ہیں۔

لہذا، پردے کے دفاع میں اس طرح کے دلائل میں کوئی وزن نہیں ہے۔ واضح اور کھلے  طور پر یہ کہنے کے بجائے کہ پردہ اسلام کا ایک حکم ہے، مسلمان اس کے جواز کے لیے سیکولر وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اس سے کوئی قائل نہیں ہونے والا۔ قرآن مجید میں پردے کا حکم درج ذیل آیت سے لگایا جا سکتا ہے۔ "اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں، اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ،۔ (24:31)

مندرجہ بالا آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں عورتوں کو "پارسائی" اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ایسا کرنے کا مشروع طریقہ پردہ کرنا ہے۔ آیت اور بہت سی دیگر احادیث سے بھی جو بات ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ عورتوں کو مردانہ فتنہ کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ اور عورتیں ہی اپنے سحر انگیزی کے ذریعے مسلم مردوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں۔ اور صحیفوں کے مصنفین کے مطابق ایسے فتنے کو روکنے کا بہترین طریقہ عورتوں کا پردہ کرنا ہے۔ اس میں اشرف علی تھانوی کا کیا قصور جب وہ اپنی کتاب بہشتی زیور میں مسلم خواتین کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ خاموش لہجے میں بات کریں کہ کہیں ان کی آواز غیر مرد نہ سن لیں اور فتنہ کا باعث بن جائیں! اس لیے معیاری اسلامی روایت خواتین کے بارے میں یہی سوچتی ہے: یعنی عورت وہ ہے جس کا نام تو کوئی تشخص ہے اور نہ ہی کوئی آزادی، بس اس کا واحد مقصد مردوں کو خوش کرنا اور بچے پیدا کرنا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اسلامی فقہ میں دو عورتوں کی گواہی کو ایک مرد کے برابر قرار دیا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذہب ان کو مردوں سے ناقص اور کمتر سمجھتا ہے۔

اس طرح کے مذہبی سیاق و سباق کے پیش نظر یہ دلیل کہ حجاب آزادی اور انتخاب کا معاملہ ہے بالکل ہی ناقابل اعتبار ہے۔ مزید یہ کہ ایسی تمام خواتین اور اس سے منسلک تنظیمیں کبھی یہ نہیں کہتیں کہ مسلمانوں کو پردہ نہ کرنے کی بھی آزادی اور اختیار ہونا چاہیے۔ جب سعودی عرب، افغانستان، ایران اور آچے میں اسلامی حکومتیں پردے کو زبردستی مسلط کرتی ہیں تو ایسے گروہ خاموشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ مسلم خواتین خود پردے کی اس حیثیت کی مزاحمت کر رہی ہیں اور اسے جبر اور تسلط کہہ کر مسترد کر رہی ہیں۔ ’عالمی یوم حجاب‘ کے برعکس اب ’نو حجاب ڈے‘ بھی منایا جا رہا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ لباس کا یہ ٹکڑا کس طرح مسلم خواتین کی بے بسی اور جنسی زیادتی کی علامت بن چکا ہے۔

مغرب میں رہنے والی مسلم خواتین کے لیے حجاب کو فیشن بنانا اور اس کا جشن منانا بہت آسان ہے۔ لیکن جنوبی ممالک میں یہ ایک مختلف معاملہ ہے جہاں حجاب اور پردہ مردانہ اسلامی تشدد کی علامت بن چکی ہے۔

English Article: Hijab, Muslim Women and the Question of Choice

URLhttps://www.newageislam.com/urdu-section/world-hijab-day-muslim-women/d/126333

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..