New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 11:25 PM

Urdu Section ( 23 March 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

World Happiness Report and Muslim Countries عالمی خوشبختی رپورٹ اور اسلامی ممالک

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

23 مارچ 2023

اقوام متحدہ نے 20 مارچ کو عالمی یوم خوشبختی قرار دیا ہے۔ ہر سال مارچ کے مہینے میں اس کی ایک کمیٹی کے ذریعہ دنیا کے ممالک میں زندگی کے معیار کا تعین کیا جاتا ہے اور اس معیار کی بنیاد وہاں کے عوام میں خوشی کو مانا گیا ہے۔ اس خوشی کا تعین مختلف پیمانوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے جن میں آمدنی ، صحت ، معاشرتی تعاون ، زندگی کے فیصلے خود لینے کی آزادی ، فیاضی و سخاوت اور بدعنوانی سے نجات ہے۔ یہ کمیٹی دنیا کے 137 ممالک کے افراد کا سروے کرکے ان کی درجہ وار فہرست تیار کرتی ہے۔

یہ سروے 2012 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد حکومتوں کو اپنے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے کے لئے تحریک دینا تھا۔ 2023 کی عالمی خوشبختی رپورٹ شائع ہوچکی ہے اور ہر سال کی طرح امسال بھی اس رپورٹ سے اسلامی ممالک میں عوام کی بدحالی عیاں ہوتی ہے۔

فہرست میں ابتدائی دس خوش بخت ممالک اسرائیل کو چھوڑ کر یوروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ممالک ہیں فن لینڈ ، ڈنمارک، آئس لینڈ، اسرائیل ، نیدرلینڈ، سویڈن ، ناروے ، سویزرلینڈ ، لگسمبرگ ، اور نیوزی لینڈ۔ یہ وہ ممالک ہیں جہاں کی اکثریت یا تو عیسائیت ہے یا پھر اکثریت ان لوگوں کی ہے جو لامذہب ہیں۔ مثال کے طور پر نیدرلینڈ میں اکثریت لامذہبوں کی ہے۔ ان کی آبادی55 فی صد ہے جبکہ وہاں عیسائیت 37 فی صد آبادی کا مذہب ہے۔ اسی طرح نیوزی لینڈ میں لا مذہبوں کی اکثریت ہے جو کل آبادی کا 48 فی صد ہیں۔ ان کےبعد عیسائی ہیں جو کل آبادی کا 37 فی صد ہیں۔ بقیہ ممالک میں عیسائیت غالب مذہب ہے۔

یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ اس فہرست میں عرب یا خلیجی ممالک اول دس میں کیوں نہیں ہیں جبکہ وہاں مسلمان خوش حال ہیں۔ ان کی آمدنی زیادہ ہے اور وہاں امن وامان کی صورت حال بہتر ہے۔ واضح ہو کہ خوشی کا پیمانہ جو اقوام متحدہ نے وضع کیا ہے وہ صرف آمدنی پر مبنی نہیں ہےبلکہ ذاتی زندگی کے فیصلے لینے کی آزادی ، صحت کے نظام ، حکومت کی مدد اوربدعنوانی اور عوام کے اندر ایک دوسرے کی مدد کر نے اور راحت پہنچانے کے جذبے پر بھی مبنی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ اسلام بھی امداد باہمی کو ایک صحت مند,اور خوش حال۔معاشرے کی بنیاد مانتا اور غریبوں مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کو ہر انسان کا سماجی فریضہ قرار دیتا ہے۔

 آج بیشتر اسلامی ممالک میں شہریوں کو ذاتی زندگی کے متعلق فیصلے لینے کی آزادی نہیں ہے۔ وہاں اظہار کی آزادی بھی نہیں ہے۔ صحت کا نظام بہتر نہیں ہے۔ دیگر اسلامی ممالک میں جہاں معاشی خوشحالی ہے وہاں خانہ جنگی کی صورت حال ہے اور اس خانہ جنگی کی وجہ سے عوام کا ایک بڑا طبقہ مہاجر بن چکا ہے اور دانے دانے کو محتاج ہے۔ ان ممالک۔میں سائنسی اور صنعتی ترقی نہ ہونے کی وجہ سے بیروزگاری اور تعلیمی پسماندگی ہے۔ افلاس و,غربت کی وجہ سے وہاں کے عوام۔میں امداد باہمی کا جذبہ بھی نہیں ہے۔ حکومتوں کی طرف سے سماجی تحفظ فراہم۔نہیں کیا جاتا جو یوروپی ممالک کی حکومتیں فراہم۔کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی ممالک اس فہرست میں یوروپی ممالک کے سامنے کہیں نہیں ٹھہرتیں جبکہ اسلام نے سب سے پہے حقوق انسانی اور حقوق نسواں کی تحریک چلائی۔

اسلامی ممالک میں خوش بختی کے پست معیار کی وجہ یہاں مذہب اور مسلک کی بنیاد پر انتہا پسندی ، قتل وغارتگری اور منافرت ہے۔ مذہب کی انتہا پسندانہ تفسیر وتعبیر نے مسلم۔معاشروں میں تشدد اور قتل وغارتگری کو فروغ دیا ہے اور اس تفسیر وتعبیر نے اسلامی ممالک کے تعلیمی نظام پر بھی منفی اثر ڈالا ہے جس کی وجہ سے مسلم ممالک میں سائنسی اور صنعتی ترقی نہیں ہوسکی۔ یوروپ کے عوام نے تعلیم ، سائینس اور صنعتی ترقی پر زور دیا ۔انہوں نے سماجی خدمات کے میدان میں قابل قدر کارنامے انجام دئیے اور اپنے سماج میں افراد کو شخصی آزادی دی تاکہ وہ اپنی زندگی کے متعلق اہم فیصلے خود لے سکیں اور اپنی صلاحیت کےمطابق سماج۔میں اپنا مقام بنا سکیں۔۔اس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج یوروپ اور امریکہ کے عوام خوش بختی کی فہرست میں اسلامی مالک سے آگے ہی نہیں بلکہ سرفہرست ہیں۔

افغانستان اس فہرست میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔ ۔ لبنان بھی افغانستان سے صرف ایک درجہ اوپر یعنی 136 نمبر پر ہے۔ بنگلہ دیش 118 پر اور سری لنکا 116 پر ہے۔ ان ممالک میں مذہبی اور مسلکی منافرت عروج پر تھی اور بدعنوانی اور حقوق انسانی کی صورت حال بھی بدتر تھی۔

ہندوستان کا حال بھی بہت برا ہے۔ اس کا نمبر 126 ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے کچھ بہتر ہے لیکن اسے قابل ستائش نہیںں کہا جاسکتا۔ ہندوستان کا حال نیپال چین اور بنگلہ دیش سے بھی بدتر ہے۔ اس کی وجہ بھی مذہبی تنگ ذہنی ، فرقہ وارانہ منافرت اور شخصی آزادی اور سماجی تحفظ کا فقدان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش افغانستان اور شام کے لاکھوں افراد صرف گزشتہ ایک سال میں یوروپ ہجرت کر چکے ہیں۔ ان ممالک میں حکومتوں اورمذہبی تنظیموں نے مذہبی اور مسلکی منافرت کو فروغ دیا اور انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تعلیمی ، سائنسی اور صنعتی ترقی میں یہ ممالک پیچھے رہ گئے۔ یہ رپورٹ اسلامی ممالک کی حکومتوں اور علماء اور دانشوروں کے لئے غوروفکر کا,سامان مہیا کرتی ہے۔

--------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/world-happiness-report-muslim-countries/d/129384

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..