New Age Islam
Fri May 23 2025, 11:26 AM

Urdu Section ( 25 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Women Deserve the Same Dignity and Respect That Men Do-Part-1 مردوں کی طرح خواتین بھی یکساں توقیر اَور احترام کی حقدار ہیں

ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی

(حصہ اول)

17نومبر،2023

ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’مرد عورتوں کے سرپرست ہیں ، بوجہ اس کے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت بخشی ہے اور بوجہ اس کے کہ انہوں نے اپنے مال خرچ کئے۔ (النساء: ۳۴)

 مرد کو قوام بنانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ بربنائے جنس وہ برتر اور افضل ہے اور عورت کم تر اور کم مرتبہ ہے، بلکہ گھر کی چھوٹی سی وحدت میں سربراہی کا مقام مرد کو حاصل ہے اور معاشی کفالت، محافظت و مدافعت کی ذمہ داری اُسی کے مضبوط کندھوں پر رکھی گئی ہے۔ اسی وجہ سے اُسے یک گونہ فضیلت حاصل ہوگئی جو کلّی نہیں ہے بلکہ صرف وہ فضیلت ہے جو مرد کی قوامیت کو ثابت کرتی ہے۔

قرآن کریم کے اسلوب پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں مرد اور عورت دونوں کی فضیلت اور امتیاز کا اعتراف ہے۔ مرد کی فضیلت یہ ہے کہ اُسے باہر کی دنیا میں تگ و دو کی استعداد زیادہ دی گئی ہے اور حفاظت اور دفاع کی صلاحیت اور ہمت نسبتاً زیادہ بخشی گئی ہے۔ بعض دوسرے پہلو خواتین کے امتیاز اور فضیلت کے ہیں ۔ گھر سنبھالنے، بچوں کی پرورش و پرداخت کرنے اور عائلی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کا صبروتحمل اور حکمت و فراست سے مقابلہ کرنے کی جو صلاحیت خواتین میں ہوتی ہے، مرد اُس سے محروم ہوتے ہیں ۔ اُوپر کی آیت میں قرآن نے ابہام کا اسلوب اختیار کیا ہے جس سے مرد اور عورت دونوں کا کسی نہ کسی پہلو سے صاحب ِ فضیلت ہونا نکلتا ہے ۔

رقابت فساد کی جڑ ہے

 مردوں کی طرح خواتین کو بھی گھر سے باہر سماجی و معاشی جدوجہد کرنے کیلئے پوری آزادی حاصل ہے۔ اگر ضرورت لاحق ہو تو وہ اپنے فطری دائرۂ کار سے آگے بڑھ کر متحرک ہونے کا حق رکھتی ہیں ، کیونکہ اسلامی معاشرہ میں دونوں اصناف کے درمیان کوئی معرکہ آرائی نہیں ہے۔ دنیوی مال و متاع کے حصول کیلئے باہمی کشمکش اور تنازعات سے یہ معاشرہ پاک ہوتا ہے۔ اس میں اس بات کی گنجائش نہیں ہے کہ کوئی طبقہ دوسرے کے خلاف صف آرا ہو، اس کی نکتہ چینی اور عیب جوئی کرے اور اُس کے مقابلے میں اپنے حقوق کی جنگ لڑے۔ یاد رہنا چاہئے کہ صنفین کی ساخت اور خصوصیات میں تنوع ہے اور اسی لئے وظائف ِحیات اور ذمہ داریوں میں بھی رنگارنگی اور بوقلمونی ہے۔ اس تصورِ مساوات کو قرآن نے اس انداز میں بیان کیا ہے کہ مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ جیسی کمائی کریں گے اُسی کے مطابق اُن کا حصہ ہوگا۔ جو جتنی اور جیسی بھلائی یا بُرائی کمائے گا اُسی کے مطابق اللہ کے ہاں حصہ پائے گا:

’’ اور جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو، جو کچھ مردوں نے کمایا ہے اُس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق اُن کا حصہ۔ ہاں ، اللہ سے اُس کے فضل کی دعا مانگتے رہو، یقیناً اللہ ہرچیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘ (النساء :۳۲)

اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی جدوجہد کرنے اور گھر سے باہر بھاگ دوڑ کرنے کی آزادی حاصل ہے اور جو کچھ وہ کمائیں گے اُن کا حصہ شمار ہوگا۔ اکتساب کی یہ آزادی دنیاوی و روحانی دونوں میدانوں میں ہے۔ قرآن نے ایسا اسلوبِ بیان اپنایا ہے جس میں آخرت کے ساتھ دنیا کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا بھی شامل ہے۔ اگر یہ آیت معنوی مقاصد کے حصول کیلئے یکساں آزادی دینے کے اعلان تک محدود نہیں ہوتی تو آیت کے اوّلین حصے کا جوڑ بے ربط ہوتا، جس میں اہلِ ایمان مردوں اور عورتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ دوسروں کی کمائی اور اُن کے مقدر پر حسد اور لالچ نہ کریں اور اللہ نے جو کچھ اُن کے نصیب میں لکھا ہے اُس پر شاکر و صابر اور قانع رہیں ۔

 اِس آیت میں ایک اخلاقی تعلیم یہ بھی دی گئی ہے کہ اجتماعی زندگی میں بدامنی اور انتشار کی بڑی وجہ صبروقناعت کا فقدان اور حسد ورقابت کا بڑھتا ہوا میلان ہے۔ قدرت نے تمام انسانوں کو یکساں نہیں بنایا ہے۔ خوب صورتی و بدصورتی میں ، طاقت اور کمزوری میں ، آواز کی نرمی و کرختگی میں ، سلیم الاعضا ہونے اور جسمانی طور پر ناقص ہونے میں ، حالات کی بہتری و بدتری میں ، صلاحیتوں اور قابلیتوں کے فرق و امتیاز میں دُنیا کے انسان برابر نہیں ہیں اور اسی عدمِ برابری پر انسانی تمدن کی عمارت قائم ہے اور ثقافت و تہذیب کی ترقی منحصر ہے۔ اس فطری فرق و امتیاز کو ختم کردیا جائے تو معاشرے میں فساد رُونما ہوجائے اور تمدن کا ارتقاء تھم جائے۔

اخلاقیات کی مساوی پاسداری

قرآن یہ صراحت بھی کرتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کی روحانی ترقی مطلوب ہے اور رضائے الٰہی کے حصول اور روحانیت کے اعلیٰ مدارج طے کرنے کیلئے یکساں مواقع دونوں کو حاصل ہیں ۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی دونوں پر فرض ہے۔ اسلامی اخلاق و کردار کا مظاہرہ دونوں کے ذریعہ ہونا چاہئے بحیثیت عادت بھی اور بحیثیت صفت بھی۔ ایمان دین کی ایک جامع تعبیر ہے اور یہ دونوں بیک وقت مطلوب ہیں ۔ دل کی پوری یکسوئی اور پوری نیازمندی کے ساتھ خدا و رسول کی فرماں برداری، قول و فعل کا صدق، صبرواستقامت اور استقلال و پامردی، فروتنی و خاکساری اور جلالِ خداوندی کا استحضار، انفاق و تصدق، ضبط ِ نفس اور تربیت صبر کیلئے روزوں کا اہتمام، زیب و زینت کی جاہلانہ نمائش سے پرہیز اور عفت و عصمت پر اصرار اور ذکر الٰہی، یہ وہ اعلیٰ درجے کی صفات ہیں جن سے مرد اور عورت دونوں کو متصف ہونے کی ضرورت ہے۔ اِن ہی صفاتِ محمودہ سے اسلامی معاشرہ وجود میں آتا ہے اور اسلامی اخلاق و کردار کی جلوہ گری ہوتی ہے۔ قرآن کہتا ہے:

’’بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مَرد اور مومن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں ، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں ، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں ، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں ، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں ، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں ، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ، اللہ نے اِن سب کیلئے بخشش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے ۔‘‘(الاحزاب :۳۵)

اس آیت میں قرآن مجید نے ۱۰؍ صفات کا تذکرہ کیا ہے اور اسلامی اخلاق کے جملہ پہلوئوں کو اُن کے اندر اس خوبصورتی سے سمیٹا ہے کہ اس سے بہتر تشریح اور کیا ہوگی:

(۱) اسلام، یعنی ظاہری اطاعت و فرمانبرداری (۲) ایمان، یعنی دین کا باطن جس میں اخلاص اہم ہے (۳) قنوت، مکمل تابع داری اور کامل یکسوئی کے ساتھ خدا کی اطاعت (۴) صدق، یعنی قول، فعل اور ارادہ کی استواری (۵) صبر، یعنی پامردی اور مستقل مزاجی (۶) خشوع، جو استکبار کی ضد ہے۔ اس سے خدا کے آگے جھکنے اور خلقِ خدا کیلئے مہربان ہونے کی صفت پیدا ہوتی ہے (۷) صدقہ، حقوق العباد کی ادائیگی کیلئے اپنا مال دوسروں پر خرچ کرنا (۸) روزہ، صبر کی تربیت کا سب سے مؤثر ذریعہ (۹) عفت و حیا، جس کیلئے حفظ فروج کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے اور (۱۰) ذکرخداوندی، جو تمام محمود صفات کا منبع ہے۔ (تدبر قرآن، ج ۵، ص ۲۴-۲۲۲)

اس آیت میں مسلمان مرد اور عورت دونوں کیلئے ایک آئینہ فراہم کیا گیا ہے جس میں وہ اپنی تصویر دیکھ سکتے ہیں اور اپنی اصلاح کرکے اپنے آپ کو سنوار سکتے ہیں اور رب کی خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہاں خواتین کا تذکرہ ضمناً نہیں بلکہ مردوں کے پہلو بہ پہلو مستقلاً آیا ہے، کیونکہ وہ معاشرے کا بالکل نصف اور برابر حصہ ہے بلکہ معاشرے کی تعمیر میں اُن کی شراکت قدرے زائد ہے۔

اطاعت ِ رسولؐ کا یکساں مطالبہ

سورئہ احزاب میں اُوپر مسلمان مردوں اور عورتوں کی مطلوبہ صفات و اخلاقیات فراہم کرنے کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہؓ کی زندگی کے ایک اہم واقعے (حضرت زینبؓ کو طلاق) کا تذکرہ اور اس سے متعلق اصولی ہدایات دی گئی ہیں۔

اس واقعے پر تبصرہ کرنے اور اس سے متعلق ضروری ہدایات دینے سے پہلے اللہ نے سورئہ احزاب میں ایک قاعدہ کلیہ بیان کیا کہ جب اللہ اور رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں تو اس میں کسی مومن مرد یا عورت کیلئے کچھ کہنے سننے یا چون و چرا کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اس ضمن میں کلام پاک کی یہ آیت رہنمائی کرتی ہے جس میں کہا گیا:

’’ کسی مومن یا مومنہ کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسولؐ کسی معاملے کا فیصلہ کردیں تو ان کے لئے اس میں کوئی اختیار باقی رہ جائے اور جو اللہ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کرے گا تو وہ کھلی ہوئی گمراہی میں پڑا۔‘‘ (احزاب :۳۶)

آیت میں قاعدۂ کلیہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے کہ کسی مسلمان مرد اور عورت کیلئے روا نہیں ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی خلاف ورزی کریں ۔ یہ بات ایمان کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے، اور جو اِس کا ارتکاب کرتا ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، وہ صریح ضلالت کا مرتکب ہوتا ہے۔ایسے کسی ارتکاب سے ہر اہل ِ ایمان کو پرہیز کرنا چاہئے۔ اگر دلوں میں ایمان کی شمع روشن ہے تو اللہ اور اس کے رسولؐ کے کسی فیصلے پر اعتراض کرنے کی گنجائش نہیں رہ جاتی بلکہ اس کا خیال بھی پیدا نہیں ہوگا۔ اس سلسلے میں یہ ذہن نشین رہنا چاہئے کہ رسول جو فیصلہ بھی کرتا ہے اللہ کی اجازت اور اس کے حکم سے کرتا ہے۔ اِس وجہ سے اُس کی حیثیت مُطاع مطلق کی ہوتی ہے۔(جاری)

17 نومبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

---------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/women-deserve-dignity-men-part-1/d/131176

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..