نیو ایج اسلام ایڈٹ
ڈیسک
27 جولائی،2020
عراق اور شام میں اپنی
نام نہاد خلافت کھونے کے بعد آئی ایس آئی ایس
(داعش ) نئے علاقوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش میں لگا ہے ۔ اس نے اپنی
نظریں ہندوستان پر ڈال رکھی ہیں، ایک ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی
آبادی زندگی گزر بسر کرتی ہے ۔ اس دہشت
گرد تنظیم نے ہندوستان کے مسلمانوں کو حکومت اور ہندووں کے خلاف بھڑکانے اور خانہ جنگی کا
سبب بنانے کی خاطر ایک آن لائن انگریزی
میگزین "وائس آف ہند" جاری کیا ہے ۔
اپنے پہلے شمارے میں ہی اس میگزین نے ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوستان کے خلاف 'جہاد' کرنے پر اکسانے کی کوشش کی تھی۔
مولانا سعد
-----
اپنے تازہ ترین "لاک
ڈاؤن ایشو" میں اس نے ایک بار پھر مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ "کافروں"
کو مار ڈالنے کے لئے اکسایا۔ میگزین کے سرورق کے صفحہ میں دہلی کے نظام الدین مرکز
میں تبلیغی جماعت کے نمائندوں اور دہلی
فسادات کی تصاویر پیش کی گئیں ہیں جن پر
یہ عنوان لگایا ہوا ہے کہ "مسلمانوں
اب اٹھ کھڑے ہو جاو ، یہ وقت کافروں کے مرنے کا ہے ’’۔
میگزین میں مسلمانوں کو کہا
گیا ہے کہ وہ ہمیشہ رسی، تار، شیشہ اور ہتھوڑے جیسی اشیاء اپنے پاس رکھیں تاکہ ان
کا استعمال کافروں کو قتل کرنے میں کیا جا سکے ۔
مضمون کا سب سے اہم اور نازک
پہلو اس موڑ پر آتا ہے جہاں مولانا سعد اور ان کی تبلیغی جماعت کا نہ صرف تذکرہ
ہوتا ہے بلکہ ان کی طرف سے کرونا پھیلانے
والوں کی تعریفوں کے پل بھی باندھے گئے
ہیں۔اس سے تو بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ تبلیغی جماعت تو کورونا ایک حکمت عملی کے
تحت پھیلا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کافروں کا قتل کیا جا سکے ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا
مولانا سعد خود کو داعش کے موقف سے الگ کر پاتے ہیں یا نہیں۔ تبلیغی جماعت کو کورونا پھیلانے
والوں کی لسٹ میں سر فہرست گردانتے ہوئے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ
مولانا سعد نے کوویڈ 19 کے دوران وائرس پھیلانے کے لئے جان بوجھ کر اس پروگرام کا
انعقاد کیا تھا، یہ وہی الزام ہے جسے بھارتی مرکزی میڈیا نے بھی لگایا تھا ۔
مولانا ندوی (تصویر:
یوٹیوب)
--------
‘‘وائس آف ہند’’ میگزین کے متعلق پچھلے مضمون میں ہم نے نشاندہی کی تھی
کہ ممکن ہے کہ اس رسالہ کو ہندوستان میں آئی ایس آئی ایس کے ہمدردوں نے جاری کیا ہو
کیوں کہ جس طرح کے اقدامات ہندوستانی مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے کئے جا
رہے ہیں ان سے تو یہی واضح ہوتا ہے کہ اس
کے پیچھے داعش کے ہندوستانی ہمدردوں کے دماغ کا کھیل ہے ۔ یاد رہے کہ 2014 میں
داعش کے عروج کے دوران متعدد ہندوستانی علماء ، کالم نگاروں اور اخبارات نے داعش
کی تعریف کے قصیدے بنائے تھے اور مولانا
سلمان ندوی کی تو یہ حالت بن گئی تھی کہ
انہیں داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو
امیرالمومنین کا خطاب دینے میں کوئی دیری
نہیں ہوئی۔
میگزین کے پچھلے شمارے
میں ہندوستانی مسلمانوں کو یہ مشورہ دیا
گیا تھا کہ وہ اسد الدین اویسی ، مولانا ارشد
مدنی اور کنہیا کمار جیسے سیکولر ہندوستانی مسلم اور غیر مسلم رہنماؤں کی باتوں
میں نہ آئیں ۔ اس سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ وائس آف ہند میگزین کے ادارتی شعبہ میں کچھ
ایسے دانشور بھی ہیں جو ان رہنماووں کے خلاف فرقہ وارانہ اور
نظریاتی تعصب رکھتے ہیں۔
سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے
ضروری ہے کہ وہ میگزین کو مرتب وایڈٹ کرنے
والے انتہا پسند نظریاتی افراد کا جلد پتہ
لگائیں تاکہ انہیں ملک میں فرقہ وارانہ
فساد پھیلانے سے روکا جاسکے۔ان کے پاس
ایسے وسائل اور ایسی مہارت ہے کہ ان کے
لیے یہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اگر
ایسا نہیں کیا گیا تو میگزین ہندوؤں اور
مسلمانوں کے مابین عدم اعتماد کو فروغ
دینے والا فرقہ وارانہ ماحول بنائے گا اور
امن وشانتی قائم رکھنے والے ماحول کو
مزید خراب کر دے گا، یہاں تک کہ بھارت کے
ہندو ہندوستانی مسلمانوں کو شکوک وشبہات کی نگاہوں سے دیکھنے لگ جائیں گے ۔
URL for English article: https://www.newageislam.com/radical-islamism-jihad/will-tablighi-jama-maulana/d/122475
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/will-tablighi-jamaat-maulana-saad/d/122508