سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
25دسمبر،2023
مغربی بنگال میں گزشتہ
چند برسوں میں رونما ہونے والے قتل اور خونریزی کے واقعات سے دیہی مسلمانوں میں
تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کا اشارہ ملتا ہے۔گزشتہ 22 دسمبر کو آنے والی دو خبریں
اس رجحان کو واضح کرتی ہیں۔ اس دن عدالت نے 12 ترنمول حامیوں کو بیربھوم کے رامپور
ہاٹ کے ایک گاؤں کے سی ہی ایم حامی ہمایوں میر کے ہجومی تشدد میں قتل کے لئے عمر
قید کی سزا سنائی۔ ہمایوں میر کا قتل 2013ء میں پنچایت ایلکشن کے دنتیجے کے دوسرے
ہی دن یوا۔ 12 سزا یافتہ مجرموں کے نام اخبار میں نییں دئیے گئے لیکن قیاس ہے کہ
ان میں سے زیادہ تر مجرمین مسلمان ہوں گے.
اسی دن یعنی 22 دسمبرکو
رام پوریاٹ کے ہی ایک گاؤں میں ترنمول ورکر شیخ متین کو گاؤں کے ہی دو افراد نے
پتھر
سے سر کچل کر ہلاک کردیا۔
پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دونوں ملزمین مسلمان ہیں اور بی جے پی سے
وابستہ ہیں۔اس طرح یہ قتل بھی سیاسی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
بیر بھوم کے ہی ایک گاؤں
میں امسال 5 فروری کو دو ترنمول ورکروں نیوٹن شیخ اور لالٹو شیخ کوبم مار کر ہلاک
کردیا گیا تھا۔
گزشتہ سال22 مارچ کو رام
پور ہاٹ کے ہی بگٹوئی گاؤں میں ترنمول لیڈر بھادو شیخ کے قتل کے بعد پھٹیک شیخ اور
چھوٹا لالن شیخ کے کنبے کے دس افراد کو انتقاماً جلا کرماردیا گیا تھا جس میں
زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے۔ یہ قتل عام بھی آپسی دشمنی کانتیجہ تھا۔ ان چند
واقعات کے علاوہ اس طرح کے درجنوں واقعات مغربی بنگال کے دیہی علاقوں کے مسلمانوں
کی متشدد ذہنیت کی عکاس ہیں۔ اس طرح کے خونریزی کے واقعات میں مرنے اور مارنے والے
دونوں مسلمان ہوتے ہیں۔ اس منظرنامے کے اسباب تلاش کرنا ماہرین سماجیات کے لئے اہم
ہوسکتا ہے کیونکہ اگر غریبی ، بیروزگاری اور فرسٹریشن کو اس متشدد ذہنیت کا ذمہ
دار ٹھہرایا جائے تو پھر بیربھوم کی غیر مسلم آبادی 63 فی صد ہے جبکہ مسلمانوں کی
آبادی 37 فی صد ہے۔بیربھوم کی آبادی کی اکثریت گاؤں میں رہتی ہے اور وہاں کے عوام
چاہے وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم سبھی کھیتی باڑی ، گھریلو صنعت اور چھوٹے موٹے
روزگارکرکے ہی روزی کماتے ہیں ریت اور کوئلے کا غیر قانونی کاروبار غیر مسلم بھی
کرتے ہیں اور مسلم بھی۔ لیکن آپسی سیاسی یا تجارتی رسہ کشی میں قتل اور خونریزی کے
واقعات غیر مسلموں میں ہونے کی خبریں اتنے تواتر سے نہیں آتیں جبکہ آبادی کے تناسب
سے غیر مسلموں میں قتل وخونریزی زیادہ ہوتی اگر اس میں اجتماعی علاقائی نفسیات کا
پہلو ہوتا۔ضلع بانکوڑہ بھی مغربی بنگال کا ایک بہت پسماندہ علاقہ ہے یہاں اکثریت
بنگلہ داں ہندوؤں کی ہے لیکن یہاں سے بھی تشدد کے واقعات اتنے نمایاں طور پر منظر
عام پر نہیں آتے۔ یہ حقیقتب بھی پیش نظر رہے کہ مغربی بنگال کے دیہی علاقے کے
مسلمان بنگلہ داں طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور بنگلہ داں مسلمانوں کے مزاج اور کلچر
پر بنگلہ داں ہندوؤں کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود دیہی علاقوں کے مسلمانوں
میں تشدد کے اتنے واقعات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مغربی بنگال کے دیہی علاقوں کے
بنگلہ داں مسلمانوں کامزاج زیادہ جارحانہ ہوتا ہے ۔ کیا ایسا صرف معاشی محرومی اور
بیروزگاری کی وجہ سے ہے یا پھر دیہی مسلمانوں کا گھریلو ماحول ہی بچپن سے ہی حسد ،
بغض اور انتقام کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ایک وجہ تو دیہی مسلمانوں میں خواندگی کی
شرح میں نسبتاً کمی اوراسلامی تعلیم کا فقدان بھی ہے ۔ گاؤں کے بنگلہ داں مسلمان
اپنے بچوں کو بنگلہ میڈیم اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں۔ زیادہ تر گاؤں میں دینی
تعلیم کا انتظام نہیں ہوتا اور نہ ہی انہیں اسلامی ماحول ملتا ہے، جبکہ شہروں میں
اردو داں بچوں کے لئے اردو اسکول بھی ہوتے ہیں اور مدرسےبھی۔اس طرح اردو داں بچے
دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بنگلہ
داں مسلمانوں کے دانشور ، اور تعلیمی کارکن حضرات دیہی مسلمانوں کی اس غیر متناسب
تشدد پسندی کے اسباب کا پتہ لگائیں اور ان میں اصلاح معاشرہ کی تحریک چلائیں ۔
-------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism