نیو ایج اسلام۔اسٹاف
رائیٹر
21 مئی 2024
مرکزی ایشیا کے دوسرے
غریب ترین اور پچاس بدعنوان ترین ملکوں میں سے ایک اسلامی ملک کرغزستان میں 17 مئی
کی شام سے غیر ملکی طلبہ کے خلاف ہجومی تشدد جاری ہے جس میں 30 سے زائد طلبہ و
طالبات زخمی ہیں اور کچھ کے ہلاک ہونے کی بھی غیر مصدقہ خبر ہے۔ کئی طلبہ نے یہ
بھی کہا ہے کہ کئی لڑکیوں کی عصمت دری بھی کی گئی ہے اور درجنوں طالبات کے ساتھ
دست درازی کی گئی ہے۔ اگرچہ یہ ہجومی تشدد تمام غیر ملکی طلبہ کے خلاف ہے جن میں
ہندوستانی ، پاکستانی ، بنگلہ یشی اور مصری شامل ہیں لیکن تشدد کے شکار زیادہ تر
پاکستانی طلبہ ہیں۔
تشدد کا سبب 13 مئی کو
مصری طلبہ کے ذریعے چند کرغز افراد کی پٹائی ہے۔ اس دن کچھ سماج دشمن عناصر
ہاسٹل۔میں گھس آئے تھے اور ایک مصری طالبہ کو چھیڑرہے تھے۔ اس پر مصری طلبہ مشتعل
ہو گئیے اور کرغز غنڈوں کو بری طرح پیٹ دیا۔بعد میں ان میں سے ایک۔کی مبینہ طور پر
ہسپتال میں موت ہو گئی۔ مصری طلبہ نے کرغز غنڈوں کی پٹائی کا ویڈیو بنا کے سوشل
میڈیا پر وائرل کردیا۔ اگرچہ یہ معاملہ چند شر پسند عناصر اور مصری طلبہ کے درمیان
مار پیٹ کا تھا لیکن کرغز عوام نے اس معاملے کو قومی انا کا مسئلہ ننا لیا۔ واضح
ہو کہ کرغزستان چالیس قبائل پر مشتمل ملک ہے اور ان کے نزدیک اسلامی اقدار سے
زیادہ قبائلی اقدار اور شناخت زیادہ اہم ہے۔ کرغزستان کے قومیت پسند افراد نے کرغز
افراد کی پٹائی کے ویڈیو کو وائرل کرکے کرغز عوام کو مشتعل کیا اور پھر انتقامی
کارروائی کا منصوبہ بنایا گیا۔اس منصوبے کو کرغزستان کی حکومت ، سیاسی لیڈران اور
پولیس کی حمایت اور سرپرستی حاصل تھی۔ 17 مئی کی شام سے غیر ملکی طلبہ کے خلاف
تشدد کی کارروائی شروع ہوئی۔ تقریباً ایک ہزار بلوائی جمع ہوگئے اور غیر ملکی طلبہ
کے خلاف تشدد شروع کردیا۔ ۔اس کارروائی میں پولیس بھی ان کے ساتھ تھی۔بلوائیوں نے
طلبہ اورطالبات کو بلا تفریق نشانہ بنایا۔ انہوں نے ہاسٹلوں میں گھس کر طلبہ کو
پیٹا اور ہاسٹلوں میں توڑ پھوڑ کی۔ پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی
رہی۔کرغزستان ایک اسلامی ملک ہے جہاں کی 90 فی صد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ اس لئے
بلوائی مسلمان تھے اور تشدد کا شکار ہونے والے طلبہ و طالبات بھی زیادہ تر مسلمان
ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو تو مارا پیٹا ان کے ساتھ طالبات کے ساتھ بھی تشدد اور دست
درازی کی۔ اور یہ سب ایک نام نہاد اسلامی ملک میں ہوا۔
دوسرے دن کرغز پارلیامنٹ
میں سیاسی لیڈروں نے جو بیان دیا ان سے بھی کرغزستانی سیاست دانوں اور مسلمانوں کی
تنگ ذہنی اور قبائلی طرز فکر ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے پارلیامنٹ میں کہا کہ غیر
ملکیوں نے یماری خود مختاری پر حملہ کیا اور ہمارے ملک کے قانون کو توڑا اس لئیے
ہم۔نے جوابی کارروائی کی اور اپنا دفاع کیا۔ گویا کرغزستان کی حکومت غیر ملکی طلبہ
کو حملہ آور سمجھتی ہے اور خود کو ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے خلاف حالت
جنگ میں تصور کرتی ہے۔ بلوائی غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلوں کی نشاندہی کرکے وہاں چھپے
ہوئے طلبہ پر حملے کرتے رہے۔ اس کے علاوہ غہر ملکی طلبہ جہاں بھی مل گئے وہیں پر
مقامی لوگوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اگر کوئی غیر ملکی طالب علم ٹیکسی میں
نظر آگیا تو اسے ٹیکسی سے باہر کھینچ کر مارا گیا۔ خود کرغزستان کی وزارت داخلہ کے
مطابق بلوائیوں نے طلبہ کا ہاسٹل تک تعاقب کیا اور ہاسٹل کے دروازے توڑ کر روپئے
لوٹ لئے۔
تصادم کی شروعات مقامی شر
پسند عناصرنے کی تھی جس میں مصری طلبہ ملوث تھے۔ اس لئے ایک اسلامی ملک میں
کارروائی ہاسٹل میں گھس کر طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں اور ان کے ساتھ تشدد
کرنے والے مصری طلبہ کے خلاف ہونی چاہئے تھی اور کرغز حکومت آئندہ ایسے واقعات کی
روک تھام کے لئے ضروری اقدام۔کرتی لیکن اس کے برعکس قبائیلی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے
ہوئے اس نے تمام غیر ملکی طلبہ کو کرغزستان کا دشمن قرار دیا اور پارلیامنٹ میں اس
ہجومی تشدد کو حق بجانب ٹھہرایا۔ حکومت اور کرغز میڈیا نے اس منصوبہ بند ہجومی
تشدد کو احتجاج کانام دیا اور صرف چار غیر ملکی طلبہ کو تشدد کے لئے گرفتار کیا ۔
ہجومی تشدد میں شامل کسی بھی کرغز بلوائی کو آج تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستانی طلبہ اورطالبات
اب بھی خود کو کرغزستان میں غیر محفوظ سمجھتے ییں۔ وہ اپنے ہاسٹل۔کے کمروں میں
محصور ہیں۔ بلوائی اب بھی ان کی تلاش میں ہیں ۔ وہ بھوکے ہیں۔ وہ باہر نہیں نکل
سکتے۔یہ لوگ کرغزستان میں اس لئے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے کہ وہ ایک
اسلامی ملک ہے ل اور وہ وہاں خود کو زیادہ محفوظ سمجھتے تھے۔لیکن کرغز عوام اور
حکومت نے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جو کسی اسلامی ملک سے متوقع نییں تھا۔۔
تشدد کے تیسرے دن کرغزکیبینت
کے ڈپٹی چیرمین عدیل بیسالو نے ہاسٹل جاکر طلبہ سے ملاقات کی اور ان سے چکنی چپڑی
باتیں کیں۔ ان سے ہمدردی کا اظہار کیا اور تشدد کے لئے معذرت خواہی کی۔انہوں نے
کرغزستان کی اعلی روایات اور مہمان نوازی اور انسان دوستی کا حوالہ دیا اور کہا کہ
محض ایک رات کے واقعے سے کسی ملک کے متعلق کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔ لیکن ان
کی طرف سے عملی طور پر طلبہ کے تحفظ اور انہیں بحفاظت ائیر پورٹ تک۔پہنچانے کے
انتظامات نہیں کئے گئے ہیں۔
پاکستانی طلبہ اپنے طور
پر بچ بچا کر ائیر پورٹ پینچ رہے ہیں جہاں سے وہ اپنے خرچ پر بذریعہ ہوائی جہاز
پاکستان پینچ رہے ہیں۔ اب تک طلبہ کا تین بیچ پاکستان پہنچ چکا ہے ۔ پاکستانی
حکومت نے اور کرغزستان میں پاکستانی سفارت خانے نے طلبہ کی کوئی مدد نہیں کی ۔
پاکستانی حکومت نے کمر شیل فلائٹس بھیجیں لیکن ٹکٹ کے لئے پیسوں کا انتظام سنہیں
خود کرنا پڑا۔
اس پورےمعاملے میں
کرغزستان کی حکومت اور پولیس کا رویہ انتہائی قابل مذمت رہا۔اس نے طلبہ اور طالبات
کے خلاف تشدد کی حمایت کی اور چند طلبہ کے جرم کی سزا تمام طلبہ و طالبات کو دی ۔
کرغزستان میں ہندوستان ،
پاکستان ، بنگلہ دیش ،مصر اوردیگر غریب ممالک کے طلبہ ڈاکٹری کی تعلیم حاصل۔کرنے
جاتے ہیں۔ فی الحال وہاں 70 ہزارغیرملکی طلبہ مقیم ہیں جن کا 70 فی صد کرغزستان کی
راجدھانی بشکیک میں مقیم ہے۔ان طلبہ سے کرغزستان کو سالانہ کئی ملین ڈالر کی آمدنی
ہوتی ہے جو کرغزستان جیسے غریب ملک کی۔معیشت کے لئے فائدے مند ہے۔کرغزستان کا کل
غیر ملکی زر مبادلہ صر ساڑھے تین بلین ڈالر ہے۔۔ایسےمیں اگر غیر ملکی طلبہ
کرغزستان جاناچھوڑ دیں تو یہ ملک کی معیشت کے لئے نقصان دہ ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ
کرغز کیبینیٹ کے ڈپٹی چیرمین نے تشدد کے تین دن کے بعدطلبہ سے ہمدردی کا اظہار کیا
اور قصورواروں سے سختی سے نپٹنے کا وعدہ کیا۔
طلبہ کے درمیان جھگڑا اور
تشدد کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ کیمپس میں طلبہ کے درمیان تصادم ہر جگہ ہوتے
ہیں لیکن کرغزستان کی اسلامی حکومت اور وہاں کے لیڈران نے پاکستان کے مسلم طلبہ
اور طالبات کے خلاف بدترین تشدد کی پشت پناہی کرکے تنگ ذہنی کا مظاہرہ کیا ہے اور
اسلام کو پوری دنیا میں بدمام کیا ہے۔
--------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism