New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 10:44 PM

Urdu Section ( 29 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Reflections on Verses of the Quran on Religious Diversity مذہبی تکثیریت پر آیات قرآنیہ کا مطالعہ

 قرآن مشترکہ مذہبی اقدار کے احترام پر زور دیتا ہے۔

 اہم نکات:

 1. ہر امت میں ایک رسول بھیجا گیا۔

 2. ہر امت کو عبادت کا ایک الگ طریقہ عطاء کیا گیا ہے۔

 3. ہر امت کو الگ الگ شریعت دی گئی ہے۔

 4. بدکار امتیں تباہ کر دی گئیں۔

 5.  روزہ، جانوروں کی قربانی اور حج مختلف مذاہب کے مشترکات میں سے ہیں۔

 ------

 نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 25 اکتوبر 2022

 قرآن پاک کوئی الگ کتاب نہیں ہے بلکہ ماقبل میں نازل ہونے والی کتابوں کی ہی توسیع اور ان کا ذکر ہے۔ انبیاء بھی خدا کے پیغام کو پھیلانے کے لیے رسولوں کے سلسلہ کی کڑیاں تھے۔ خدا زندگی کے ہر شعبے میں تنوع چاہتا تھا اور اسی طرح وہ مذہبی رسومات میں بھی تنوع چاہتا تھا۔ اسی لیے اس نے مختلف امتوں کے لیے زندگی کے مختلف طریقے اور شریعتیں نازل کیں۔ اور ہر امت کے لیے خدا نے ایک رسول بھیجا تاکہ وہ ان کی اپنی زبان میں اپنا پیغام پہنچا سکے۔

 ’’اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے۔‘‘ (یونس:47)

 ’’ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی"۔ (المائدہ: 48)

  ہمیں ان آیات کی سچائی موجودہ دنیا میں مذاہب کی کثرت اور ان کے مذہبی معمولات میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

 اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ جانوروں کی قربانی، نماز اور روزے ہر مذہب کے لیے فرض کیے گئے ہیں۔

 "اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ (البقرۃ: 183)

 "اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وه ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔ سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔‘‘ (الحج:34)

 ہم دیکھتے ہیں کہ جانوروں کی قربانی اور روزے کی رسم ہندوستان میں ویدک مذہب کے پیروکار بھی ادا کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ ان میں مون ورت کا رواج بھی مقبول ہے۔ ہمیں قرآن میں دو موقعوں پر مون ورات کا ذکر ملتا ہے۔ جب لوگ حضرت مریم کے حمل کے بارے میں پوچھیں تو انہیں خاموشی اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اسے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ انہیں بتائے کہ وہ 'رحمان کا روزا' دیکھ رہی ہے اور اس لیے وہ انہیں جواب نہیں دے گی۔ مون ورت کا دوسرا ذکر حضرت زکریا کے حوالے اس آیت میں ہے جب انہوں نے خدا سے بچے کے لیے دعا کی۔ انہیں تین دن تک خاموشی اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔

 قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ بری قومیں تباہ ہو گئیں۔ وہ اپنے کفر، فاسد طرز زندگی اور اخلاقی و معاشی برائیوں کی وجہ سے تباہ کر دیے گئے۔ قوم عاد، ثمود، لوط علیہ السلام، فرعون، موہن جوداڑو اور بہت سی دوسری قومیں اپنے شیطانی عمل کی وجہ سے تباہ کر دی گئیں۔ تاہم، نازل شدہ مذاہب کے ماننے والی قومیں بچ گئی ہیں۔

 ’’ہر امت کے لیے ایک معین وقت ہے جب ان کا وه معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے سرک سکتے ہیں۔‘‘

 قرآن کی ایک آیت میں ہے کہ مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور صابیوں میں سے جو مومن ہیں انہیں آخرت میں اجر ملے گا۔ اور دوسری آیت میں فرمایا ہے کہ مشرکین مسلمانوں، عیسائیوں، یہودیوں، مجوسیوں اور صابیوں کا اللہ قیامت کے دن فیصلہ کرے گا۔

 ’’مسلمان، یہودی، ستاره پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ئے اور نیک عمل کرے وه محض بےخوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا۔‘‘ (البقرۃ: 62) اور المائدہ: 69)

 "بیشک اہل ایمان اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی اور مشرکین ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلے کر دے گا، اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواه ہے۔" (الحج:17)

 مذکورہ بالا تمام آیات اس بات پر روشن دلیل ہیں کہ ویدک دھرم کے پیروکار، جنہیں عام طور پر ہندو کہا جاتا ہے، قرآن میں مذکور امتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ اسلام، عیسائیت، یہودیت وغیرہ کے پیروکاروں کے ساتھ باقی رہے، اور بری قومیں تباہ ہوئیں۔ وہ روزے، جانوروں کی قربانی اور قرآن میں مذکور مون ورت کی تعمیل کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ مقدس مقامات کی مذہبی زیارت بھی کرتے ہیں۔ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں کہ ہندوستان کے لوگ متعدد رسولوں اور انبیاء کے پیروکار تھے۔ ان میں سے کچھ رشی اتھروا ہیں جن پر اتھرو وید نازل ہوا تھا۔ دوسرے رشی جن کے نام مشہور ہیں وہ ہیں رشی انگیرا، رشی انگیراس، رشی ستیاوہ اور رشی وشیست۔

 مسلم صوفی شیخ احمد سرہندی نے سرہند سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہندوستان کے پنجاب میں براس کی ایک پہاڑی پر نو انبیاء کی قبروں کی نشاندہی کی۔ حضرت شیث علیہ السلام اور ان کے خاندان کے افراد کی قبریں ہندوستان کے ایودھیا میں واقع بتائی جاتی ہیں۔ پاکستان کے گجرات میں مبینہ طور پر بنی اسرائیل کے خاندان سے تعلق رکھنے والے کچھ انبیاء کی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ انبیاء سنسکرت اور دیگر علاقائی زبانوں میں بات کرتے تھے۔ وید اور اپنشد توحید کی تبلیغ کرتے ہیں۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایک طویل عرصے کے دوران ویدک دھرم میں بہت سے بدعات و خرافات نے جنم لیا ہو گا لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ان انبیاء کی قومیں ہیں جنہیں ان کی رہنمائی اور نجات کے لیے بھیجا گیا تھا۔ بدھ مت کو ہندو دھرم کے اندر اصلاحی تحریک کہا جاتا ہے اور ماہرین ہند کے مطابق یہ کوئی نیا مذہب نہیں۔

 حضرت نوح علیہ السلام ہندوستان کے ساحلی علاقے میں رہتے تھے۔ ہندوستان کی ریاست ہریانہ کا ایک قصبہ نوح کہلاتا ہے۔ یہ براس کے قریب ہے جہاں انبیاء کی قبریں واقع ہیں۔ تننور کیرالہ کا ایک ساحلی قصبہ ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے جہاں سے عظیم سیلاب (مہاپرلیوان) شروع ہوا تھا۔ اس عظیم سیلاب کا ذکر بائبل، ہندو صحیفوں اور قرآن میں موجود ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کے دور میں ہندوستان میں ذات پات کا جو نظام رائج تھا وہ درج ذیل آیت میں واضح ہے:

 "اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ لوگوں کے اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں)، ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں" (ہود: 27)

 یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستان کے لوگ جو بڑے پیمانے پر ہندو کہلاتے ہیں مختلف پیغمبروں کی امتیں ہیں۔

 لہٰذا مسلمانوں کو ہندوستان اور بیرون ملک ہندوؤں اور دیگر مذہبی برادریوں کے تئیں اپنے مذہبی رویہ کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

--------------

English Article: Reflections on Verses of the Quran on Religious Diversity

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/verses-quran-religious-diversity/d/128298

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..