New Age Islam
Thu Jun 19 2025, 06:42 PM

Urdu Section ( 17 Jun 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Subject of Uniform Civil Code Is Not Confined Only To Muslims یکساں سول کوڈ کامسئلہ مسلمانوں کا نہیں۔۔۔

مولانا ابوالکلام قاسمی

17 جون،2023

ہندوستان بڑاملک ہے اس میں مختلف مذاہب اور مختلف زبان بولنے جانے والے رہتے بستے ہیں۔ ہندوستان کے آئین میں ہر شہری کے حقوق او ران کے تحفظ کاذکر موجود ہے۔ہندوستان میں بڑی تعداد میں اقلیتی طبقہ کے لوگ بستے ہیں، مسلم، سکھ، عیسائی، بودھ،جین وغیرہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے رسم ورواج الگ ہیں،ملک کے آئین نے ہر طبقہ کومذہبی اور ثقافتی آزادی دی ہے،کوئی ان کے حقوق کو چھین نہیں سکتا ہے،اگر کوئی ان کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کرے گاتواس کے خلاف آواز بلند کرنے اورقانو نی چارہ جوئی کا حق حاصل ہے۔ موجودہ وقت میں ملک میں کچھ غلط عناصر اورسیاسی پارٹیوں نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے ملک میں اقلیت اور اکثریت کے درمیان نفرت کاماحول پیدا کردیا ہے،ایسے عناصر اکثر یت کو بنیاد بنا کر اقلیتو کواپنے حقوق سے محروم کردینا چاہتے ہیں۔ یہ ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے۔ جب جب الیکشن کا وقت آتا ہے تو ملک کی فرقہ پرست پارٹیاں اقلیتوں کے خلاف زہر اگلنے لگتی ہیں، شرپسندعناصر بالخصوص مسلم اقلیت کے لوگو ں پر ظلم ڈھانے لگتے ہیں جس سے باہمی عداوت او ردشمنی کاماحول بنتاہے۔ جبکہ حکومت پابندہے کہ آئین حکومت قائم کرے اوراقلیتوں کی حفاظت کرے۔موجودہ وقت میں پھر بعض اسٹیٹ کی حکومت نے یکساں سول کوڈ کو اپنے صوبہ میں نافذ کر نے کااعلان کردیاہے، یہی نہیں مرکزی حکومت کی طرف سے بھی اکثریہ شوشہ چھوڑاجاتا ہے کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کیا جائے گا، جب کہ یہ بھارت کے آئین کے خلاف ہے۔ جہاں تک پورے ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی بات ہے تو قانون کے ماہرین کے تجزیہ کے مطابق اس کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی اورموجودہ وقت میں حکومت اس اپوزیشن میں نہیں ہے نیز اس کا تعلق بنیادی حقوق سے ہے، بنیادی حقوق سلب کرنے کا اختیار کسی حکومت کو نہیں ہے۔ویسے بھی ملک میں مختلف مذہبی طبقات ہیں،ان کے الگ الگ رسوم و رواج ہیں کوئی طبقہ نہ تو اپنے مذہب سے دستبردار ہونے کو تیار ہوگا او رنہ اپنے رسم ورواج کو چھوڑنے کے لئے تیار ہوگا۔ اس طرح یکساں سول کو ڈ ہندوستان جیسے ملک میں ممکن نہیں ہے۔ موجودہ وقت میں بھی یکسا ں سول کوڈ نافذ کرنے کی بات اٹھائی گئی ہے۔ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کانہیں ہے، یہ مسئلہ تو ملک میں بسنے والی سبھی مذہبی اقلیتوں کابھی ہے، سکھ، بودھ، جین اور لنگایت طبقہ کے لوگوں کا بھی ہے،ان سب کے بھی مذاہب الگ الگ اور رسم و رواج بالکل مختلف ہیں، جو سناتن دھرم سے الگ ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ مسئلہ پہلی مرتبہ اٹھایا گیاہے،بلکہ متعدد وبار ایسے حالات آئے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو تمام اقلیتوں نے مل کر ان کامقابلہ کیا اور حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردیا۔ ابھی چند برسوں پہلے رائٹ نو ایجوکیشن کانفاذ عمل میں آیا، اس سے سبھی مذاہب کے تعلیمی ادارے متاثر ہورہے تھے، یہاں تک کہ، سنسکرت پاٹھ شالائیں بھی اس کی زد میں آرہی تھیں۔ اس وقت مولانامحمد ولی رحمانی نے اپنی جرأت و بے باکی کامظاہرہ کیا او ر تمام اقلیتوں سے رابطہ کیا اور ایک متحد ہ محاذ کی تشکیل کی۔ اس متحدہ محاذ نے مل کر کام کیا اور اس ایکٹ کے ذریعہ اپنے بنیادی حقوق میں کی گئی مداخلت کو ثابت کیا تو حکومت نے اس میں ترمیم کرکے مدارس، پاٹھ شالا، گروکل وغیرہ کو مستثنیٰ قرار دیا۔ابھی حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ کا شوشہ چھوڑا گیا ہے، موجودہ وقت میں بھی اس کی ضرورت ہے کہ ملی قائدین ملک میں بسنے والے دیگراقلیتوں کے دانشوروں کو ساتھ میں لیں، اور سب مل کر اس کے خلاف آواز بلند کریں، تب تحریک میں مضبوطی ہوگی اور کامیابی ملے گی۔

موجودہ وقت میں ملک میں نفرت کاماحول پیدا ہوگیا ہے،اقلیت اوراکثریت کے معاملہ کو اٹھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی چہار جانب کوشش کی جارہی ہے،نفرت کاماحول پیدا کرنے والے تھوڑے لوگ ہیں۔ اللہ کافضل ہے کہ برادران وطن کا بڑا طبقہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف ہے۔ اس لئے اس کی سخت ضرورت ہے کہ نفرت کے ماحول کو ختم کرنے کے لئے محبت اور آپسی میل محبت کوبڑھایا جائے، اچھے سیکولر برادران وطن کے ساتھ رابطہ کو مضبوط کیا جائے، ہر گاوں او رمحلہ میں میٹنگ کی جائے، موجودہ وقت فتنہ کا ہے، لوگوں کو مشتعل کرنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں، ایسے موقع پر اس کی سخت ضرورت ہے کہ بالخصوص مسلم سماج کے لوگ صبر وتحمل سے کام لیں، استقامت اختیار کریں، آئین کے مطابق شر اور فتنہ کے دفع کے لئے قانون کا سہارا لیں، کسی بھی حال میں ہمت نہ ہاریں۔ایسے موقع پر تنظیموں کو بھی چاہئے کہ حسب ضرورت حکومت سے رابطہ قائم کریں، حکومت کے ذمہ داروں سے ملاقات کاسلسلہ بڑھائیں، جب کبھی ضرورت ہو تو وفد کے ہمراہ حکومت کے ذمہ داروں سے بات کریں، اللہ تعالیٰ امن وشانتی کاماحول قائم کرے، اور ہر قسم کے شر اور فتنہ سے حفاظت فرمائے۔

17 جون،2023،بشکریہء انقلاب، نئی دہلی

----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/uniform-civil-code-confined-muslims/d/130014

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..