New Age Islam
Mon Jun 16 2025, 09:26 AM

Urdu Section ( 1 Sept 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Who Is Undermining The Situation Of The Country? رنگ میں بھنگ کون ڈال رہا ہے؟

معصوم مراد آبادی

31 اگست،2023

گذشتہ بدھ کو ہندوستان کے خلائی سائنسدانوں نے ایک ایسی تاریخ رقم کی جس سے ہر ہندوستانی کاسرفخر سے بلند ہوگیا۔ خلائی تحقیق کے مرکزی ادارے اسرو نے چندریان 3 / کو چاند کے اس حصے پر اتارنے میں کامیابی حاصل کی،جہا ں ابھی تک کسی بھی ملک کے قدم نہیں پہنچے تھے۔ اس طرح امریکہ، چین اور روس کے بعد ہندوستان چوتھا ملک بن گیا ہے جس نے چاند کی سطح پر اترنے میں کامیابی حاصل کی۔ حقیقتاً یہ اتنی بڑی حصولیابی تھی کہ پوری دنیا میں دھوم مچ گئی اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے اس کامیابی کے لئے ہندوستانی خلائی سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ کئی غیر ملکی سربراہوں نے اس حصولیابی کے لئے ہندوستان کو مبارک باد دی،لیکن اس واقعہ کو ابھی دودن بھی گزرے تھے کہ ہندوستان سے متعلق ایک اور خبر عالمی ذرائع ابلاغ کا حصہ بنی جس نے ہندوستان کو شرمندگی اور ندامت سے دوچار کیا۔

یہ خبر تھی ضلع مظفر نگر ے ایک اسکول کی،جہا ں ایک متعصب خاتون ٹیچر نے ایک مسلمان بچے کو ہندو بچوں سے پٹوا کر او رمسلمانوں کے خلاف توہین آمیز جملے ادا کرکے ہندوستان کو پوری دنیا میں شرمسار کیا۔ یہ معاملہ مظفرنگر کے دور دراز گاؤں کا ضرور تھا لیکن اس ملکی اور عالمی پیمانے پر جو شہرت حاصل کی، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ایک اسکول میں ایک کمسن بچے کے ساتھ اس کے مذہب کی بنیاد پر ناروا سلوک ہی نہیں کیا گیا بلکہ اس کے مذہب والوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ظاہر ہے اس عمر میں بچوں کو نہ تو اپنے مذہب کے بارے میں زیادہ معلومات ہوتی ہیں او رنہ ہی تعصب اورتنگ نظری کے بارے میں جانتے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں ہمارے ملک کے اندر جس وسیع پیمانے پر سماج میں نفرت گھولی گئی ہے اورجس طرح مسلمانوں کو حرف غلط کی طرح مٹانے کی کوششیں کی گئی ہیں، اس کے اثرات بہت دور تک ہوئے ہیں اور اب مسلمان کہیں بھی خود محفوظ تصور نہیں کرتے۔

ضلع مظفر نگر کے ’نیہا پبلک اسکول‘ میں جو کچھ ہوا وہ اچانک نہیں تھا، بلکہ اس کی آبیاری برسوں سے کی جارہی ہے۔ سب سے زیادہ حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت کی وہ مشنری جس کا کام بلا تفریق مذہب و عقیدہ سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے، کھلے عام جانبدارانہ طرز عمل اختیا ر کررہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کمسن بچے کو اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کا نشانہ بنانے والی ٹیچر ترپتا تیاگی کے خلاف تو ایسی معمولی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیاہے جس میں اس کی فوری ضمانت بھی ہوگئی،جب کہ اس واقعہ کی ویڈیو کو عالمی ذرائع ابلاغ تک پہنچانے والے فیکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف زیادہ سنگین دفعات کے تحت مقد مہ قائم کرلیا گیا ہے۔ زبیر پرالزام ہے کہ اس نے بچے کی شناخت ظاہر کرکے بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

جس وقت یہ واقعہ منظر عام پر آیا تھا تو اسی وقت چاروں طرف سے یہ مطالبات کئے جانے لگے تھے کہ خاطی ٹیچر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہئے، لیکن اس خاتون ٹیچر کے عمل کی مذمت کرنے کے باوجود حکمران طبقہ کے لوگ اس کے دفاع میں آگئے کیونکہ معاملہ ایک مسلمان بچے کا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں یہ خاتون ٹیچر حکمراں جماعت کی کوئی لیڈر بن جائے او راسے الیکشن کے میدان میں بھی اتار دیا جائے۔ دراصل اس ملک میں نفرت کا کاروبار اسی لئے پھل پھول رہا ہے کہ اس قسم کے زہریلی ذہنیت والے عناصر کو ایک فاسد سیاسی سوچ تحفظ فراہم کررہی ہے، جب کہ اس کے برعکس اگر کہیں کسی مسلمان سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے سخت ترین سزادی جاتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت مدھیہ پردیش کا دموہ علاقہ کا واقعہ ہے۔ وہاں ایک مسلم اسکول پر محض اس لیے بلڈوزر چلا کر نیست ونابود کردیا گیا کیونکہ بعض سرپسندوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس اسکول میں غیر مسلم بچیوں کو حجاب پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے۔حالانکہ اس اسکول میں 70 فیصد مسلم اور 30 فیصد غیر مسلم بچیاں زیر تعلیم تھیں۔ واضح رہے کہ حجاب اسکول یونیفارم کا حصہ تھا اورغیر مسلم بچیوں پراس معاملے میں کوئی خبر نہیں تھا۔ اس اسکول میں 1200 طالبات زیر تعلیم تھیں، لیکن کسی تحقیق کے بغیر اسکول پر بلڈوزر چلاکر اسے نیست ونابود کردیا گیا،لیکن مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول کے معاملے میں انتظامیہ کا رویہ بہت محتاط ہے اور اس کی منظوری ختم کرنے پرابھی تک غور ہی کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی سنئے تو ایسا محسوس ہوگاکہ ہر ملک میں ہر طرف ترقی اور خوشحالی کا ہی دور دورہ ہے۔ ملک میں کہیں بھی کوئی شورش اور بے چینی نہیں ہے۔ انہوں نے چندریان 3کی کامیابی پر جو بیانات دیئے ہیں، ان سے بھی یہی اندازہ ہوتاہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے چاند کے اس مقام کا نام بھی ’شیوشکتی استھل‘ رکھ دیا ہے جہاں چندریان 3 کی لینڈنگ ہوئی ہے۔ اسی سے تحریک پاکر آل انڈیا ہندو مہا سبھا کے صدرسوامی چکرپاتی نے چاند کو ’ہندوراشٹر‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہو ں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ میں قرار داد پاس کرکے چاند کو ہندو سناتن راشٹر قرار دیا جائے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہ چندیان 3 کی لینڈنگ کے مقام ’شیوشکتی استھل‘ کو ہندوراشٹر کی راجداھانی کے طور پر تیار کیا جائے تاکہ ’جہاں جہادی ذہنیت کاحامل‘ کوئی دہشت گردوہاں نہیں پہنچ سکے۔ یہ اور اس قسم کے مضحکہ خیز بیانات ہندوستان کی جگ ہنسائی کا سبب بنتے ہیں۔ افسوس کہ اس قسم کے عناصر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

سبھی جانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں نفرت کی تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ مسلمان اس کا خاص نشانہ ہیں۔ جس روز چندریان3 کی لینڈنگ ہوئی اس دن مشرقی دہلی کے ایک سرکاری اسکول میں بھی مظفر نگر جیسا واقعہ ہوا۔ یہاں ایک متعصب ٹیچر نے نویں کلاس کے مسلم طالب علموں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان قائم کرکے قابل اعتراض باتیں کہیں۔ مذکورہ ٹیچر کے خلاف چار مسلم طلبا نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ چندریان3 کی کامیابی کا جشن مسلمانوں نے بھی برادران وطن کے ساتھ جوش وخروش کے ساتھ منایا۔ یہاں تک کہ لینڈنگ کے دن کئی مسجدوں میں خصوصی دعاؤں کا بھی اہتمام کیا گیا، مگر جن لوگوں کی ذہنیت خراب ہے، وہ اسی قسم کے اعتراضات درج کراتے رہیں گے۔

قابل غور بات یہ ہے کہ ایک طرف تو ہمارے وزیر اعظم ہندوستان کو ’وشوگرو‘ بنانے کی تگ ودو میں مصروف ہیں۔ وہ آئے دن یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہندوستان جلد ہی دنیا کی بڑی معیشت بن جائے گا۔ لیکن زمینی سطح پر جو صورتحال ہے اس سے انہوں نے مکمل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ چندریان3 کی کامیاب لینڈنگ سے ہندوستان کو جو سربلندی نصیب ہوئی تھی، اسی مظفر نگر کے واقعہ نے بہت چوٹ پہنچائی ہے۔ ہندوستان کی حصولیابیوں اور ترقیات کو پلیتہ کون لگا رہا ہے، یہ سوچنے او رسمجھنے کی بات ہے۔ اگر حکومت نے اپنے ہی ’پریوار‘ کے ان گمراہ عناصر پر قابو نہیں پایا تو یہ آگے بھی اسی طرح رنگ میں بھنگ ڈالتے رہیں گے۔

31 اگست،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/undermining-situation-country/d/130578

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..