New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 09:16 PM

Urdu Section ( 22 Feb 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The UN Ceasefire Resolution غزہ میں جنگ بندی : اقوام متحدہ امریکہ کے ہاتھوں یرغمال

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

22 فروری 2024

گزشتہ روز اقوام۔متحدہ کی سیکیوریٹی کاؤنسل میں غزہہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ نے ایک بار پھر وہٹو کر کے اسے مسترد کردیا اور اس کے ساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی کی امید پھر موہوم ہوگئی۔ قرارداد میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز رکھی گئی تھی لیکن 15 ممبروں کی کاؤنسل میں 13 ممبروں نے قرارداد کی حمایت یعنی جنگ بندی کی حمایت میں ووٹ دئے جب کہ صرف امریکہ نے فوری جنگ بندی کی مخالفت کی۔ برطانیہ نےیہ کہکر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا کہ اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے "دہشت گردانہ حملوں " کو بھی موضوع بحث نہیں بنا یا گیا ہے۔

امریکہ نے تیسری بار سیکیوریٹی کاؤنسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرکے مسترد کردیا ہے۔ امریکہ کے سفیر نے قرارداد کی مخالفت کے لئے بڑی عجیب دلیل دی کہ غزہ میں جنگ بندی دوسری جنگ کی تخم ریزی کرے گی۔

امریکہ کا یہ اقدام غزہ میں شہریوں کو مزید مصیبت میں ڈالنے والا ہے۔ امریکہ نے اس سے قبل بھی جنگ بندی کی مخالفت کی تھی اور جنگ بندی کی قرارداد میں پائیدار جنگ بندی کا لفظ ہٹواکر صرف انسان نواز وقفہ کی بات کی تھی۔ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کی مخالفت سے اب یہ بالکل واضح ہو گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے منصوبوں کی پوری طرح حمایت کرتا ہے ۔ اسرائیل نہ حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے نہ ہی اسے اپنے شہریوں کی رہائی کی فکر ہے۔ دراصل وہ پورے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرانا چاہتا ہے۔ اسرائیل کے پارلیامنٹ کے 12 وزراء چند دنوں قبل ایک ریلی میں اس بات کا اعلان کرچکے ہیں کہ وہ غزہ میں بھی بستیاں بسائینگے۔ امریکہ اسرائیل کے اس منصوبے میں شامل ہے ۔اس لئے وہ جنگ بندی نہیں چاہتا۔ امریکہ صرف عالمی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کے قتل کے الزام میں گھسیٹے جانے کے خوف سے یہ بیان دیتا رہتا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف ہے اور دو ریاستی حل کا حامی ہے جبکہ اس کے اقدامات اس کے بیانات کے منافی ہیں۔

اسرائیل غزہ کے آخری کنارے رفح پر حملہ کرنے کے لئے پر تول رہا ہے اور ہر روز رفح پر ہوائی حملے کرکے اوسطاً سو افراد کو ہلاک کررہا ہے رفح پر زمینی حملہ کرنے کے لئے وہ یہ جواز پیش کررہا ہے کہ رفح میں اس کے مطابق حماس کے اڈے ہیں اور اگر وہ رفح پر حملہ نہیں کرے گا تو اسے حماس پر مکمل فتح نہیں ہوگی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسےابھی تک غزہ کے شمالی اور مرکزی حصے پر بھی فتح نہیں ملی ہے اور اسے وہاں سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لینا پڑا ہے۔ اسرائیل کی ناکامی کا ثبوت اب اس کا یہ بیان ہے کہ اگر حماس نے رمضان سے قبل یرغمایوں کو رہا نہیں کیا تو وہ رمضان میں رفح پر زمینی حملہ کرے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اس بات کو تسلیم کررہا ہے کہ وہ اپنی طاقت پر یرغمایوں کو رہا نہیں کرسکے گا۔ گزشتہ چار ماہ میں اسرائیل اپنے یرغمالیوں کو رہا نہیں کراسکا ہے۔ اور وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کوئی معاہدہ بھی نہیں کرنا چاہتا۔وہ اپنی شرطوں پر معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل کے شہری نتن یاہو سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ کسی بھی قیمت پر یرغمالیوں کو رہا کرائے لیکن نتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی میں ڈرا سی بھی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ اسے صرف اس بات کا جنون ہے کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کو نکال باہر کرے اور غزہ پر قبضہ کرکے یہودیوں کو تحفے میں دے۔

دوسری طرف امریکہ جنگ بندی اس لئے نہیں چاہتا کہ یوکرین اور غزہ کی جنگوں سے اس کی ہتھیاروں کی تجارت عروج پر ہے۔ کووڈ لاک ڈاؤن سے اس کی معیشت مندی کی شکار ہو چکی تھی لہذا، بائیڈن نے امریکہ کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے یوکرین کوجنگ میں جھونک دیا اور دو برسوں میں یوکرین کو ہتھیاروں کی سپالائی سے کھربوں کمائے۔ اس کے بعد اسرائیل حماس جبگ نے اس کی ہتھیاروں کی تجارت کو مزید فائدہ پہنچایا۔ اس لئے بائیڈن نہیں چاہتے کہ یوکرین روس جنگ یااسرائیل حماس جنگ رکے۔ اس کے لئے وہ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی ہر قرارداد کو ویٹو کرتے ہیں۔

امریکہ صرف عارضی جنگ بندی چاہتا ہے تاکہ اسرائیل کے جو یرغمالی حماس کے قبضے میں ہیں وہ رہا ہو جائیں۔ان کی رہائی کے بعد جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک غزہ پر اسرائیل کا پوری طرح قبضہ نہ ہو جائے ۔ اسرائیل اور امریکہ یہودی یرغمالیوں کی رہائی کی بات تو کرتے ہیں لیکن اسرائیل کی جیلوں میں جو 7 ہزار فلسطینی نا کردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں ان کا ذکر تک نہیں کرتے۔ان کی دلچسپی صرف 132 یہودی یرغمالیوں کی رہائی میں ہے جن کی رہائی کے بعد اسرائیل پر کوئی اندرونی دباؤ نہیں رہے گا اور وہ طویل مدت تک غزہ میں فلسطینیوں پر بم برساتا رہے گا ۔ انہیں گھاس پھوس کھانے پر مجبور کرے گا اور ا نہیں جانوروں کی طرح تڑپ تڑپ کر مرتا ہوادیکھ کر خوش ہوگا۔ امریکہ اور اسرائیل کے اس گھناونے منصوبے کے سامنے اقوام متحدہ بے بس ہے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کو یرغمال بنا رکھا ہے اور دنیا کے طاقتور ممالک بھی اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھارہے ہیں۔ ایسے میں اقوام۔متحدہ کے وجود کا کیا جواز بچ جاتا یے۔ امریکہ نے اقوام۔متحدہ کو صرف کمزور اسلامی ممالک کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ جنگ بند قرارداد کی۔مخالفت کرکے امریکہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کو ہری جھنڈی دکھادی ہے۔

--------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/un-ceasefire-resolution/d/131774

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..