New Age Islam
Wed Apr 30 2025, 12:15 PM

Urdu Section ( 10 Feb 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Ulama Must Carry Out Their Duty to Prevent Terrorism and Suicide Bombings علمائے کرام کے لیے دہشگردی اور خود کش حملوں کی روک تھام کے لیے اپنا فریضہ نبھانا لازمی

کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

10 فروری 2023

دہشت گردی کی روک تھام علمائے کرام کے لیے ایک ناگزیر مسئلہ

اہم نکات

·        اسلاموفوبیا میں بھی روز بروز ترقی ہوتی جا رہی ہے اس  کی روک تھام کے لیے کیا کریں؟ 

·        قرآن و سنت میں مذکور  جنگی امور سے متعلقہ آیات و احادیث کا تعلق جنگی و دفاعی حالت  کے سیاق سے ہے۔

·        خود کش حملہ آوروں کے پاگلپن کا حال یہ ہے کہ اللہ کی مسجدوں پر بھی حملہ کرنے سے باز نہیں آتے ۔

·        عالمی میڈیا میں مسلمان کہلائے جانے والی تنظیموں  کی طرف سے ہونے والی  دہشتگردی کے واقعات کی کوریج سب سے زیادہ ہوتی ہے ، لہذا اس سطح پر اصلاحی کام کرنا سب سے زیادہ ضروری ہو چکا ہے ۔

·        دہشتگردی اور خودکش حملہ کے خلاف وقتا فوقتا علمائے کرام کی جانب فتاوی  شائع ہوتے رہتے ہیں لیکن ان سب کے باجود دہشتگردانہ واقعات رکنے کا نام نہیں لیتے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 اگر آپ دنیا کے حالات و اخبار پر نظر رکھتے ہیں تو آپ یقینا جانتے ہوں گے کہ اسلاموفوبیا میں روز بروز ترقی ہوتی جا رہی ہے ۔ کچھ ممالک تو اس کی  روک تھام  کے لیے منظم ہوکر کام بھی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود کامیابی نہیں پا رہی  ۔ لہذا  اہم سوال یہ ہے کہ اس پر کلی طور پر  روک کیسے لگائی جا سکتی ہے ؟

چلیے ، ہم مان لیتے ہیں کہ آپ قرآن و سنت میں مذکور  جنگی امور سے متعلقہ آیات و احادیث کے تعلق سے یہ کہیں گے کہ ان کا تعلق جنگی و دفاعی حالت  کے سیاق سے ہے ۔ لیکن جب مسلم کہلانے والے ممالک کی صورت حال کا جائزہ لیں تو آپ کنفیوز ہوں جائیں گے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی دہشتگردی کا سانحہ یا خودکش حملہ کسی نہ کسی جگہ ضرور واقع ہوتا ہے ۔ خود کش حملہ آوروں کے پاگلپن کا حال یہ ہے کہ اللہ کی مسجدوں پر بھی حملہ کرنے سے باز نہیں آتے ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں مسجد پر ہونے والا خودکش حملہ اس کی تازہ ترین مثال ہے ۔

 اگر آپ قرآن و سنت کی یقینی اور قطعی سمجھ رکھتے ہیں تو آسانی سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو لوگ اسلام کے نام پر دہشتگردی، خود کش حملہ  اور تشدد کا ارتکاب کر رہے ہیں وہ قرآن و سنت کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔ مگر ان لوگوں کا کیا علاج جو ایسا حملہ کرتے ہیں اور قرآن و سنت سے اس کا جواز پیش کرتے ہیں، اور اسی طرح ان لوگوں کے شکوک و شبہات کیسے دور کریں گے جو مسلمان نہیں ہیں اور جو اسلام کو ان نام نہاد مسلمانوں کے انتہاپسندانہ اعمال سے جاننے پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں ،  اور اسی طرح ان لوگوں کو کیسے روکا جائے جو ان واقعات کو لیکر اسلاموفوبیا کے فروغ میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں برتتے ۔  یہ تین طرح کے لوگ ہیں جن کی اصلاح  داعیان اسلام اور امن پسند علمائے کرام  کے لیے موجودہ صورتحال میں ایک چیلینج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

یقینا معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری تمام مسلمانوں کی نہیں ہے ۔اصلاح معاشرہ کے لیے لیے علم دین سے حد درجہ واقف   ہونا ضروری ہے ۔ مسلم معاشرے میں علم دین کی معلومات علمائے کرام ہی رکھتے ہیں ۔عام مسلمان دنیاوی  رزق کے حصول میں اس قدر مشغول ہیں کہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے بھی اچھی طرح واقف نہیں ہیں  ۔ لہذا عام مسلمانوں سے  قرآنی آیات کی اچھی تفسیر اور احادیث کی عمدہ تشریح کی توقع کی نہیں جا سکتی ۔اور قرآن کریم نے بھی اصلاح امت کے لیے تمام مسلمانوں کو بیک وقت ذمہ دار نہیں بنایا بلکہ یہ کہا ہے کہ مسلمانوں میں ایک جماعت ہونی چاہیے جو اصلاح امت کی خدمت انجام دے ۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

وَ  لْتَكُنْ  مِّنْكُمْ  اُمَّةٌ  یَّدْعُوْنَ  اِلَى  الْخَیْرِ  وَ  یَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  یَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِؕ-وَ  اُولٰٓىٕكَ  هُمُ  الْمُفْلِحُوْنَ( سورہ آل عمران  آیت ۱۰۴)

ترجمہ : اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔ ( سورہ آل عمران  آیت ۱۰۴)

آیتِ مبارکہ میں فرمایا گیا کہ چونکہ یہ تو ممکن نہیں ہے کہ تمام کے تمام مسلمان ایک ہی کام میں لگ جائیں لیکن اتنا ضرور ہونا چاہیے کہ مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا ہو جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے، انہیں نیکی کی دعوت دے، اچھی بات اور امن و سلامتی کا حکم کرے اور بری بات، دہشتگردی اور تشدد سے منع کرے۔ اچھے اور برے اعمال کا صحیح علم تو علمائے کرام کے پاس ہی ہے ، لہذا علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اصلاحی خدمات کا فریضہ انجام دیں ۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ علما بھی دو طرح کے ہو گئے ہیں : ایک علمائے سو اور علمائے حق ۔ لہذا علمائے حق کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرہ کی اصلاح ہر سطح پر کریں ۔ اخلاقی ، روحانی اور دینی اصلاح کے ساتھ ان لوگوں کی اصلاح بھی ضروری ہے جو اسلام کو انتہاپسندانہ نظریات کا لباس پہناتے نہیں تھکتے ۔

عالمی میڈیا میں مسلمان کہلائے جانے والی تنظیموں  کی طرف سے ہونے والی  دہشتگردی کے واقعات کی کوریج سب سے زیادہ ہوتی ہے ، لہذا اس سطح پر اصلاحی کام کرنا سب سے زیادہ ضروری ہو چکا ہے ۔

دہشتگردی اور خودکش حملہ کے خلاف وقتا فوقتا علمائے کرام کی جانب فتاوی  شائع ہوتے رہتے ہیں لیکن ان سب کے باجود دہشتگردانہ واقعات رکنے کا نام نہیں لیتے ۔ ایسے میں ضروری ہو جاتا ہے کہ اس تعلق سے بڑے محاذ پر ایک خاص تحریک چلائی جائے جس کا مقصد خاص طور پر انتہاپسند نظریات کی روک تھام  ہو تاکہ  امن و سلامتی کا بول بالا ہو اور دہشت گردی کا کلی طور پر خاتمہ ہو جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

کنیز فاطمہ عالمہ و فاضلہ  اور نیو ایج اسلام کی باقاعدہ کالم نگار ہیں۔

--------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ulama-prevent-terrorism-suicide-bombings/d/129072

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..