سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
31 مئی 2023
ہندوستان زمانہء قدیم سے ہی
ایک مذہبی سماج رہا ہے۔۔ ہندوستان میں اسلام کی آمد سے قبل کئی مذاہب مقبول تھے۔ آریوں
کی ہندوستان آمد سے یہاں ویدک مذہب کو مقبولیت ملی۔ اس کے بعد ویدک یا برہمنی مذہب
میں در آنے والی برائیوں کے ردعمل۔میں بودھ مذہب کو عروج حاصل ہوا۔ بودھ مذہب کے متوازی
اس دور میں جین مذہب اور دیگر مذہبی فلسفوں کو بھی مقبولیت ملی۔ حتی کہ اجیویک اور
چارواک کو بھی مقبولیت ملی جو دراصل خدا کے وجود سے منکر تھے۔ اس طرح ہندوستان میں
زمانہء قدیم سے ہی مختلف مذیبی طرز فکر کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔
ہندوستان کے عوام کی مذہبی
فکر میں اسی سوچ کی وجہ سے یہاں مفکرین اور فلسفیوں کی ہمیشہ قدر کی گئی۔ مختلف مفکرین
نے مختلف مذہبی نظریات پیش کئے اور ان کے پیرو کاروں کا ایک حلقہ بن گیا۔ اس طرح ہندوستان
میں لوک مذاہب کی ایک روایت بن گئی۔
ہندوستان میں دسویں گیارہویں
صدی میں بودھ مذہب کے زوال کے بعد ایک مذہبی اور روحانی خلا پیدا ہوا جس کو پر کرنے
کے لئے مختلف مذہبی مفکرین نے اپنے مذہبی نظریات پءش کئے۔ یہ نظریات ویدک مذہب ، بودھ
مذہب اور دیگر مذہبی فکر سے اخذ کئے گئے تھے۔ ان لوک مذہبوں میں سب سے نمایاں لوک۔مذہب
ناتھ پنتھ تھا جس کے بانی متسیندر ناتھ تھے۔ انہوں نے بودھ مذہب اور ہندو مذہب کے نظریات
اور فلسفے کی آمیزش سے ناتھ پنتھ کی تشکیل کی جو پورے ہندوستان میں مقبول ہوئی۔ ناتھ
پنتھ کی نظریاتی کتانبوں نے ہندوستان۔میں اسلامی تصوف کو بھی متاثر کیا۔ ناتھ پنتھ
کے پیشوا اور متسیندر ناتھ کے شاگرد گورکھ ناتھ نے اپنے مذہبی نظریات کو شاعری میں
پیش کیا۔ ناتھ پنتھ سے متاثر ہوکر کبیر نے بھی اپنا الگ مذہبی فلسفہ پیش کیا جو ناتھ
پنتھ، اپنشد اور اسلامی تصوف کے عناصر کا مرکب تھا۔ انہوں نے لاتعداد دوہے ، شبد,اور
ساکھی لکھے جن میں اپنے مذہبی اور سماجی نظریات کو پیش کیا۔آگے چلکر ان کے نظریات ایک
الگ پنتھ کی شکل میں ظاہر ہوئے اور ان کے لوک۔مذہب کو کبیر پینتھ کہا جانے لگا۔
ہندوستان۔میں لوک مذاہب کی
اسی روایت سے متاثر ہوکر مغل شہنشاہ اکبر نے دین الہی نام کے لوک مذہب کی بنیاد ڈالی۔
اس لوک مذہب کا مقصد ہندوستان کے تمام مذہبی فرقوں کو متحد کرنا اور مذہبی ہم آہنگی
کو فروغ دینا تھا۔ لیکن چونکہ وہ خود کوئی سنت یا فلسفی نہیں تھے اس لئے وہ متسجندر
ناتھ یا کبیر کی طرح کوئی مذہبی فلسفہ یا نظریہ نہیں پیش کر سکے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا
کہ دین الہی محل کے باہر مقبول۔نہ ہوسکا۔
ناتھ پنتھ اور بھکتی تحریک
اور اسلامی تصوف کے اثرات بنگال کی مذہبی فکر پر بھی پڑے اور یہاں سترہویں اور اٹھارہویں
صدی میں باؤل فرقے کی بنیاد پڑی۔ اس فرقے کے بانی ناتھ پنتھ کے ایک درویش کریم شاہ
نے ڈالی۔ انہوں نے یہاں کے نچلے طبقے کے عوام میں سماجی اصلاح اور انہیں زمینداروں
اور انگریزوں کے خلاف متحد کرنے کے مقصد سے ناتھ پنتھ میں کچھ نئے اصول و اعمال داخل
کرکے ایک نئے لوک مذہب کی تشکیل جسے باؤل کہا گہا ۔ کریم شاہ کے بعد لالن فقیر نے اس
فرقے کو منظم کیا اور اس کو فلسفیانہ بنیاد عطا کی۔وہ کبیر ہی کی طرح ایک اچھے شاعر
بھی تھے اور مفکر بھی۔ انہوں نے ہزاروں گیت لکھے جنہیں باؤل گیت کہا جاتا ہے۔ یہ فرق بنگال
کے ہندوؤں اور مسلمانوں میں بہت مقبول ہوا۔ آج بھی بنگال کے بیر بھوم مالدہ اور مرشدآباد,ضلعوں
میں اس فرقے کے پیروکار بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
باؤل فرقے کے علاوہ بنگال۔میں
کئے دوسرے لوک مذاہب وجود میں آئے جن کے نام۔ہیں کرتا بھجا، رام بلبھی، خوشی بسواسی،
جگموہنی کشوری بھجن ، ناڑا ، متوا وغیرہ ۔ان لوک مذاہب کا مشترکہ فلسفہ مساوات ، فرقہ
وارانہ ہم آہنگی اور عشق الہی یا بھکتی ہے۔ یہ لوگ ایک خدا میں یقین رکھتے ہیں اور
توہمات اور فرسودہ رسوم و رواج میں یقین نہیں رکھتے۔ ان لوک مذاہب نے بنگال کے عوام
کے اجتماعی مزاج اور طرز فکر کی تشکیل۔کی ہےجس میں رواداری ، روشن خیالی اور نرم روی
کو نمایاں مقام۔حاصل ہے۔
لہذا، یہ کہا جاسکتا ہے کہ
لوک مذاہب نے ہندوستان میں بدعقیدگی، عدم مساوات، ذات پات کی تفریق ، چھواچھوت اور
نمائشی عبادات کے خلاف بغاوت کی اور اصلاح معاشرہ پر زیادہ زور دیا۔ ان کی وجہ سے ہندوستان
کے تہذیبی اور ثقافتی تنوع اور رنگینی میں اضافہ ہوا۔
----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism