منصور الدین فریدی
8 اکتوبر ، 2021
کشمیر میں اچانک دہشت گردی
کا ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے جس میں نامعلوم چہرے صرف غیر مسلم افراد کو نشانہ بنا
رہے ہیں۔اول تو سرینگر کے ایک مشہور پنڈت کیمیسٹ
کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،پھر ایک اسکول کی پرنسپل اور ٹیچر کو اسکول میں
دن دھاڑے گولی مار دی گئی۔دہشت گردی کی اس لہر نےکشمیر میں کشیدگی اور خوف پیدا کردیا ہے۔ وہیں اس کے پیچھے پاکستان کے
گھناونے کھیل کا پردہ بھی فاش ہوا ہے جو وادی کے نوجوانوں کو ایسے واقعات کے لیے استعمال
کررہا ہے۔جس کا انکشاف انٹلی جینس نے کیا ہے۔ بلکہ ان واقعات نے کشمیر میں مسلمانوں
اور غیر مسلم برداری کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش کو توجہ کا مرکز بنایا ہے۔جو
ایک خطرناک رجحان ہے۔
کشمیر میں دہشت گردی کا نیا
پاکستانی کھیل
-----
ممتازعالم دین مفتی مولانا مفتی مکرم احمد نے ان حملوں کی مذمت کی ہے،آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کشمیر
میں متعدد سازشیں پنپ رہی ہیں،،کشمیریوں کو بہت محتاط رہنا ہوگا۔ایسی وارداتوں سے کشمیریوں
کو نقصان ہوگا ۔ یہ شرارتی یا تخریبی عناصر دراصل کشمیر اور کشمیریوں کو بدنام کرنےکی
کوشش کررہے ہیں۔کسی بھی انسانی جان کے ضائع ہونے کو کسی بھی بنیاد پر جائز نہیں ٹھہرایا
جاسکتا ہے۔ مولانا مفتی مکرم نے کہا کہ میں دعا کروں گا کہ کشمیریوں کے مسائل حل ہوں۔
ممتازعالم دین مولانا ظہیرعباس
رضوی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے
واقعات کی سخت مذمت کرنی چاہیےکیونکہ دہشت گردی کی آڑ میں انسانی جانوں سے کھلواڑ
کی اسلام قطعی اجازت نہیں دیتا ہے۔انسانی جانوں کی تلافی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ہے۔ کشمیر اپنی کشمیریت
کے لیے مشہور ہے جہاں ہندو مسلمان کا اتحاد
ایک مثال رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ در اصل
پچھلے دودہائیوں سے پاکستان کشمیر میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔یہ اس کی سیاسی اور
سفارتی شکستوں کی جھنجھلاہٹ ہے۔ حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ پاکستان اپنے مسائل حل کرے نہ کہ ہندوستانی مسلمانوں کے لیےمشکلات پیدا کرے اور انہیں غیر ضروری پریشانیوں
میں مبتلا نہ کریں ۔
مولانا ظہیرعباس رضوی نے کہا
کہ انسانی جان کواسلام میں سب سےعظیم کہا گیا ہے،،کشمیر میں جن کی جانیں لی گئی ہیں
ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں مظلوموں کے ساتھ ہیں۔کشمیریوں کو
ایسی سازشوں سے بہت ہوشیار رہنا چاہیےکیونکہ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے
کی کوشش ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے
رکن اور لکھنو عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کی جتنی
مذمت کی جائے کم ہے۔انسانی جانسے زیادہ قیمتی شئے کچھ نہیں ۔ دہشت گردی کا کوئی بھی
جواز قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر حال میں امن و امان کے حق میں ہیں ،دنیا
کا ہر مسئلہ بات چیت سے حل ہوتا ہے۔ میری عوام سے یہی در خواست ہے کہ ہر مسئلہ کا حل
میز پر ہے اس کے لیے تشدد کا راستہ نہیں احتیار کیا جاسکتا ہے۔
مولانا مفتی محمد مکرم احمد
، مولانا خالد فرنگی محلی، مفتی منظور ضیائی، مولانا ظہیر عباس رضوی، پروفیسر اختر
الواسع
------
انٹر نیشنل صوفی کارواں کے
سربراہ اور ممتاز اسلامی اکالر مفتی منظور ضیائی نے ان واقعات کی سخت
الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی سازش ہے جو کشمیر میں فرقہ وارانہ ماحول
خراب کرنے کا کھیل ہے ۔یہ نئی نسل کو بدنام کرنے اور ان کا مستقبل تاریک کرنے کی کوشش
ہے۔ ہم ان قتلوں کی مذمت کرتے ہیں ،انسانی جانوں پر کوئی جواز قبول نہیں کیا جاسکتا
ہے۔
مفتی ضیائی نے مزید کہا کہ
ہمیں کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند سیاستدانوں کی بھی مذمت کرنی چاہیے جو کہیں نہ کہیں
اس قسم کی وارداتوں پر خاموش حمایت کرتے ہیں ۔ در اصل آج کا کشمیر ترقی چاہتا ہے ،نیا
دور چاہتا ہے۔ نئی نسل نئے میدانوں میں آگے نکل رہی ہے۔ ایسے ماحول میں دہشت گردی
کے واقعات صرف اور صرف کشمیر کو پٹری سے اتارنے کی سازش ہی ہوسکتی ہیں ۔انہوں نے کہا
ابتک نئی نسل کا مستقبل تاریک تھا اور ان کی
کوئی منزل نہیں تھی لیکن اب ان کے لیےنئی راہیں
کھل گئی ہیں۔
دراصل حکومت کا خیال ہے کہ
پاکستانی ایجنسیاں وادی کشمیر کے عام نوجوانوں کو لوگوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال
کر رہی ہیں۔ جرم کرنے کے بعد یہ نوجوان اپنے روز مرہ کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں ،
اس لیے کئی بار وہ سکیورٹی اداروں کی نظروں سے بچ جاتے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو 'ہائبرڈ
دہشت گرد' کہا جا رہا ہے۔
اسلامک اسٹڈیز سے وابستہ مشہور
دانشور پروفیسر اختر الواسع نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ کشمیر کے حالات تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں جو کہ پاکستان کو گوارہ نہیں ۔ یہی
وجہ ہے کہ اب عام لوگوں کی زندگی سے کھلواڑ ہورہا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کشمیر اور کشمیریت سے محبت کرتے ہیں۔جنہوں
نے خراب وقت میں بھی کشمیر کو نہیں چھوڑا ۔جنہوں نے کشمیریت کو فروغ دی۔اب اگر کسی
کیمیسٹ اور پرنسپل کو مارا جارہا ہے تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ کشمیر سے رشتہ بنائے
رکھنے کی سزا دی جارہی ہے۔
پروفیسر اختر الواسع نے کہا
کہ پاکستان کو سوا کروڑ کشمیریوں کی فکر ہے لیکن بیس کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی فکر
نہیں ہے۔ جن کے خلاف وہ زہر کا ماحول پیدا
کررہا ہے۔یہ گندگی سیاست ہے۔ یہ جموں و کشمیر
میں امن کو ختم کرنے کی پاکستانی سازش ہے۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر کے
ڈی جی پی دلباگ سنگھ نے بتایا کہ یہ مقامی مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ کشمیر
کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش کے تحت نہتے شہریوں کو قتل کیا جا رہا
ہے۔ یہ واضح طور پر دہشت گردوں کی مایوسی اور ظلم کو ظاہر کرتا ہے۔ دہشت گرد کشمیر
میں امن اور بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کے منصوبوں کو کامیاب نہیں
ہونے دیں گے۔
ہندوستان میں مسلم رہنماوں
اور علما نے ان حملوں اور کشمیر کے حالات میں پاکستا نی زہر گھولے جانے کی سخت مذمت
کی ہے ۔اس سلسلے میں مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
Source:
https://www.urdu.awazthevoice.in/india-news/terrorism-in-kashmir-playing-with-human-lives-is-unacceptable-muslim-scholars-and-intellectuals-7478.html
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism