New Age Islam
Sat Jun 21 2025, 03:52 AM

Urdu Section ( 9 Aug 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Fake Spiritual Guides and Sexual Exploitation جعلی روحانی پیر اور جنسی استحصال

حنان رزاق

9 اگست 2023

بی بی سی عربی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں ’روحانی معالج یا پیروں‘ کی جانب سے خواتین کے جنسی استحصال کی پوشیدہ کہانیوں کا پردہ فاش کیا ہے۔

پاکستان سمیت بہت سے مسلم ممالک میں روحانی معالجوں یا روحانی پیروں کے پاس جانے کا رواج عام ہے۔ ایسے افراد کے پاس جانے والوں میں خواتین کی اکثریت ہوتی ہیں جنھیں یہ یقین ہوتا کہ وہ ان کے ’جن نکال کر‘ ان کے مسائل حل یا بیماری کا علاج کر سکتے ہیں۔

بی بی سی نے ایک سال سے زیادہ عرصے کے دوران 85 خواتین سے اس حوالے سے شواہد اکٹھے کیے ہیں جنھوں نے مراکش اور سوڈان میں 65 نام نہاد روحانی معالجوں یا پیروں پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سے لے کر ریپ تک کے الزامات لگائے ہیں۔

ہم نے مہینوں این جی اوز، عدالتوں، وکلا اور خواتین سے بات کرنے، اور ان ’روحانی معالجوں‘ کی بدسلوکی کی کہانیوں کو جمع کرنے اور تصدیق کرنے میں گزارے۔

بی بی سی عربی کی انڈرکور رپورٹر ایک روحانی معالج کے پاس بانجھ عورت بن کر گئیں اور اس دوران معالج نے انھیں چھونے کی کوشش کی

---------

اس کے لیے ایک انڈرکور خاتون رپورٹر نے ہماری تحقیقات کے لیے ایسے ہی ایک معالج سے علاج کروایا، اور ان کے وہاں سے بچ نکلنے سے قبل انھیں بھی ایک روحانی معالج نے نامناسب طور پر چھوا تھا۔

صوفیہ (فرضی نام) چند سال قبل کاسا بلانکا کے قریب ایک قصبے میں ایک روحانی معالج سے ڈپریشن کا علاج کروانے گئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 20 کے پیٹے میں تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ اس معالج نے انھیں بتایا کہ یہ ڈپریشن ایک ’پریمی جن‘ کی وجہ سے ہے جس نے انھیں اپنے قبضے میں لے رکھا تھا۔

وہ بتاتی ہیں کہ ان کے علاج کے دوران ایک تنہائی میں کیے گئے سیشن کے دوران اس روحانی معالج نے انھیں کستوری کا بتاتے ہوئے ایک خوشبو سونگھنے کو کہا۔ تاہم اب ان کا خیال ہے کہ وہ کستوری نہیں بلکہ کوئی نشہ آور دوا تھی کیونکہ اس کو سونگھنے کے بعد وہ بے ہوش ہو گئیں تھیں۔

صوفیہ، جنھوں نے اس سے قبل کبھی جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا، کا کہنا ہے کہ جب انھیں ہوش آیا تو ان کا زیر جامہ (انڈرویئر) اُترا ہوا تھا اور انھیں احساس ہوا کہ اُن کا ریپ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس روحانی معالج (جسے مقامی زبان میں راقی کہا جاتا ہے) پر چیخنا شروع کر دیا اور پوچھا کہ اس نے ان کے ساتھ یہ کیا کر دیا۔

’میں نے اس سے کہا، تمھیں شرم آنی چاہیے، تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ تو اس نے کہا تاکہ جن تمھارے جسم سے نکل جائے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں انھوں نے کسی کو کچھ نہیں بتایا کیونکہ وہ شرمندہ تھیں اور انھیں یقین تھا کہ انھیں ہی قصوروار سمجھا جائے گا۔

انھیں کچھ ہفتوں بعد جب یہ پتا چلا کہ وہ حاملہ ہیں تو وہ بہت ڈر گئیں۔

اس وقت انھوں نے خودکشی کے بارے میں بھی سوچا تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ جب انھوں نے روحانی پیر کو حاملہ ہونے کے بارے میں بتایا تو اس نے جواب دیا کہ جن نے انھیں حاملہ کر دیا ہو گا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس سے وہ اس قدر صدمے میں چلی گئیں کہ جب ان کا بچہ پیدا ہوا تو انھوں نے اسے دیکھنے، پکڑنے اور اس کا نام رکھنے سے بھی انکار کر دیا اور اسے کسی کو گود دے دیا۔

انھوں نے ہمیں بتایا کہ اگر ان کے خاندان کو پتا چل جاتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے تو وہ انھیں قتل کر دیتے۔

ہم نے جن خواتین سے بات کی ان میں سے بہت سی خواتین نے کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ اگر انھوں نے اپنے ساتھ بدسلوکی کے متعلق بتایا تو انھیں ہی قصور وار قرار دیا جائے گا۔ اور اس لیے بہت کم خواتین نے اپنے گھر والوں کو اس بدسلوکی اور ہراسانی سے متعلق بتایا تھا۔

کچھ نے کہا کہ انھیں یہ بھی فکر تھی کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں لوگوں کو بتانے سے روحانی معالج جنوں کو ان سے بدلہ لینے پر اُکسا سکتا ہے۔

سوڈان میں ساسن نامی ایک خاتون نے ہمیں بتایا کہ جب ان کے شوہر نے (شریعت کے مطابق) دوسری بیوی کے ساتھ رہنے کے لیے گھر چھوڑا، تو انھوں نے خود کو بے آسرا پایا اور مدد کے لیے ایک روحانی معالج سے رابطہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس روحانی معالج نے انھیں امید دلائی کہ وہ انھیں اپنے شوہر کو واپس لانے کے لیے کوئی دوا دے سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اس نے کہا کہ وہ میرے ساتھ سیکس کرے گا اس کے نتیجے میں جسم سے نکلنے والے مادے سے وہ ایک دوا تیار کرے گا جو انھیں اپنے شوہر کو کھلانی ہو گی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اس کی تجویز سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ اس بارے میں ’بے خوف‘ ہے۔

’اسے یقین تھا کہ میں اس کی اس بات کے بارے میں پولیس، عدالت یا اپنے شوہر کو نہیں بتاؤں گی۔‘

ساسن کا کہنا ہے کہ ’وہ فوری طور پر اس کے پاس سے اٹھیں اور پھر دوبارہ کبھی اس کے پاس واپس نہیں گئیں اور نہ ہی اس کے اس رویے کے بارے میں کسی کو بتایا۔

سوڈان میں ہم نے جن 50 خواتین سے ان کے جنسی استحصال یا بدسلوکی کے بارے میں بات کی اُن میں سے تین نے ایک ہی مذہبی رہنما شیخ ابراہیم کا نام لیا ہے۔ ان خواتین میں سے ایک خاتون جس کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا، نے کہا کہ اس روحانی معالج نے ان کے ساتھ سیکس کرنے کے لیے انھیں بہلایا پھسلایا۔

ایک اور عفاف نامی خاتون نے ہمیں بتایا کہ جب اس نے ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کو کہا تو انھوں نے اسے اپنے سے دور کر دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس وقت وہ خود کو بہت بے اختیار اور کمزور محسوس کر رہی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ شیخ ایسی بات کرتے یا ایسے کام کرتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین نہیں کرتے، میں گواہ کہاں سے لاؤں، مجھے اس کے ساتھ بند کمرے میں کسی نے نہیں دیکھا تھا۔‘

لہذا ہماری ٹیم میں ایک انڈر کور (خفیہ) خاتون رپورٹر نے اس حوالے سے مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لیے شیخ ابراھیم نامی روحانی معالج کے پاس جانے پر رضامندی دی۔

ہماری انڈر کور رپورٹر ریم (فرضی نام) ایک بانجھ خاتون بن کر اس روحانی معالج کے پاس علاج کے لیے گئی تھیں۔

شیخ ابراھیم نے ان سے کہا کہ وہ اس کے لیے دعا کریں گے اور ان کے لیے ’شفایابی کا پانی‘ تیار کریں گے جسے ماہیا کہا جاتا ہے جسے وہ گھر جا کر پیئیں۔

ریم کا کہنا ہے کہ اس کے بعد وہ ان کے اتنہائی قریب آ کر بیٹھ گئے اور اپنا ہاتھ ان کے پیٹ پر رکھ دیا۔

وہ کہتی ہیں کہ جب انھوں نے شیخ ابراھیم سے اپنا ہاتھ ہٹانے کو کہا تو اس نے اپنا ہاتھ ان کے جسم کے نچلے حصے پر پھیرنا شروع کر دیا اور کپڑوں کے اوپر سے ان کی اعضائے مخصوصہ کو چھونے کی کوشش کی۔ اس کے بعد وہ اس کمرے سے بھاگ نکلیں۔

اس کے بعد انھوں نے ہمیں بتایا کہ ’میں اس سے بہت ڈر گئی تھی، میں اس کی نظروں سے خوف محسوس کر رہی تھی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ انھیں محسوس ہوا کہ جس طرح سے وہ انھیں چھو رہا تھا ایسا وہ پہلی مرتبہ نہیں کر رہا تھا۔

بی بی سی نے جب روحانی معالج شیخ ابراہیم سے سوال کیا کہ ریم کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ تو انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ وہ مدد حاصل کرنے والی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرتے یا ان پر جنسی حملہ کرتے ہیں اور انھوں نے فوری ہمارا انٹرویو ختم کر دیا۔

تاہم یہاں ایک خاتون روحانی معالج بھی ہیں جو خواتین کو جنسی استحصال کے خطرے کے بغیر علاج یا مدد فراہم کر رہی ہیں۔ ان کا نام شیخہ فاطمہ ہے۔

انھوں نے صرف خواتین کے لیے خرطوم کے قریب ’شفا کا مرکز‘ کھولا ہے۔ 30 سالوں سے یہ ان چند جگہوں میں سے ایک رہا ہے جہاں خواتین دوسری خواتین سے رقیہ یا شفا کا تجربہ حاصل کر سکتی ہیں۔

ہمیں اس نجی مرکز تک خصوصی رسائی دی گئی۔ ہمارے دورے کے دوران، یہ دیکھنا بہت حیران کن تھا کہ وہاں موجود خواتین کو اپنے اردگرد کے ماحول کا ہوش نہیں تھا۔ شیخہ فاطمہ نے مجھے بتایا کہ خواتین اس حالت میں کس طرح سے کمزور ہو سکتی ہیں جس کی وجہ سے دوسرے علاج کرنے والے ان کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’بہت سی خواتین نے ہمیں بتایا کہ وہ سمجھتی تھیں کہ شیخ ان کو چھو کر شیطان نکال رہے ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ یہ علاج کا حصہ ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’آپ ان خواتین سے جو کہانیاں سنتے ہیں وہ چونکا دینے والی ہیں۔‘

ہم نے اس ضمن میں شواہد کے ساتھ مراکش اور سوڈان کے حکام سے رابطہ کیا۔

سوڈان میں وزارت اسلامی امور کے محکمہ فیملی اینڈ سوسائٹی (خاندان اور معاشرے) کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر علاء ابو زید، ابتدائی طور پر یہ ماننے سے گریزاں تھے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین نے ہمارے ساتھ اس روحانی معالجوں کی جانب سے جنسی استحصال کے متعلق بتایا ہے۔

لیکن انھوں نے تسلیم کیا کہ روحانی علاج میں ضابطے کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاشرے میں’ انتشار‘ پھیلا رہا تھا اور وہ لوگ اسے ایک پیشہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جن کے پاس کوئی نوکری نہیں ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا انھوں نے ماضی میں اس حوالے سے قواعد و ضوابط پر کام کیا تھا لیکن ملک میں عدم استحکام کے باعث یہ اس وقت ملک کی ترجیح نہیں ہے۔

مراکش میں اسلامی امور کے وزیر احمد توفیق نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ روحانی علاج کرنے والوں کے حوالے سے کسی علیحدہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے ہمیں بتایا کہ ’ان معاملات میں قانونی طور پر مداخلت کرنا مشکل ہے۔ اس کا حل مذہبی تعلیم اور تبلیغ میں ہے۔‘

ہمارے تمام تر شواہد اکٹھے کرنے کے باوجود مراکش اور سوڈانی حکام کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ لہٰذا خواتین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ روحانی علاج کے پیشے کے پیچھے چھپے لوگوں کے خلاف بات کرتی رہیں۔

9 اگست 2023،بشکریہ: روزنامہ چٹان ، نئی دہلی

-----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/spiritual-guide-sexual-exploitation/d/130412

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..