New Age Islam
Fri Oct 04 2024, 12:11 PM

Urdu Section ( 9 Nov 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Some Necessary Reformation on the Sacred Occasion of Milad al-Nabi میلاد النبی کے مبارک موقعہ پر اصلاح طلب امور

کنیز فاطمہ نیو ایج اسلام

9 نومبر 2019

میلاد النبی پر خوشی کا اظہار کرنا اور سال کے تمام ایام میں عموما اور ربیع الاول کے مہینے میں خصوصا آپ کی ولادت کا تذکرہ کرنا ، آپ کے فضائل ومناقب  اور آپ کے اسوہ حسنہ کو مجالس ومحافل میں بیان کرنا جائز ومستحب ہے ۔ میلاد النبی کے موقعہ پر صدقات وخیرات کرنا ، ایصال ثواب کرنا اہل اسلام اور بزرگان دین وصوفیائے کرام کا معمول رہا ہے ۔

قرآن کریم میں حضرت موسی ، حضرت عیسی ، حضرت یحیی اور دیگر انبیاء علیہم السلام کے فضائل وخصائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور آپ کے محامد ومحاسن کا بھی بکثرت ذکر ملتا ہے ۔تلاوت قرآن کی دولت سے سرفراز ہونے والے پر یہ بات مخفی نہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا : (قُل بِفَضلِ اللّٰهِ وَبِرَحمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَليَفرَحُوا  )یعنی  آپ فرما دیجئے کہ یہ سب اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی وجہ سے ہے لہٰذا اس کی وجہ سے مسلمان خوشی منائے۔(سورہ یونس : آیت ۵۸)

اور یہ بھی ارشاد فرمایا: (واما بنعمتک ربک فحدث ) یعنی اپنے رب کی نعمت کا بیان کیجیے  (سورہ ضحی : آیت ۱۱)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت بھی ہیں اور رحمت بھی ، اسی طرح آپ کی ولادت بھی اللہ تعالی کی نعمت اور رحمت ہے ، آپ کے خصائل ومحامد بھی اللہ تعالی کی رحمت اور نعمت ہیں ، اس لیے آپ کی ولادت اور آپ کے محاسن کا تذکرہ کرنا اور ان پر خوشی منانا عین حکم قرآن کے مطابق ہے ۔

میلاد شریف سال کے بارہ میں مہینوں میں کیا جا سکتا ہے لیکن ربیع الاول کے مہینہ اور بارہ تاریخ کی خصوصیت اس لیے ہے کہ آپ کی ولادت اسی ماہ اور اسی تاریخ کو ہوئی ۔  اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں انبیاء کرام علیہم السلام کے میلاد کا ذکر کیا۔ میلاد کہتے ہیں ولادت کو اور جس دن نبی کی ولادت ہوئی وہ یوم میلاد ہے۔ سورہ مریم کو پڑھیں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَسَلٰمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا. (مريم،19: 15) یعنی   ‘‘اور یحییٰ پر سلام ہو ان کے میلاد کے دن اور انکی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گے’’۔

اللہ تعالی اپنے نبی پر ہر روز سلامتی بھیجتا ہے لیکن مذکورہ آیت کریمہ میں تین دنوں کاانتخاب ان دنوں کی خصوصیت کی وجہ سے کیا اور ان میں سے ایک ان کی ولادت ہے ۔

بعض حضرات میلاد  اعتراض کرتے ہیں کہ Birthday تو انگریز مناتے ہیں ، اسلام میں اس کی کیا اہمیت ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ولادت کے دن کی اہمیت تو خود اللہ تعالی نے مقرر کی ہے ، جیسے قرآن کریم میں ایک اور مقام پر ارشاد ہوا   ‘‘سلام علیہ یوم ولد‘‘ سلام ہو میرا اس دن جس دن (یحییٰ علیہ السلام) کا میلاد ہوا۔’’

دوسرا اعتراض یہ ہوتا ہے کہ چلو میلاد کا ثبوت مان لیتے ہیں لیکن وفات کا دن بھی مناتے ہو؟ اللہ تعالی نے اس کا بھی جواب قرآن میں دے دیا ہے جیسے فرمایا: ’’یوم یموت‘‘ (اور اس دن بھی سلام ہو جس دن ان کی وفات ہوئی)۔ گویا اللہ والوں کے لئے دو دن خاص ہوگئے۔ ایک میلاد کا دن ایک وفات کا دن۔

حضرت عیسی علیہ السلام کے حوالے سے قرآن کریم کا ارشاد ہے :  وَ السَّلٰمُ عَلَيَ يَوْمَ وُلِدْتُّ وَيَوْمَ اَمُوْتُ وَيَوْمَ اُبْعَثُ حَيًّا. (مريم، 19: 33) یعنی ’’اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن، اور میری وفات کے دن، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا‘‘۔

ان مذکورہ بالا دونوں آیتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کے میلاد کے دن سلام پڑھنا  خود اللہ تعالی کی سنت ہے کیونکہ اللہ تعالی نے خود سلام بھیجا ہے ، اب جوکام اللہ تعالی کرے اسے بدعت کہنا ہرگز مناسب نہیں ۔

بےشک اسلام خوشی اور مسرت کا مذہب ہے اس کے بانی یعنی محبوب لا ثانی کے بارے میں حضرت جریر رضی اللہ عنہ جو حضور کے صحابی ہیں فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں ان سے ملنے گیا جب پہلے دن میں حضور سے ملا تو نبی اکرم صلی علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور اسی طرح میں دس سال تک حضور سے ملتا رہا یہاں تک کہ حضور کی وصال سے پہلے بھی میں نے اپنے آقا کو اسی حالت میں دیکھا ۔ اسی خوبصورت مسکراہٹ کی طرح اشارہ کرتے ہوئے  اعلی حضرت اپنے ایک شعر میں فرماتے ہیں:

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں

اس تبسم کی عادت پے لاکھوں سلام

بفضل الله تعالی جب رسول اللہ کی ولادت مبارک ہوئی تو کائنات کی ہر شے نے وجد و مستی میں آکر اپنی فرحت و مسرت کا اظہار کیا۔ یہاں تک کہ موجودات کی بڑی بڑی چیز یں بلکہ ننھی چڑیوں نے بھی آمد مصطفی  پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور پھر حوران فلک اور ملائکہ نے اجتماعی صورت میں جائے ولادت پر حاضری کا شرف حاصل کیا۔لہٰذا آمد مصطفیٰ کی خوشی میں اجتماعی شکل میں بھی خوشی ومسرت کا اظہار کرنا  سنت ملائکہ ہے ۔

یہاں بات بھی قابل ملحوظ رہے کہ ہر اچھے کام میں کچھ لوگ  بعض برائی اور فسق وفجور کے پہلو نکال لیتے ہیں ، مثلا عید الفطر اور عید الاضحی مسلمانوں کی اجتماعی عبادات اور خوشی کے ایام ہیں لیکن ان ایام کو میلہ کی شکل دے دی گئی ہے اور پارکوں ، تفریح گاہوں میں متعدد خلاف شرع کاموں میں کچھ لوگ مصروف نظر آتے ہیں، بعض جگہوں پر تو فحش وخرافات اور ڈانس وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے ،  لیکن ان ناجائز کاموں کی بنیاد پر کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا کہ عیدین کی نماز بند کر دی جائے ، یا عید کے دن خوشیاں نہ منایا جائے ،  مثلا  نکاح میں کچھ لوگ  بالعموم اکثر غیر شرعی امور کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن اس کی بنا پر نکاح کو مذموم یا ممنوع کہا جا سکتا ، اس لیے بعض جگہوں پر محافل میلاد کے موقعہ پر چند لوگوں کے اندر کوئی خرابی ہوتی ہے تو اس سے محفل میلاد بند نہیں کیا جائے گا، لہذا اس خراب عادت کی اصلاح کی جائے گی ۔

بعض مقامات پر بہت عمدہ طریقے سے میلاد النبی کو Peace day  کے طور پر منایا جاتا ہے ، یہ بہت عمدہ ہے ۔ لیکن بعض جگہوں پر اس مبارک دن پر کچھ بچے ، جوان حتی کے عمردراز لوگ بھی بعض خرافات کاموں مصروف نظر آتے ہیں، جو کہ درست نہیں۔ڈی جے وغیرہ کے ساونڈ سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اسے ترک کیا جائے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ محافل میلاد میں ساری توجہات سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم  سننے سنانے  ، صدقات وخیرات کرنے ، تلاوت قرآن کرنے وغیرہ جیسے امور حسنہ پر دی جائے  ۔ عوام کو سیرت رسول کی معاشرتی حیثیت ، سیرت رسول کی اجتماعی حیثیت ، سیرت رسول کی معاشی اہمیت ، سیرت رسول کی اخلاقی اہمیت  وغیرہ سے واقف کرایا جائے اور اس طرح اس مبارک دن کے برکات وفیوض سے مستفیض ہونے کی سعادت حاصل کی جائے ۔

 

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/some-necessary-reformation-sacred-occasion/d/120219

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..