New Age Islam
Wed Mar 26 2025, 12:39 AM

Urdu Section ( 30 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Sincerity of Thought a Precondition for Social Reform اصلاح معاشرہ کے لئے خلوص نیت لازمی

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

30 ستمبر 2022

ایک صالح معاشرے کی تشکیل کے لئے خلوص نیت لازمی شرط ہے۔نام و نمود اور شہرت کے لئے کئے گئے سماجی کاموں کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوتا کیونکہ ایسے کاموں کے پیچھے شہرت یا دنیاوی مراتب کے حصول کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے۔ مصلح کے اندر حق و باطل کی تمیز اور برائیوں کے خاتمے کے لئے قربانیاں دینے کا جذبہ اور حوصلہ ہونا چاہئے۔ حق کی حمایت کرنے والوں کے دشمن مصلحت پرست، مردہ ضمیر اور دنیاوی فائدے کے خواہش مند لوگ ہوتے ہیں۔ لہذا، حق پرست لوگ مفاد پرستوں کے مفاد کے لئے خطرہ بن جاتے ہیں۔

ایک صالح معاشرے کی تشکیل تب ہی ہوسکتی ہے جب معاشرے سے برائیاں ختم ہو جائیں۔ لیکن دنیا سے برائیاں کبھی ختم نہیں ہوں گی کیونکہ نیکی کے ساتھ بدی کا وجود بھی قدرت کی اسکیم کا ایک حصہ ہے۔ لہذا، مصلح لوگ برائیوں کے خاتمے کے لئے کوشاں رہتے ہیں اور اس عمل میں برائی پر چلنے والے لوگ ان کے دشمن بن جاتے ہیں۔

سماج میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو بظاہر حق پرست ہوتے ہیں مگر موقع کی مناسبت سے وہ باطل کا ساتھ دیتے ہیں۔ ایسے لوگ سبھوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ حق پرستوں کے بھی ساتھ ہوتے ہیں اور باطل پرستوں سے بھی تعلقات قائم رکھتے ہیں۔ایسے لوگ کبھی برائی کی کھل کر مخالفت نہیں کرسکتے۔ کبھی ظلم و نا انصافی بدعنوانی کے خلاف کھل نہیں بول سکتے اور اس طرح معاشرے میں ظلم و نا انصافی اور بدعنوانی کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ظالم اور نا انصاف لوگ ایسے شرفاء کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ ان کے مفادات کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے.

دوسری طرف معاشرے میں ایسے حق پرست لوگ بھی ہوتے ہیں جو حق پرست بھی ہوتے ہیں اور صاف گو بھی وہ کسی کی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ حق کی حمایت بغیر کسی خوف کے کرتے ہیں ۔ ظلم اور بدعنوانی کے خلاف کھل کر بولتے ہیں چاہے اس پر حکمران وقت کا عتاب نازل ہو یا دوست احباب کے مفادات زد میں آئیں اور احباب منہ موڑ لیں۔ اس ضمن میں تاریخ اسلام سے دو مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔

جس زمانے میں بغداد میں حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ جیسے بزرگ صوفی موجود تھے اسی زمانے میں بغداد میں ایک شخص تھا جو خوش شکل، خوش اطوار اور خوش لباس تھا۔ وہ سبھوں سے نہایت خندہ پیشانی سے ملتااور سبھوں سے اچھے تعلقات بنائے رکھتا تھا۔ اچھے برے سبھی لوگ اس سے خوش رہتے تھے۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ پورے بغداد میں چراغ لیکر ڈھونڈنے سے بھی اس کا کوئی دشمن نہیں ملتا تھا۔ اچانک اس کی موت ہو گئی۔ لوگوں نے مشورہ کیا کہ اتنے اچھے آدمی کی نماز جنازہ پڑھانے کی لئے حضرت جنید بغدادی سے بہتر شخص اور کون ہو سکتا ہے۔ لہذا، کچھ لوگ حضرت جنید بغدادی کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور ان سے کہا۔

۔"آپ تو جانتے ہیں کہ وہ کتنا اچھا آدمی تھا۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اس کی نماز جنازہ آپ پڑھائیں۔"۔

حضرت جنید بغدادی نے جواب دیا۔

۔" میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا. وہ اچھا آدمی نہیں تھا۔ وہ صرف لوگوں کو خوش رکھنے کا ہنر جانتا تھا۔"۔

حضرت جنید بغدادی نے لوگوں پر یہ واضح کردیا کہ اجھا آدمی کون ہے۔ اچھا آدمی وہ نہیں ہے جو گھر سے نکلتا ہو اور اچھے لوگوں سے بھی ملتا ہو اور برے لوگوں سے بھی صاحب سلامت رکھتا ہو۔وہ برے لوگوں سے تعلقات اس لئے رکھتا ہو کہ ان کے شر سے بچا رہے اور اس طرح انہیں تحفظ دیتا رہے۔اچھا شخص تو دراصل وہ ہے جو حق کی حمایت کرے اور باطل کا انکار کرے۔ اسلام میں اسی لئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ ایک مسلمان صرف نیکی کی تلقین نہیں کرتا بلکہ بدی کی نفی بھی کرتا ہے۔ وہ بدی پر خاموشی اختیار نہیں کرتا۔ وہ ظلم و نا انصافی اور بدعنوانی سے آنکھیں نہیں موند لیتا ۔ مصلحت پسند لوگ نیکی کرنے والوں کی تو منہ بھر تعریف کرتے ہیں کیونکہ اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے لیکن ظلم,، نا انصافی، اور بدعنوانی پر خاموش رہ جاتے ہیں۔ ایسے لوگ صرف اس لئے اچھے نہیں کہلا سکتے کہ وہ اچھے لوگوں سے بھی ملتے ہیں اور برے لوگوں سے بھی تعلقات بنا کر رکھتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ وہ معاشرے کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

انبیائے کرام کو باطل پرستوں نے اسی لئے ستایا، گھروں سے نکالا، ان پر پتھر پھینکے کیونکہ وہ برائیوں کے خلاف جہاد کرتے تھے ، ان کی غلط روی پر انہیں ٹوکتے تھے اور انہیں جوئے ، شراب، ، بدعنوانی،  بدکاری سے باز رہنے کی تلقین کرتے تھے۔اگر انہیں عیش، وعشرت کی زندگی پیاری ہوری تو وہ بھی بدی کے پیروکاروں سے سمجھوتہ کر لیتے اور سب کو خوش کردیتے۔ لیکن انہوں نے اپنے سماجی اور دینی فریضے سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ہر طرح کی قربانی دی ، تکلیفیں اٹھائیں لیکن برائی پر نہ خاموش رہے اور نہ مصلحتاً برائی کی تائید کی۔

ایک دوسری مثال بارہویں صدی کے مصر کے صوفی حضرت بصیری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ ان کے رتبے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں خواب میں حضور پاک ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی تھی۔ ان کا نعتیہ قصیدہ ، قصیدہ بردہ کے نام سے اسلامی ادب کا حصہ ہے۔ انہیں یہ قصیدہ سنانے کا شرف خواب میں حضورپاک ﷺ کی محفل مقدس میں حاصل ہوا تھا اور حضورپاک ﷺ نے خوش ہوکر اپنی چادر مبارک حضرت بصیری ؒ کو اوڑھادی دی تھی۔ جب وہ بیدار ہوئے تو وہی چادر مبارک ان کے جسم پر پڑی ہوئی تھی۔ اس,وقت وہ برسوں سے فالج کےشکار تھے اور بستر ہی پر پڑے رہتے تھے۔ اس چادر کی برکت سے ان کا فالج جاتا رہا۔

حضرت بصیری ؒ کے مقام و مرتبہ کا اندازہ اس واقعے سے لگا یا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ سماج میں برائیوں کے خلاف بلا کسی خوف کے بولتے تھے۔ انہیں یہ پرواہ نہیں تھی کی محلے یا شہر کے برے لوگ انکے مخالف ہو جائیں گے ۔ وہ برائیوں پر لوگوں کو,ٹوک دیتے تھے۔ اس وجہ سے برے لوگ ان سے ناراض رہتے تھے۔

ان دو واقعات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام میں اچھائی اور برائی کا تصور کیا ہے۔ اچھا انسان کون ہے اور برا انسان کون ۔ آج کل برے ، بدعنوان اور مصلحت پسند لوگ اپنا ایک گروہ بنالیتے ہیں اور حق پرستوں ہی کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جبکہ اصولی طور پر نا انصافی ، ظلم اور بدعنوانی کی حمایت یا سرپرستی کرنے والے لوگ ہی دراصل برے ہوتے ہیں۔ باطل کی حمایت اگر ایک کروڑ لوگ بھی کریں تو باطل باطل ہی رہتا ہے ہاں وہ ایک کروڑ لوگ خود کو غلط ثابت کرتے ہیں جبکہ حق کی حمایت کرنے والا ایک بھی نہ ہو تو بھی حق حق ہی رہتا ہے۔ باطل کی مخالفت اگر ایک شخص اکیلا کررہا ہو تو وہ ایک کروڑ باطل پرستوں سے اچھا ہے۔

آج معاشرے میں برائیاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں کیونکہ حق کی حمایت کرنے والے لوگ کم ہو گئے ہیں اور لوگ مصلحت پسندی ، مفادپرستی اور سب کو خوش رکھنے کی حکمت عملی کو ہی کامیابی کا ذریعہ سمجھنے لگے ہیں۔ لیکن وہ یہ بات سمجھ لیں کہ ظلم، برائیوں اور نا انصافی پر خاموش رہ کر وہ محفوظ نہیں رہیں گے بلکہ یہ برائیاں بڑھتے بڑھتے اتنی بڑھیں گی کہ ان کی نحوست ان کے گرد رفتہ رفتہ گھیرا تنگ کرتی چلی جائیگی اور ایک دن انہیں ان کے محفوظ ٹھکانوں میں بھی جا پکڑے گی۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/sincerity-precondition-social-reform/d/128069

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..