محمد عارف انصاری، نیو ایج اسلام
27دسمبر،2023
مجاہد آزادی مولانامحمد
میاں منصور انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے برطانوی حکومت کے خلاف تحریک ریشمی رومال میں
کلیدی کردار ادا کیاتھا۔ وہ10/ مارچ 884 ء کو اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے تحت
انبہٹہ قصبے میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام مولانا عبداللہ انصاری تھا جو علی
گڑھ یونیورسٹی میں ناظم دینیات تھے اورمولانامحمد قاسم نانوتوی بانی دارلعلوم
دیوبندکے نواسے ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مدرسہ منبع العلوم، گلاؤٹھی میں
اپنے والدکی نگرانی میں حاصل کی جہاں وہ ان دنوں صدر مدرس تھے۔ اس کے بعد
دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1903ء میں فارغ ہونے کے بعد مختلف مقامات
پرتدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔بعدہ شیخ الہندمولانامحمودالحسن علیہ رحمۃکی خدمت
میں اعانت ترجمہ قرآن کے لیے مقرر کیے گئے اوران کے زیرِ تربیت رہے۔
1909ء میں جب”جمعیۃ الانصار“ قائم ہوئی تو مولانا عبید اللہ سندھی
رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نائب ناظم کی ذمہ داریاں نبھائیں۔پہلی جنگ عظیم 1914ء کے دوران شیخ الہند مولانا محمود الحسن
نے ریشمی رومال تحریک شروع کی توانہیں بھی اپنے اس منصوبے میں شریک کر لیا۔ 1915ء میں شیخ الہندرحمۃ اللہ
علیہ کے ساتھ حجاز گئے جہاں مکہ معظمہ کے گورنر غالب پاشا نے ظا لم انگریزوں کے
خلاف جدو جہد میں تعاون کی یقین دہانی کے تحریری دستاویز ات دیے جن میں کوششیں تیز
کردینے کی بات مسلمانان ہند سے کہی گئی تھی۔ یہی وہ تحریر ہے جو ”غالب نامہ“ کے
نام سے مشہور ہے جسے ہندُستان اور کابل پہنچانے کا انتہائی اہم کام مولانا منصور
انصاری ہی کے سپرد کیا گیاتھا۔
مولانامحمد میاں منصور
انصاریؒ
ولادت : 10/ مارچ
1884ء ٭ وفات :
11/ جنوری 1946ء
---------
1916ء میں مولانا نے
مذکورہ خط ہندُستان اوریاغستان میں دکھانے کے بعدکابل جا کر مولانا عبیداللہ سندھی
رحمۃ اللہ علیہ تک وہ پیغام پہنچایاجس کی تحریری تفصیل شیخ الہندرحمۃ اللہ علیہ
کوارسال کی۔انگریزوں کی سی آئی ڈی رپورٹ میں جن ریشمی رومال خطوط کا تذکرہ ہے، اس
میں یہ خط بھی شامل ہے۔اس کے بعد ترکی گئے اور ایک موقع پر ماسکوبھی گئے جہاں
سیاسی مشن میں انہیں بہ طورِ مشیر نامزد کیا گیا۔1929ء میں افغانستان کے حالات کے
پیشِ نظر چند ماہ تک روس میں جلاوطنی کی زندگی بسر کی۔ افغانستان میں اعلیٰ سطح کے
مختلف عہدوں پر بھی فائز رہے۔
مولانا انصاری رحمۃ اللہ
علیہ نے ایک رسالہ ”حکومتِ الٰہی: دستورِ
اساسی امامت ِاُمت“ اورسیاسیات کے موضوع پر متعدد کتب اور رسائل تحریر فرمائے۔ وہ
ایسی سماجی تشکیل کے داعی تھے جس میں ملک کے باشندے نئے آنے والے دور کے مسائل کو
حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ مولانا آزاد ان کی شخصیت سے بڑے متاثر تھے اور ان کی
یہ رائے بن گئی تھی کہ مولانامنصور انصاریؒ جیسے ذہین انسان کی وطن کو اشد ضرورت
ہے اس لیے انہیں واپس بلا لیا جائے۔ مگر آزادی ئوطن کی خاطر31/ سال تک جلا وطنی کی
زندگی گزارنے والے یہ عظیم رہنماء 11/ جنوری 1946ء کو جلال آباد (افغانستان) میں
اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism