کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام
نثار تیری چہل پہل پر ہزا عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
میلاد النبی کی آمد آمد ہے ماہ ربیع الاول اپنے نام کے لحاظ سے ہر پل ہر سو خوشیاں اور بہار برسائے ہوئے ہے اور کیوں نہ ہو تشریف آوری جو جان بہار کی ہے کیوں بہار کا وجود بھی ظہور سرکار کا محتاج تھاجیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود حضور کو مخاطب کر کے فرما یا محبوب ‘‘لو لاک لما خلقت الافلاک و الارضین ’’ لہٰذا جب زمین و آسمان ہی نہ ہوتے تو خزاں و بہار ، شمس و قمر ، برق و ثمر اور دیگر موجودات کہاں ہوتے ۔
اس لیے ہر عقلمند کو تو اس حدیث قدسی سے ہی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ آمد رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے کتنی مسرت و شادمانی کا سبب ہے ویسے بھی کسی ایک نعمت کے حصول سے ہی کبھی ہم اتنے خوش ہو جاتے ہیں کہ اس کے پیچھے اس کی پیدائش پر اور نہ صرف پیدائش کے دن بلکہ ہر سال گرہ پر نہ جانے کتنےپیسے بلا حساب پانی کی طرح بہا دیتے ہیں جبکہ اس کا قرآن نے یوں تعارف کروایا ہے ‘‘المال و البنون فتنۃ ’’ یعنی مال اور اولاد دونوں فتنہ ہیں ان دونوں کی محبت میں آکر بہت سے لوگ اکثر اپنے ایمان تک کو کھو دیتے ہیں ۔
لیکن اس نعمت عظمیٰ پر خود خالق کائنات اس آیت کو نازل فرما کر تمام عالم کو یہ درس دے رہا ہے کہ یہ نعمت ان کی سب دولت سے بہتر ہے۔ ‘‘ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَ بِرَحْمَتِہ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ہُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ’’۔
(ترجمہ) تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت ، اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں، وہ ان کی سب دولت سے بہتر ہے۔
سورۃ یونس آیت۵۸ مفسرین کرام جیسے علامہ ابن جوزی ، امام جلال الدین سیوطی، علامہ محمود آلوسی اور دیگر نے مذکورہ آیت مقدسہ کی تفسیر میں فضل اور رحمت سے نبی کریم ﷺ کو مراد لیا ہے۔
اب جب ہم نے سرکار کو دوعالم ﷺ کے بارے میں یہ جان ہی لیا ہے کہ آپ ہی ہمارے لئے سب بڑی نعمت ہیں تو پھر اس نعمت کی ولادت کو بھلا دھوم دھام سے کیوں نہ منائیں اسے ہی عیدوں کی عید کیوں نہ مانیں خواہ وہ چودہ سو سال پہلے کی ولادت کا دن ہو یا ہر ربیع الاول کی بارہویں تاریخ ہو جیسا کہ اس آیت مبارکہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔‘‘ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَائِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنْکَ۔’’
(ترجمہ) اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی ۔
سورۃ المائدہ آیت۱۱۴
اس آیت پر عمل کرتے یہود ونصاریٰ آج تک اس دن کو عید کا دن سمجھ کر خوشیاں مناتے ہیں جب کہ ایک خوان نازل ہوا تھا اور ہم بھلا اس دن کو عید کا دن سمجھ کر شرک کیسے کر سکتے ہیں جن کی ذات با برکات خود سبب نزول قران ہوئی جو شب لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے۔
شب میلاد رسول خدا ﷺ لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے:
جس کے اوصاف جمیلہ کے ذکر اور خلق عظیم کو بیان کرنے والی کتاب کے اترنے سے رمضان کو اتنی فضیلت ملی کہ اس کی صرف ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ٹھہری تو اس ماہ مقدس یعنی ربیع الاول کی عظمت و فضیلت کا کیا عالم ہو گا جس کو صاحب کتاب کے ماہ میلاد ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جس رات یہ کلام الٰہی یعنی ذکر خلق عظیم اترا، اللہ تعالیٰ نے اس رات کو قیامت تک انسان کے لیے لیلۃ القدر کی صورت میں بلندی درجات اور شرف نزول ملائکہ سے نوازا اور فرمان خداوندی ہے کہ:
لَيْلَۃُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ
لیلۃ القدر ہزار راتوں سے بھی بہتر ہے۔
تو جس رات صاحب قرآن یعنی مقصود و محبوب کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ورود ہوا اور اس زمین و مکاں کو ابدی رحمتوں اور لا زوال سعادتوں سے منور فرمایا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کی کتنی قدر و منزلت ہو گی ۔شب قدر کو یہ رتبہ نزول قرآن کی وجہ سے ملاجوکہ صاحب قرآن کی سیرت اور خصوصیت کو بتاتا ہے اور اس ماہ مبارک میں خود صاحب قرآن کی ولادت ہوئی ہے کہ اگر وہ نہ ہوتے تو نہ قرآن ہوتا اور نہ ہی شب نزول قرآن لہٰذا شب میلاد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم شب قدر سے بھی افضل ہے۔ ہزار مہینوں سے افضل کہہ کر باری تعالیٰ نے شب قدر کی فضیلت کی حد مقرر فرما دی جبکہ شب میلاد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی فضیلت زمان و مکان کے اعتبار سے نا محدود و بے حساب ہے۔امام قسطلانی ، امام زرقانی اور امام نبہانی نے بہت صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ سب راتیں فضیلت والی ہیں مگر شب میلادرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سب سے افضل ہے۔
طریقہ میلاد سنت یا بدعت ؟
میلاد منانا اس میں شریک ہونا ایمان کی علامت ہے اور اس کا ثبوت قرآن مجید ، احادیث شریفہ اور اقوال بزرگان دین سے ملتا ہے۔ ‘‘لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ الرَّحِیْم۔’’
(ترجمہ) بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے۔ تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے ہیں اور مسلمانوں پر کمال مہربان۔
۱۲۸سورہ توبہ
اس آیت کریم کو بغور دیکھنے سے طریقہ میلاد ہمیں سنت الٰہیہ نظر آتا ہے نہ کہ متعصبین کی طرح بدعت اس لئے کہ اس ابتدائی حصہ میں اللہ رب العزت نے آپ کی میلاد کا ذکر کیا ہے اور اس کے بعد نسب کا کہ تم میں سے ہی ہے پھر صفت بیان کیا بالکل اسی طرح میلادی بھی آپ کی آمد آمد کی خوشی میں جشن مناتے ہیں اور تعریف و توصیف کرتے ہیں خوشیاں بانٹتے اور خوش رہتے ہیں حکم خدا کی بجاآوری اور محبت محبوب خدا میں شرشار ہو کر اپنے ایمان کو جلا دیتے ہیں ۔ جس میں نہ کچھ بدعت ہے اور نہ ہی خلاف شریعت ۔
ولادت کی خوشی میں خرچ کیے ہوئے کی فضیلت :
ابو لہب مشہور کافر اور سید دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا رشتے میں چچا بھی تھا ۔ جب رحمۃ للعالمین کی ولادت مبارک ہوئی تو ابو لہب کی لونڈی ثویبہ نے آپ کی ولادت با سعادت کی خوش خبری اپنے مالک ابو لہب کو سنائی، تو ابو لہب نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کی خوشی میں اپنی لونڈی کو آزاد کر دیا۔
جب ابو لہب مر گیا تو کسی نے خواب میں دیکھا اور حال دریافت کیا۔ تو اس نے کہا کہ کفر کی وجہ سے دوزخ کے عذاب میں گرفتار ہوں مگر اتنی بات ہے کہ ہر پیر کی رات میرے عذاب میں کمی ہوتی ہے اور جس انگلی کے اشارے سے میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کیا تھا اس سے مجھے پانی ملتا ہے جب میں انگلی چوستا ہوں۔
ابن جوزی نے لکھا ہے کہ جب ابو لہب کافر ( جس کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی ) کو یہ انعام ملا تو بتاو اس مسلمان کو کیا صلہ ملے گا جو اپنے رسول کریم ﷺ کی ولادت کی خوشی منائے گا۔ اس کی جزاء خداوند کریم سے یہی ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل عمیم سے اسے جنت النعیم میں داخل فرمائے گا اور اس پہلے ساری امت مسلمہ کو حق سیکھنے سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism