New Age Islam
Thu Apr 24 2025, 02:08 AM

Urdu Section ( 25 March 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

We Gave You Seven Verses Which Are Worthy of Being Repeated ہم نے آپؐ کو سات آیات عطا فرمائیں جو بار بار دُہرائے جانے کے قابل ہیں

مولانا ندیم الواجدی

23مارچ،2024

آج :تیرہویں تراویح ۱۴؍واں پارہ : رُبَمَا

۱۴؍ویں پارے کی ابتدا سورۂ حجر سے ہوئی۔ حجر مدینہ اور شام کے درمیان ایک وادی کا نام ہے جس کی طرف سورہ حجر کی آیت نمبر ۸۰؍ (اور بیشک وادئ حجر کے باشندوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا)میں اشارہ کیا گیا ہے۔ اس سورہ میں دو باتیں بہت واضح ہیں۔ ایک تو یہ کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم عرصۂ دراز سے دعوت دیتے چلے آرہے ہیں، لیکن قوم ہٹ دھرمی پرکمر بستہ ہے۔ دوسری یہ کہ قوم کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سرکارؐ دوعالم پر دل شکستگی کے آثار پیدا ہورہے تھے اس لئے انہیں دل بستگی سے بدلا جارہا ہے، آپؐ کو تسلی دی جارہی ہے اور ہمت بندھائی جارہی ہے۔ اس سورہ کی ابتدائی آیات میں قرآن کریم کے متعلق فرمایا گیا کہ ہم نے ہی قرآن نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ آگے اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کاملہ کا بیان ہے کہ ہم نے آسمان میں بڑے بڑے ستارے پیدا کئے اور دیکھنے والوں کیلئے اس کو آراستہ کیا، ہم نے زمین کو پھیلایا، اس میں ہر قسم کے نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تلی مقدار میں اگائے۔ چند آیات کے بعد تخلیق انسانی اور تخلیق آدم کا ذکر ہے۔ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا، اس کا تفصیلی بیان ہے۔ اس سورہ میں بھی کچھ انبیائے کرام مثلاً حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کے قصے مذکور ہیں۔ فرمایا گیا کہ مقام حجر کے باشندوں نے بھی حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کی تکذیب کی تھی، ہم نے اپنی آیات ان کے پاس بھیجیں مگر وہ اعراض کرتے رہے، یہ لوگ پہاڑ تراش تراش کر مکان بنایا کرتے تھے اور مطمئن و بے خوف تھے مگر ایک زبردست دھماکے نے صبح صبح ان کو آلیا اور ان کی تدبیریں کچھ کام نہ آئیں۔ یہاں پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ آپؐ کفار کی سرکشیوں کو خوب صورتی کے ساتھ نظر انداز کردیجئے، آپؐ کا رب بڑا خالق اور بڑا عالم ہے، ہم نے آپؐ کو سات آیات (سورۂ فاتحہ) عطا فرمائیں جو بار بار دہرائے جانے کے قابل ہیں اور قرآن ِعظیم عطا فرمایا، مشرکین کی ذرا پروا نہ کیجئے، ہم آپؐ کی طرف سے ان مذاق اڑانے والوں کی خبر لینے کیلئے کافی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کی باتوں سے آپؐ کو تکلیف ہوتی ہے، بس آپؐ تو اپنے رب کی تسبیح کرتے رہیں، نماز پڑھتے رہیں اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہیں جس کا آنا یقینی ہے۔

اس کے بعد سورۂ نحل ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ اس میں شہد کی مکھی کا ذکر تفصیل کے ساتھ ہے۔ مشرکین مکہ کہا کرتے تھے کہ تم عذاب کی باتیں بہت کرتے ہو، آخر وہ عذاب آکیوں نہیں جاتا۔ اس سورہ کا آغاز در اصل ان ہی کا جواب ہے کہ اللہ کا حکم آچکا ہے، اب جلدی مت مچاؤ۔ فرمایا جارہا ہے کہ عذاب الٰہی تو تمہارے سروں پر منڈلا رہا ہے، اس کیلئے اتنی جلدی کیوں کررہے ہو، جو کچھ مہلت تمہیں ملی ہوئی ہے اس کو غنیمت سمجھتے اور حق کو سمجھنے کی کوشش کرتے۔ تخلیق کائنات، بارش، دن رات اور نباتات و جمادات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ ان سے استفادہ کرو اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ اس کے بعد تنبیہ وتذکیر کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، اور کائنات کی کھلی شہادتوں کے ذریعے یہ سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ شرک باطل ہے اور توحید برحق ہے، اس سلسلے میں منکرین وحدانیت کو جو اشکالات اور شبہات ہیں ان کا جواب دیا جاتا ہے، باطل پر اصرار اور حق کے مقابلے میں ہٹ دھرمی کے خوفناک نتائج سے ڈرایا جاتا ہے، اسلام کی اخلاقی اور روحانی تعلیمات پیش کی جاتی ہیں، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ ؐکے رفقاء کی ہمت اور حوصلہ بڑھایا جاتا ہے۔ اس سورہ کا آغاز باری تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی بے مثال صناعی پر دلائل کے ساتھ ہوا ہے۔ اسی ضمن میں مشرکین کی ہٹ دھرمیوں کا بھی ذکر ہے اور ان کے عقائد و اعمال کا بیان بھی ہے۔ اس کے بعد پھر ان چیزوں کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کے فائدے کیلئے پیدا کی ہیں اور ان میں انسان کیلئے سامان عبرت بھی ہے۔ فرمایا کہ تمہارے لئے مویشیوں میں بھی سبق موجود ہے کہ ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان سے ایک چیز یعنی خالص دودھ ہم تمہیں پلاتے ہیں، جو پینے والوں کے لئے نہایت خوش گوار ہے۔ اسی سلسلۂ کلام میں شہد کی مکھی کا ذکر بھی ہوا، فرمایا کہ آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں میں اور ٹٹیوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں اپنے چھتے بنا لے اور ہر طرح کے پھولوں کا رس چوس لے اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہ پر چلتی رہ۔ ان مکھیوں کے اندر سے مختلف رنگوں کا شربت نکلتا ہے جس میں لوگوں کیلئے شفا ہے، یقیناً اس میں بھی ان لوگوں کیلئے نشانی ہے جو غور وفکر کرتے ہیں، رزق میں مال اوردولت میں لوگوں کے درمیان جوفرق ہے وہ بھی قدرت الٰہیہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے، اسی نے لوگوں کے لئے بیویاں بنائیں، اور بیویوں سے بیٹے اور پوتے پیدا کئے، یہ سب اللہ تعالیٰ کے انعامات نہیں تو کیا ہیں۔ آگے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے اس حالت میں نکالا تھا کہ تم کچھ بھی نہ جانتے تھے، اس نے تمہیں کان دیئے، آنکھیں دیں اور دل دیئے تاکہ تم شکر گزار بنو، کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ کس طرح آسمان کی فضاؤں میں مسخر ہیں، اللہ کے سوا ان کو کس نے تھام رکھا ہے، اس میں بھی اہل ایمان کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو وجہ سکون بنایا، اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لئے ایسے مکانات بنائے جنہیں تم سفر وحضر میں بہت ہلکا پاتے ہو، اس نے جانوروں کے اون اور بالوں سے تمہارے لئے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کیں جو ایک مقررہ مدت تک تمہارے کام آتی ہیں، اس نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لئے سایہ پیدا کیا، پہاڑوں میں تمہارے لئے پناہ گاہیں بنائیں اور تمہیں ایسی پوشاکیں عطا کیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ ایسی پوشا کیں دیں جو جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں، اسی طرح وہ تم پر اپنی نعمتیں تمام کرتا ہے تاکہ تم فرماں بردار بن جاؤ۔

آگے قرآن کریم کی ایک جامع آیت ہے جس میں اسلام کی مکمل تعلیمات چند لفظوں میں سمو دی گئی ہیں۔ فرمایا: بلاشبہ اللہ عدل و احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں، بے حیائی، بدی اور ظلم سے منع کرتے ہیں، وہ تمہیں نصیحت کرتے ہیں تاکہ تم سبق لو، اور اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرو، جب تم عہد کرو اور اپنی قسمیں پکی کرنے کے بعد نہ توڑو، جب کہ تم اپنے اوپر اللہ کو گواہ بنا چکے ہو، اللہ تعالیٰ تمہارے سب کاموں سے باخبر رہتے ہیں، تمہاری حالت اس عورت کی سی نہ ہو نی چاہئے جس نے اپنی محنت سے خود سوت کاتا اور خود ہی اس کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے نوچ ڈالا، تم اپنی قسموں کو باہمی معاملات میں مکرو فریب کا ذریعہ مت بناؤ کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھ کر فائدہ اٹھائے حالاں کہ اللہ تعالیٰ اس عہد وپیمان کے ذریعے تمہاری آزمائش کرتے ہیں اور جن چیزوں میں تم جھگڑتے ہو عنقریب قیامت کے دن وہ تم پر ظاہر کردی جائیں گی۔

اسی ضمن میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا مگر وہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت عطا کردیتا ہے۔ آگے کچھ اور نصیحتیں ہیں، فرمایا: جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہونے والا ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور صبر کرنے والوں کو ہم ان کے بہترین عمل کی جزا ضرور دیں گے، یہ بھی فرمایا: مرد و عورت میں جس نے بہ حالت ایمان نیک عمل کیا ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور انہیں ان کے اعمال کے صلے میں بہترین جزا دیں گے، فرمایا: جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں۔ آگے قرآن کریم ہی کے متعلق ارشاد فرمایا کہ جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت نازل کرتے ہیں اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کرے گا تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ قرآن خود ہی گھڑ لیتے ہو، بلکہ اکثر لوگ جاہل ہیں، آ پ فرمادیجئے کہ قرآن کو تو روح القدس نے حکمت حق کے مطابق میرے رب کی طرف سے نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کو ثابت قدم رکھے اور یہ قرآن مسلمانوں کیلئے ہدایت اور خوش خبری (کا ذریعہ) ہوجائے۔

کچھ آیات کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایک بستی کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ بستی امن و اطمینان کی زندگی بسر کررہی تھی اور ہر طرف سے اس کو رزق فراوانی کے ساتھ مل رہا تھا کہ اتنے میں انہوں نے اللہ کی نعمتوں کو جھٹلانا شروع کردیا، تب اللہ نے اس بستی کو بھوک اور خوف میں بستی والوں کی کارستانیوں کی وجہ سے مبتلا کردیا۔ ۱۴؍واں پارہ ان آیات پر اختتام پزیر ہوتا ہے کہ آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلائیے، اور ان کے ساتھ اچھے انداز میں بحث کیجئے، بلاشبہ آپ کا رب خوب جانتا ہے کہ کون اپنی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی جانتا ہے، اگر تم بدلہ لینے لگو تو اتنا ہی بدلہ لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہے، لیکن اگر تم صبر سے کام لو تو یقیناً یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے، آپ صبر کرتے رہئے، آپ کا یہ صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان پر آزردہ نہ ہوں اور نہ ان کی چال بازیوں سے تنگ دل ہوں، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو صاحب تقویٰ ہیں اور اچھا عمل کرنے والے ہیں۔

23 مارچ،2024، بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی

-------------------

Related Article:

Surah Al-Fatiha, a Summary of the Holy Quran, While Surah Al-Baqarah, a Detailed Guidance on Faith and Affairs سورۂ فاتحہ قرآن کریم کا خلاصہ ہے جبکہ سورۂ بقرہ میں ایمان اور معاملات پر تفصیلی ہدایات ہیں

To Achieve Perfection of Goodness, Spend the Things That Are Dear To You تم کمالِ نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک وہ چیزیں خرچ نہ کرو جو تمہیں عزیز ہوں

Surah Nisa Provides a Detailed Description of Inheritance Shares and Marriage Rules سورہ نساء میں ورثاء کے شرعی حصےاور نکاح کے احکامات مفصل بیان ہوئے ہیں

Religious, Cultural and Political Instructions, Urging Justice and Warning to the People of the Book مذہبی، تمدنی اور سیاسی ہدایات، عدل کی تلقین اور اہل کتاب کو تنبیہ اور فہمائش

Conversation of Hazrat Ibrahim (AS) With His Father, And Some Aspects of Hazrat Isa's (AS) Life حضرت عیسیٰ ؑ کی حیات ِ طیبہ کے چند پہلو اور حضرت ابراہیم ؑ کی اپنے والد سے گفتگو

Despite Being Supplied Heavenly Food, Manna and Salwa, the Children of Israel Did Not Change بنی اسرائیل پر من و سلویٰ تک نازل کیا گیا لیکن نہ انہیں سدھرنا تھا اور نہ سدھرے

Bizarre Beliefs of Polytheists, Rebellion of the Former Nations and Terrible Punishments مشرکین کےعجیب و غریب عقائد، سابقہ قوموں کی سرکشی اور عبرتناک سزاؤں کا ذکر

 Shared Subjects in Surahs Anfal and Taubah سورۂ انفال و توبہ کے مضامین کافی حد تک مشترک ہیں

 The Stories of the Prophets Impart Knowledge of the Truth, Wisdom, and Awareness پیغمبروں کے قصوں سے حقیقت کا علم، نصیحت اور بیداری نصیب ہوتی ہے

Hazrat Yaqub Regained His Sight, And Hazrat Yusuf Became The Ruler Of Egypt, Forgave His Brothers یعقوب ؑ کی بینائی لوٹ آئی، یوسف ؑ والی ٔمصربن گئےاور اپنے بھائیوں کو معاف کردیا

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/seven-verses-worthy-being-repeated/d/131993

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..