نیو ایج اسلام
اسٹاف رائٹر
14 اگست 2023
ساحل عدیم
فرقہ وارانہ نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہیں، اور بائبل اور تورات کے اقتباسات نقل کرتے
ہیں
اہم نکات:
1. وہ پاکستان کے اردو
قلمکار عدیل ہاشمی کے بیٹے ہیں۔
2. وہ وقت کے سفر میں یقین
رکھتے ہیں
3. وہ خلا کے سفر کو سچ
مانتے ہیں
4. وہ فرقہ واریت کی تحقیر
کرتے ہیں
5. انہوں نے تورات اور
انجیل کا بھی مطالعہ کیا ہے
------
20ویں صدی میں محمد اسد اور
مولانا وحید الدین خان جیسے غیر روایتی اسلامی ماہرین کا ظہور ہوا اور انہوں نے اسلام
کی تبلیغ غیر روایتی نقطہ نظر سے کی۔ انہوں نے اسلام کو سمجھنے کے لیے آزاد خیال اور
جدید طریق کار اختیار کیا۔ اگرچہ ایسے غیر روایتی اسلامی مفکرین بہت کم رہے ہیں لیکن
انہوں نے ایک مثال قائم کی ہے۔ اس اکیسویں صدی میں بھی ایسے آزاد خیال، جدید اور غیر
فرقہ پرست اسلامی مبلغین اور محققین نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انجینئر محمد
علی مرزا ان آزاد خیال اسلامی مبلغین میں سے ایک ہیں جو اسلام کی تبلیغ صرف قرآن و
حدیث کے نقطہ نظر سے کرتے ہیں۔ تاہم، وہ ایک روایتی عالم ہیں جو سر پر عمامہ باندھتے
ہیں اور شرعی داڑھی رکھتے ہیں اور صرف قرآن اور حدیث کا حوالہ پیش کرتے ہیں کیونکہ
بہت سے علمائے اسلام کی طرح وہ بھی یہی مانتے ہیں کہ دیگر آسمانی کتابوں میں تحریف
و ترمیم کر دی گئی ہے۔
ساحل عدیم، اس سلسلے میں ایک نیا
نام ہے، جو ان سب سے اس لحاظ سے مختلف ہیں کہ وہ اپنی ظاہری وضع قطع کے اعتبار سے بالکل
ہی ایک عالم دین معلوم نہیں ہوتے۔ ان کی عمر 38 سال ہے اور وہ لمبے بالوں اور داڑھی
والے ہندوستانی فلمی اداکار جیکی شراف کی طرح نظر آتے ہیں۔ وہ انگریزی اور اردو دونوں
زبانوں میں بات کرتے ہیں۔ انہوں نے قرآن، حدیث اور شیعہ اور سنی دونوں فرقوں کے مذہبی
صحیفوں کا مطالعہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے انجیل اور توریت سمیت مشہور کتب تفاسیر
کا بھی مطالعہ کیا ہے۔
لیکن وہ ان اسلامی مبلغین میں سے
نہیں ہیں جو صرف مالی منفعت کے لیے مذہبی ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہیں۔ درحقیقت وہ اسلام
پر اپنے خطبات صرف مسلمانوں کے اندر اس حقیقی اسلام کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے
لیے اپ لوڈ کرتے ہیں جس میں فرقہ واریت کی کوئی جگہ نہیں اور جو سائنسی اور عقلی سوچ
کی حمایت کرتا ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے کارپوریٹ ٹرینر ہیں۔ وہ ایک بہیویرل ٹرینر
(behavioural trainer) ہیں۔ وہ کنسلٹنسی فراہم کرتے ہیں اور امریکہ، کینیڈا، دبئی، پاکستان
اور ڈنمارک سمیت دنیا بھر کی کمپنیوں کے لیے حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کے
ایک اردو قلمکار عدیل ہاشمی کے بیٹے ہیں لیکن انہوں نے ٹورنٹو میٹروپولیٹن اور یونیورسٹی
آف شکاگو سے اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔ ان کی اپنی کمپنی کا نام سورس کوڈ (Source
Code) ہے
جس کے ذریعے ان کا مقصد لوگوں میں سوچ و فکر کا معیار بلند کرنا ہے۔ وہ پاکستان ویمن
ڈویلپمنٹ سوسائٹی میں کونسلر ہیں۔
ان کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ توریت
اور بائبل جیسی گزشتہ آسمانی کتابوں کو مکمل فرسودہ نہیں سمجھتے۔ وہ قرآن کے حوالے
سے متعلقہ موضوعات اور مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے بآسانی ان گزشتہ آسمانی کتابوں سے
حوالہ جات پیش کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ قرآن میں ان مسائل پر تفصیلی بحث نہیں کی
گئی جن پر بائبل میں تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ لہٰذا ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے
کہ بائبل اور توریت میں مشترکہ مسائل پر کیا تعلیمات ہیں۔
وہ ٹائم ٹریول پر بھی یقین رکھتے
ہیں اور قرآن اور پچھلے آسمانی صحیفوں سے اس کی مثالیں دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان
کا خیال ہے کہ اصحاب کہف کا جو قصہ قرآن میں مذکور ہے وہ ٹائم ٹریول کی ہی ایک مثال
ہے۔ کیونکہ وہ 300 سال کے بعد بیدار ہوئے اور ان کے جسم پر بڑھاپے کے کوئی آثار بھی
نہیں تھے۔ وہ صرف اپنے پرانے سکوں اور پرانے طرز کے کپڑوں کی وجہ سے ایک مختلف ملک
سے تعلق رکھنے والے ظاہر ہوتے تھے۔ ان کے بال اور ناخن بھی نہیں بڑھے اور ان کی جلد
بھی 300 سال پرانے لوگوں کی جلد جیسی نہیں تھی۔ اور جب وہ بیدار ہوئے تو ایک دوسرے
سے کہا کہ ہم صرف ایک دن یا آدھا دن ہی سوئے ہیں۔
ساحل عدیم خلا اور سیاروں کے مابین
سفر پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کو
مابعد الطبیعیاتی واقعہ نہیں سمجھتے۔ بلکہ ان کا ماننا ہے کہ سیاروں کے مابین یا خلا
کا سفر ممکن ہے اور قرآن اسی کی بات کرتا ہے جب یہ کہتا ہے کہ قیامت کے دن آسمانوں
کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ ان کے نزدیک معراج کا واقعہ بھی ٹائم ٹریول کی ہی ایک
مثال ہے، اس لیے وہ ان علماء سے اختلاف کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ معراج کا واقعہ محض
خواب میں پیش آیا تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ معراج ایک جسمانی سفر تھا۔
وہ مسلمانوں کو یہ نصیحت بھی کرتے
ہیں کہ ظہور امام مہدی میں زیادہ دلچسپی نہ کی جائے کیونکہ اس سے ان کی غیر فعال فطرت
ظاہر ہوتی ہے۔ مسلمانوں کی قوت ارادی مر چکی ہیں اور وہ یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ
ایک مسیحا آئے گا اور ان کے مسائل حل کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم امام مہدی کا
انتظار کرتے رہے کہ وہ آئیں اور ہمیں بچائیں تو ہماری منزل جہنم ہوگی۔
وہ مسلمانوں کو مصنوعی ذہانت (Artificial
intelligence) کے
وسیع ترین سماجی اور مذہبی اثرات سے بھی خبردار کرتے ہیں۔ ان کی رائے میں، AI ہمارے معاشرے کی اخلاقی قدروں کو بری طرح متاثر کرے
گا، جس کی پاداش میں اسلامی اقدار کے نظام کو شدید خطرہ لاحق ہو گا۔ اس نظام میں کبیرہ
گناہ اور غیر اخلاقی امور اس قدر شائع اور عام ہو جائیں گے کہ چھوٹے گناہوں کو نیکی
سمجھا جانے لگے گا۔ انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار
رہیں اور پیشگی احتیاطی تدابیر کرتے رہیں۔
چونکہ وہ ایک موٹیویشنل اسپیکر
ہیں اس لیے وہ پاکستان میں بہت مقبول ہیں۔ چونکہ وہ جواں سال ہیں اور روایتی لباس میں
ملبوس ہوتے ہیں، اس لیے وہ نوجوانوں کے ساتھ آسانی سے جڑ سکتے ہیں۔ انہیں اس سے قبل
پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں مدعو کیا جا چکا ہے جہاں انہوں نے موٹیویشنل خطاب
دیے ہیں لیکن ان کے حکومت مخالف بیانات کی وجہ سے حکومت نے ان پر سرکاری یونیورسٹیوں
میں تقریر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ انہیں معافی مانگنے کے لیے کہا گیا تاکہ پابندی
ہٹائی جا سکے لیکن انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا
اکاؤنٹ پر لکھا:
"میں سوچتا ہوں کہ آپ نے مجھے کوئی ایسا موٹیویشنل اسپیکر سمجھ
لیا ہے جسے آپ سننے کے عادی ہیں جسے آپ اپنے اونچے اونچے محلوں میں بلا کر سنتے ہیں
اور اپنی تفریح کا سامان کرتے ہیں۔ میں ایک آزاد انسان پیدا ہوا تھا اور میں صرف اپنے
رب کے سامنے جھکتا ہوں جس نے مجھے سچ بولنے کے لیے پیدا کیا۔ مجھے صرف اس بات کا افسوس
ہے کہ ہماری سوچ کا معیار کتنا پست ہے اور ہمارے لوگ کتنے تنگ ذہن ہیں جن کی آنکھوں
پر پردہ ہے اور وہ آپ جیسے لوگوں کو ووٹ دیتے ہیں"۔
نئی نسل انہیں پاکستانی عوام کے
مسیحا کے طور پر دیکھتی ہے کیونکہ ان کے خیالات اور نظریات کو بہت بڑے پیمانے پر سنا
اور دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کی نئی نسل پاکستان کے روایتی علمائے کرام سے اوب چکی ہے
اور فرقہ وارانہ عقائد سے تنگ آچکی ہے جو صرف خونریزی اور دوسرے فرقوں کے لوگوں کو
بے دخل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کے نوجوان ساحل عدیم کو ایک ایسے لیڈر
کے طور پر دیکھتے ہیں جو پاکستان میں انقلاب لا سکتا ہے۔
عادلہ زاک لکھتی ہیں:
"ساحل عدیم ایک دور اندیش
انسان اور آج کی ضرورت ہیں۔ وہ غلط فہمیوں کو سمجھتے ہیں اور تاریخی پیچیدگیوں سے پردہ
اٹھاتے ہیں۔ 21ویں صدی میں اگر کوئی انسان دنیا کو بدل سکتا ہے تو وہ ساحل عدیم ہیں۔"
محمد یحییٰ لکھتے ہیں:
"ساحل عدیم ایک مسلم رہنما
ہیں جو امت مسلمہ میں بیداری پیدا کر رہے ہیں۔ وہ واحد انسان ہیں جو اس صدی میں تبدیلی
اور انقلاب لا سکتے ہیں۔ وہ ایک بہترین مقرر اور ایک بہیویرل ٹرینر (behavioural
trainer) ہیں۔"
--------------
English
Article: Sahil Adeem: A New Kid On the Block Who Discusses
Islam From A Different Level
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism