New Age Islam
Sat Apr 26 2025, 07:30 PM

Urdu Section ( 16 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

A Comment on the Rising Cases of Khula in India and Pakistan ہندو پاک میں خلع کے بڑھتے معاملات پر ایک تبصرہ

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

16 جنوری 2023

نیو ایج اسلام کی اس ویب سائٹ پر  ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان تھا ‘‘ہندوپاک میں خلع کے بڑھتے معاملات’’۔ صاحب مضمون کے نظریات سے یہ ذہن ملتا ہے کہ  ہندو پاک میں رہنے والی مسلم خواتین کی بڑی تعداد آج اپنے شوہروں سے خلع لینے پر مجبور ہے ۔اس کی وجہ بتاتے ہوئے صاحب مضمون امید ہے کہ ہرگز یہ نظریہ دینا نہیں چاہتے کہ مسلم عورتیں ایسا کرنے پر اس لیے مجبور ہیں کہ ان کے شوہر ظالم ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ  وہ مسلمان ہیں ۔

جب مضمون پر نگاہ ڈالی تو یکسر ذہن میں یہ خیال آیا کہ  اس طوفانی بلا بشکل خلع میں ان لوگوں کی آزمائش ہے جن کے قلوب ایمان کے نور سے روشن ہیں کہ کہیں ضلالت و گمراہی کے دلدل میں پھنسے افکار و خیالات سے متاثر ہو کر اللہ کے پسندیدہ دین اسلام کے خلاف صف آرا ہو جائیں اور اپنی دنیا و آخرت کی عزت تباہ نہ کردیں ۔لیکن روشنی صاف دکھتی ہے کہ اللہ تعالی جسے چاہے صراط مستقیم کی دولت سے نواز دے ۔( قرآن : اللہ تعالی جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے : ملاحظہ فرمائیں سورہ نور کی آیت ۴۶) اور یقینا جن کے قلوب ایمان سے روشن ہیں وہ کبھی  شر پسندوں  کی تاریکی و گمراہی کا شکار کبھی نہیں ہوتے  اور میاں بیوی میں بلا عذر شرعی تفریق کرنے والی شیطانی عمل  سے دور رہتے ہیں ۔

تھوڑی دیر سوچتا رہا کہ خیال آیا کہ ہندو پاک میں  خلع کے بڑھتے واقعات کی اصل وجہ دین اسلام اور شریعت مطہرہ  سے بے راہ روی کا نتیجہ ہے ۔ آج مسلمان کہے جانے والے ایمان رکھنے کا دعوی تو کرتے ہیں مگر الا ماشاء اللہ صرف  جمعہ اور عیدین میں نظر تو آتے ہیں مگر ان کی زندگی کی صبح و شام دنیاوی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے اس قدر دب چکی ہے کہ رب تبارک و تعالی کے کلام کو باادب بیٹھ کر نگاہ حقیقت اور فیضان الہی کی شمع جلاکر سمجھنے کی سعادت سے محروم رہتے ہیں ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز جیسی حسین و نورانی عبادت کی لذتوں سے نا آشنا  رہتے ہیں ۔ اگر بھرپور وقت ملتا ہے تو سینیما ، سیریل ، گانے باجے ، اور فضول باتوں اور کاموں میں مصروف رہنے کا ۔اجی خوب وقت ملتا ہے لیکن نماز کے لیے بڑا صاف اور عام بہانہ کہ وقت ہی نہیں ملتا ! اجی شیطانی وسوسوں نے ذہنوں پر اس طرح قبضہ کر لیا ہے کہ روشن حقائق بھی نظر نہیں  آتے ۔آج کے اس پر فتن دور میں وہ غیر ضروری کاموں اور فضول باتوں میں میاں بیوی اس  قدر مصروف عمل ہیں کہ اسلام نے جو حقوق ایک دوسرے کے تئیں طے کیے ہیں ان کو صحیح سے سمجھنے اور ان پر  عمل کرنے کا جذبہ بیدار کرنے کا وقت بھی نہیں نکال  پاتے ۔ غفلت کی تاریکی اس قدر حملہ آور ہے کہ  شعور و بیداری کی روشنی بھی انہیں نظر نہیں آتی ۔  

دین اسلام سے دوری  ہی علامت ہے اس بات کی کہ عورتیں خلع لینے پر مجبور ہیں ۔ جہاں ایک طرف مردوں نے ترک نماز اور دیگر عبادت و اطاعت  سے غفلت برتنا شروع کر دیا ہے ، بیوی کے حقوق اور اس کی عزت و عصمت اور عفت و پاکیزگی کی حفاظت کرنے کا درس جو اسلام نے دیا ہے اس سے کوتاہی برتنا شروع کر دیا ہے ، وہیں دوسری طرف عورتوں نے بھی دینی تعلیمات میں عدم دلچسپی لینا شروع کر دیا ہے ۔ کچھ میاں بیوی پڑھے لکھے بھی ہوتے ہیں مگر وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں میاں بیوی کے درمیان  بلا عذر شرعی تفریق کرنے والے عمل کو  شیطانی عمل سے تعبیر فرمایا ہے۔ بلا عذر شرعی طلاق دینا بھی اللہ تعالی کو ناپسند ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی ہرگز اس بات کو پسند نہیں فرماتا کہ میاں بیوی کے درمیان تفریق ہو ، جدائی ہو ، بلکہ اس نے جگہ جگہ قرآن مجید میں صاف صاف لفظوں میں عورتوں اور مردوں دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے اور صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزارنے پر اجر کبیر کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی عملی تعلیمات تمام مسلمانوں کو دی ہے ۔دوسری طرف امہات المومنین کی زندگی میں تقوی و طہارت ، عبادت و ریاضت اور شوہروں کے ساتھ وفاداری اور حسن سلوک اور احسان شناشی کا درس  تمام مسلمہ عورتوں کو ملتا ہے ۔ اگر خواتین و حضرات دونوں اسلام کی ان  خوبصورت تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں تو بلا عذر شرعی طلاق و خلع کا چلن بالکل بند ہو جائے ۔ مگر اولین شرط یہ ہے کہ دینی تعلیمات پر عمل کیا جائے ۔ میاں بیوی دونوں کو چاہیے کہ  شریعت اسلامیہ کی تعلیمات پر عمل کریں جو یہ درس دیتا ہے کہ ایک دوسرے کے تئیں وفادار رہیں ، ایک دوسرے کے احساسات و جذبات کی قدر کریں ، غیر محرموں پر ناجائز نظر کرنے سے بچیں کیونکہ تبھی میاں بیو میں ایک دوسرے کے تعلق سے محبت میں اضافہ ہوگا ورنہ تو عدم دلچسپی کبھی نفرت کا سبب بن جاتی ہے اور طلاق یا خلع کی نوبت بن  جاتی ہے ۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہند و پاک میں اگر واقعی طلاق و خلع کا مرض بڑھ رہا ہے  تو اس  مرض  کا روحانی اور دینی علاج کرنا ناگزیر ہے ۔روحانی اور دینی علاج یہ ہے کہ میاں بیوی  دونوں کو چاہیے کہ دین اسلام کی تعلیمات کو سیکھیں  اور ایک دوسرے کے حقوق کو حسن سلوک، خلوص و محبت   کے ساتھ  رضائے الہی کے لیے پورا کریں۔ 

صاحب مضمون نے بھی اسی بات کو اپنے مضمون کے آخری   پیرا گراف  میں دو عمدہ  نکات میں  بیان کیا ہے کہ  ‘‘ازدواجی تعلقات کو مستحکم بنانے کے لئے فریقین کو صبروتحمل اور احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔۔۔۔جدید دور کے حالات کے پیش نظر عوام میں حقوق و فرائض کے تئیں بیداری لانی ہوگی۔۔۔۔’’۔ اگر دین اسلام کے بتائے حقوق اور فرائض و واجبات پر عمل کر لیا جائے تو یقینا خلع اور طلاق کے بڑھتے معاملات پر کنٹرول پانا امر یقینی ہے ۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔

غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار ،  علوم دینیہ کے طالب   اور ہندی ، انگریزی ، اردو کے مترجم ہیں ۔

-------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/rising-cases-khula-india-pakistan/d/128884

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..