محمد ہاشم
22،مئی،2020
مکرمی! ہندوستانی علمائے کرام پر ان دنو ں بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے۔ دنیائے اسلام میں مذہبی بنیادوں پر اشتعال انگیزی پھیلانے والی اسلامک اسٹیٹ نامی عالی منموعہ تنظیم آئی ایس آئی ایس نے موجودہ دنوں ہندوستانی مسلمانوں اور خاص طور پر نوجوانوں پر ڈورے ڈالنا شروع کردیا ہے۔ ممنوعہ تنظیم کے رسالے ’وائس آف ہند‘ کے دو تین ایڈیشنوں میں بار بار ہندوستانی مسلمانوں کو بھڑکانے والے مضامین آرہے ہیں۔حالانکہ ہندوستانی مسلمان آج تک ان کے جال میں نہیں پھنسے ہیں اور نہ ہی ایسے امکانات ہیں مگر اس وقت ضروری ہے کہ علمائے کرام اس پر توجہ فرمائیں اور اس کی بھرپور تردید کریں۔تنظیم نے ہندوستانی مسلمانوں کو سامنے رکھتے ہوئے آن لائن پروپیگنڈہ مہم چلا رکھی ہے تاکہ وہ اپنے دام میں نوجوانوں کو پھانس سکیں۔ ان دنوں تنظیم اپنے رسالے’وائس آف ہند‘ میں شہریت قانون، این پی آر اور این آر سی جیسے قوانین کے پس منظر میں ہندوستانی مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مذہبی عفریت کی شکل میں ابھرنے والی تنظیم کو پوری دنیا میں خون خرابہ چاہئے کیونکہ اسی صورت میں وہ معصوم انسانوں کا خون بہا سکتی ہے۔ ایسے میں ان کے سامنے ہندوستان ایک زرخیز علاقہ لگنے لگا ہے۔ وہ این آر سی، این پی آر اور شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجات کے پس منظر میں پروپیگنڈہ کررہی ہے کہ بھارتی حکومت تمہارے ساتھ ظلم کررہی ہے اس لئے تمہیں اس کے خلاف ہتھیار اٹھا لینا چاہئے۔
یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ آج تک کی رپورٹس کے مطابق ہندوستانی مسلمان مذکورہ تمام قوانین یاد یگر تنازعات کر اپنے ملک کے اندرونی معاملات بتاتے ہیں اور وہ کیسی ایسے دام میں پھنسنے کے لئے تیار نہیں، تاہم فی الحال علماء کے اوپر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نوجوانوں کو سمجھائیں کہ مذکورہ تنظیم نے مذہب کے نام پر اب تک کتنے خون خرابے کیے ہیں اور کتنی معصوم جانوں کو قبر میں پہنچادیا ہے۔ ہمارے علماء کو بتانا چاہئے کہ ہم فی الحال جس دنیا میں رہتے ہیں وہ ایک گلوبل ولیج ہے او ر پوری دنیا ایک ایسا سماج ہیں کہ جو باہمدگر مربوط ہے، دنیا کاکوئی مذہب نہ تو تشدد کی تعلیم دیتاہے اور نہ ہی مہذب دنیا میں ایسی خرافات رواج پاسکتی ہے۔ مشرقی وسطی اور خاص طور پر عراق اور شام میں لاکھوں معصوموں کی جانیں لینے کے بعد بھی اس تنظیم کادل نہیں بھراہے۔ مشرقی وسطی میں پر تشدد پھیلاؤ کے دنوں میں آئی ایس آئی ایس ’دبیق او ر رومیہ جیسے رسالے اس لئے شائع کئے تاکہ وہ نوجوانوں کو خونی کھیل میں شامل کرسکیں لیکن اب جب کہ وہ اس میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے تو اس کا رخ ہمارے ملک عزیز ہندوستان کی طرف ہے۔ یہاں کے پر امن مسلمانوں کو وہ مسلسل پروپیگنڈہ کر کے اکسارہے ہیں۔ اس کے لئے آن لائن پروپیگنڈہ تحریکیں شروع کردی ہیں۔ اس کے کارندے ’وائس آف ہند‘ میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کو اپنے علماء مولانا ارشد مدنی، مولانا محمود مدنی اور سیاسی لیڈران اسدالدین اوسی اور کنہیا کمار کی باتوں میں نہیں آنا چاہئے کیونکہ یہ لوگ بے قوف ہیں او ر یہ لوگ مسلمانوں کو امن کی طرف بلا کر ان میں جمود و تعطل پھیلانا چاہتے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس آن لائن پروپیگنڈہ میگزین ”وائس آف ہند“ کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حال ہی میں القتال میڈیا سنٹرکے ذریعہ تین ایڈیشن سامنے آئے ہیں جن میں جنوو الخلافہ الہند وغیرہ نامی مضامین شائع ہوئے ہیں۔
ابھی تک آئی ایس آئی ایس چند خود پسند بنیاد پرست افراد کے علاوہ ہندوستانی مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ موجودہ تین ایڈیشن کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے سنجیدگی سے ہندوستانی مسلمانوں کو دماغی طور پر جھجھوڑ نے کی کوشش کی ہے لیکن وہ انشاء اللہ کامیاب نہیں ہوسکتی ا ور نہ ہونے والی ہے۔ وہ بار بار پروپیگنڈہ میں ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کا احساس دلانے میں مشغول ومنہمک ہے۔ انہیں ہتھیار اٹھانے پر اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔24فروری کو جاری’وائس آف ہند‘ کے پہلے ایڈیشن میں، آئی ایس آئی ایس نے، ہندوستان میں چند فرقہ پرست گروپوں کے ذریعہ مسلمانوں پر مظالم کاذکر کیا ہے اور شہریوں میں ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر پر عوامی احتجاجات کے معاملے کو اجاگر کیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ہندوستانی مسلمان اسے اپنا اندرونی ملکی معاملہ سمجھتے ہیں اور تمام رپورٹس کے مطابق بہکاوے میں آنے والے نہیں۔آئی ایس آئی ایس نے حالیہ دنوں میں امریکہ سے معاہدہ امن کے لئے طالبان کو ’جہاد سے ارتداد تک‘ کا طعنہ دے ڈالا ہے۔ ابھی 22اپریل کو جاری ہونے والے میگزین کے تیسرے ایڈیشن میں مختلف باتوں کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں سے ’غزوۃ الہند‘ کی تیاری کیلئے اکسایا گیا ہے۔ مسلمانوں کو ہجومی قتل اور مختلف سانحات کا ذکر کرتے ہوئے متوجہ کیا گیاہے کہ اب بدلہ لینے کا وقت آگیا اس لئے چئپ بیٹھنے سے کچھ نہیں ہونے والا نہیں، گرچہ ہندوستانی مسلمانوں ان کی نفرت انگیزی کو قبول نہیں کرسکتا لیکن اس وقت علماء او ر دانشوران کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان حالات پر گہری نظر رکھیں اور آئی ایس آئی ایس کی خطرناکیو ں کو لوگوں کو سمجھائیں۔حالانکہ اس سلسلے میں خصوصاً جمعیۃ علماء ہند اور اس طرح کی دوسری تنظیموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور ممنو عہ تنظیم کی حرکتوں کی شدید مذمت کی ہے تا ہم اجتماعی مذمت کا وقت آگیاہے۔ جہاں تک ہندوستان کے علما اور مسلم اسکالروں کا تعلق ہے، انہیں داعش کے پروپیگنڈے کو مسترد کرنے اور ان کی تردید کے لئے آگے آنا ہوگا،انہیں بڑی ذمہ داری کے ساتھ اس کامقابلہ کرنا پڑے۔
22 مئی،2020 بشکریہ: ہمارا سماج، نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/responsibility-indian-ulema-isis-/d/121926
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism