کنیز فاطمہ سلطانی صدیقی ، نیو ایج اسلام
مذہب اسلام ایسا مذہب ہے جس کی نشر و اشاعت اور سچائی میں جس قدر محبین اسلام نے اپنا خون اور پسینا لگا کر اس کی بنیاد ڈالی وہ تاریخ میں بالکل عیاں ہے کس قدر بانی اسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اس کی سینچائی میں قربانیاں دی لیکن جب یہ پودھا لگ کر لہلہانے لگا تو اس کی بہار کو نظربد کی ہوا لگنے والی تھی جس کا علم اور اس کا حل اسلام کے بانی کو پہلے سے ہی معلوم تھا یہی وجہ تھی کہ جب ہجرت کے چوتھے سال تیسری شعبان پنجشنبہ کے دن مذہب کے محافظ کی ولادت ہوئی ۔ اس خوشخبری کو سن کر جناب رسالت ماب صلیٰ اللہ علیہ و سلم تشریف لائے ، بیٹے کو گود میں لیا ، داہنے کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی اور اپنی زبان منہ میں دے دی ۔ پیغمبر کا مقدس لعاب دہن حسین رضی اللہ عنہ کی غذا بنا سا۔ساتویں دن عقیقہ کیا گیا ۔ آپ کی پیدائش سے تمام خاندان میں خوشی اور مسرت محسوس کی جاتی تھی ، مگر آنے والے حالات کا علم پیغمبر علیہ السلام کو تھا ، اس لئے آپ کی آنکھوں میں آنسو برس پڑا۔ اور اسی وقت سے حسین کے مصائب کا چرچا اہل بیت رسول کی زبانوں پر آنے لگا۔حیات حسین ہی بقائے اسلام کا سبب کیوں بنا اس کے لئے حضرت حسین کو دیکھیں !
آپ کا اسم گرامی :امام حسین ۔کنیت : ابو عبد اللہ ۔لقب : ولی ،زکی ،طیب ،مبارک ،شہید ۔
تاریخ ولادت : آپ کی ولادت باسعادت پانچ شعبان المعظم ؍۴ھ بمطابق ۸؍جنوری ۶۲۶ء کو مدینۃ المنورہ میں ہوئی ۔
سیرت مبارکہ : علم و عمل ، زہدو تقویٰ ،جودو سخا ، شجاعت وقوت ،اخلاق ومروت ، صبر و شکر ، حلم وحیا وغیرہ صفات کمال میں بوجہ اکمل اور مہمان نوازی ، غربا پروری اعانت مظلوم ، صلہ رحمی ،محبت فقراء ومساکین میں شہرہ آفاق تھے ۔ پچیس حج پاپیادہ کیے ، دن رات میں تین ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے اور کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے ۔ آپ اتنے باجمال تھے کہ جب تاریکی میں بیٹھتے تو آپ کی پیشانی اور رخساروں کی روشنی سے راستے منور ہوجاتے تھے ۔ آپ سینہ سے لے کر پاؤں تک مشابہ بہ جسم رسول پاک ﷺ تھے ۔ (خزینۃ الاصفیاء: ۷۳)
فضائل و مناقب
امام حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل میں یہی کہہ دینا کافی ہے کہ مختار دوعالم اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے ۔ سینہ پر بٹھاتے تھے ۔کاندھوں پر چڑھاتے تھے ۔مگر چھوٹے نواسے کے ساتھ آپ کی محبت کے انداز کچھ امتیاز خاص رکھتے تھے ۔ ایسا ہوا ہے کہ نماز میں سجدہ کی حالت میں حسین پشت مبارک پر آگئے تو سجدہ میں طول دیا۔ یہاں تک کہ بچہ خود سے بخوشی پشت سے علٰیحدہ ہوگیا اس وقت سر سجدے سے اٹھایا اورکبھی خطبہ پڑھتے ہوئے حسین مسجد کے دروازے سے داخل ہونے لگے اور زمین پر گر گئے تو رسو ل نے اپنا خطبہ قطع کردیا منبر سے اتر کر بچے کو زمین سے اٹھایا اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ دیکھو یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو۔
رسول اللہ ﷺ نے خاص طور سے ان الفاظوں کو حسین کے لئے ارشاد فرمایا : ‘‘حسین منی و انا من الحسین احب اللہ من احب حسینا ، حسین سبط من الاسباط’’۔
ترجمہ: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ، اللہ تعالیٰ اس شخص کو محبوب رکھتا ہے جو حسین سے محبت رکھے ، حسین (میری )اولادمیں سے ایک فرزندارجمند ہے ۔ (جامع ترمذی : ۳۷۷۴)
حسب ذیل بعض احادیث پیش کی جارہی ہیں جن میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت کا بیان ہے ، بعض احادیث میں غیب کی خبریں بتانے والے رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی پیشن گوئی فرمادی کہ کب اور کہاں امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوگی ۔
حسنین کریمین جنت کے سردار
1. حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
الحسن و الحسين سيدا شباب اهل الجنة ترجمہ : حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ (جامع الترمذی، 2 : 218)
حسنین کریمین سے محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے محبت ہے
2. عن أبی هريرة رضي اﷲ عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من أحبهما فقد أحبني و من أبغضها فقد أبغضني يعني حسنا و حسيناً.
ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے حسن اور حسین دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (مسند احمد بن حنبل، 2 : 288)
3. عن عطاء ان رجلاً اخبره أنه رأی النبی صلی الله عليه وآله وسلم يضم اليه حَسَناً و حسيناً يقول اللهم أني أحبها فأحبها.
ترجمہ: حضرت عطاء سے روایت ہے کہ کسی شخص نے اسے بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرات حسنین کریمین کو اپنے سینے سے چمٹایا اور فرمایا ’’اے اللہ میں حسن اور حسین سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر،، (مسند احمد بن حنبل، 5 : 369)
4. عن عمر يعني ابن الخطاب قال رأيت الحسن والحسين علي عاتقي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقلت نعم الفرس تحتکما فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم ونعم الفارسان
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حسن اور حسین دونوں کو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر سوار ہیں میں نے کہا کتنی اچھی سواری تمہارے نیچے ہے پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاً فرمایا سوار کتنے اچھے ہیں۔ (مجمع الزوائد، 9 : 182) (رواه ابو يعلي في الکبير ورجاله رجال الصحيح)
5. عن ابی هريرة رضي اﷲ عنه قال کنا نصلي مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم العشاء فاذا سجد وثب الحسن والحسين علي ظهره فاذا رفع رأسه أخذهما بيده من خلفه أخذاً رقيقاً و يضعهما علي الارض فاذا عاد عادا حتي قضي صلوته. فاقعدهما علي فخذيه.
ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے (دیر سے) عشاء کی نماز آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے حسن اور حسین دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر چڑھ گئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور سجدے سے اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے آرام سے تھام لیا اور زمین پر بیٹھا لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں یہی عمل دہراتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا فرمائی۔ پھر دونوں شہزادوں کو اپنی گود میں بٹھایا۔ (مسند احمد بن حنبل، 2 : 513)
6. عن أنس قال کان رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم يسجد فيحبئي الحسن و الحسين فيرکب ظهره فيطيل السجود فيقال يا نبي اﷲ أطلت السجود فيقول ارتحلني ابني فکر هت ان اعجله
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حالت نماز میں سجدے میں تھے کہ حسن اور حسین آئے اور پشت مبارک پر چڑھ گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کی خاطر) سجدہ طویل کردیا (نماز سے فراغت کے بعد) عرض کیا گیا۔ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا سجدہ طویل کرنے کا حکم آگیا۔ فرمایا نہیں میرے دونوں بیٹے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما میری پشت پر چڑھ گئے تھے میں نے یہ ناپسند کیا کہ جلدی کروں۔ (مسند من حديث عبدالله بن شداد، 3 : 495) (مجمع الزواند، 9 : 181)
7. فاطمة مضغة منی يقبضني ماقبضها ويبسطني ما بسطها و ان الانساب يوم القيامة تنقطع غير نسبي و سببي و صهري.
ترجمہ: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں مجھے بے چین کر دیتی ہے ہر وہ چیز جو اسے بے چین کرتی ہے اور مجھے خوش کرتی ہے ہر وہ چیز جو اسے خوش کرتی ہے قیامت کے روز تمام نسبی رشتے منقطع ہو جائیں گے ما سوا میرے نسبی، قرابت داری اور سسرالی رشتے کے۔ (مسند احمد بن حنبل، 4 : 323 ، المستدرک، 3 : 158)
8. عن علی قال الحسن اشبه برسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم مابين الصدر الي الرأس والحسين اشبه برسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما کان النفل من ذلک
ترجمہ: حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم سے مروی ہے کہ حضرت حسن سینے سے لیکر سر تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے اور حضرت حسین اس سے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے۔ (جامع الترمذي، 2 : 219)
امام حسین سے محبت کرنے والے سے اللہ محبت کرتا ہے
9. عن يعلي بن مره قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حسين مني و انا من حسين احب اﷲ من احب حسيناً
ترجمہ: حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔ (جامع الترمذی، 2 : 219)
10. عن ابی هريرة رضي اﷲ عنه قال رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و هو حامل الحسين بن علي و هو يقول اللهم اني احبه فاحبه
ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسین علیہ السلام کو اٹھایا ہوا تھا اور یہ فرما رہے تھے اے اللہ میں اس (حسین) سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔ (المستدرک للحاکم، 3 : 177)
امام حسین سے محبت امام علی (رضی اللہ عنہما) سے محبت ہے
11. عن علی رضی اﷲ تعالی عنه قال قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم للحسين بن علي ’’من احب هذا فقد أحبني،،
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین بن علی رضی اللہ عنھما کے بارے میں فرمایا "جس نے اس (حسین) سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی''۔ (المعجم الکبير، 3، ح : 2643)
امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پیشن گوئی
12. عن ام سلمه قالت قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم أخبرني جبرئيل ان ابني الحسين يقتل بأرض العراق فقلت لجبرئيل ارني تربة الارض التي يقتل فيها، فجاء فهذه تربتها.
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنھا روایت کرتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے جبرئیل امین نے (عالم بیداری میں) بتایا کہ میرا یہ بیٹا حسین عراق کی سرزمین میں قتل کر دیا جائیگا میں نے کہا جبرئیل مجھے اس زمین کی مٹی لا کر دکھا دو جہاں حسین کو قتل کر دیا جائے گا پس جبرئیل گئے اور مٹی لا کر دکھا دی کہ یہ اس کے مقتل کی مٹی ہے۔( البدايه والنهايه، 8 : 196 – 200، کنز العمال، 12 : 126، ح : 34313)
13. عن عائشة عنه انه قال أخبرنی جبرئيل ان ابني الحسين يقتل بعدي بأرض الطف
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل امین نے مجھے خبر دی کہ میرا یہ بیٹا حسین میرے بعد مقام طف میں قتل کر دیا جائے گا۔ (المعجم الکبير، 3 : 107، ح : 2814)
اسی طرح ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ آقا علیہ السلام کے چشمان مقدس سے آنسو رواں تھے میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج کیا بات ہے چشمان مقدس سے آنسو رواں ہیں؟ فرمایا کہ مجھے ابھی ابھی جبرئیل خبر دے گیا ہے کہ
ان امتک ستقتل هذا بأرض يقال لها کربلاء
آپ کی امت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس بیٹے حسین کو اس سر زمین پر قتل کر دے گی جس کو کربلا کہا جاتا ہے۔ (المعجم الکبير، 3 : 109، ح : 2819)
14. عن ام سلمة قالت قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم يقتل حسين بن علي علي رأس سيتن من المهاجري (مجمع، 9 : 190)
ترجمہ : ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا حسین بن علی کو ساٹھ ہجری کے اختتام پر شہید کر دیا جائے گا۔ (بحواله طبراني في الاوسط)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اکثر دعا فرمایا کرتے :
اللهم انی اعوذبک من رائس الستين وامارة الصبيان
ترجمہ: اے اللہ میں ساٹھ ہجری کی ابتدا اور (گنوار) لڑکوں کی حکومت سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔(الصواعق الحرقه : 221)
حضرت یحیٰ حضرمی کا ارشاد ہے کہ سفر صفین میں مجھے شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمرکابی کا شرف حاصل ہوا۔ جب ہم نینوا کے قریب پہنچے تو داماد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابو عبداللہ! فرات کے کنارے صبر کرنا میں نے عرض کیا ’’یہ کیا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جبرئیل نے خبر دی ہے :
‘‘ان الحسين يقتل بشط الفرات و اراني قبضة من تربته ’’
ترجمہ : حسین رضی اللہ عنہ فرات کے کنارے قتل ہوگا اور مجھے وہاں کی مٹی بھی دکھائی۔(الخصائص الکبریٰ 2 : 12)
امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی جگہ
15. حضرت اصبغ بن بنانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : اتينا مع علي موضع قبر الحسين فقال ههنا مناخ رکابهم و موضع رحالهم و مهراق دمائهم فئة من ال محمد صلي الله عليه وآله وسلم يقتلون بهذه العرصة تبکی عليهم السماء والارض
ترجمہ: ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قبر حسین رضی اللہ عنہ کی جگہ پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ ان کے اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ اور یہ ان کے کجاوے رکھنے کی جگہ ہے اور یہ ان کے خون بہنے کا مقام ہے۔ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک گروہ اس میدان میں شہید ہوگا جس پر زمین و آسمان روئیں گے۔ (الخصائص الکبری، 2 : 126) (سر الشهادتين : 13)
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
يا ام سلمه اذا تحولت هذه الترته دما فاعلمي ان ابني قد قتل فجعلتها ام سلمة في قارورة ثم جعلت تنظر اليها کل يوم و تقول ان يوما تحولين دما ليوم عظيم
ترجمہ : اے ام سلمہ رضی اللہ عنہاجب یہ مٹی خون میں بدل جائے تو جان لینا کہ میرا یہ بیٹا قتل ہوگیا ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے اس مٹی کو بوتل میں رکھ دیا تھا اور وہ ہرروز اس کو دیکھتیں اور فرماتیں اے مٹی! جس دن تو خون ہوجائے گی وہ دن عظیم ہوگا۔ (الخصائص الکبری، 2 : 125) (سر الشهادتين، 28) ( المعجم الکبير للطبرانی، 3 : 108)
(اس مقالے میں مذکورہ احادیث ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب ‘‘ذبح عظیم’’ سے لی گئیں ہیں)
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/remembrance-imam-husain-light-ahadith/d/112709
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism