مسلمان ایک برادری کے طور
پر پروان چڑھے ہیں۔
اہم نکات:
1. صرف 46 فیصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن میں مسلم امیدوار
کو ترجیح دیں گے
2. 41 فیصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس غیر مسلم امیدوار کو ووٹ دیں
گے جو زیادہ اہل ہو
3. مسلم قوم اب علاقائی تحفظات کی بنیاد پر ووٹنگ کا فیصلہ کرتی ہے
----
نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
2 نومبر 2021
جناب ہلال احمد نے آزادی کے
بعد ہندوستان میں مسلم قیادت کے فوائد اور نقصانات پر گفتگو کی ہے۔ ووٹنگ کے لیے مسلمانوں
کے مزاج کی تحقیق کرنے کے لئے ایس سی ڈی ایس-لوک نیتی اے پی یو کے ایک حالیہ سروے کے
بعد اب یہ افسانہ غلط ثابت ہے چکا ہے کہ اگر موقع دیا جائے تو مسلمان ہمیشہ کسی مسلمان
امیدوار کو ہی ووٹ دیں گے، اور یہ کہ مسلمان ہمیشہ انتخابات میں اپنے مذہبی رہنماؤں
کے حکم کی ہی پیروی کرتے ہیں۔ سروے 24 ریاستوں میں 48000 لوگوں پر کیا گیا۔ سروے میں
دو حقائق سامنے آئے۔ ایک، مسلمان فرقہ وارانہ بنیاد پر ووٹ نہیں دیتے بلکہ بہتر امیدوار
کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور اس سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 46 فیصد مسلمان مسلمان امیدوار
کو ووٹ دیں گے لیکن 41 فیصد مسلمان ایسے غیر مسلم امیدوار کو ترجیح دیں گے جو زیادہ
اہل ہو۔
دوسری بات یہ کہ یہ سروے اس
افسانے کو بھی غلط ثابت کرتا ہے کہ مسلمان انتخابی دور مذہبی رہنماؤں کے فتویٰ پر کسی
خاص پارٹی یا امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالتے ہیں۔ 1980ء کی دہائیوں میں یہ ہوتا تھا مولانا
عبداللہ بخاری کسی ایک سیاسی جماعت کو اس کے حق میں فتویٰ دے کر کامیابی کا یقین دلاتے
تھے اور مسلمان بھی اس کے حق میں بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالتے تھے۔ لیکن اب وہ دور ختم
ہو چکا ہے۔ نہ صرف اس وجہ سے کہ اب کے دور میں مذہبی رہنما مسلمانوں کے معاملات میں
اتنا زور نہیں دیتے بلکہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ وارانہ
سیاست نے پورے سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے کیونکہ سیکولر پارٹیاں بھی قب مسلم امیدواروں
کو ٹکٹ نہیں دینا چاہتیں۔ لہٰذا موجودہ دور میں ہندوستانی مسلمانوں کے پاس کوئی سیاسی
قیادت نہیں ہے۔ لیکن دوسری طرف، کسی مذہبی رہنما کی عدم موجودگی نے مسلمانوں کو زیادہ
ذمہ دار بنا دیا ہے کیونکہ وہ ووٹ ڈالتے وقت علاقائی ضروریات اور مجبوریوں کا خیال
کرتے ہیں اور اس سے ان کا فائدہ بھی ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، حال ہی میں منعقدہ مغربی
بنگال کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے ایک سیکولر پارٹی کے حق میں بڑے پیمانے پر
ووٹ ڈالے، حالانکہ مسلم سیاست کے دو چہرے عباس صدیقی اور اسد الدین اویسی نے بھی اپنے
امیدوار کھڑے کیے تھے۔
یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ
ہندوستان کے مسلمان اب آزاد دانشوروں، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خیالات اور آراء
پر زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں۔ اب ان میں پختگی آ چکی ہے اور انہوں نے مذہبی قیادت
کے بغیر رہنا سیکھ لیا ہے۔ وہ بطور ایک قوم کے ترقی کر رہے ہیں۔
-----
English Article: Religious Leadership Has Lost Its Credibility among
the Muslims
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism