New Age Islam
Mon May 12 2025, 08:21 PM

Urdu Section ( 15 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

‘Human Sacrifice' In Kerala: Don't Give It a Religious Angle........We're All Equal کیرالہ میں انسانی قربانی: اسے مذہبی زاویے سے نہ دیکھیں........ہم سب برابر ہیں

 سمت پال، نیو ایج اسلام

 14 اکتوبر 2022

 کیرالہ میں 'انسانی قربانی' کے اندوہناک واقعے نے جس میں دو خواتین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا، دنیا کو چونکا دیا ہے۔

 ایک بد قماش محمد شفیع نے بھگوال سنگھ اور (اس کی بیوی) لیلیٰ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر ان کا اعتماد حاصل کیا اور یہ جرم انجام دیا۔ اس جرم میں تینوں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ شفیع مسلمان ہے اور یہ جوڑا ہندو ہے۔ لہٰذا، کسی مخصوص مذہب کو اس کے بیچ میں نہ لائیں اور کسی کو نشانہ نہ بنائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 مالش کرنے والے بھگوال سنگھ (بائیں)، اس کی بیوی لیلیٰ (دائیں) اور شفیع کو منگل کو لاپتہ ہونے والی دو خواتین کے قتل کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ (فائل) تصویر: انڈین ایکسپریس

 ----

 یہ جنس پرستی، منحرف رویے، توہمات، کالے جادو اور پیتھولوجیکل انسانی لالچ کا معاملہ ہے۔ یہ بات واقعی افسوسناک اور پریشان کن ہے کہ اس 'جدید' دور میں، لوگوں کو لالچ دیا جا سکتا ہے اور انسانوں کو قربان کرنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

 اس سے توہم پرستی کی ایک گھناؤنی کہانی بھی اجاگر ہوتی ہے جو اب بھی انسانی شعور میں جگہ بنا رہی ہے۔ چاہے ہندو ہوں یا مسلمان، ہمارے اندر قربانی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ اگر انگریز مداخلت نہ کرتے تو ہندو اپنے خون کے پیاسے نیم دیوتاؤں کو راضی کرنے کے لیے اب بھی بیچارے انسانوں کے سر قلم کر رہے ہوتے۔ کسی قبائلی دیوتا کو راضی کرنے یا دولت اکٹھا کرنے کے لیے بچے کو قتل کرنا ہندوستان میں ایک عام سی بات ہے۔

 آسام میں کامکشیہ (کامکھیا) مندر، کلکتہ میں کالی گھاٹ، مہاراشٹر میں تلجا پور بھوانی میں انسانوں کی جگہ جانوروں کو قربان کرنا آج تک بلا روک ٹوک جاری ہے۔ پہلے انسانوں کی قربانی پیش کی جاتی تھی! یہ تاریخ کا ایک انتہائی خوفناک واقعہ ہے!

 برسوں پہلے دی کویسٹ نے جو کہ اب بند ہو چکا ہے، ایک مضمون شائع کیا تھا۔ مجھے اس کے راقم کا نام یاد نہیں ہے۔ لیکن مجھے اب بھی وہ مضمون اچھی طرح یاد ہے۔ اس میں لکھنے والے نے لکھا تھا کہ تمام مذاہب کے نظام میں قربانی کے یہ عناصر موجود ہیں۔ درحقیقت، خون، گوشت اور قربانی کے بغیر ایمان کو نامکمل ہی سمجھا جاتا تھا۔

 یہاں تک کہ زرتشتی مذہب، جو کہ 4،000 سال پہلے کا پہلا توحیدی مذہب ہے، اس میں بھی قربانی کا تصور موجود تھا۔ ابتدائی عیسائیت اور یہودیت (میں اب بھی ایک غیر فعال رسم کے طور پر قربانی کا رواج جاری ہے) قربانی کو ایک مقدس عمل کے طور پر انجام دیا جاتا تھا۔ ان تمام مذاہب نے اپنی قربانیوں کا آغاز انسانوں سے کیا تھا لیکن جلد ہی وہ جانوروں کی قربانی پر آ گئے۔

 لیکن نچلے طبقے کے معاشروں اور ان کے مذہبی رسومات میں انسانی قربانی بطور عقیدہ، جادو اور توہم پرستی کے جاری رہی ان سب نے مختلف نیم مذاہب کی بنیاد رکھنے میں ایک عامل کا کردار ادا کیا۔جب ایک خیالی خون کے پیاسے ہندو دیوتا اور اللہ کو راضی کرنے کے لیے ایک جانور بھی قربان کیا جاتا ہے، تو یہ سوال اپنی جگہ باقی رہتا ہے کہ کیا انسانوں نے اتنی ترقی کی ہے کہ وہ اپنی ان قدیم جبلتوں سے الگ ہو سکیں؟ جیروم کے جیروم نے کیا ہی خوب کہا ہے، "انسان تہذیبی طور پر احمق ہیں، خدا اور مذہب نے انہیں مزید بیوقوف بنایا ہے۔" جب تک ہم اس بے وقوفی کی حالت میں ڈوبے رہیں گے، کیرالہ جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

English Article: 'Human Sacrifice' In Kerala: Don't Give It a Religious Angle........We're All Equal

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/religious-angle-kerala-human-sacrifice/d/128185

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..