New Age Islam
Mon Apr 21 2025, 04:10 AM

Urdu Section ( 31 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Has Religion Lost Relevance among the Youth? کیا نئی نسل میں مذہب کی اہمیت کم ہورہی ہے

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

31 جولائی 2023

گزشتہ کچھ عرصے سے ہندوستان اور پاکستان میں محبت کی شادی کے واقعات سامنے آرہے ہیں ہیں۔ گزشتہ نومبر میں اقرا نام کی مسلم لڑکی نیپال کے راستے ہندوستان آئی اور اپنے عاشق ملائم سنگھ یادو سے شادی کرکے غیر قانونی طور پر بنگلور میں رہنے لگی۔حکومت کو اس واقعے کا علم ہونے پر اسےفروری 2023ء میں پاکستان کے حوالے کردیا گیا۔ اسی مارچ کو سیما حیدر نامی ایک شادی شدہ خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے ہندوستان آئی اور اپنے پب جی عاشق سچن سے شادی کرکے ہندوستان میں رہنے لگی۔اب تازہ واقعہ ایک ہندو شادی شدہ خاتون انجو کا ہے جو اپنے فیس بک دوست نصراللہ سے ملنے پاکستان کے خیبر پختونخواہ چلی گئی اور اس سے شادی کرلی۔ ان تینوں نے شادی کے لئے اپنا مذہب تبدیل کیا۔ اقرا اور سیما نے اسلام ترک کرکے ہندو مذہب اپنایا اور انجو نے ہندو مذہب ترک کرکے اسلام اپنا لیا

ان تینوں کے ترک مذہب کے پیچھے ہندو مذہب یا اسلام مذہب سے واقفیت کار فرما نہیں تھی ۔ انہوں نے صرف اپنے پسندیدہ مرد سے شادی کی خاطر اسلام اپنایا یا اسلام کو چھوڑا۔ یہ منظرنامہ اپنے آپ میں فکر انگیز ہے ۔ان تین خواتین کے معاملے کو استثنائی معاملہ قرار دے کر درکنار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ واقعات نئی نسل کے مذہب کے تئیں روئیے کے غماز ہیں۔

 مذہب جس طرح سے پوری دنیا میں تشدد ، نفرت انگیزی اور طاقتور طبقے کے لئے اپنے سیاسی اور معاشی مقاصد کے حصول کا آلہ بن گیا ہے اس نے مذہب کے تئیں عوام خصوصا نئی نسل میں منفی تصور پیش کیا ہے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں مذہب کے نام پر تشدد جاری ہے۔ سوڈان ، نائیجیریا ، سیریا ، عراق ، آرمینیا ، آذربائیجان ، پاکستان ، افغانستان ، فلسطین وغیرہ ممالک میں تشدد اور خونریزی کی وجہ مذہب ہے۔ میانمار میں مذہب ہی تشدد اور نسل کشی کی وجہ ہے۔ ہندوستان میں بھی مذہب کے نام پر بدتر ین فسادات تقریباً نوے برسوں سے ہوتے رہے ہیں۔

ہندوستان کے شمال مشرقی ریاست منی پور میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے دو قبائل کے درمیان بدترین فسادات ہورہے ہیں ۔اس فساد کے دوران لوٹ قتل اور آگ زنی کے علاوہ اجتماعی عصمت دری کے واقعات بھی بڑے پیمانے پر ہورہے ہیں۔دو لڑکیوں کو ایک پرتشد ہجوم کے ذریعہ برہنہ گھمائے جانےاور پھر ان کی اجتماعی عصمت دری کے واقعے نےپوری دنیا میں مذہب کی معنویت اور انسانی کردار اور سوچ کی تہذیب وتشکیل میں مذہب کے کردار پر سوال کھڑے کردئیے ہیں۔ دنیا کے تمام مذاہب عورتوں کو عزت دینے اور انہیں سماج میں مردوں کے برابر حقوق دینے کا دعوی کرتا ہے لیکن عملی طور مذہب کی بنیاد پر برپا ہونے والے تشدد کے دوران ہر مذہب کے پیروکار عورتوں کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔تقسیم ہند کے دوران ہندو مذہب اور اسلام کے پیروکاروں نے یہی کیا۔ میانمار میں قتل عام کے دوران بھی بودھ مذہب کے پیروکاروں نے یہی کیا۔ بوسنیا ہرزیگووینامیں بھی مذہب کے ثناخوانوں نے اپنے مخالفین کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا۔ مئی میں پاکستان میں حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاجوں کے بعد پولیس اور فوج نے خواتین کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا۔ انہیں برہنہ کیا گیا ، ان کی عصمت دری کی گئی اور انہیں زدوکوب کیا گیا جبکہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور پولیس اور فوج میں ننانوے فی صد اہلکار اسلام کے پیروکار ہیں۔

پاکستان کی یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی ایک بڑے پیمانے پر ہوئی ہے۔ ایک مسلم ملک میں مسلم طالبات کی جنسی ہراسانی کرنے والے مذہب کے ہی پیروکار ہیں لیکن مذہب ان کے لئے صرف ملازمت اور معاش کا ذریعہ بن کر رہ گیا۔ اس کا ان کے کردار پر کوئی ایج نہ پڑا۔

شاید اسی لئے خواتین نے ہی حالیہ معاملات میں مذہب سے اپنی بے زاری کا اظہار کرتے ہوئے اور ملک اور مذہب کی سرحدیں توڑتے ہوئے اپنی زندگی اور اپنی خوشیوں کو مذہب پر ترجیح دی۔ قابل غور پہلو یہ ہے کہ ان تینوں واقعات میں خواتین نے ہی سرحد پار کی اور اپنا مذہب تبدیل کیا۔نہ تو مردوں نے سرحد پار کی اور نہ ہی انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کیا۔

یہ تو بین الاقوامی سطح پر عورتوں کی اپنی ذاتی زندگی اور اپنی خوشیوں کے لئے ترک مذہب کی چند روشن مثالیں ہیں۔ اندرون ملک شادی کے لئے تبدیلیء مذہب کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور ایسا دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ہورہا ہے۔ ان میں ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ہیں جو اسلام یا دیگر مذاہب سے متاثر ہو کر اسلام یا دیگر مذہب قبول کررہے ہیں لیکن بین المذاہب شادیوں کی اچھی خاصی تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جنہوں نے صرف اپنے پسند کے مرد یا خاتون سے شادی کرنے کے لئے اپنا مذہب تبدیل کیا۔ ان کے نزدیک مذہب ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے جسمانی اور روحانی تقاضے ان کے نزدیک زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

جدید زمانے کے انتہائی ترقی یافتہ ذرائع ترسیل وابلاغ نے انسانوں کے درمیان رابطہ آسان کردیا ہے۔ ان ذرائع ترسیل وابلاغ نے کلچر اور مذہب کی دیواریں ڈھادی ہیں۔ انسانی تعلقات کے لئے وسیع امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ فیس بک ، اور آن لائن گیم نے مختلف ممالک کے افراد کو کھیل کھیل میں قریب لانے کا کام کیا ہے اس نئے عالمی منظرنامے میں فیملی کا شیرازہ بھی بکھرتا نظرآرہا ہے۔ شادی شدہ خواتین اپنے بچوں کو لیکر یا چھوڑکر  ازدواجی رشتے قائم کرنے اور نئی زندگی شروع کرنے میں کوئی ہچک محسوس نہیں کرتیں۔ عورتوں کی یہ نفسیات فیملی نظام کو یکسر بدل کر رکھ دے گی کیوں کہ اب عورتیں ازدواجی رشتوں کو قائم رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کررہی ہیں۔ اور یہ سب اس لئے ہورہا ہے کہ مذہب نئی نسل اور خصوصاً عورتوں میں اپنی معنویت کھورہا ہے۔

--------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/religion-relevance-among-youth/d/130339

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..