سمت پال، نیو ایج اسلام
28 نومبر 2022
خبر یہ ہے کہ دہلی کی
مشہور جامع مسجد نے اکیلی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے لیکن دباؤ میں آکر
فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
جامع مسجد، دہلی
------
اسلام زن بیزار ہے اور اسے
سمجھانے کے لیے مزید کسی تفصیل کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن جب کسی مذہب کے مقدس مقامات
میں خواتین کے داخلے کی بات آتی ہے تو اس پر بے شمار پابندیاں عائد کر دی جاتی
ہیں۔ کیا اسے حیض آتا ہے یا نہیں، کیا وہ اپنے بھائی، بوائے فرینڈ یا شوہر کے ساتھ
آئی ہے یا نہیں، کیا وہ جوان ہے، ادھیڑ عمر کی ہے یا بوڑھی، کیا اس کا لباس بہت
زیادہ کھلا ہے یا اس نے خوب میک اپ کیا ہوا ہے؟ یہ مذہب کے ٹھیکیدار ہر قسم کے
احمقانہ، بلکہ قابل اعتراض، سوالات اٹھاتے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ تمام مذاہب عورتوں
کے اس قدر دشمن کیوں ہیں؟
ہمارے وحشی آباء و اجداد
نے قدیم ہونے کے باوجود بڑے بڑے خرافات گھڑ لیے۔ اس کے بعد پیغمبر آئے جنہوں نے
(کارل گسٹاو جنگ کی زبان میں) ان باتوں کو اپنے نام پر 'تقدس' عطا کیا جیسا کہ کہ
سب مرد تھے۔ ویسے کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ایک بھی نبی عورت نہیں ہوئی؟
لہذا، انسانی تہذیب اور اس
کی مذہبی تاریخ کے آغاز سے ہی ہمیشہ مرد ہی غالب رہے۔ خواتین کو قدرتی طور پر محض
ثانوی حیثیت دی گئی۔
ہزاروں سال کی مردانہ
بالادستی خواتین کی مذہبی محکومیت پر منتج ہوئی۔
خواتین کی معرفت پر ہمیشہ
شبہ کیا جاتا رہا اور اسے مسترد کیا جاتا رہا۔ کیون ڈگلس اوسبورن نے اپنے مضمون،
"Gender bias in the mystical realm" میں لکھا ہے
کہ رابعہ بصری اور کشمیری خاتون صوفی سنت لال دید جیسی عارفہ کو بھی مرد صوفیوں کی
جانب سے صنفی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ رومی جیسا مرد بھی یہ مانتا تھا
کہ عورت کبھی بھی معرفت کی منزل تک نہیں پہنچ سکتی خواہ وہ جتنی بھی کوشش کر لے!
انوری کا خیال تھا کہ عورت
کبھی حافظ قرآن نہیں بن سکتی کیونکہ اللہ نے اسے کتاب کی تمام 6234 آیات حفظ کرنے
کی صلاحیت نہیں دی ہے۔ برصغیر کے 'ترقی یافتہ' مرد تلسی داس اور کبیر بھی خواتین
سے نفرت کرتے تھے۔ کبیر نے لکھا، "ناری کی جھائیں پڑت آندھا ہوت بھوجنگ / اُس
پرش کی کیا غلطی جو نیت ناری کے سنگ"۔
متادین گپتا اور پروفیسر
گریرسن، وسطی ہندوستانی زبانوں کے انگریزی ماہر لسانیات کا خیال تھا کہ کبیر نے
اصل میں لفظ باری استعمال کیا جو بعد میں ناری بن گیا کیونکہ کبیر نے کچھ نہیں
لکھا کیونکہ وہ ان پڑھ تھا۔ ابتدائی ہندی میں باری کا متروک معنی تھا: بیوہ۔ یہ
لفظ اب بھی بٹور اور بندیل کھنڈ کے علاقے میں رائج ہے۔ کبیر کو بیوہ کے ساتھ سلوک
کرنے میں شائستگی اور حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔ جب کہ وہ خود ایک برہمن
بیوہ کا پیارا بچہ تھا۔ تلسی داس نے لکھا، "ڈھور، گنوار، پشو، شودر، ناری /
سب تاڈن کے ادھیکاری"۔ ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ خمینی
خواتین کو جانوروں کے برابر قرار دیتے ہیں۔
اگر ایسی بیمار ذہنیت
برقرار رہی تو عورت مسجد یا مندر میں کیسے داخل ہو سکتی ہے اور اگر ایسا بھی ہو
جائے تو پجاریوں کے ہاتھوں اس کی عصمت دری بھی ہو سکتی ہے۔
ہم انتہائی متعصب اور صنفی
تعصب کا شکار ہیں۔ مذہب نے اس تعصب کو اور مضبوط کیا ہے۔
English
Article: Religion Has Institutionalized Gender-Bias
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism