سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
12 فروری 2024
برصغیر ہند دنیا کی قدیم ترین
تہذیب کا مسکن ہے۔ یہاں ما قبل تاریخ دور سے مختلف قومیں آباد ہیں۔ ان کےعقائد اور
ان کا کلچر مختلف ہے۔ ہندوستان کے باشندوں کے تجارتی اور تہذیبی رشتے دنیا کے دوسرے
خطوں سے زمانہء قدیم سے قائم ہیں اور ان کے درمیان تہذیبی تبادلے اور اختلاط سے زمانہء
قدیم میں مختلف قوموں کے درمیان بھائی چارہ اور تہذیبی ہم آہنگی کو فروغ ہوا۔
اس تہذیبی اختلاط اور ہم آہنگی
سے ہندوستان کا مشترکہ کلچر فروغ پایا جہاں مختلف مذہبی عقائد کے ماننے والے لوگ باہم
شیروشکر کی طرح رہتے ہیں اور کثرت میں وحدت کی مثال پیش کرتے ہیں۔
انسانی تہذیب کے ارتقاء میں
انبیائے کرام نے بہت ہی اہم کردار ادا کیا ہے۔دنیا میں انسان کی آمد کے ساتھ ہی انبیائے
کرام کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ انبیاء نے انسانوں کو زندگی کے آداب سکھائے
اور ان میں سماجی شعور پیدا کیا۔ ان کو غلط عقائد سے ہٹاکر توحید کے راستے پر لگایا۔
اس کے ساتھ انہوں نے انسانوں کو سماجی اور اخلاقی برائیوں سے بھی دور رہنے کی تلقین
کی۔ ہر دور میں ، ہر خطے میں اور ہر قوم میں انبیاء بھیجے گئے ۔ قرآن کہتا ہے ۔۔
۔"ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔۔"(یونس:47)
۔"اور ہم نے بھیجے ہر امت میں رسول کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت
سے بچو۔"(النحل:36)۔
قرآن کی ایک آیت میں یہ بھی
کہا گیا ہے کہ ہر لسانی قوم میں بھی رسول بھیجے گئے ہیں ۔
۔"اور ہم نے نہیں بھیجا رسول مگر اپنی قوم کی زبان بولنے والا
تاکہ انہیں پیغام سمجھا دے۔۔۔"(ابراہیم:4)۔
لہذا، قرآن کی ان آیتوں کے
مطابق خدا نے ہندوستان کے خطے میں بھی انبیاء اور رسول بھیجے کیونکہ ہند زمانہء قدیم
سے ہی ایک وسیع وعریض خطہ رہا ہے جہاں کی اکثریت سنسکرت زبان بولتی تھی۔ قبل مسیح دور
میں سنسکرت اور پالی خطہ ہند کی مقبول زبانیں تھیں۔سدھم سنسکرت سے بھی قدیم زبان ہے۔لہذا،
خطہ ء ہند میں جو انبیاء اور رسول مبعوث کئے گئے ہونگے ان کی زبان سدھم ، پالی اور
سنسکرت ہوگی۔
چونکہ قرآن میں تمام انبیاء
اور رسل کا زکر نہیں ہے اس لئے ہمیں ہندوستان میں مبعوث کئے گئے انبیاء اور رسل کے
نام واضح اور حتمی طور پر نہی معلوم ہیں لیکن تاریخی اور مذہبی مآخذ سے انبیائے ہند
کے بارے میں اشارے ضرور ملتے ہیں۔
ہندوستان میں ہندوؤں کے مقدس
صحیفے چار ویدیں اور 108 اپنشد ہیں۔ ان ویدوں کے متعلق نہ صرف ہندوؤں بلکہ کچھ اسلامی
علماء کا بھی عقیدہ ہے کہ اپنی اصلی حالت میں وہ بھی الہامی کتابیں ہیں اور انبیاء
پر نازل ہوئی ہیں ۔ ویدوں میں انبیاء کو رشی کہا گیا ہے۔ اور خاص طور پر سات رشیوں
کا ذکر ہے جن پر ویدیں نازل ہوئیں۔ ان سات رشیوں کو سپت رشی کہا گیا ہے۔ان سات رشیوں
کے نام ہیں: اگستیہ ، اتری، بھاردواج ، گوتم، وشومترا ، وشسٹھ اور جامداگنی۔ بھاردواج
کو ستیہ وہ بھی کہا گیا ہے۔
رشی جامداگنی کے رشی ہونے
کی تصدیق گوتم بدھ نے بھی بودھ صحیفے ونئے پیٹک میں کی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ویدیں
اپنی اصل صورت میں اصل ویدک رشیوں بشمول جامداگنی پر نازل ہوئیں۔
ان سات رشیوں کے علاوہ اور
بھی دو تین رشی یا نبی ہیں جن کا نام سپت رشی میں شامل نہیں ہے لیکن ان پربھی ویدوں
کے کچھ حصے نازل ہوئے۔جیسے رشی اتھرو جن سے اتھرو وید منسوب ہے۔ان کے علاوہ انگیرا
، کشیپ اور گنگو رشی کا بھی نام رشیوں کے ذیل میں آتا ہے۔
اس طرح نو دس رشیوں کے نام
وہدک رشیوں کی حیثیت سے آتے ہیں۔ اگر ویدیں واقعی الہامی کتابیں ہیں تو پھر اس بات
کا قوی امکان ہے کہ یہ رشی بھی ہندوستانی انبیاء ہیں۔ویدوں کی زبان اور اسلوب اور ان
میں بیان کئے گئے توحید پرستانہ عقائد و افکار کی بنیاد پر کچھ اسلامی مفکرین و محققین
اس رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ ویدیں بھی الہامی صحیفے ہیں۔ لہذا، اگر واقعی ویدیں الہامی
صحیفے ہیں تو ان سے منسوب رشیوں کے انبیائے ہند ہونے کے بھی قوی امکانات ہیں۔
لہذا ، ویدوں سے ہمیں نو یا
دس انبیائے ہند کے نام ملتے ہیں۔ چونکہ قرآن کہتا ہے کہ ہر نبی اپنی قوم کی ہی زبان
بولتا ہے اس لئے ویدوں سے منسوب انبیاء بھی سنسکرت زبان کے عالم تھے۔ رشی وشسٹھ سے
کئی دوسری کتابیں بھی منسوب ہیں۔
اب ان رشیوں سے متعلق کچھ
کڑیوں کو جوڑنے کی کوشش کی جائے۔ مغل شہنشاہ اکبر اعظم۔کے دور کے ایک صوفی مجدد الف
ثانی شیخ احمد سرہندی رح نے کشف کی بنا پر ہندوستان کے پنجاب میں سرہند سے تقریباً
18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک قصبہ براس میں ایک ٹیلے پر نو انبیاء کی قبروں کی
نشاندہی کی تھی۔ان کی نشاندہی پر اس جگہ کو صاف کرکے نو قبروں کی تعمیر کی گئی۔ آج
وہاں ایک۔مسجد اور مدرسہ بھی ہے۔ہندو سکھ اور مسلمان ان قبروں کی زیارت کے لئے جاتے
ہیں۔ روایتوں کے مطابق یہ انبیائے کرام حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر حضرت ابراہیم
علیہ السلام کے درمیانی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ ویدوں میں مذکور سپت رشی اور دوسرے
مآخذ کے مطابق نو یا دس رشیوں کے ذکر سے اس قیاس کو تقویت ملتی ہے کہ براس میں موجود
دس قبریں ویدک رشیوں کی قبریں ہو سکتی ہیں ۔اس کے علاوہ ایودھیا میں ایک ٹیلے پر ایک
لمبی قبر ہے جسے حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے اور نبی حضرت شیث علیہ السلام کی قبر
کہا جاتا ہے۔
رامائن میں رشی وشسٹ کو شری
رام چندر کا گرو یا استاد بتایا گیا ہے۔ اس طرح شری رام چندر ایک نبی یا رسول کے شاگر
تھے ۔ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں جو سیلاب آیا تھا وہ تنور سے شروع ہوا تھا
اور تنور نام کا ایک شہر جنوبی ہند میں بھی ہے۔ نوح نام کا ایک قصبہ موجودہ ہریانہ
میں ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کا تعلق بھی ہندوستان سے ہونا بعید از قیاس نہیں کیونکہ
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی سیلاب تھمنے کے بعد موجودہ ترکی کے جودی پہاڑ پر رکی
تھی۔ یعنی انسانی نسل ہند سے ترکی منتقل ہوئی تھی۔ حضرت آدم علیہ السلام بھی ہند سے
متصل سری لنکا میں اتارے گئے تھے۔ ہندوستان کے لوگ منو کو پہلا انسان مانتے ہیں۔ وہ
سیلاب نوح علیہ السلام میں بھی یقین رکھتے ہیں ۔ اسے وہ جل پرلیاون کہتے ہیں۔منو کو
وہ پہلا انسان اس لئے مانتے ہیں کہ سیلاب نوح علیہ السلام کے بعد انسانی نسل نئے سرے
سے شروع ہوئی۔ ہوسکتا ہے کہ مہا نوح کو کثرت استعمال سے منو کہا جانے لگا ہو۔ ۔
یہ تمام شواہد ہندوستان میں
انبیاء کی مشترکہ میراث کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن کی بازیافت کی کوشش نہیں کی گئی ہے
اور ٹوٹی ہوئی کڑیوں کو جوڑنے کی کوشش ہندوؤں اور مسلمانوں کے علماء اور محققین نے
نہیں کی۔ اگر ایسا کیا جاتا تو,آج ہندوستان میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جو تہذیبی
خلیج ہے وہ نہ ہوتی ۔ اس خلیج کے لئے ہندوؤں اور مسلمانوں کے دانشوروں اور محققین کی
تنگ ذہنی اور مذہبی تعصب بہت حد تک ذمہ دار ہے۔
------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism