صفیہ ملک، نیو ایج اسلام
14 مارچ 2024
یہ وہ مہینہ
ہے جس میں قرآن مجید کو تمام انسانوں کے لیے "ہدایت، رہنمائی اور نجات کا
ذریعہ" بنا کر نازل کیا گیا ۔
-----
مسلمان رمضان کو اسلامی سال
کا ایک مقدس ترین مہینہ مانتے ہیں۔ یہ اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ
ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اس میں قرآن مجید کو تمام انسانوں کے لیے "ہدایت، رہنمائی اور نجات کا
ذریعہ" بنا کر نازل کیا گیا ۔"
اس مہینے میں مسلمان فجر سے
لیکر غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔ انہیں دن کے وقت میں کھانے یا پینے کی اجازت نہیں
ہے (یہاں تک کہ پانی بھی)۔ روزہ ایک قسم کی عبادت ہے جو لوگوں کو خدا کے قریب کرتی
ہے، روزہ ایک قسم کی روحانی تربیت اور ضرورت مندوں کے لیے اظہار ہمدردی کا ایک موقع
ہے۔ نماز اور افطار کی دعوت پر ہر دن کا روزہ ختم ہوتا ہے۔ افطار کے بعد احباب اور
دوستوں سے ملنے جلنے کی ایک روایت بھی پائی
جاتی ہے۔
رمضان المبارک کے ایام ختم
ہوتے ہیں ، اور عید الفطر کا تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا موسم ہے جب لوگ دعوتوں
اور تحفے تحائف کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ماہ میں ضرورت مندوں کو منفرد
انداز میں تحائف دینے کی بھی ایک روایت رہی ہے۔ آئیے رمضان سے جڑی ہر چیز کے بارے میں
مزید تفصیل کے ساتھ جانتے ہیں، بشمول ان لوگوں کے
جو اس مہینے کے روزے سے مستثنیٰ ہیں، اور اس سے متعلق دیگر ثقافتی اور مذہبی
معمولات کے۔
رمضان کیا ہے؟
سب سے پہلے رمضان کی تعریف
کا جاننا ضروری ہے تاکہ ہم رمضان کے احکام اچھی طرح سمجھ سکیں۔ مانا جاتا ہے کہ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر رمضان میں ہی پہلی بار قرآن اور اللہ کا کلام نازل ہوا
تھا۔ بعد کے تمام سالوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی رہی، اور
رمضان المبارک کے روزوں کو اسلام کا چوتھا ستون قرار دیا گیا۔
رمضان کے روزے کے علاوہ، ہر مسلمان کو اسلام کے پانچ ستونوں کی
بھی پابندی کرنی چاہیے، جو اسلام کی بنیادہیں۔
رمضان المبارک کب منایا جاتا ہے؟
رمضان اسلامی کیلنڈر کا نواں
مہینہ ہے۔ قمری تاریخ کی بنیاد پر، اسلامی کیلنڈر میں رمضان کی تاریخوں میں ہر سال
تقریباً 10 دنوں کا فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ اگرچہ رمضان کی تاریخوں میں اتار چڑھاؤ آتا
ہے، لیکن مسلمان ہمیشہ نویں اور دسویں مہینے کے درمیان روزہ شروع کرتے ہیں۔
دنیا کے بعض خطوں میں، رمضان
گرمیوں کے مہینوں میں اور کچھ میں سردیوں کے مہینوں میں ہو سکتا ہے۔
مسلمان رمضان المبارک کو کس
طریقے سے مناتے ہیں؟
مسلمان طلوع آفتاب اور غروب
آفتاب کے درمیان روزہ رکھتے ہیں۔ روزہ رکھ کر مسلمان صبر، دنیا بھر کے غریبوں کی حالت
زار کا تجربہ اور اپنے مذہب سے محبت کا سبق سیکھتے ہیں۔ رمضان میں، ہم دو وقت کھاتے
ہیں: ایک جسے افطار کہا جاتا ہے، جو سورج غروب ہوتے ہی کھایا جاتا ہے، اور ایک سحری ہے، جو طلوع آفتاب سے پہلے کھائی جاتی ہے۔
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے
لیے بری عادتوں کو ترک کرنے کا مہینہ ہے۔ رمضان ہمارے لیے دعاؤں، نیک اعمال، خاندان
اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے، اور ضرورت مندوں کی مدد کر کے اپنے رب کا قریب حاصل
کرنے کا موقع ہے۔
رمضان کے مہینے میں ہم مکمل
قرآن پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور مرد حضرات اس مہینے میں مسجد جا کر تمام نمازیں ادا
کرتے ہیں۔ رمضان میں آنے والی ایک بڑی رات لیلۃ القدر بھی ہے ۔ مسلمانوں کا ماننا ہے
کہ لیلۃ القدر یعنی شب قدر، رمضان کے آخری عشرہ کی کسی ایک طاق رات میں آتی ہے۔ یہی
وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ پر قرآن کی پہلی آیات نازل ہوئی تھی۔ لیلۃ القدر میں خصوصی
دعاؤں اور عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ رات روحانیت اور رحمت و برکات کے
حوالے سے انتہائی اہم رات تصور کی جاتی ہے۔
رمضان کے بعد ایک بڑا جشن
منایا جاتا ہے جسے عید الفطر کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسا تہوار ہے جس پر ہم اپنا روزہ مکمل کرتے ہیں اور اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں کہ اس نے
ہمیں ماہ رمضان میں روزے رکھنے اور عبادت و
ریاضت کرنے کی توفیق اور طاقت قوت بخشی۔
رمضان میں آپ کیا نہیں کر
سکتے؟
رمضان کا مقصد اسلام کے چوتھے
رکن، صوم کی پابندی کرنا ہے۔ اس مقدس مہینے میں، مسلمانوں کو دن میں کھانا پینا بالکل
ممنوع ہے۔ اگرچہ بلاشبہ یہ رمضان المبارک کا سب سے اہم فریضہ ہے، لیکن اس ماہ مقدس
میں ایسی کئی دوسری باتیں بھی ہیں جن سے ہمیں پرہیز کرنا لازم ہے، مثلاً:
● بات بات پر قسم کھانا
● جھوٹ بولنا
● لڑائی جھگڑے
● مباشرت وغیرہ
ماہ رمضان میں کھانے پینے
کے جو اصول وضع کیے گئے ہیں ان کے مطابق ایک مسلمان کا دن کے وقت میں کھانا پینا سخت ممنوع ہے۔ اس دوران
مسلمانوں کو پانی تک پینے کی اجازت نہیں ہے۔ ماہ رمضان میں اپنے دل و دماغ اور روح
کو پاکیزگی بخشنے کے لیے مسلمانوں کو برے کاموں اور برے خیالات سے بھی پرہیز کرنے کا
حکم ہے۔ ماہ رمضان میں کھانے پینے کے جو اصول و آداب مقرر کیے گئے ہیں اس سے ہمیں یہ
موقع ملتا ہے کہ ہم قرآن کے لیے زیادہ سے زیادہ
وقت نکال سکیں، زیادہ سے زیادہ اللہ سبحانہ و تعالی کا قرب حاصل کر سکیں، غریب، مفلس
و ناداروں کے ساتھ محبت و ہمدردی کا اظہار کر سکیں۔
کیا رمضان کے روزے ہر کسی
پر فرض ہیں؟
اس حقیقت کے باوجود کہ رمضان
اسلام کا بنیادی رکن ہے، ہر ایک کے لیے ممکن نہیں کہ اس کے روزے رکھ سکے۔ لہذا، ان
افراد کی ایک اجمالی فہرست پیش کی جا رہی ہے جو جسمانی طور پر روزہ رکھنے سے مستثنیٰ
ہیں:
● عمر رسیدہ
● کمزور صحت والے
●
بیمار اور وہ افراد جو دوائیں لے رہے ہیں
● حاملہ خواتین
● بچے کو دودھ پلانے والی خواتین
مندرجہ بالا کے علاوہ رمضان
المبارک میں حائضہ عورت کو بھی روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ۔ اس کے علاوہ، رمضان میں مسافر
کو بھی روزہ موقوف کرنے کی اجازت ہے۔
دنیا بھر میں رمضان المبارک
کے موقع پر لوگوں کے مختلف معمولات
اپنے اپنے عقائد کے مطابق
کچھ لوگ رمضان شروع یا ختم ان تاریخوں پر کرتے ہیں جو ایک دوسروں سے مختلف ہوتی ہیں،
اور س کی وجہ بنیادی طور پر مختلف فرقوں کے مختلف عقائد ہوتے ہیں ۔ مزید، مختلف مکاتب
فکر کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر روزے کے آغاز اور اختتام کے حوالے سے بھی وقت کا
اختلاف پایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مسلمانوں میں سورج غروب ہونے کے فوراً بعد
افطار کرنے کا معمول ہے، جب کہ کچھ لوگ غروب آفتاب کے بعد اپنے افطار کو 10 منٹ یا اس سے کچھ زیادہ وقت کے لیے
مؤخر کر تے ہیں۔ عام طور پر لوگوں سے یہ پوچھنا اچھی بات نہیں کہ کیا آپ نے روزہ رکھا
ہے؟ کیونکہ روزہ نہ رکھنے کی وجوہات انتہائی نجی اور ذاتی ہو سکتی ہیں۔
روزہ افطار کرنے میں کھجور اور دودھ کو دینی اعتبار سے کافی اہمیت
حاصل ہے۔ تاہم، رمضان کے کھانے ثقافتی اعتبار سے ایک دوسرے سے کافی مختلف ہوتے ہیں۔
کچھ جگہوں پرسحری میں بھاری اور لذیذ کھانوں کا اہتمام ہوتا ہے، جبکہ کچھ جگہوں پر افطار میں ہلکے اور
زود ہضم کھانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اور کچھ جگہوں پر بھاری کھانے صرف سحری میں ہی
دیکھے جا سکتے ہیں۔ اب تو ماہ رمضان میں بعض مقامات پر رات بھر کھانے پینے کا رواج
بڑھتا جا رہا ہے، اور ریستوراں، کیفے اور بار وغیرہ رات بھر کھلے رہتے ہیں
روزہ رکھنے اور افطار کرنے
سے قطع نظر اب رمضان المبارک کو ایک ثقافتی تہوار کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔ کچھ
لوگوں کے لیے، روزہ بنیادی طور پر صرف عبادت ہو سکتی ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کے لیے ماہ
رمضان سماجی معاملات میں مشغول ہونے، اہل خاندان اور دوستوں سے ملنےجلنے، اور نماز
اور قرآن کی تلاوت سمیت اپنی عبادت میں اضافہ کرنے کا بھی موقع ہو سکتا ہے۔
رمضان منانے کے طریقے اور
پیمانے سے بھی نمایاں فرق ظاہر ہوتا ہے
● رمضان ہر فرد کے لیے ایک مختلف چیلنجز
پیش کرتا ہے
● روزہ کچھ لوگوں کے لیے عارضی یا مستقل
ہو سکتا ہے
● کسی سے یہ سوال کرنا تکلیف دہ بھی ہو
سکتا ہے کہ کیا وہ فلاں فلاں وجوہات کی بنا پر روزہ رکھ رہا ہے
● صحت کی ناگہانی صورت حال میں روزہ توڑنا
بھی جائز ہے
اگر کوئی شخص روزہ رکھنے سے
معذور ہو تو کیا ہوگا؟
اگر آپ مندرجہ بالا میں سے
کسی ایک زمرے سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کو فدیہ ادا کرنا ہوگا۔ اگر کوئی رمضان میں روزہ نہ رکھ سکے
یا اس کے ایک دو روزے چھوٹ جائیں تو ضروری ہے کہ بعد میں اپنے روزوں کی قضاء کرے۔ جو
لوگ سال بھر میں اپنےروزے کی قضا نہیں کر پاتے وہ اپنے فدیہ کے بدلے صدقہ کر سکتے ہیں۔
فدیہ کی قیمتیں بنیادی کھانے
کی قیمتوں کی بنیاد پر سال بہ سال مختلف ہوتی رہتی ہیں لیکن عام طور پر ایک فدیہ کی
قیمت تقریباً 5 پاؤنڈ ہوتی ہے ۔ فدیہ میں
ایک مسکین کو پورے ایک دن کا کھانا دیا جاتا ہے، اور یہ روزہ چھوڑنے سے قبل یا رمضان
میں کسی اور وقت بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔
لیکن جب آپ رمضان میں جان
بوجھ کر روزہ توڑتے ہیں اور مذکورہ بالا زمروں میں سے کسی ایک میں نہیں آتے، تو آپ
کو کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ اور کفارہ ہر ایک روزے کے بدلے 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ اور ایک چھوٹے ہوئے روزے کا
فدیہ 5 پاؤنڈ ، تو اگر کوئی مسلمان بغیر کسی
شرعی عذر کے ایک روزہ چھوڑتا ہے تو اسے یا تو
300 پاؤنڈ ادا کرنا ہوگا یا 60 دن تک
متواتر روزہ رکھنا ہوگا۔ اور اگر آپ ان 60 دنوں میں ایک دن بھی روزہ چھوڑ دیتے ہیں،
تو آپ کو پھر سے اپنا کفارہ دوبارہ شروع کرنا ہوگا۔
عید کے دنوں میں روزوں کی
قضا کرنا منع ہے، خواہ آپ پر فدیہ واجب ہو یا کفارہ۔ اس میں کوئی پابندی نہیں ہے کہ
آپ کب اپنے روزوں کی قضاء کریں، سوائے عید کے۔
فطرانہ کیا ہے؟
جو مسلمان صاحب نصاب ہیں ان
پر صدقہ فطر کی ادائیگی بھی واجب ہے۔ ماضی میں، لوگوں نے 'صاع' کا استعمال کر کے صدقہ فطر کی مقدار کا تعین کیا
تھا۔ایک صاع سے صدقہ فطر کی مقدار تقریباً 3 کلو گرام بنیادی غذا بنتی ہے، مثلاً گندم وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے
میں، رمضان کے شروع میں، جن لوگوں کے پاس اپنی ضروت سے زیادہ کھانا ہوتا، وہ ایک صاع ضرورت مندوں کو
دے دیا کرتے تھے۔
صدقہ فطر اب عام طور پر کسی
ایسے خیراتی ادارے کو دے دیا جاتا ہے، جو ضرورت مندوں میں کھانا تقسیم کرتا ہو۔ اسلام
میں رمضان کی اصل تاریخ سے کچھ فرق کے باوجود، یہ اب بھی غربا، فقرا، اور مساکین کو
زکوٰۃ، عطیات و صدقات ادا کر کے پیغمبر اکرم
ﷺکی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک موقع ہے۔
خلاصہ
رمضان اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے اور مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ
اللہ کا قرب حاصل کرنے اور اپنے ایمان پر ثابت قدم رہنے کے لیے اس کا اہتمام کریں۔
عہد حاضر میں جس طور پر رمضان منایا جاتا ہے اس سے امت کا احساس پیدا ہوتا ہے، ہماری زندگی میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے اور ایمان
کو تقویت ملتی ہے۔
ہمیں امید ہے کہ آپ نے رمضان
کے بارے ہر ایک بات جان لی ہوگی اور دوسروں
کو بھی سکھائیں گے۔
English
Article: Muslims Celebrate Ramazan As Spiritual Discipline,
Compassion And Means Of Salvation
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism