پروفیسر ایم
اے صوفی، نیو ایج اسلام
24 اپریل 2023
رضاکارانہ طور پر انجام دیا
جانے والا نیک عمل حقوق العباد کے دائرے میں آنا چاہیے اور انہیں اللہ کی طرف سے فرائض
اور حقوق پر مشتمل واجبات یعنی حقوق العباد سے ممتاز ہونا چاہیے، جو کہ مومنوں پر فرض ہے مثلاًپانچ وقت کی نماز، حج یا
زکوٰۃ وغیرہ۔
-----
2023 کا رمضان کا مقدس مہینے ابھی گزرا ہے، اس تحریر کا مقصد کچھ ذاتی
تجربات کو آپ کے سامنے رکھناہے جس جس کی بنیا اس امر پر ہے کہ لوگ رمضان کے دوران روزے
اور نماز کی فرضیت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو کس طرح گزارتے ہیں۔ اس کی تحریک
مجھے پیش اماموں کی عوام پر گرفت کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے اور یہ کہ ان کی طرف سے کہی
جانے والی تقریباً ہر چیز کو مساجد میں حاضرین کس طرح فوری طور پر اپنا لیتے ہیں۔ یہ
میرے مشاہدات ہیں جتنا کہ ایک عام انسان بھی
ان کو محسوس کر سکتا ہے، لہٰذا میں یہ دعویٰ نہیں کتاس کہ اس مضمون کے مندرجات
میرے اپنے ہیں، سوائے اس تجویز کے کہ میری محدود سمجھ میں، ممکنہ طور پر کیا راستہ
نکالا جا سکتا ہے،تاکہ اس کا کوئی مطلب نکل
سکتے۔
ہمیں بتایا گیا ہے کہ روزے
کے علاوہ، نماز یا صدقہ جیسی نیکی کا عمل جو رمضان میں زکوٰۃ کی شکل میں کیا جاتا ہے،
اس کا آخرت میں "ستر گنا" ثواب ملتا ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو پوری دنیا
کے مسلمانوں کو بتائی گئی ہیں اور لوگ اسے دین کے ایک ناگزیرعمل کے طور پر قبول کرنے
پر مجبور ہیں۔ "70 گنا" زیادہ نیکی کی منطق کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری
ہے کہ مقدس مہینے میں کیے جانے والے اچھے اعمال کے بدلے میں وفاداروں سے انعام کا وعدہ
کیا جا رہا ہے، اس نظریہ کو اس لامحدود فضل اور مہربانی کے معنی میں سمجھا جانا چاہیے
جس کا خدا نے وعدہ کیا ہے جو اللہ ان مومنین پر برسائے گا جو ایسے نیک اعمال میں مخلص
ہیں، چاہے ایسے اعمال رمضان کے مہینے میں کیے جائیں یا اس کے علاوہ کسی اور مہینے میں۔
ایک عالم جو قرآن و احادیث پر گہری بصیرت رکھتا ہے اس نقطہ نظر کی تائید کرے گا۔
اس نقطہ نظر کی تصدیق کرنے
کی کوشش میں، آئیے 70 گنا فائدے کی منطق پر غور کریں جیسا کہ قرآن کی مختلف تشریحات
میں بیان کیا گیا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ
رمضان کے دوران زکوٰۃ دینے پر یہ زوردار اصرار ثواب اور سزا کی مقدار کا تعین
کرنے کے لیے ایک عام مزاج سے پیدا ہوتا ہے جیسا کہ عام طور پر مادی سامان، فائدے اور
نقصان کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے تئیں اس طرح کے نقطہ نظر کے بہت ناگوار نتائج ہوتے
ہیں کیونکہ اکثر مسلمان رمضان کے مقدس مہینے میں اپنے اوپر واجب الادا تمام رقوم ادا
کر دیتے ہیں، لہٰذا ان کے پاس یا تو بہت کم
یا کچھ بھی نہیں بچتا کہ جس سے وہ ان غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں جنہیں
باقی سال کے دوران اس کی ضرورت پیش آئے۔ اس کے نتیجے میں، بہت سارے بے سہارا،بیمار
اور بھاری قرضوں میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو وہ لوگ بروقت امداد کرنے ے معذور ہوں گے جن
کے پاس وسائل تو ہیں لیکن جنہوں نے اسے خصوصی طور پر رمضان کے مہینے میں ادا کرنے کا
فیصلہ کیا تھا۔ ان احکام کی روح کے خلاف جو بنیادی طور پر مومنوں میں نیکی اور تقویٰ
کو جنم دینا ہے، جزا و سزا کے "مادی حساب و کتاب" پر مشتمل نیکی اور تقویٰ
کا یہ غیر معقول تصور زکوٰۃ کے اس مقصد کو
ختم کر دے گا جو خلق خدا کے ساتھ ہمدردی اور ایثار و قربانی سے عبارت ہے۔ اس بات کو
یقینی بنانے کے لیے کہ زکوٰۃ کے نظام کو اچھےکاموں میں استعمال کیا جائے، انفرادی اعمال پر "اونچے
درجات" حاصل کرنے کے جنون کو ختم کرنا اور
دولت اور دیگر وسائل کی معقول تقسیم کا راستہ اختیار کرنا ہوگا اور اس بات کو
یقینی بنانا ہوگا کہ زکوٰۃ زکوٰۃ کو پورے سال
تقسیم کیا جائے اگر ہم بھوکوں، ضرورت مندوں اور غربت کی چکی میں پسنے والے افراد کو محروم نہیں رکھنا چاہتے ، اور اس کے نتیجے
میں منافع کی مقدار پر خصوصی زور دیا جائے ۔
اسی سلسلے میں، رمضان المبارک
میں دن میں کم از کم پانچ مرتبہ مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میں 'نیکوکاروں' کا ہجوم
اور پھر اس کے بعد ان کا کم ہونا اور سال کے باقی حصوں میں عبادت گاہوں سے غائب رہنا
بھی اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ ایک نیکی 70 کےمساوی ہے! 70 گنا زیادہ نیکی کی معقول اور
درست تشریح یہ ہو سکتی ہے کہ یہ ستر گنا زیادہ نیکیاں خود بخود نہیں مل جاتیں ، جب
تک کہ نیک عمل میں ستر گنا زیادہ انعام حاصل کرنے کا ارادہ شامل نہ ہو، اور ستر گنا
زیادہ کا وعدہ ان نصیحتوں کا حصہ نہیں ہے جو
اسلامی فقہی نقطہ نظر سے لازمی ہیں بلکہ یہ انسان کی اپنی مرضی اور رضاکارانہ بنیادوں
کا نتیجہ ہے۔ مزید برآں، رضاکارانہ طور پر انجام دیا جانے والا نیک عمل حقوق العباد
کے دائرے میں آنا چاہیے اور انہیں اللہ کی طرف فرائض اور حقوق پر مشتمل واجبات یعنی
حقوق العباد سے ممتاز ہونا چاہیے، جو کہ مومنوں
پر فرض ہے مثلاًپانچ وقت کی نماز، حج یا زکوٰۃ وغیرہ۔ مختصر یہ کہ بات یہ ہے کہ بعد
والے اعمال (حقوق العباد) کے علاوہ عمل کے اجر کا پیمانہ اور مقدار ایک ہی رہے گی،
خواہ اسے سال کے کسی بھی وقت میں انجام دیا جائے، جب کہ سچائی، مہربانی اور انسانوں
کے ساتھ حسن سلوک جیسی نیکیاں یا بھکاری کے لیے احسان مندانہ کلمہ اعمال صالحہ (حقوق
العباد) ہیں اگر یہ اعمال رمضان کے مہینے میں کیے جائیں تو ستر گنا ثواب ملے گا۔
تصویر کا ایک اور رخ اوپر
بیان کیے گئے ایسے نیک اعمال جن کا حکم لوگوں کو دیا جاتا ہے کہ تاکہ انہیں روحانیت
حاصل ہو، ان کی ذمہ داری بھی مسجدوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ شاذ و نادر
ہی ایسا ہوتا ہے کہ ماہ مقدس کے لیے مقرر نمازوں اور نیک اعمال پر سختی سے عمل کے ذریعے
اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے والوں کی اکثریت کو تقویٰ، اخلاق اور انسانوں کے ساتھ
حسن سلوک کا عادی ہوتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔
یہ امت مسلمہ کی اخلاقی پستی کی ایک افسوسناک عکاسی ہے کہ جس سخت نظم و ضبط کی تلقین
کی گئی ہے تاکہ وہ تزکیہ نفس اور تزکیہ قلب و باطن کی طرف متوجہ ہوں جیسا کہ حکم الٰہی
کے مطابق ہے، مسلمانوں کی بے ایمانی، بدعنوانی اور بری عادات میں کوئی فرق نہیں پڑتا
اور رمضان کے مقدس مہینے میں بھی باعمل مسلمانوں کے اندر برے اخلاق میں کوئی قابل قدر
کمی دیکھنے میں نہیں آئی، سوائے نایاب واقعات کے۔ اس سے "70 گنا اجر" کی
حماقت بھی واضح ہوتی ہے جس کا وعدہ اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب اگر نیکی کا کوئی واجب
عمل رمضان کے مہینے میں انجام دیا جائے۔
مزید یہ کہ مساجد کے منبروں پر قابض لوگوں کی طرف سے خاص
طور پر برصغیر میں ہنگامہ خیز خطبات کا یہ مظاہرہ جو اس بات کی واضح مثال پیش کرتا
ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں کسی کی مذہبی ذمہ داریوں کو چھوڑنے کی پاداش میں کس طرح بطور قہار کے خدا کے خوف کا احساس پیدا کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، ان
لوگوں پر خدا کی رحمت اور شفقت کو اجاگر کرنے کا جذبہ، جو غیر ارادی طور پر گناہوں
میں ملوث ہو جاتے ہیں یا نیکی کے راستے سے ہٹ جاتے ہیں، ان شعلہ بیان مقررین کے اندر
سے بالکل ختم ہوتا ہوا نظر آتا ہے، اور ایسے لوگوں کے خلاف لعن طعن ہی ان کی شعلہ بار خطابت کا حاصل ہوتا ہے۔ بلاشبہ،
یہ سمجھنا اور اندازہ لگانا مناسب ہے کہ جو لوگ اپنے تکبر، سرکشی اور خدا کے کلام سے
جان بوجھ کر انکار کے نتیجے میں بے غیرت اور سنگین گناہوں میں ملوث ہیں وہ اس کی بخشش
اور رحمت کے حقدار نہیں ہوں گے۔
English
Article: Of The Month Of Ramazan Just Gone By
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism