New Age Islam
Sat May 17 2025, 05:47 AM

Urdu Section ( 2 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Two Radicalised Muslim Terrorists Slaughter A Hindu Tailor In Udaipur Rajasthan Over Alleged Blasphemy دو انتہاپسند مسلم دہشت گردوں کے ذریعہ اودے پور میں ایک ہندو درزی کا مبینہ توہین رسالت کے الزام میں قتل : اب ہندوستان میں بھی بنام اسلام دہشت گردی کے اس اندوہناک واقعہ پر علمائے کرام کے ردعمل کا انتظار

 ہم علمائے کرام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ملک میں اس بہیمانہ قتل اور بنام اسلام  دہشت گردی کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کریں گے۔ لیکن کیا وہ توہین رسالت کی ان نام نہاد کارروائیوں پر بھی اپنے ردعمل پر نظر ثانی کریں گے جو پوری دنیا میں انجام دی جا رہی ہیں اور جس پر مسلمان اس حد تک برہم ہیں کہ وہ اپنا آپا کھو بیٹھے ہیں؟ علمائے کرام اس گھمبیر مسئلہ پر کب تک خاموش رہیں گے؟ کیا وہ مسلمانوں میں نام نہاد توہین رسالت کے واقعات کے حوالے سے اس جنون کی بھی کوئی ذمہ داری قبول کریں گے؟

 ------------------------------------------------------------------ -------------------

 دو انتہا پسند مسلم نوجوانوں نے ناموس رسالت کے نام پر ملزم کا گلا کاٹنے کی کوشش کی

 اہم نکات:

1.       دو مسلم نوجوانوں نے دن کے اجالے میں ایک ہندو درزی کو اس کی دکان کے اندر قتل کر دیا۔

2.       درزی نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کے خلاف گستاخانہ تبصرے کرنے والی نوپور شرما کی حمایت میں ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔

3.       مقتول کو قتل کرنے سے پہلے حملہ آوروں نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔

4.       مقتول نے حملہ آوروں کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن اس کی حفاظت کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

 ------

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 28 جون 2022

 نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر ادے پور میں ایک ہندو دکاندار (بائیں) کو دو آدمیوں (داہنے) نے مار ڈالا۔

 ----

بی جے پی لیڈر نوپور شرما کے توہین آمیز ریمارکس پر گزشتہ ماہ سے ملک میں جاری کشیدگی کا نتیجہ آج بھارت کی ریاست راجستھان کے ادے پور میں کنہیا لال تیلی نامی درزی کے بہیمانہ قتل کی شکل میں سامنے آیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مقتول نے دس دن قبل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر نوپور شرما کو سپورٹ کرتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔ اس سے مسلم معاشرے میں ناراضگی پھیل گئی۔ دونوں قاتلوں نے، جنہیں اب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، مبینہ طور پر، کنہیا کو اس کے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ مقتول نے اپنی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے دونوں حملہ آوروں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن ہمیشہ کی طرح پولیس نے اس کے خوف کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ کنہیا جو شہر کے دھان منڈی علاقے میں سپریم ٹیلر کے نام سے اپنی دکان چلاتا تھا، خوف زدہ تھا اور اسی خطرے کی وجہ سے اس نے پانچ یا چھ دنوں سے اپنی دکان بھی نہیں کھولی تھی۔

 28 جون کو، دو داڑھی والے حملہ آور جن کی عمر 20 سال تھی، تقریباً 2:30 بجے اس کی دکان پر پہنچے اور اس سے کہا کہ ہم ایک قمیض سلوانا چاہتے ہیں۔ درزی جو ان کی منصوبہ بندی سے بالکل بے خبر تھا، ان کا ناپ لینا شروع کر دیا۔ اچانک انہوں نے اس پر ایک دھاردار خنجر سے حملہ کر دیا اور اس کا گلا کاٹنے کی ناکام کوشش کی۔ اگرچہ وہ اس کا سر نہیں کاٹ سکے لیکن یہ ضرب اتنی شدید تھی کہ کنہیا کی موت ہو گئی۔ ان میں سے ایک نے اپنے فون سے اس قتل کی ویڈیو بنائی جبکہ دوسرے نے کنہیا کا گلا بے رحمی سے کاٹنے کی کوشش کی۔

قتل کے بعد وہ دونوں فرار ہو گئے اور مقتول کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے فاتحانہ طور پر اس کی ذمہ داری قبول کی۔ اس سے غم و غصہ پیدنا فطری تھا اور شہر میں احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ لوگوں نے قاتلوں کی گرفتاری، 50 لاکھ روپے معاوضہ اور لواحقین کو روزگار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس کو لاش اٹھانے سے روک دیا۔

 قاتلوں نے یہاں تک کہ پی ایم مودی کو بھی دھمکی دی اور کہا کہ ہمارا یہ خنجر بہت جلد ان تک بھی پہنچ جائے گا۔

 راجستھان کے وزیر اعلیٰ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ماحول پہلے ہی کشیدہ ہے لہذا لوگ اسے خراب نہ ہونے دیں۔

 اس دوران لوگ احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئے۔ بعض مقامات پر احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔ ایس ٹی ایف سمیت پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا اور انہوں نے جائے واردات سے فورنسک نمونے لے لیے ہیں۔

 تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب دونوں مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے یہ بیان جاری کیا تھا کہ یہ قتل ہم نے کیا ہے۔ قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جو کہ انتہائی اشتعال انگیز ہے اسی لیے پولیس افسران نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ویڈیو کو شیئر نہ کریں اور نہ ہی دیکھیں۔

 کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔

 قاتلوں نے جس انداز میں چاقو سے گلا کاٹنے کی کوشش کی ہے اس سے پاکستان میں بالعموم گستاخی کرنے والوں کے خلاف لگائے جانے والے ایک نعرے کی یاد تازہ ہوتی ہے: گستاخ رسول کی ایک سزا، سر تن سے جدا سر تن سے جدا۔ چند ماہ قبل دو خواتین اساتذہ نے پاکستان میں اپنے ہی اسکول کی ایک خاتون ٹیچر کا گلا صرف اس لیے کاٹ دیا کیونکہ وہ اسے گستاخ رسول سمجھتے تھے کیونکہ وہ مذہبی مسائل پر اختلاف رائے رکھتی تھیں۔

 نوپور شرما کے تبصرے کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے مسلمان احتجاج کر رہے تھے اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ہندو آبادی کے ایک بڑے حصے نے بھی نوپور شرما کے تبصرے کی مذمت کی تھی اور ان کی گرفتاری اور ہندوستانی قوانین کے تحت ان پر قانونی کارروائی کے لیے مسلمانوں کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔ مسلمان بھی ان کی گرفتاری اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لیکن ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ اس سے مسلمانوں میں مایوسی پھیل رہی تھی۔ نوپور شرما کی حمایت میں ایک جلوس نکالا گیا اور آلٹ نیوز کے محمد زبیر نامی ایک صحافی کو، جنہوں نے نوپور شرما کے بیان  والا کلپ پوسٹ کیا تھا، صرف ایک دن پہلے ہی گرفتار کیا گیا تھا جس سے معاملات مزید خراب ہو گئے اور ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

 کنہیا کا قتل ایک گھناؤنا جرم ہے جس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہئے۔ کسی بھی جرم سے ملک کی قانونی دفعات کے تحت نمٹا جائے اور کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ملک کے قانون کے خلاف جانا خلاف شریعت ہے اور قصورواروں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ یہ معاملہ جتنا سنگین ہے اسی حساسیت کے ساتھ اس سے نمٹے اور حالات کو سنبھالے۔ مسلمانوں کو اس بات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان میں انتہا پسند کیا کرتے ہیں۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو رواداری کے جذبے پر قائم رہنا چاہئے اور انہیں جمہوری اقدار اور ملک کی قانون اور عدلیہ پر یقین رکھنا چاہئے۔

 ہم علمائے کرام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ملک میں اس بہیمانہ قتل اور بنام اسلام  دہشت گردی کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کریں گے۔ لیکن کیا وہ توہین رسالت کی ان نام نہاد کارروائیوں پر بھی اپنے ردعمل پر نظر ثانی کریں گے جو پوری دنیا میں انجام دی جا رہی ہیں اور جس پر مسلمان اس حد تک برہم ہیں کہ وہ اپنا آپا کھو بیٹھے ہیں؟ علمائے کرام اس گھمبیر مسئلہ پر کب تک خاموش رہیں گے؟ کیا وہ مسلمانوں میں نام نہاد توہین رسالت کے واقعات کے حوالے سے اس جنون کی بھی کوئی ذمہ داری قبول کریں گے؟

English Article: Two Radicalised Muslim Terrorists Slaughter A Hindu Tailor In Udaipur Rajasthan Over Alleged Blasphemy: Sensible Response From Ulema Awaited On This Incidence Of Islamist Terrorism, Now In India Too

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/radicalised-terrorists-slaughter-hindu-udaipur-blasphemy-ulema-islamist/d/127384

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..