سہیل ارشد،نیو ایج اسلام
25 ستمبر،2021
اسلامی تصوف ایک عرصے سے
اسلامی مفکرین او رمفسرین کے حلقوں میں بحث کا موضوع رہا ہے۔ ایک طبقہ کا خیال ہے
کہ مسلمانوں میں تصوف مسیحی رہبانیت کے اثر سے پھیلا ہے تو دوسرا طبقہ اس بات پر
عقیدہ رکھتاہے کہ اپنشد اور بودھ مت کے عقائد کے اثر سے مسلمانوں میں تصوف وجود
میں آیا۔ وہیں تیسری طرف مسلم مفکرین کا ایک بڑا حلقہ اس خیال کا حامی ہے کہ تصوف عین
اسلامی ہے اور قرآن میں ایسی کئی آیتیں ہیں جن سے اسلامی تصوف کا تصور تشکیل
پاتاہے۔
اگرتصوف سے مراد قلب کی
پاکی، خدا پر توکل، عشق الہٰی اور ذکر و اوراد میں لطف و انبساط روحانی حاصل کرنا
اور شیطان کو قلب میں داخل ہونے سے روکنا ہے تو پھر تصوف کاقرآن حامی ہے کیونکہ
قرآن میں ایسی بہت سی آیتیں ہیں جن میں مندرجہ بالا اعمال اور کیفیات کا ذکر کیا
گیا ہے اور ان اعمال میں مصروف افراد کو اولیاء اللہ(اللہ کے دوست) کہا گیا ہے۔
مسلمانوں کو ایسے افراد میں بیٹھنے کی تلقین کی گئی ہے اوران اولیاء کو برُا بھلا
کہنے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی اپنی جگہ درست
ہے کہ تصوف کو ایک نمایاں طرز زندگی او رمذہبی مکتب فکر کی حیثیت سے استحکام بخشنے
میں مسیحی ویدانتی اور بودھ افکار کا گہرا اثر کار فرمارہا ہے اور اس کی تشکیل میں
مسلم صوفیہ کے مسیحی، بودھ او رہندو پنڈتوں کے ساتھ مذہبی افکار کے تبادلہ خیال کا
اہم رول رہا ہے۔ مسلم صوفیہ کی خانقاہیں مسیحی راہبوں کی موناسٹری(Monastery) کا طرز پر ہی وجود
میں آئیں۔
بہر حال،خدا کی ذات کا
عرفان حاصل کرنے کے لئے تزکیہ قلب، مراقبہ، ذکر کی کثرت اور خواہشات نفسانی کو
مارنا اور ترک دنیا کسی ایک مذہب کی تعلیمات نہیں بلکہ تمام مذاہب میں خدا کی ذات
تک پہنچنے اور اس کا عرفان حاصل کرنے کا وسیلہ سمجھا گیا ہے اس لئے اسلامی تصوف پر
دیگر مذاہب کے روحانی افکار اور اعمال پر اثر ہونے کے باوجود اسلامی تصوف اساس
قرآن کریم میں ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اسلامی تصوف مسیحی رہبانیت یا ہندو بھکتی واد
سے نمایاں طور پر مختلف ہے۔ اسلامی تصوف میں ابن عربی کی مشہور کتاب ”فصوص الحکم“
کی بہت اہمیت ہے کیونکہ اسی کتاب نے مسلم صوفیہ میں فلسفہ وحدت الوجود کو مقبول
بنایا۔علامہ اقبال اور دیگر اسلامی فلاسفہ اور مفکرین کا خیال ہے کہ ابن عربی کا
فلسفہ وحد ت الوجود وہدانت کے ادویت واد سے متاثر ہے اس لئے علامہ اقبال تصوف کے
کٹرّ مخالف تھے۔ اس کے باوجود اقبال ابن عربی کی مذمت نہیں کرتے تھے کیونکہ ابن
عربی نے تصوف کی حمایت میں دلائل قرآن سے پیش کئے تھے۔ ذیل میں قرآن کی وہ آیتیں
پیش ہیں جن سے تصوف کا اسلامی تصور واضح ہوتاہے۔
(1) ”امت دور کر ان لوگوں کو جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح و شام
اور چاہتے ہیں اس کی رضا۔تجھ پر نہیں ہے ان کے حساب میں سے کچھ اور نہ تیرے حساب
میں ان پر کچھ ہے کہ تو ان کو دور کرنے لگے پس تو ہوجائے گا بے انصافوں میں“(الانعام:53)
(2) ”او رچھوٹ کر چلا آ اس کی طرف سب سے الگ ہوکر۔“(المزمل:8)
(3) او رجو کئی آنکھیں چرائے رحمٰن کی یاد سے ہم اس پر مقرر کردیں
ایک شیطان پھر وہ رہے ا س کا ساتھی۔“(الزخرف:46)s
(4) ”اور یا د کرتا رہ اپنے رب کو اپنے دل میں گڑ گڑاتا ہوا اور
ڈرتا ہوا ایک ایسی آواز سے جو پکار کر بولنے سے کم ہو صبح کے وقت اور شام کے وقت
اور نہ رہ بے خبر“۔ (الاعراف:205)
(5) ”اور روکے رکھ اپنے آپ کو ان کے ساتھ جو پکارتے ہیں اپنے رب کو
صبح و شام طالب ہیں اس کی توجہ کے او رنہ دوڑیں تیری آنکھیں ان کو چھوڑ کر تلاش
میں رونق زندگانی دنیا کی۔“(بنی اسرائیل:38)
(6)”اے ایمان والو! یاد کرو اللہ کی بہت سی یاد اور یاکی بولتے رہو
اس کی صبح و شام۔“ (الاحزاب:42)
(7) ”پکارو اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے سے۔“(الاعراف:54)
(8) ”سن لو اللہ کے ذکر سے ہی قلب کو اطمینان ملتا ہے۔“(الرعد:28)
(9) ”یاد رکھو جو لوگ اللہ کے دوست ہیں نہ ڈرہے ان کو نہ وہ غمگین
ہونگے۔“(یونس:62)
مندرجہ بالا آیتوں سے
اسلامی تصوف کا ٰواضح تصویر ابھرتاہے۔قرآن ذکر کی کثرت کی تلقین کرنا ہے جو تصوف
کا بنیادی عمل ہے۔صوفیہ ذکر جلی او رذکر خفیکی اصطلاحیں استعمال کرتے ہیں اور قرآن
بھی کہتا ہے کہ اللہ کا زبان اور دل سے ذکر کرو۔ صوفیہ کو ذکر میں روحانی کیف اور
اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے۔ وہ اللہ پر توکل کرتے ہیں اس لئے انہیں کسی بات پر رنج
نہیں ہوتا او رنہ انہیں کوئی خوف ہوتا ہے۔قرآن کہتاہے کہ جو لوگ ذکر سے غافل ہوتے
ہیں ان کے دل میں شیطان داخل ہوجاتاہے ا س لئے صوفیہ کرام ہر وقت ذکر سے قلب کو
روشن رکھتے ہیں۔
قرآن ان لوگوں سے جو
صوفیہ کو نظر حقارت سے دیکھتے ہیں کہتاہے کہ وہ لوگ صوفیہ کو اپنے سے الگ نہ کریں
کیونکہ صوفیہ اللہ کی رضا کے لئے ہر وقت ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور دنیاوی
آسائشوں کی خواہش نہیں رکھتے۔بلکہ قرآن مسلمانوں کو ان صوفیہ کی صحبت اختیار کرنے
کی تلقین کرنا ہے تاکہ ان کے اندر بھی دنیاوی آسائشوں سے بیزاری اوراللہ پر توکل
کی خصوصیت پیدا ہو۔
قرآن میں اور بھی بہت سی
آیتیں ہیں جو اسلامی تصوف کے خدوخال کو نمایاں کرتی ہیں۔ قرآن مسلمانوں کو ریا،
بغض وکینہ،جھوٹ،حرص،بے ایمانی، ظلم، نا انصافی سے دور رہنے کی تلقین کرتاہے او
رخلق سے حسن وسلوک او رمحبت کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ ساری باتیں بھی صوفیا نہ طرز
زندگی کا حصہ ہیں۔ لہٰذا اسلامی تصوف نہ تو پوری طرح ترک دنیا کی تعلیم دیتا ہے او
رنہ ہی صرف ظاہری مذہبی رسوم واعمال کی ادائیگی کو مومن کا مقصد زندگی تصور کرتاہے
بلکہ اسلامی تصوف ایک متوازن مذہبی طرز زندگی کی اشاعت کرنا ہے اور اس طرز زندگی
کو قرآن میں واضح طور پر پیش کردیا ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism