نیو ایج اسلام۔اسٹاف
رائیٹر
26جولائی،2024
گزشتہ چندبرسوں سے
برطانیہ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے محققین دل اور دماغ کے مابین رشتے اور باہمی
تعلق پر تحقیق کررہے ہیں۔ ان تحقیقی مطالعات میں یہ حقیقت زیادہ سے زیادہ واضح
ہورہی ہے کہ قلب کی صحت کا دماغی صحت پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ اگر قلب صحت مند
نہیں ہے تو انسان کی ذہنی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ 2021ء۔میں یونیورسٹی آف
ساوپالو برازیل اور برطانیہ کی کئی یونیورسٹیوں سے وابستہ محققین 29000 افراد کی
قلبی اور دماغی صحت کا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پینچے کہ جن افراد کا دل
صحت مند تھا ان کی ذہنی صلاحیتیں بھی بہتر تھیں۔
اسی طرح 2022ء میں امریکی
محققین نے 31000 افراد پر تحقیق کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دل کا دورہ پڑنے
کے بعد دل کے مریض کی ذہنی صلاحتیں بھی رو بہ زوال ہونے لگتی ہیں۔ فروری 2022ء میں
نیو اورلینس میں امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے
انٹرنیشنل اسٹروک کانفرنس میں جو ریسرچ پیپر پڑھا گیااس میں اس بات پر زور دیا گیا
کہ دل کا دورہ روکنے سے ذہنی اورمنطقی صلاحیتوں کے زوال کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
ان تمام تحقیقی مطالعات
سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شعور وادراک اور انسان کی منطقی اور عقلی صلاحیتوں کا
دارومدار صرف دماغ پر نہیں ہےبلکہ اس میں قلب کا اہم۔کردار ہوتا ہے۔ جس انسان کا
قلب یا دل پوری طرح صحت مند ہوتا ہے اس کا, ذہن و شعور بہتر طور پر کام کرتا ہے
اور درست فیصلے لیتا ہے۔ نیز ایسے لوگ فوری اور درست ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ امراض
قلب میں مبتلا افراد کا ذہن سست اور کند ہونے لگتا ہے اور وہ اعصابی مرض ڈیمنشیا
کا شکار ہو جاتے ہیں جس میں انسان کے سوچنے سمجھنے اور درست ردعمل ظاہر کرنے کی
صلاحیت کم ہوجاتی ہے اور ان میں منطقی استدلال کی صلاحیت بھی کم ہوجاتی ہے۔ لہذا،
ان تحقیقات سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ انسان کے شعور وادراک کا دارومدار دماغ سے
زیادہ دل پر ہے۔
امریکہ اور برطانیہ کے
محققین کی ان تحقیقات نے مطالعہء قرآن میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے ۔ قرآن میں
بھی سینکڑوں مقامات پر شعور و فہم اور ہدایت کو قلب سے جوڑا گیا ہے ۔ قرآن میں
دماغ سے زیادہ دل کا ذکر کیا گیا ہے اور گمراہی اور انکار حق کو قلب پر قفل لگ
جانے یا مہر لگ جانے سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ قرآن۔میں بار بار کہا گیا ہے کہ جن
لوگوں کے قلوب پر مہر کردی گئی ہے یا قفل لگا دئیے گئے ہیں وہ حق وصداقت کی باتیں
نہیں سمجھتے اقر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں صحیح فہم اور حق کی
پہچان صحت مند دل پر منحصر ہے۔ یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ قرآن بھی دل۔کی بیماری کو
گمراہی اور غلط فیصلے سے جوڑتا ہے اور جدید میڈیکل سائنس بھی کہتا ہے کہ امراض قلب
میں مبتلا افراد کی فہم وفراست اور شعور وادراک کم زور پڑ جاتے ہیں اور وہ صحیح
فیصلے نہیں لے سکتے۔ قرآن میں قلب اور شعور و ادراک کے رشتے کے متعلق چند آیات
ملاحظہ فرمائیں:
۔" بیشک جو لوگ کافر ہوچکے برابر ہے تو ان کو ڈرائے یا نہ
ڈرائے ایمان نہ لائینگے۔ مہر کردی اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر ، اور
ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔۔"(البقرہ : 7)۔
۔"ان کے دلوں میں بیماری ہے۔"(البقرہ : 10)
۔"ایک جیسے ہیں دل ان کے۔"(البقرہ : 118)۔
۔"اس طرح ہم۔لگا دیتے ہیں دلوں پر مہر حد سے نکل جانے والوں
کے۔(یونس : 74)
۔"اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔"(محمد: 16)۔
کیا وہ دھیان نہیں کرتے
قرآن میں یا ان کے دلوں پر قفل لگ رہے ہیں۔"(محمد : 24)۔
۔۔"سو کچھ آنکگیں اندھی نہیں ہوتیںپر اندھے ہوتے ہیںندل جو
سینوں میں ہیں۔۔"(الحج : 46)۔
۔۔"یوں مہر لگا دیتا ہے اللہ ان کے دلوں پر جو سمجھ نہیں
رکھتے۔"(الروم: 59)۔
۔"کوئی تکلیف اللہ کے حکم کے بغیر نہیں پہنچتی اور جو کوئی
یقین لائے اللہ پر وہ (یقین ) اس کے دل کو راہ بتلاتا ہے۔"(التغابن:
11)۔التغابن
۔۔"اور کہتے ہیں ہم کو چھوڑ دے کہ رہ جائیں ساتھ بیٹھنے والوں
کے خوش ہوئے کہ رہ جائیں پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ اور مہر کردی گئی ان کے دلوں
پر سو وہ نہیں سمجھتے۔"(التوبہ : 87 )
۔"یوں مہر کردیتا ہے اللہ کافروں کے دل پر۔"(الاعراف :
101)۔
منقولہ بالا آیتوں کے
علاوہ قرآن میں درجنوں ایسی آیات ہیں جن۔میں شعور وادراک کا تعلق قلب سے دکھایا
گیا ہے ۔ جن کے قلب میں بیماری ہوتی ہے ان کو حق وصداقت کی پہچان نہیں ہوپاتی اور
وہ باطل افکار و عقائد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔خدا منکرین حق کے دلوں کو سزا کے طور
پر سخت کردیتا ہے جس کے نتیجے میں وہ حق کو تسلیم۔نہیں کرتے۔ سائنس کے مطابق بھی
جن لوگوں کے قلب میں بیماری ہوتی ہے ان کے قلب کی نلیاں سخت ہوجاتی ہیں۔ قرآن میں
دلوں کا روگ سے مراد نفاق اور کفریہ عقائد ہے ۔ان کی وجہ سے انسان حق کی معرفت سے
محروم۔ہوتا ہے۔جدید سائنسی تحقیق بھی کہتی ہے کہ قلبی امراض انسان کے شعور ادراک
کو متاثر کرتے ہیں اور انسان کےغوروفکر اور صحیح فیصلے لینے اور صحیح رائے قائم
کرنے کی صلاحیت کو نقصان پینچاتے ہیں۔
لہذا، قرآن نے قلب سے
متعلق جو مؤقف 1400 سال پہلے اختیار کیا تھا اس کی تائید اکیسویں صدی کی سائنسی
تحقیق نے کردی۔ قرآن کے نزدیک قلب انسانی جسم کا محض ایک عضو نہیں بلکہ اس پر
انسان کے شعوروادراک اور ذہنی صلاحیتوں کا دارومدار ہے اور جدید سائنس نے بھی دماغ
پر دل کی برتری کو تسلیم کرلیا ہے۔
---------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism