New Age Islam
Thu Jun 19 2025, 05:47 PM

Urdu Section ( 2 Feb 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Quran Believes In Unity of Religions Not In Clash of Civilizations قرآن تہذیبوں کے تصادم کا نہیں وحدت ادیان کا قائل ہے

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

2 فروری 2022

قرآن پیغمبر اسلام اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا۔ ان سے پہلے ایک لاکھ سے بھی زیادہ انبیا اور رسول مبعوث ہوئے ۔ ان میں سے کچھ رسولوں کوآسمانی صحیفے عطا ہوئے۔ تمام تنبیا و رسل نے اللہ کے پیغام توحید کو انسانوں تک پہنچایا اور شرک سے بچنے اور دیگر اخلاقی آلائشوں سے اپنے دل کو پاک رکھنے کی تلقین کی۔ مگر انسانوں نے شیطان کی ورغلانے پر اور اپنے آباواجداد کے ہی عقائد اور اعمال کو مثالی مان کر انبیا کا انکار کرتے رہے اور شرک اور دیگر اخلاقی برائیوں میں ملوث رہے۔

اللہ نے انسانوں کی ہدایت کے لئے ایک کے بعد ادی رسول بھیجے ۔ اس نے حضرت داؤد علیہ السام کو زبور عطا کی ۔ حضڑت موسی علیہ السلام کو توریت ، حضرت عیسی علیہ السللام کو انجیل اور پیغمبرآخرالزماں ﷺ کو قرآن عطا کیا۔ان تمام کتب مقدس مین اللہ نے توحید کا پیغام اور شرک سے بچنے کی تاکید کی اور بندوں کے ساتھ حسن سلوک اور دیگر اصول تمدن سکھائے ۔

مگر یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ سیدھی راہ پر زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا اور اپنے لئے الگ راہ نکا ل لیتاہے۔ تما نبیوں کی امتوں کے ایک بڑے فرقے نے اپنے دین میں فرقے اور نئی نئی راہیں نکالیں اور دین میں نئی نئی بدعات داخل کردیں اس پر طرہ یہ کہ اسی کو اصل دین تسلیم کرانے پر اصرار بھی کرنے لگے بکلہ اکثر اوقات اپنی ایجاد کی ہوئی بدعات کو اکثریت پر تھوپنے کے لئے اقتدار اور طاقت کا بھی استعمال کرنے لگے۔

حضرت موسی علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی جس کے بارے میں اللہ قرآن میں کہتاہے کہ اس میں روشنی تھی اور ہدایت تھی مگر حضرت موسی علیہ السلام کے بعد ان کی امت نے دین موسوی میں بدعات داخل کردیں ۔ انہوں نے توریت کے احکام کو چھپایا اور احکام خدا کی خلاف ورزی کرنے لگے۔ ان کی اصلاح کے لئے خدا نے حضرت عیسی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا اور یہودیوں نے دین میں جو غلط عقائد داخل کردی تھیں ان کی اصلاح فرمائی اور انہیں انجیل عطا فرمائی ۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد ان کے پیروکاروں نے بھی دین میں بددعات داخل کردیں ۔ انہوں نے کچھ ایسے عقائد ایجادات کرلئے جن کی تعلیم حضرت علیسی علیہ السلام نے نہیں دی تھی۔

بہرحال ، یہودیت اور عیسائیت کے تمام پیروکار ان باطل عقائد کو نہین مانتے کیونکہ وہ دین خداوندی کی بنیادی روح اور اسپرٹ سے واقف ہیں ۔ صرف کچھ ہی لوگ ایسے ہیں جو باطل عقائد کی پیروی کرتے ہیں اور انہیں کو دین کا اصل مانتے ہیں ۔

قرآن نے پچھلی تمام آآسمانی کتب کی پیروکاروں کے غلط عقائد کی اصلاح کردی اور ان کے باطل عقائد کو ایک ایک کرکے بیان کیا اور ان عقائد کا ابطال کردیا اور اہل کتاب کو توریت اور انجیل کی اصل تعلیمات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔

قرآن میں اللہ بہت سے مقامات پر اہل کتاب کا ذکر کرتاہے اور ان پر اپنے احسانات کی یاددہانی کراتا ہے۔ قرآن اہل کتاب کا ذکر کرتے ہوئے تمام اہل کتاب کو معتوب قرار نہیں دیتا بلکہ کئی مقامات پر واضح طور پر کہتاہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ سیدھی راہ پر ہیں ۔ جو لوگ باطل عقائد کی پیروی کرتے ہیں ان سے اللہ کہتا ہے کہ وہ اگر اپنے باطل عقائد سے توبہ کرلیتے تو بہت اچھا ہوتا کیونکہ ان باطل عقائد کی سند اس نے نہ توریت میں اتاری اور انہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ قرآن میں ۔

قرآن اہل کتاب سے مجادلہ یعنی پر امن بحث و مباحثہ کی بھی وکالت کرتاہے ان سے تشدد یا جنگ کی بات نہیں کرتا اگر وہ امن  سے رہنا چاہتے ہیں۔ مجادلہ کا مقصد یہی ہے کہ اہل کتاب کے ساتھ مشترکہ مذہبی اقدار کی بنا پر پر امن بقائے باہم کا ماحول بنایا جائے ۔

قرآن میں عیسائیوں کی فطری نرم مزاجی اور رقیق القلبی کی تعریف کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ نصرانیوں کا دل مسلمانوں کے تئین نرم ہوتتاہے کیونکہ ان کے درویش اور عالم حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں اور وہ تمام ّآسمانی صحیفوں بشمول قرآن یقین رکھتے ہیں ، راتوں کو عبادت کرتے ہیں ، قیامت پر یقین رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں ۔

قرآن میں یہودیوں اور عیسائیوں میں سے فاسق و فاجر لوگوں کے کفر و شرک پر انہیں تنبیہہ کی گئی ہے اور انہیں دردناک عذاب سے ڈرایا گیاہے اور انہیں اصل دین پر لوٹ آنے کی نصیحت کی گئی ہے مگرساتھ ہی ساتھ قرآن عیسائیوں اور یہودیوں میں سے جو لوگ دین براہیمی کے اصل عقائد پر قائم ہیں انہیں اجر کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔

قرآن کسی بھی مقام پر اشاعت دین کے لئے تشدد کے استعمال سے منع کیا ہے ۔ کیونکہ قرآن کا یہ واضح موقف ہے کہ ہدایت دینا صرف خدا کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہدایت اسی کو دیتا ہے جو دین کے تئیں نرم رویہ اختیار کرتے ہیں اور دین کو سمجھنے کا مزاج رکھتے ہیں ۔ خدا انہیں ہدایت نہیں دیتا تو پہلے سے ہیں دین کے تئیں مخاصمہ رویہ اختیار کرلیتے ہیں ۔ اس لئے خدا کہتاہے کہ وہ جانتاہے کہ کسے ہدایت ملے گی اور کسے نہیں ۔ خدا جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔ قرآن کا موقف ہے کہ رسولوں اور عام انسانوں کا کام صرف اللہ کے پیغام کو دوسرے انسانوں تک پہنچادینا ہے۔ اس پیغام پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا حساب اللہ نے  صرف اپنے ذمے لے رکھا ہے۔

یہإی موقف قرآن نے مشرکوں کے تئیں اختیار کیا ہے ۔ قرآں نے انسانوں کو بار بار شرک کے نقصانات سے آگاہ کیاہے اور ایسے لوگوں کو آخرت میں درد ناک عذاب سے خبردار کیاہے مگر ان کے خلاف تشدد اور طاقت کے استعمال کا قائل نہیٰں ہے کیونکہ اللہ پہلے ہی کہہ چکاہے کہ وہ جسے چاہتاہے ہدایت دیتا ہے اور دین سے مخاْصمت رکھنے والے کے دلوں پر مہر لگا دیتاہے ۔ ایسے لوگ زندگی پھر دین کی باتوں کو سمجھنے کی توفیق نہیں رکھتے ۔ لہذا، خدا کہتاہے کہ جن کے دلوں پر مہر لگادی گئی ہے انہیں انسان یا نبی کس طرح اسلام کی طرف لا سکتے ہیں ۔

موجودہ زمانے میں اسلام کی اشاعت کے لئے تشدد کے استعمال کو قرآن کے اسی پرامن موقف کو نہ سمجھنے اور قرآن کے پیغام کی غلط تشریح اور ترجمانی کی وجہ سے ۔ انتہا پسند تنظیمیں قرآن کے اسی اسپرٹ سے ناواقف ہیں اور وہ دین کی اشاعت کے پردے میں بچوں ، عورتوں اور ضعیف افراد پر تشد د کو روا رکھتے ہیں جبکہ قرآن ایسے طرز عمل کو فساد قرار دیتاہے اور ایسے مسلمانوں کو درد ناک عزاب کی بشارت دیتاہے۔

قرآن کہیں بھی کسی پروے فرقے کو غلط اور صحیح قرار نہیں دیتا کیونکہ حق کو سمجھنے کی صلاحیت ہر انسان کو انفرادی طور پر عطا ہوئی ہے ۔ اس لئے کسی بھی قوم کے تمام افراد اجتماعی طور پر غلط عقائد کی حمایت نہیں کرتے ۔ قرآن میں ایسے واقعات بھی بیان ہوئے ہیں جب منکریں کی قوم میں سے کسی شخص نے اللہ کے نبی کے پیغام کی تصدیق کی اور دوسرے افراد قوم کو بھی نبی کے پیغام کو ماننے کی تلقین کی ۔ فرعون کے جادوگروں کی مثال سامنے ہے جب انہوں نے حق کا مشاہدہ کرلیا تو ایمان لے آئے جبکہ اس کی قوم کفر کے انکار پر قائم رہی ۔

قرآن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ حضرت موسی علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت موسی علیہ السلام  اور حضرت مریم علیہ السلام کا ذکر تفصیل سے کرتاہے۔ وہ یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی خطاب کرتاہے اور ان کے با طل عقائد کا ابطال کرکے انہیں راہ راست پر آنے کی تلقین کرتاہے اور توبہ  استغفار کرلینے پر خدا کی رضامندی کی خوش خبری سناتاہے۔ حضرت مریم علیہ السلام کو قرآن صدیقہ یعنی دین کی تصدیق کرنے والی کہاہے اور ان کے متعلق اللہ فرماتاہے کہ اللہ نے حضرت مریم علیہ السلام کو تمام دنیا کی خواتین پر فضیلت عطا فرمائی۔ ان کے پاس فرشتے آئے جو انبیا کے پاس بھیجے جاتے تھے۔ قرآن میں خدا یہ بھی کہتاہے کہ جب حضرت مریم علیہ السلام بچی تھیں تو انہیں حضرت زکریا علیہ السلام کی سرپرستی میں دے دیا گیا تھا تو حضرت مریم علیہ السلام کے پاس اللہ کی طرف سے کھانا بھیجا جاتا تھا۔ ان کے پاس کھانا رکھا دیکھ کر حضرت زکریا جب حضرت معیم علیہ السلام سے پوچھتے کہ تمہارے پاس یہ کھانا کہا ں سے آتا ہے تو وہ جواب دیتی تھیں کہ اللہ کے پاس سے آتاہے۔

قرآن میں حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ ہونے والے واقعات کا زکر بھی کئی مقمات پر تفصیل سے ذکر کیاگیا ہےاور ان پر اللہ کے لتف و کرم کا ذکر کیاگیاہے۔ انہیں اللہ کا برگزیدہ نبی کہا گیا ہے ۔ حضرت موسی علیہ السلام سے متعلق بھی قرآن میں کئی مقامات پر تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے اور ان کی امت پر اللہ کے انعامات کا ذکر کیاگیاہے۔ حضرت داؤد کے حالات بھی قدرے تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں ۔ ان تمام واقعات پر غور کریں تو یہ محسوس ہوتاہے کہ قرآن دین براہیم کی مشترکہ اور مجموعی مذہنی کتاب ہے جس سے تمام انبیائ کے پیروکار دینی رہنمائی حا صل کرسکتے ہیں ۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/quran-believes-religions-civilizations/d/126284

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..