New Age Islam
Tue May 13 2025, 09:53 PM

Urdu Section ( 17 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Real Purpose of Human Life and the True Meaning of Worshipping and Obeying Allah Almighty انسانی زندگی کا اصل مقصد اور اللہ کی عبادت و بندگی کا مفہوم

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

17 ستمبر 2022

جن و انس کی تخلیق کا مقصد او ر اللہ تعالی کی عبادت و اطاعت کے تصور کا دائرہ کار

اہم نکات :

1. موت بر حق ہے اور اس مختصر انسانی زندگی کا اصل مقصد اللہ تعالی کی بندگی و عبادت کرنا ہے۔

2. یہ سمجھنا ضروری ہے کہ عبادت کیا چیز ہوتی ہے ؟ عبادت کا مفہوم کیا ہے ؟ کیا عبادت صرف اللہ کے لیے سجدہ کرنے ، اور نماز ، روزہ ، حج اور زکوۃ کی ادائیگی کا نام ہے ؟ یا عبادت کا مفہوم ان فرائض مشہورہ کے علاوہ پر بھی منطبق ہوتا ہے؟

3. عبادت کا دائرہ بہت وسیع ہے اور اس کا ایک مفہوم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنا بھی ہے ۔

4. اللہ کی مخلوق کے حقوق ادا کرنا اس نیت کے ساتھ کہ ان کے حقوق ادا کرنے میں اللہ تعالی کی اطاعت ہوگی تو یہ عمل بھی در اصل اللہ تعالی کی من وجہ عبادت ہے کیونکہ اللہ کی اطاعت بھی اللہ کی عبادت ہے ۔

5. اللہ تعالی کی عبادت کا تصو رہمارے ذہن میں اخلاص کا بیج بوتا ہے کہ جو کام بھی ہم دنیا میں کریں وہ اخلاص کے ساتھ کریں ، اللہ کی رضا کے لیے کریں ۔

۔۔۔

انسانی زندگی چند دنوں کی مہمان ہے ۔موت بر حق ہے جس کا انکار اپنا کیا غیر کو بھی نہیں ۔بحیثیت مسلمان ہماری زندگی کا مقصد حقیقی کیا ہونا چاہیے ؟ اس بات کی وضاحت قرآن مجید نے روشن دلیل کی حیثیت سے کر دی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : (وما خلقت الجن والإنس إلا ليعبدون )۔ اس آیت کے معنی و مفہوم پر غور کیجیے ۔اللہ رحمان کے فرمان کا مطلب ہے کہ ‘‘میں نے انسان اور جنات کو صرف عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ’’۔ یہ مقدس فرمان حصر کے ساتھ نازل ہوا ہے ۔ماہر لسانیات جانتے ہیں کہ عربی میں کوئی جملہ کبھی حرف نفی کے ساتھ شروع ہو اور پھر بیچ کے کسی مقام پر حرف استثنا آ جائے تو ایسی صورت میں اس جملہ کے اندر کبھی تاکید اور کبھی حصر کا معنی پیدا ہوتا ہے ۔ مذکورہ آیت کو آپ عربی زبان کے گرامر کے لحاظ سے دیکھیے تو آیت کریمہ کا معنی اس طرح شروع ہوتا ہے کہ ‘‘میں نے نہیں پیدا کیا جنات اور انسان کو مگر صرف اس لیے کہ وہ عبادت کریں ، یا یوں ترجمہ کیجیے کہ مگر صرف اس وجہ سے کہ وہ عبادت کریں ’’۔ یہاں نفی اور استثنا کے ذریعہ کلام میں اس بات پر تاکید پید اہو گئی ہے کہ انسان و جنات کی پیدائش کا مقصد صرف اللہ کی عبادت ہے ۔معلوم یہ ہوا کہ اللہ تعالی نے نہ صرف انسان و جنات کو پیدا کیا بلکہ ان کی پیدائش کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے ان کی پیدائش کا مقصد اصلی بھی بیان کر دیا ۔

معلوم ہوا کہ اس مختصر انسانی زندگی کا اصل مقصد اللہ تعالی کی بندگی و عبادت کرنا ہے ۔ یہ بات انسان پر لازم ہے ۔ جب فرمان رب کا ہو تو یقینا اس پر عمل کرنا فرض ہے ۔تاہم یہ سمجھنا ضروری ہے کہ عبادت کیا چیز ہوتی ہے ؟ عبادت کا مفہوم کیا ہے ؟ کیا عبادت صرف نماز و روزہ اور حج اور زکوۃ کی ادائیگی کا نام ہے ؟ یا عبادت کا مفہوم ان فرائض مشہورہ کے علاوہ پر بھی ہے ۔ اس مفہوم کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ حقوق اللہ اورحقوق العباد سے متعلق تمام امور ومسائل اور نواہی و اجنتاب پر اپنا اثر ظاہر کرتا ہے ۔

عبادت کاایک عام مفہوم یہ ہے کہ ایک خدا کی عبادت کی جائے ۔صرف اسی کو سجدہ کیا جائے ۔اس کے کے علاوہ کسی کو معبود نہ مانا جائے ۔اس کے بتائے گئے تمام فرائض و واجبات پر عمل کیا جائے اور جن باتوں سے اس نے منع فرمایا ہے ان سے دور رہا جائے ۔اسی طرح عبادت کا مفہوم یہ بھی ہے کہ جن باتوں سے اللہ سے راضی ہے ان سے راضی ہو لیا جائے اور جن باتوں کو اللہ رحمان پسند نہیں کرتا ان باتوں کو پسند نہ کیا جائے۔

مزید وضاحت کی جائے تو اس کا دائرہ اور وسیع تر ہوتا چلا جائے گا اور بات اظہر من الشمس ہو جائے گی کہ اللہ تعالی کی اطاعت کرنا بھی اللہ کی عبادت ہے۔ اللہ کی اطاعت میں اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی شامل ہے ، جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے : (مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ) یعنی جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی ۔ لہذا معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی در اصل اللہ کی عبادت و بندگی ہے ۔ اس کے رسول کی اطاعت اس لیے کی جائے کہ یہ اسی کا فرمان ہے ۔

جب بات یہ واضح ہو چکی کہ عبادت کا دائرہ بہت وسیع ہے اور اس کا ایک مفہوم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنا بھی ہے ۔تو اب سوال ذہن میں اٹھتا ہے کہ وہ کیا باتیں ہیں جن کو کرنے کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے ۔اسی طرح اللہ کی اطاعت میں بری باتوں سے بچنا بھی شامل ہے ۔تو پھر ذہن اس سوال کی طرف متوجہ ہوگا کہ وہ کیا باتیں ہیں جن سے بچنے کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے ۔ اوامر و نواہی میں اللہ کی عبادت و اطاعت کیسی جائے ؟ وہ اوامر و نواہی کیا ہیں جن میں اللہ کی عبادت و اطاعت کی جائے ؟ ان باتوں کا علم تو ہمیں قرآن وسنت سے ہوتا ہے اور ان کی اچھی سمجھ تو مخلص و متقی اور صالح مومن کو ہی نصیب ہوتی ہے ۔اور الحمد للہ ، ان کا اس بات پر ایمان ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں انسانی زندگی کی خیر خواہی مضمر ہے ۔ یہ بھلائی اور خیر خواہی دنیا و آخرت دونوں میں اللہ کی رحمت سے ہی میسر ہوتی ہے ۔ جسے اس بات کا یقین حاصل ہو جاتا ہے وہی پرسکون و مطمئن دل کا احساس پاتا ہے ۔وہی حقیقت میں دنیا و آخرت میں کامیاب ہے ۔ اسی کا کیریر حقیقت میں مفلح ہے ۔

آج ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا کہ آخر ہم کیا اللہ تعالی کی عبادت و بندگی کرتے ہیں یا نہیں ؟ اگر اس کی بندگی کرتے ہیں تو کتنی کرتے ہیں؟ کیا ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں ؟ جوا ب یقینا ہاں ہوگا ۔ لیکن اس ایمان کا تقاضہ ایک مومن سے کیا ہوتا ہے ؟ ایک مومن سے ایمان کا تقاضہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کرے ، تمام فرائض و واجبات ، نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ و صدقات کو اداکریں ، والدین کے حقوق، اولاد کے حقوق ، بیوی اور شوہر کے حقوق، پڑوسیوں کے حقوق ، عام انسانوں کے حقوق، جانوروں کے حقوق، چرند و پرند کے حقوق، بیع و تجارت کے حقوق، ایک وطن میں بسنے والے تمام شہریوں کے حقوق ، عدل و انصاف قائم رہنے والی عدلیہ نظام کے حقوق ، سچائی اور ایمانداری سے کام لینے والے افسران کے حقوق ، غرضیکہ اللہ کی مخلوقوں کے حقوق ادا کرنا اس نیت کے ساتھ کہ ان کے حقوق ادا کرنے میں اللہ تعالی کی اطاعت ہوگی تو یہ عمل بھی در اصل اللہ تعالی کی من وجہ عبادت ہوگی کیونکہ اللہ کی اطاعت بھی اللہ کی عبادت ہے ۔

اللہ تعالی کی عبادت کا تصو رہمارے ذہن میں اخلاص کا بیج بوتا ہے کہ جو کام بھی ہم دنیا میں کریں وہ اخلاص کے ساتھ کریں ، اللہ کی رضا کے لیے کریں ۔اخلاص ہر عمل میں ہونا اسلامی تعلیمات کا اہم عنصر ہے ۔مثلا اگر ہم کسی انسان کی بھلائی کرنا چاہیں تو ہمیں اخلاص کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے ۔ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم ان کے ساتھ بھلائی لوگوں کو دکھانے کے لیے یا ریاکاری کے لیے کریں ۔ کبھی کسی کو کسی انسان کی بھلائی اس نیت کے ساتھ کرنے کی اجازت نہیں ہے کہ وہ بعد میں اس بھلائی پر احسان جتائے بلکہ اس کے ہر عمل کا مقصد صرف اللہ کی رضا جوئی ہونا چاہیے ۔ کسی اچھے عمل میں ریاکاری ہرگز نہیں ہونا چاہیے ورنہ عمل کا اجر جو اللہ تعالی کی رضا سے ملنے کا وعدہ ہے وہ نہیں ملے گا ۔

غرضیکہ انسانی زندگی کا مقصد حقیقی اللہ تعالی کی عبادت و بندگی ہے جس میں یہ بھی تعلیم ملتی ہے کہ ہم تمام انسانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کا خیال رکھیں ان کے تمام حقوق کو اخلاص کے ساتھ ادا کریں اور نیت میں صرف اللہ تعالی کی رضا کا حصول ہو اور ہم اور آپ میں اس عمل کو کرنے کی توفیق کی دعا مقبول ہو ۔

۔۔۔

غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار ہیں ۔

-----------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/purpose-human-life-meaning-allah-almighty/d/127969

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..