New Age Islam
Sun Apr 20 2025, 06:47 PM

Urdu Section ( 10 Oct 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Public Protests in Pakistani Occupied Kashmir پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں جاری عوامی احتجاج

ظفر محمود وانی

4 اکتوبر 2023

پاک مقبوضہ کشمیر کے مختلف شہروں میں شاید بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کے خلاف جاری عوامی احتجاجی تحریک اپنا رنگ اور نوعیت تبدیل کرتے ہوئے، وسیع اور پرتشدد ہوتی جا رہی ہے جس کو روکنے اور عام زندگی کو بحال کرنے کے لیے پولیس نے بھی طاقت کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر پتھراؤ کرتی دکھائی دے رہی ہیں اور پولیس مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس پھینکتے دیکھی جا رہی ہے۔ اس طرح تشدد اور جوابی تشدد، احتجاج، اور گرفتاریاں ایک چین ری ایکشن کی طرح اپنا دائرہ وسیع کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں آٹا مہنگا اور کم ملنے پربھی اسی طرح احتجاجی تحریک اور مظاہروں کو منظم و وسیع کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن، حکومت کی طرف سے اس معاملے پر سنجیدہ اور موثر اقدامات کی وجہ سے وہ احتجاج منتظمین کی پوری کوشش اور خواہش کے باوجود وسیع صورت اختیار نہ کر سکا لیکن اس کے اثرات کسی حد تک عوام میں موجود رہے، جن کو برقرار رکھنے میں ملک کی غیر یقینی مجموعی بدتر اقتصادی حالت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات کا بھی کردار رہا، اب دوبارہ سے بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کی بنیاد پر یہ احتجاج شروع کروائے گئے ہیں اور ذمہ داران اور فریقین کے سوچے سمجھے یا بغیر سوچے سمجھے اقدامات کی وجہ سے اس احتجاج کا دائرہ واضح طور پر وسیع ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اس وقت ملک میں جاری بیرونی طاقتوں کی طرف سے کی جانے والی تخریب کاری، دہشت گردی اور دشمن ممالک کے سابقہ ریکارڈ اور دھمکیوں کے پیش نظر ان نازک حالات میں ایک حساس ترین علاقے میں ان مظاہروں اور احتجاج کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور ذمہ دار حلقوں اور حکومت کو فوری طور پر مظاہرین کے ساتھ رابطہ بحال کرتے ہوئے ان کے جائز مطالبات کے ازالے کی فوری اور مخلصانہ کوششیں کرنی چاہئیں، احتجاجی عوام پر طاقت کا بے دریغ استعمال کسی بھی طرح نہ مناسب اور کارآمد ہے نہ ہی اس ناقص اپروچ سے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ لہذا اس سے قبل کہ تاک میں بیٹھا ہوا دشمن آگے بڑھ کر ان چنگاریوں کو ہوا دینے لگے اور جلتی پر ایندھن ڈالنے لگے، حکومتی حلقوں کو فوری طور پر آگے بڑھ کر عوام میں جا کر ان کے جائز مسائل کو سمجھنا اور ممکن حد تک فوری طور پر ان کا ازالہ کرنا چاہیے اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے۔

المیہ یہ بھی ہے کہ اس صورتحال کا گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بجائے اہل دانش و شعور اور جید صحافی بھی افسوسناک طور پر اس انارکی کے پھیلاؤ میں اضافے کی شعوری یا غیر شعوری کوششوں میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ صورتحال ان کے لیے ایک دلچسپ تفریحی تقریب ہے جس سے وہ لطف اندوز ہوتے، طنزیہ پیرایہ اختیار کرتے، اور کسی واضح پوزیشن اور نقطہ نظر کا اظہار کرنے سے واضح طور پر احتراز کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ان کے فیس بک پیجز دیکھیں تو وہ روایتی لطیفہ یاد آ جاتا ہے جب ایک صاحب بڑے فخر سے اپنے دوستوں کو بتاتے کہ ان کے دادا حضور پچانوے سال کی عمر میں بھی سوئی میں دھاگہ ڈال لیا کرتے تھے۔ اس پر ایک دوست استفسار کرتے ہیں کہ مان لیا کہ آپ کے دادا حضور پچانوے سال کی عمر میں سوئی میں دھاگہ ڈال لیتے ہیں پر یہ آپ نے نہیں بتایا کہ وہ یہ دھاگہ ڈال کر پھر کرتے کیا ہیں؟

بالکل اسی طرح بہت سے اہل دانش اور صحافی حضرات جن کا بنیادی کام قوم کی شعوری افزائش، مقاصد اور منزل کے تعارف اور تربیت کا ہوتا ہے۔ وہ بھی اس جاریہ لہر کا نہ صرف سرگرم حصہ بنے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں بلکہ اپنے اور اس تحریک کے مقاصد اور نتائج و اثرات کے بارے میں خود شدید ابہام کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ موجودہ تحریک کے بارے میں میرا نقطہ نظر اور استفسار جس کا کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، بلکہ ہنگامے کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ جلتی پر تیل ڈالا جا رہا ہے اور اس پر اظہار مسرت بھی کیا جا رہا ہے۔

لیکن جب ان سے معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ اس تحریک کے حتمی مقاصد کیا ہیں اور اگر ان کی خواہشات کے مطابق یہ تحریک کامیاب بھی ہو جاتی ہے تو یہ کس چیز کو کامیابی کہتے ہیں۔ کیا ہو جائے کہ ہم اور یہ کہہ سکیں کہ ”تحریک“ کامیاب ہو گئی ہے۔ عوام کی اس تحریک کی ”کامیابی“ کے بعد وہ کیا منظر نامہ اور نظام بنے گا ذرا بیان فرما دیجئیے تاکہ ہمارے بے چین دل اور خیالات و خدشات کی کچھ تشفی ہو سکے۔ ایسے اگر موضوع کو مبہم ہی بیان کیا جائے تو ہر ایک اپنے اپنے ذہن کے مطابق اپنے اپنے یوٹوپیا کے مطابق آئندہ کے حالات، اور نظام، کا غیر حقیقی منظر نامہ تشکیل کر لے گا جو کہ کسی قسم کے حقائق پر نہیں بلکہ خالصتاً ان سادہ لوح افراد کی ذاتی خواہشات پر مبنی ایک غیر ممکن اور موجودہ زمینی حقائق سے متضاد تخیلاتی قسم کا منظر نامہ ہو گا۔

اس لیے باضمیر اور باشعور اہل دانش و صحافت کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے، اس کے مضمرات اور نتائج و اثرات پر سنجیدگی سے سوچیں عوام کو کھل کر حقائق و مضمرات و خطرات کے ساتھ امکانات سے بھی آگاہ کریں، ورنہ جاری بدنظمی و انارکی میں مشغول سادہ لوح عوام کے شور شرابے میں ان ہی کی طرح ہاتھوں میں پتھر اٹھا کر شامل ہو جانا، ان کو زیب نہیں دیتا۔

4 اکتوبر 2023، بشکریہ: چٹان، سری نگر

-------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/public-protests-pakistani-occupied-kashmir/d/130867

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..