New Age Islam
Tue May 13 2025, 10:14 PM

Urdu Section ( 30 Jun 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Protest only on Friday? جمعہ کو ہی احتجاج کیوں؟

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

30 جون 2022

گزشتہ جمعہ کو دہلی کی جامع مسجد میں پولیس کا سخت پہرہ اور نمازیوں کی تلاشی سے مسلمانوں میں مایوسی اور بےبسی کا احساس ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز نماز کے بعد مسجد کے باہر نمازیوں نے احتجاج کیا تھا اور کچھ لوگوں نے ہنگامہ بھی کیا تھا۔ لہذا پولیس نے گذشتہ جمعہ کو نمازیوں کی سخت نگرانی کی اور ان کی تلاشی بھی لی۔

اس صورت حال نے چند سوال کھڑے کئے ہیں جن کا جواب مسلمانوں کو ڈھونڈ نا چاہئے تاکہ مستقبل میں انہیں نماز پڑھنے کی لئے تلاشی نہ دینی پڑے اور سرکاری محکموں کو ان کی نگرانی کا جواز ملے۔

جمعہ کی نماز مسلمانوں کا ایک اہم دینی فریضہ ہے اسے چھوٹی عید بھی کہا جاتا ہے۔ گویا یہ دن مسلمانوں کے لئے تہوار سے کم نہیں۔ اس دن کے فضائل قرآن اور حدیث میں بیان ہوئے ہیں۔ چونکہ اسے تہوار کا بھی درجہ دیا گیا ہے لہذا اس دن مسلمان بہت سے گھریلو اور کاروباری معاملات کو ملتوی کردیتے ہیں یا کوئی ضروری کام اس دن طئے نہیں کرتے۔ تاکہ جمعہ کی نماز کا اہتمام پوری یکسوئی اور اہتمام کے ساتھ ادا کرسکیں۔

لیکن یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں سے متعلق اہم معاملات پر گفتگو یا احتجاج جمعہ کو ہی نماز جمعہ کے بعد مقرر کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کے لئے کوئی دوسرا دن مثلا اتوار یا جمعرات کو رکھا جا سکتا ہے۔ اتوار کو اس لئے کہ اس دن سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور جمعرات کو اس لئے کہ اس دن زیادہ تر شہروں اور قصبوں میں کاروبار بند رہتا ہے۔اور زیادہ تر لوگ فرصت میں ہوتے ہیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں کے مقامی معاملات بھی جمعہ کے روز مسجد میں اٹھائے جاتے ہیں اور کبھ کبھی مسجد ہی میں یا مسجد کے باہر تصادم کی صورت بنتی ہے۔

نپور شرما کے معاملے میں احتجاج مختلف شہروں میں جمعے کے روز ہی شروع ہوئے اور مسلمانوں نے جمعہ کی نماز کے بعد مسجدوں کے باہرا حتجاج شروع کیا جو کچھ شہروں میں متشدد ہوگیا۔رانچی میں ایک سولہ نوجوان مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے ہلاک ہوگئے۔ کئی شہروں میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ اور سنگ بازی کے بعد سینکڑوں مسلمان گرفتار ہوئے۔ پریاگ راج میں تو محمد جاوید کا گھر بھی بلدیہ نے منہدم کردیا گو کہ انہدام کا تعلق احتجاج سے ہونے سےانکار کیا گیا ۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انہدام احتجاج کے بعد ہی ہوا۔

سوال یہ اٹھنے لگا ہے کہ مسلمانوں کا احتجاج جمعہ کی نماز کے بعد ہی کیوں؟ اتوار یا جمعرات یا کسی اور دن کیوں نہیں؟

اس کا ایک جواب شاید یہ ہے کہ جمعہ کو زیادہ تر مسلمان نماز پڑھنے کی لئے مسجد میں آتے ہیں۔ اگرچہ نماز مسلمانوں پر پانچ وقتوں میں فرض ہے مگر زیادہ تر مسلمان پانچ وقتوں کی نماز نہیں پڑھتے۔ عام دنوں میں مسجدوں میں مصلیوں کی تعداد انگلیوں پر شمار کی جا سکتی ہے۔ نماز کو پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا ہے۔ قرآن نے بھی مسلمانوں کو اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے۔ با جماعت نماز کی تلقین حدیثوں میں کی گئی ہے۔ لیکن عام مسلمان چاہے وہ نوجوان ہو یا بزرگ پنج وقتہ نماز کی پابندی نہیں کرتا اور اس طرح خدا اور رسول کی ناراضی مول لیتا ہے۔جضور پاک ﷺ سے اپنی محبت کا سب سے بڑا ثبوت تو یہ ہے کہ مسلمان نماز قضا نہ کرے مگر مسلمان نماز تو قضا کرتا ہے مگر خدا کی اطاعت اور رسول ﷺکی محبت کا دعوی کرتا ہے۔ اسلام سے عام مسلمانوں کی وابستگی بس اتنی ہے کہ وہ ہفتے میں ایک بار جمعہ کی نماز پڑھ لےجس طرح عیسائی ہفتے میں ایک دن جو چھٹی کا ہوتا ہے چرچ میں جا کر عبادت کر لیتے ہیں۔

چونکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد جمعہ کو ہی مسجد میں آتی ہے مسلمانوں کے ملی و سیاسی قائدین کو مسلمانوں کو کسی ملی یا قومی مسئلے پر احتجاج کے لئے جمع کرنا آسان ہوتا ہے۔ اس دن اگر کسی مسئلے پر احتجاج کا انعقاد کرنا ہو تو یہ احتجاج کامیاب ہوتا ہے۔ ائمہ کرام جمعہ کے دن آدھ یا پون گھنٹے کا جو خطبہ اردو میں دیتے ہیں اس خطبے میں وہ اس مخصوص مسئلے یا موضوع کی سنگینی پر تقریر کرتے ہیں اور عام مسلمانوں کو اس مسئلے کے عواقب و عواطف آدھ گھںٹے میں ہی سمجھا دیتے ہیں اور پھر انہیں آگے کا لائحہ عمل بھی بتا دیتے ہیں۔ اور اس طرح قوم اور ملت کا ایک مسئلہ آدھ گھنٹے میں حل ہو جاتا ہے یا کم از کم اس کے حل کا راستہ مل جاتا ہے۔

یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمارےزیادہ تر ملی قائدین کی تقریریں جذباتی زیادہ اور منطقی اور عقلی کم ہوتی ہیں۔ لہجہ بھی ایسا ہوتا ہے جیسے کہ حالت جنگ میں ہوں۔ ان جوشیلی تقریروں کو سن کر نوجوان جوش میں آجاتے ہیں اور ہوش کھو بیٹھتے ہیں۔

رانچی میں جمعہ کی نماز کے بعد چند نوجوان احتجاج کرنے لگے۔ پولیس پہلے سے کسی احتجاج کے امکان کی وجہ سے مستعد تھی۔ احتجاج میں پتھراؤ بھی ہوا اور پولیس کی گولی سے ایک لڑکا ہلاک ہوگیا۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں کا احتجاج کا کوئی پروگرام نہیں تھا۔ احتجاج کے لئے کسی نے پکار نہیں دی تھی۔ بس کچھ کمسن لڑکے مسجد سے نکل کر جلوس کی شکل میں جلتے ہوئے نعرے لگانے لگے۔ پولیس نے اسے باقاعدہ احتجاج سمجھ لیا۔

جمعہ کو ہونے والے احتجاجوں کی وجہ سے اب انتظامیہ جمعہ کے دن زیادہ چوکس رہنے لگی ہے۔ عام طور پر قانون یہ ہے کہ کسی بھی احتجاج یا جلسے کے لئے مقامی انتظامیہ سے اس کی اجازت لینی پڑتی ہے اور اسے پورے پروگرام سے آگاہ کرنا پڑتا ہے۔ ۔انتظامیہ کی اجازت ملنے پر ہی پروگرام کیا جاتا ہے۔ لیکن جب جمعہ کو جوشیلی تقریر سننے کے بعد کچھ لوگ مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئیں اور پھر وہ احتجاج کسی وجہ سے متشدد ہو جائے تو پھر پولیس بھی جمعہ کو اس اندیشے کی وجہ سے چوکس رہے گی کہ پتہ نہیں جمعہ کے خطبے کو سن کرکچھ مسلمان مشتعل ہو جائیں اور مسجد کے باہر بغیر پیشگی اطلاع یا اجازت کے احتجاج کرنے لگیں اور متشدد ہو جائیں۔

مسلمان اکثر یہ شکایت کرتے ہیں اور یہ شکایت کئی موقعوں پر درست بھی ثابت ہوتی ہے کہ پولیس اور انتظامیہ مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کرتی ہے۔ اس حقیقت سے واقف ہونے کے باوجود مسلمان بے احتیاطی اور جذباتیت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔

ہمارے ملی قائدین اگر واقعی قوم کی قیادت درست خطوط پر کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مسجد کے گوشہء عافیت سے نکل کر باہر آنا چاہئے اور قومی, سماجی اور سیاسی مسائل بر بھی ویسی ہی سرگرمی دکھانی چاہئے جیسی وہ دینی معاملے میں دکھاتے ہیں۔ کسی قوم کی ترقی صرف دینی مسائل کے حل کرلینے سے نہیں ہوتی بلکہ معاشی اور سیاسی مسائل بھی یکساں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔اسلام ہمہ جہت ترقی کے لئے کام کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔ آدھ گھنٹے کی قیادت سے معاملات سلجھنے کی بجائے بگڑتے ہیں۔

توہین رسالت صرف دینی طبقے کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ ہر مسلمان کا معاملہ ہے۔ اس لئے اس مسئلے پر گفتگو کے لئے جمعہ کا دن نہ چنا جائے اور صرف ملی قائدین ہی اس معاملے میں تحریک کی باگ ڈور نہ سنبھالیں بلکہ مسلم دانشوروں, سماجی کارکنوں اور قانون دانوں کو بھی اس طرح کے معاملوں میں مشاورت کے لئے شامل کیا جائے۔ حساس معاملوں میں اجتماعی طور پر کوئی بھی فیصلہ نہ لیا جائے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/protest-friday/d/127360

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..