New Age Islam
Thu Apr 24 2025, 02:51 AM

Urdu Section ( 25 March 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The detailed stories of the Prophets in Surahs Al-Israa, Kahf, Maryam and Taha سورۂ الاسراء، کہف، مریم اور طٰہٰ میں انبیاءؑ کے تفصیلی واقعات سنے جاسکیں گے

مولانا ندیم الواجدی

24مارچ،2024

آج :چودہویں تراویح ۱۵؍واں پارہ : سُبْحَانَ الَّذِي

پندرہویں پارہ کی ابتداء سورۂ الاسراء سے ہوتی ہے۔ اس کے اکثر مضامین توحید ورسالت اور معاد وغیرہ سے متعلق ہیں۔ واقعہ ٔ اسراء و معراج سے یہ سورہ شروع ہوتی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی جلالت ِ شان کا اظہار بھی مقصود ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اثبات بھی، ضمناً حضرت موسیٰ اور حضرت نوح علیہما السلام کا ذکر بھی ہے جن کے ذکر سے منصب ِ رسالت کی تقویت اور تائید مقصود ہے، فرمایا: پاک ہے وہ ذات جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی جس (مسجد اقصیٰ) کے آس پاس ہم نے برکتیں عطا کررکھی ہیں تاکہ ہم ان کو اپنی نشانیاں (عجائبات قدرت) دکھلائیں۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ ؑ کا ذکر ہے کہ ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور ہم نے اس کتاب کو بنی اسرائیل کیلئے ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا کہ تم میرے سوا کسی کو اپنا کار ساز مت بنانا اور تم ان لوگوں کی اولاد ہو جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا اور نوحؑ ایک شکر گزار بندے تھے۔

 اس کے بعد بنی اسرائیل پر انعامات کا اور ان کی احسان فراموشی کا ذکر ہے۔ یہود سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ ممکن ہے تمہارا رب تم پر رحم فرمائے، لیکن اگر تم نے پہلی جیسی روش اختیار کی تو ہم بھی سزا کے پرانے طریقے کی طرف لوٹ جائیں گے اور ہم نے کافروں کیلئے جہنم کا قید خانہ بنا رکھا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن سیدھی راہ دکھلاتا ہے۔ آنے والی آیات میں اللہ تعالیٰ کے کچھ انعامات کا ذکر ہے کہ ہم نے رات اور دن کی دو نشانیاں بنائی ہیں، ہم رات کی نشانی مٹا کر دن کی نشانی کو روشن کرتے ہیں تاکہ تم اپنے رب کی روزی تلاش کرسکو۔

چند آیات کے بعد کچھ خاص احکام کے ساتھ بندوں کو مخاطب کیا گیا ہے کہ آپ کے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ تم لوگ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اگر تمہارے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو کبھی اُف بھی مت کرنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ان کے ساتھ دائرۂ ادب میں رہ کر گفتگو کرنا اور ان کیلئے انکساری اور نرم دلی کے ساتھ جُھکے رہنا اور یہ دعا کرنا اے اللہ ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔ اور رشتہ داروں کو ان کا حق دیتے رہو، اور مسکین و مسافر کو بھی ان کا حق دو، اور فضول خرچی مت کرو، فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔ اور اگر آپ کو ان لوگوں سے پہلو تہی کرنی پڑے جو اپنے پروردگار کی رحمت کے بھروسے پر رزق کی آس لگائے بیٹھے تھے تو ان سے نرم بات کرنا (یعنی اگر امید رکھنے والوں کو کچھ دے نہ سکو تو ان سے نرم بات ضرور کرو)۔ بلاشبہ آپ کا رب جس کیلئے چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کیلئے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بلاشبہ وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر بھی ہے۔ اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل مت کرو، ہم انہیں بھی رزق دینگے اورتمہیں بھی۔ زنا کے قریب بھی مت جاؤوہ برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ ہے اور کسی نفس کو جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہو قتل مت کرو۔ جو شخص ظلماً قتل کیا گیا ہو اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق دیا ہے۔ یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر اچھے (جائز) طریقے پر تاوقتیکہ وہ بالغ نہ ہوجائیں، عہد کی پابندی کرو، بلاشبہ عہد کے سلسلے میں تمہیں جواب دہی کرنی ہوگی، ناپو تو پورا ناپو اور ٹھیک ترازو سے وزن کرو۔ کسی ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہ ہو (خواہ مخواہ تجسس میں نہ پڑو) تم سے کان، آنکھ، دل سب ہی کے متعلق پوچھا جائے گا، زمین میں اکڑ کر مت چلو، نہ تم زمین کو (قدموں سے) پھاڑ سکتے ہو اور نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو۔ ان میں سے ہر ایک کی برائی آپ کے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔

 ان لازوال اخلاقی تعلیمات کے بعد فرمایا کہ ہم نے قرآن میں طرح طرح سے لوگوں کو سمجھایا کہ وہ نصیحت پکڑ لیں (مگر اب ان کا حال یہ ہے کہ) جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم ان کے اور آپ کے مابین ایک پردہ ڈال دیتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سمجھتے۔ قرآن مجید کے متعلق مشرکین مکہ کے روّیے کا ذکر ہورہا ہے کہ چھپ چھپ کر قرآن سنتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ شخص ہے۔ مشرکین کو بعث بعد الموت پر اعتراض تھا، آگے اس کا مفصل ذکر ہے کہ وہ عنقریب دیکھ لیں گے کہ جب ہم تمام انسانوں کو ان کے نامۂ اعمال سمیت بلائینگے، جس کا نامۂ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنا نامۂ اعمال پڑھے گا اور اس پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا جائے گا، جو شخص اس دنیا میں اندھا بن کر رہا (یعنی اس نے چشم بصیرت سے ہماری نشانیوں کو نہیں دیکھا اور ایمان نہیں لایا) وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا بلکہ اندھے سے بھی زیادہ گم کردۂ راہ ہوگا۔ آگے کفار کی اسلام دشمنی کا ذکر ہے۔ ایسے حالات میں نبیؐ کریم کو کیا کرنا چاہئے، فرمایا کہ آفتاب ڈھلنے کے بعد سے رات کے اندھیرے تک نماز ادا کیا کیجئے، اور صبح کی نماز کا اہتمام کیجئے، بلاشبہ صبح کی نماز حاضر ہونے کا وقت ہے اور رات کے کسی بھی حصے میں نماز تہجد پڑھا کیجئے یہ آپ کیلئے اضافہ ہے، عجب نہیں کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز فرمائے، اور آپ یہ دعا کریں کہ اے اللہ مجھے جہاں بھی لے جائیں خوبی کے ساتھ لے جائیں اور جہاں سے نکالیں خوبی کے ساتھ نکالیں۔

اس سورہ کے آخری سے پہلے والے رکوع میں ایک سوال و جواب ہے، فرمایا: یہ لوگ آپ سے روح کی بابت پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے بنی ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔ قرآن کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اگر تمام جن وانس مل کر بھی اس جیسا قرآن لانا چاہیں تو نہیں لاسکتے۔

سورہ الاسراء کے بعد سورۂ کہف کا آغاز ہوا، اس میں کفار کے ذریعے پوچھے گئے تین سوالوں میں سے دو کا جواب مذکور ہے، ایک کا جواب پچھلی سورہ میں آچکا ہے، تینوں سوالوں کے جواب میں کفر واسلام کے مابین کشمکش پوری طرح عیاں ہے۔ سورہ کہف میں تین اہم قصے بیان کئے گئے ہیں، پہلا قصہ اصحاب کہف کا ہے، ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ غار اور پہاڑ والے ہماری کوئی بہت بڑی نشانیوں میں سے تھے، جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزیں ہوئے اور کہنے لگے کہ اے ہمارے رب ہم کو اپنی خاص رحمت عطا فرما اور ہمارے احوال درست فرمادے، تب ہم نے انہیں (اسی) غار میں گہری نیند سلا دیا پھر ہم نے ان کو (نیند سے) اٹھایا تاکہ دیکھیں کہ ان کے دو گروہوں میں سے مدت قیام سے کون زیادہ واقف ہے۔ اگر آپ انہیں غار میں دیکھتے تو یوں نظر آتا کہ جب سورج نکلتاہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب چھپتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب نکل جاتا ہے اور وہ غار کے ایک کشادہ حصے میں پڑے ہوئے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ یہاں پر اصحاب کہف کے کتے کا ذکر ہے جو غار کے منہ پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا ہوا تھا۔

پھر غار والے نوجوانوں کے اٹھنے کا ذکر ہے اور فرمایا گیا کہ (ہم نے جس طرح سلایا تھا) انہیں جگایا تاکہ وہ آپس میں سوال جواب کریں، ان میں سے ایک نے پوچھا تم کتنی دیر (اس غار میں ) ٹھہرے، (باقی نوجوانوں نے) کہا کہ ایک دن یا اس سے کچھ کم وقت، کہنے لگے کہ تمہارا رب ہی جانتا ہے تم کتنے وقت (غار) میں رہے۔ پھر اصحاب کہف کی تعداد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا گیا کہ آپ کہہ دیجئے کہ آپ کا رب ان کی تعداد زیادہ بہتر جانتا ہے۔ آپ اس معاملہ میں ان سے زیادہ حجت نہ کیجئے اور نہ اس کے متعلق کسی سے کچھ پوچھئے (بیچ میں جملہ معترضہ کے طور پر فرمایا) آپ کبھی کسی کام کے بارے میں یہ نہ کہا کیجئے کہ میں اسے کل کرونگا مگر یہ کہ اللہ چاہے (یعنی اِن شاء اللہ کہا کیجئے) اوراگر اِن شاء اللہ کہنا بھول جائیں تو اپنے رب کو یاد کیجئے اور کہئے کہ شاید میرا رب اس سے بھی قریب تر بات پر میری رہ نمائی کرے گا۔ اور (اصحاب کہف) اپنے غار میں تین سو نو سال رہے، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتے ہیں۔ اگلی آیتوں میں دنیا کی بے ثباتی کو دو مثالوں کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔

 پندرہویں پارے کے آخر میں حضرت موسیٰ ؑ کے سفر کاایک واقعہ ہے جب ان کی ملاقات ایک بزرگ (حضرت خضر ؑ) سے ہوتی ہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں تاکہ آپ مجھے بھی اس میں سے کچھ سکھلادیں جو مفید علم آپ کوسکھلایا گیا ہے، انہوں نے جواب دیا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکتے، حضرت موسیٰؑ نے صبر کا اور اطاعت کا وعدہ کیا۔ حضرت خضرؑ نے اس شرط پر ساتھ رہنے کی اجازت دے دی کہ جب تک میں کسی معاملے میں خود کچھ نہ کہوں آپ مجھ سے کوئی سوال نہ کریں گے۔ دونوں چلے، ایک کشتی میں سوار ہوئے، حضرت خضرؑ نے اس کشتی میں سوراخ کردیا، حضرت موسیٰؑ نے اس پر سوال کیا تو انہوں نے یاد دلایا کہ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہ کرسکیں گے۔ حضرت موسیٰؑ نے عرض کیا میری فروگزاشت پر مواخذہ نہ فرمائیں۔ پھر دونوں چلے یہاں تک کہ انہیں ایک لڑکا ملا، خضر ؑ نے اسے قتل کردیا۔ حضرت موسیٰؑ پھر خاموش نہیں رہ سکے۔

کل (پیر) :پندرہویں تراویح ۱۶؍واں پارہ : قَالَ أَلَمْ

 ۱۶؍ویں پارے کی شروعات بھی موسیٰؑ اور حضرت خضر کے قصے سے ہوتی ہے حضرت خضر ؑنے پھر ان کا وعدہ یاد دلایا اور فرمایا کہ کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ میرے ساتھ (رہ کر اور اس طرح کے واقعات دیکھ کر) آپ سے صبر نہ ہوسکے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک اور مہلت کی درخواست کی۔ پھر دونوں (حضرات) آگے چلے۔ ان کا گزرایک گاؤں والوں پر ہوا، انہوں نے کھانا طلب کیا تو گاؤں والوں نے کھانا دینے سے انکار کردیا۔ اتنے میں انہوں نے ایک دیوار دیکھی جو گرنے ہی والی تھی۔ حضرت خضرؑ نے وہ دیوار سیدھی کردی، حضرت موسیٰؑ نے فرمایا کہ اگر آپ چاہتے تو اس کام پر اجرت لے لیتے (آخر کو انہوں نے کھانا دینے سے انکار کیا ہے) اس پر حضرت خضرؑ نے کہا کہ یہ لمحہ میری اور آپ کی جدائی کا ہے۔ پھر انہوں نے حضرت موسیٰؑ کو کشتی کے سوراخ، لڑکے کے قتل اور دیوار کی حقیقت بتلائی۔

 اس واقعہ کے بعد رب العالمین فرماتے ہیں کہ آپ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ لوگ ذو القرنین کے متعلق بھی دریافت کرتے ہیں (کہ وہ کون تھے) تو آپ فرمادیجئے کہ میں اس کا ذکر ابھی تمہارے سامنے کروں گا۔ اس کے بعد ذوالقرنین، ان کی حکومت، یاجوج ماجوج اور دیوار کی تعمیر کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔

سورہ کہف کا اختتام اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی پر ہوتا ہے کہ آپ لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کیلئے روشنائی کی جگہ سمندر ہو تو سمندر کا پانی ختم ہوجائے اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں اگرچہ ہم دوسرا (سمندر) بھی اسی جیسا اس کی مدد کو لائیں۔

اس کے بعد سورۂ مریم ہے۔ پہلے دو رکوع میں حضرت زکریا، حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام کے قصے سنانے کے بعد تیسرے رکوع میں حالات کی مناسبت سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ سنایا گیا ہے کیوں کہ وہ بھی ایسے ہی حالات میں اپنے والد، اہل خاندان اور اہل وطن کے ظلم وستم سے عاجز آکر گھر سے نکل گئے تھے۔ کفار مکہ کو بتلایا گیا کہ آج ہجرت کرنے والے مسلمان حضرت ابراہیمؑ جیسے حالات سے دو چار ہیں، اور تم جو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل (علیہما السلام) کی اولاد ہو ان ظالموں کی جگہ لے رہے ہو جنہوں نے ایک دن تمہارے باپ حضرت ابراہیمؑ کو وطن سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ دوسری طرف سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے ساتھ ہجرت کرنے والوں کو یہ خوش خبری دی گئی کہ جس طرح حضرت ابراہیمؑ کو وطن سے نکلنے کے بعد عظمت اور سر بلندی ملی اسی طرح آپ لوگوں کو بھی ملے گی۔ اس سورہ میں حضرت موسیٰؑ اور حضرت ادریس ؑ کے قصے بھی مختصراً بیان کئے گئے ہیں۔

اگلی سورہ طٰہٰ ہے جس کے آغاز میں قرآن کریم کے متعلق ارشاد فرمایا کہ یہ ڈرنے والوں کیلئے نصیحت ہے اور یہ اس ذات پاک کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جس نے زمین اور بلند آسمان پیدا کئے ہیں، جو رحمٰن عرش پر قائم ہے اور جو مالک ہے ان سب چیزوں کا جو آسمان و زمین میں ہیں اور ان دونوں کے درمیان ہیں اور جو چیزیں تحت الثریٰ میں ہیں۔ چاہے تم پکار کر کہو وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اس سے بھی مخفی بات جانتا ہے، اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کیلئے بہترین نام ہیں۔ ان تمہیدی کلمات کے بعد حضور ؐ سے دریافت کیا جارہا ہے کہ کیا آپ کو موسیٰؑ کی خبر پہنچی ہے؟ اس کے بعد حضرت موسیٰ کا مکمل قصہ مذکور ہے جسکے بہت سے حصے سابقہ پاروں میں آچکے ہیں، یہاں اتنا ذکر ہے کہ جب حضرت موسیٰؑ حضرت شعیبؑسے طے شدہ معاملہ پورا کرنے کے بعد اپنے اہل وعیال کے ساتھ وطن تشریف لانے لگے تو راستے میں انہوں نے ایک مقام پر آگ دیکھی اور اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں اس میں سے ایک آدھ انگارہ لے کر آؤں یا اس کے پاس (جاکر) راستے کا پتہ چل جائے، جب وہ آگ کے پاس آئے تو انہیں پکارا گیا اے موسیٰ! میں تمہارا رب ہوں، اپنے جوتے اتار دو، تم ایک وادئ مقدس میں ہو، میں نے تمہیں (پیغمبری کیلئے) چن لیا ہے اب تم پر جو وحی کی جارہی ہے اسے غور سے سنو۔ اس کے بعد کچھ ہدایات کے ساتھ فرعون تک پہنچنے کا حکم ہے۔ باقی قصہ گزشتہ پاروں میں مختلف جگہوں پر گزر چکا ہے، اورکچھ واقعات آئندہ پاروں میں بھی آئینگے۔ اس قصے کے اختتام پر مشرکین مکہ کے ایک اور سوال کا ذکر ہے کہ وہ آپ سے پہاڑوں کی بابت سوال کرتے ہیں، فرمادیجئے کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا، اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بل اور شکن نہ دیکھو گے۔

  آگے قرآن کریم کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ہم نے اس طرح قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح کی وعیدیں بیان کی ہیں شاید وہ لوگ ڈر جائیں یا وہ اس سے نصیحت پکڑیں۔ فرمایا کہ قرآن کریم پڑھنے میں جلدی نہ کیا کیجئے جب تک آپ کی طرف اس کی وحی مکمل نہ پہنچ جائے اور یہ دعا کیا کیجئے کہ اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔ اس کے بعد حضرت آدمؑ کا قصہ ابتداءِ آفرینش سے مذکور ہے۔ یہ قصہ سنانے کے بعد آپؐ سے فرمایا گیا کہ اس میں واقعتاً اہل فہم کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں، اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات طے نہ کردی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدت طے نہ کردی گئی ہوتی تو ان کا بھی فیصلہ ہوچکا ہوتا جو باتیں یہ (مشرکین) کیا کرتے ہیں، آپ ان پر صبر کیا کیجئے اور اپنے رب کی حمد وثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کیا کیجئے، سورج نکلنے سے پہلے، اس کے غروب ہونے سے پہلے، رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرتے رہئے اور دن کے آغاز واختتام پر بھی تاکہ آپ خوش ہوں۔

24 مارچ،2024، بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی

------------------

Related Article:

Surah Al-Fatiha, a Summary of the Holy Quran, While Surah Al-Baqarah, a Detailed Guidance on Faith and Affairs سورۂ فاتحہ قرآن کریم کا خلاصہ ہے جبکہ سورۂ بقرہ میں ایمان اور معاملات پر تفصیلی ہدایات ہیں

To Achieve Perfection of Goodness, Spend the Things That Are Dear To You تم کمالِ نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک وہ چیزیں خرچ نہ کرو جو تمہیں عزیز ہوں

Surah Nisa Provides a Detailed Description of Inheritance Shares and Marriage Rules سورہ نساء میں ورثاء کے شرعی حصےاور نکاح کے احکامات مفصل بیان ہوئے ہیں

Religious, Cultural and Political Instructions, Urging Justice and Warning to the People of the Book مذہبی، تمدنی اور سیاسی ہدایات، عدل کی تلقین اور اہل کتاب کو تنبیہ اور فہمائش

Conversation of Hazrat Ibrahim (AS) With His Father, And Some Aspects of Hazrat Isa's (AS) Life حضرت عیسیٰ ؑ کی حیات ِ طیبہ کے چند پہلو اور حضرت ابراہیم ؑ کی اپنے والد سے گفتگو

Despite Being Supplied Heavenly Food, Manna and Salwa, the Children of Israel Did Not Change بنی اسرائیل پر من و سلویٰ تک نازل کیا گیا لیکن نہ انہیں سدھرنا تھا اور نہ سدھرے

Bizarre Beliefs of Polytheists, Rebellion of the Former Nations and Terrible Punishments مشرکین کےعجیب و غریب عقائد، سابقہ قوموں کی سرکشی اور عبرتناک سزاؤں کا ذکر

 Shared Subjects in Surahs Anfal and Taubah سورۂ انفال و توبہ کے مضامین کافی حد تک مشترک ہیں

 The Stories of the Prophets Impart Knowledge of the Truth, Wisdom, and Awareness پیغمبروں کے قصوں سے حقیقت کا علم، نصیحت اور بیداری نصیب ہوتی ہے

Hazrat Yaqub Regained His Sight, And Hazrat Yusuf Became The Ruler Of Egypt, Forgave His Brothers یعقوب ؑ کی بینائی لوٹ آئی، یوسف ؑ والی ٔمصربن گئےاور اپنے بھائیوں کو معاف کردیا

 We Gave You Seven Verses Which Are Worthy of Being Repeated ہم نے آپؐ کو سات آیات عطا فرمائیں جو بار بار دُہرائے جانے کے قابل ہیں

URL: https://newageislam.com/urdu-section/prophets-surahs-al-israa-kahf-maryam-taha/d/131994

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..