New Age Islam
Tue Mar 18 2025, 02:04 AM

Urdu Section ( 31 Oct 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Prophethood and Manhood نبوت اور بشریت

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

31اکتوبر،2023

خدا نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا اور رسول بھیجے۔ اس زمین پر انسانوں سے پہلے جن بستے تھے۔ جنوں کی ہدایت کے لئے بھی سینکڑوں انبیاء جنوں کی نسل سے بھیجے گئے۔ خدا قرآن میں کئی مقامات پر کہتا ہے کہ انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے انسانوں ہی میں سے نبی مبعوث ہوئے۔ قرآن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہر قو م میں سے ان ہی کی زبان بولنے والا نبی بھیجا گیا تاکہ وہ ان کی زبان میں اللہ کا پیغام انہیں پہنچادے۔

لیکن جو منکرین تھے وہ یہ کہہ کر ان کی نبوت کا انکار کرتے تھے کہ وہ تو انہی کی طرح انسان یعنی بشر ہیں اور انسانوں ہی کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور بازاروں میں پھرتے ہیں۔ جب وہ نبی اپنی قوم سے کہتے تھے کہ وہ خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں تو ان کی قوم کے منکرین کو حیرت ہوتی تھی کہ ایک عام سا آدمی جو انہی کی طرح ہو خدا کا بھیجا ہوا نبی کیسے ہوسکتا ہے۔ ان کا تصور یہ تھا کہ اگر کوئی واقعی خدا کا بھیجا ہوا ہوگا تو وہ ان سے الگ ہوگا، اس کے ساتھ خدا کے فرشتے ہوں گے اور وہ شکل و صورت اور وضع قطع سے عام انسانوں سے الگ اور مختلف ہوگا۔

"پھر بولے سردار جو کافر تھے اس کی قوم۔کے ہم۔کو تو تو نظر آتا نہیں مگرایک بشر ہم جیسا اور دیکھتے نہیں کوئی تابع یوا ہو تیرامگر جو ہم میں ارذال ہیں بلا تامل۔"۔(ھود: 27)

منکرین کی مخالفت کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ انبیاء انسانوں ہی میں سے تھے ۔

"کہنے لگے تم تو یہی بشر ہو ہم جیسے۔"(ابراہیم۔:١٠

حضرت شعیب علیہ السلام سے ان کی قوم کے منکرین نے یہی کہا۔

"اور تو بھی ہے ایک بشر جیسے ہم۔ اور ہمارے خیال میں تو تو جھوٹا ہے۔۔"(اشعراء:186)۔

حضرت صالح علیہ السلام کو بھی منکرین نے یہی دلیل دی۔

"بولے تجھ پر تو کسی نے جادو کیا ہے۔تو بھی ایک بشر ہے جیسے ہم سو لے کچھ نشانی اگر تو سچا ہے۔"(الشعراء: 154)۔

دوسرے انبیاء کے بارے میں بھی ان کی قوم کے منکرین نے یہی کہا ۔

"اور بولے سردار اس کی قوم کے جو کافر تھے اور جھٹلاتے تھے آخرت کی ملاقات اور آرام دیا تھا ہم نے ان کو دنیا کی زندگی میں اور کچھ نہیں ایک آدمی ہے جیسے تم ، کھاتا ہے جس قسم سے تم کھاتے ہو اور پیتا ہے جس قسم سے تم پیتے ہو اور کہیں تم چلنے لگے کہنے پر ایک آدمی کے اپنے برابر کے تو تم بیشک خراب ہوئے۔ "(المومنون :35)۔

" اور کچھ نہیں یہ ایک مرد (رجل) ہے باندھ لایا ہے اللہ پر جھوٹ اور اس کو ہم نہیں مانتے۔"(المومنون :38)۔

لہذا تقریباً تمام انبیاء کو منکرین کے اسی تصور نبوت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ کسی انسان یا بشر کو نبی یا رسول نہیں مانتے تھے۔ ان کا تصور نبوت یہ تھا کہ اگر کوئی شخص خدا کا بھیجا ہوا ہونے کا دعوی کرتا ہے تو اس کی شکل و شباہت عام بشر کی طرح نہیں ہونی چاہئے اور اس کے ساتھ فرشتوں کی فوج ہونی چاہئے۔

خدا قرآن میں منکرین کے اسی تصور نبوت کا توڑ کرتا ہے اور انہیں یہ جتلاتا ہے کہ اس نے نبیوں کو انہی میں سے اس لئے بھیجا کہ وہ ان کے سامنے فکر وعمل کا ایک۔مثالی نمونہ پیش کریں جس کا اتباع کرکے انسان کامیاب اور سرخرو ہو اور ایک مثالی انسانی معاشرہ قائم کرسکے۔ خدا بار بار قرآن میں کہتا ہے کہ نبیوں کے بشر کے قالب میں ہونے پر تعجب اور الجھن میں نہ پڑو۔

" کیا تم کو تعجب ہوا کہ آئی تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے ایک مرد کی زبانی جو تم ہی میں سے ہے تاکہ وہ تم کو ڈرائے اور تاکہ تم بچو,اور تاکہ تم پر رحم ہو۔" (الاعراف : 64)۔

"کیا تم کو تعجب ہوا کہ آئی تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے ایک مرد کی زبانی جو تم ہی میں سے ہے تاکہ وہ تم کو ڈرائے۔"(الاعراف :69)۔

" کیا یہ لوگوں کو تعجب ہوا کہ وحی بھیجی ہم نے ایک۔مرد (رجل) پر ان میں سے کہ ڈر سنادے لوگوں کو اور خوش خبری سنادے ایمان والوں کو کہ ان کے لئے پایہ سچا ہے اپنے رب کے یہاں ۔کہنے لگے منکر یہ جادوگر ہے صریح۔"(یونس:2)

پھر خدا کہتا ہے کہ انبیا اگر انسانوں میں سے ہیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں بلکہ منطقی بات یہی ہے کیونکہ انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے انسانوں یعنی بشر کو بھیجنا ہی زیادہ معقول اور قابل قبول بات ہے۔

"اللہ چھانٹ لیتا ہے فرشتوں میں پیغام ہنچانے والا اور آدمیوں میں بھی۔"(الحج: 75)۔

قرآن میں انبیاء کو اسی لئے المصطفین الاخیار کہا گیا ہے۔یعنی چنے ہوئے لوگ۔۔(ص:47)

اس طرح قرآن نے بھی مسلمانوں کے سامنے اپنا تصور نبوت واضح کردیا ہے۔ خدا خود حضور پاک ﷺ سے کہتا ہے

" تو کہہ پاک ہے میرا رب، میں کون ہوں بس ایک بشر رسول۔"(بنی اسرائیل: 93)

" تو کہہ میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں حکم آیا ہے مجھ پر تمہارا معبود ایک ہے سو جو کوئی بھی اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے وہ نیک عمل کرے اور خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے۔۔۔"(الکہف: 110)

"تو کہہ کہ میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے سو اسی کے حضور سیدھے رہو اور اس سے گناہ بخشواؤ اور خرابی ہے شرک کرنے والوں کو۔ "(حم السجدہ:6)۔

"اور تجھ سے پہلے ہم نے یہی مرد بھیجے تھے کہ حکم بھیجتے تھے ہم ان کی طرف سو پوچھ اہل ذکر کو اگر تم کو معلوم نہیں۔"(النحل:43)

اہل ذکر سے مراد اہل کتاب ہے۔ اگر مسلمانوں کو اس سلسلے میں کوئی اشکال ہو تو پچھلی کتاب والوں سے پوچھ لیں کہ ان کے انبیاء بھی بشر ہی تھے۔ بہر حال قرآن اس کے ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ حضور پاک ﷺ خلق عظیم تھے۔

"اور تو پیدا ہوا ہے بڑے خلق پر۔"(القلم:4)۔

یعنی آپﷺ سب انسانوں میں افضل تھے اور آپ ﷺ کی سیرت اعلی تھی۔ آپﷺ کی ذات نورانی تھی ۔ آپ ﷺ کی تعریف اور عظمت قرآن میں بیان کی گئی ہے۔ آپ ﷺ کو سراج منیر کہا گیا ہے۔

قرآن کی کچھ آیتوں میں انبیا ء کے لئے بشر کی جگہ رجل بمعنی مرد کا لفظ بھی لایا گیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انبیاء صرف مرد ہوئے ہیں۔لہذا ، محولہ بالا آیتوں سے قرآن کا تصور نبوت و بشریت واضح ہوتا ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے اختلاف یا تنازع کی گنجائش نہیں رہ جاتی۔

----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/prophethood-manhood/d/131017

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..