سہیل ارشد،نیو ایج اسلام
پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے متعلق مسلمانو ں کے ایک طبقے کا عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے اوراپنے عقیدے کی حمایت میں وہ کئی روایتیں پیش کرتے ہیں ۔ جب کہ مسلمانوں کا دوسرا طبقہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر مانتا ہے ۔
انجیل اور قرآن مجید کے مطالعے سے اس موضوع پر روشنی پڑتی ہے ۔ سب سے پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ انجیل اس مسئلے پر کیا کہتاہے ۔ برناباس کی انجیل میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر موجود ہے ۔ اس انجیل میں حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد خدا اور حضرت آدم علیہ السلام کے درمیان ہوئی گفتگو کو بوہ پیش کیا گیا ہے:
’’آدم جب اپنے پیروں پر کھڑے ہوئے تو انہوں نے ہوا میں ایک سورج کی مانند وشن تحریردیکھی جس میں لکھا تھا ’’الا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘ ۔ اس کو دیکھ کر آدم نے اپنا منہ کھولا او رکہا ’’اے خدا ، میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے پیدا کیا لیکن میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے بتا کہ ان لفظوں کیا معنی ہے’’ محمد رسول اللہ ‘‘ کیا مجھ سے پہلے بھی کوئی انسان ہوا ہے ۔
تب خدا نے کہا ’’خوش آمدید میرے بندے آدم میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تم پہلے انسان ہو جسے میں نے پیدا کیا ہے اورتم نے جو نام لکھا دیکھا ہے وہ تمہاری اولاد ہیں جو بہت برسو ں بعد دنیا میں آئیں گے او ر میرے بندے ہونگے جن کے لئے میں نے تمام چیزیں تخلیق کی ہیں ۔ جب وہ آئیں گے تو وہ دنیا کو روشنی دیں گے ،جن کی روح کو میں نے کائنات کی تخلیق سے ساٹھ ہزار سال قبل ہی عرش منور میں محفوظ کردیا تھا ۔ ‘‘
آدم نے خدا سے فریاد کی ’’اے خدا‘‘ اس تحریر کو میرے ہاتھوں کی انگلیوں کے ناخنوں میں اتار دے ۔ تب خدا نے اوّلین انسان کے انگوٹھے کے ناخنوں پر یہ تحریر نقش کردی ۔ داہنے ہاتھوں کے ناخن پر ’’لا الہٰ الا اللہ ‘‘اور بائیں انگوٹھے کے ناخن پر ’’محمد رسول اللہ ‘‘نقش ہوگئی ۔ اس کے بعد اولین انسان نے ہدرانہ شفقت سے ان الفاظ کو بوسہ دیا اور انہیں آنکھوں سے لگایا او رکہا ’’مبارک ہو وہ دن جب تم اس دنیا میں آوَگے ۔ ‘‘
برناباس کی انجیل کے اس اقتباس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے قبل کسی انسان کی تخلیق نہیں ہوئی تھی اور اس کائنات کی تخلیق کے سے ساٹھ ہزار سال قبل اللہ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تخلیق کردی تھی اور انکی روح کو عرش منور میں محفوظ کردیا تھا ۔
اب ہم قرآن مجید میں اس موضوع سے متعلق آیتوں کو تلاش کرتے ہیں ۔ سورہ الکہف اور سورہَ بنی اسرائیل میں اس موضوع پر واضح آیتیں موجود ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں ۔
’’ توکیہ میں بھی ایک بشر ہوں جیسے تم ، حکم آتا ہے مجھ کو کہ معبود تمہارا ایک معبود ہے ۔ ‘‘( الکہف :110)
’توکیہ پاک ہے میرا رب ، میں کون ہوں مگر ایک بشر رسول ۔ ‘‘ (بنی اسرائیل :93)
انجیل اور قرآن کی آیتوں کے مطالعے سے یہ حقیقت روشن ہوتی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق مٹی سے ہوئی تھی اور وہ پہلے انسان تھے ۔ ان سے پہلے کسی انسان کی تخلیق نہیں ہوئی تھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کی تخلیق اس کائنات کی تخلیق سے ساٹھ ہزار سال پہلے کردی گئی تھی ۔ یعنی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا خمیر مٹی سے تیار نہیں ہوا تھا ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد اللہ نے اپنے وعدے کے مطابق حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کے قالب میں حضرت آدم علیہ السلام کی نسل میں رسول بناکر بھیجا ۔ اس طرح انجیل مقدس اور قرآن مجید کی روشنی میں اس مسئلے کو بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/prophet-light-human-being-/d/123110
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism