محمد شہزاد قریشی، نیو ایج اسلام
دنیا کا پہلا پرنٹڈ قرآن 1537 میں اٹلی کے شہر وینس کے ایک پرنٹنگ پریس میں چھاپا گیا۔ دوسرا قرآن 1694 ہیمبرگ جرمنی اور تیسرا پرنٹڈ قرآن روس میں چھاپا گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب مسلم ورلڈ میں کسی قسم کا پرنٹنگ پریس لگانا یا کوئی پرنٹڈ کتاب رکھنا حرام اور سخت جرم تھا ۔سلطان بایزید دوم نامی ایک خلیفہ نے 1485 میں علماء کی مدد سے پرنٹنگ پریس اور اسکی مصنوعات کو حرام قرار دے کر مسلم ورلڈ میں بین کردیا۔ اسکے بعد 1515 میں سلطان سلیم نامی ایک بادشاہ نے اس سے بھی دو قدم آگے بڑھ کے یہ فرمان جاری کیا سلطنت عثمانیہ میں کسی شہری کے پاس کوئی پرنٹنڈ کتاب پکڑی گئی تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ یہ وہ وقت تھا جب یورپ میں 2 کروڑ سے زائد پرنٹڈ کتابیں بیچی جاچکی تھیں۔
اس سے پہلے 1492 عیسوی میں سلطنت عثمانیہ کی ایک ریاست اندولوسیہ (اندلس سپین) کے چند یہودیوں نے سلطان کو ایک عرضی دی کہ ان کے پاس اپنی پرنٹنگ پریس ہے اور وہ انہیں اس سے استفادہ کرنے کی اجازت دیں۔ سلطان نے اس شرط پر اجازت دی کہ تم کسی مسلمان کو کوئی کتاب فروخت نہیں کروگے۔
سواس طرح سپین کے یہودیوں اور عیسائیوں نے پرائیوٹ پریس سے لاکھوں کتابیں چھاپیں اور اس سے مسلمانوں کو چھوڑ کے تمام قومیں مستفید ہوئیں۔
یہ وہ وقت تھا جب یورپ اور نئے نئے امریکہ مین علوم و فنون انگڑائی لے کے بیدار ہورہے تھے اور مسلم ورلڈ جمود کا بستر اوڑھ کر سونے کی تیاری کررہی تھی۔ اسی کتابی ریولیشن سے ہزاروں عظیم سائنسدان، ڈاکٹر۔ماہر طعبیات، ریاضی دان، ماہر فلکیات پیدا ہوئے۔
حالانکہ ساتویں صدی سے تیریویں صدی تک سارا یورپ جہالت کی نیند سورہاتھا اور علوم و فنون کا خزانہ مسلمانوں کے پاس تھا۔ پہلی صلیبی جنگ جو کہ گیارویں صدی میں لڑی گئی جس مین عیسائیوں نے یروشلم پر قبضہ کیا اور بہت سارے مال غنیمت کے ساتھ کاغذ بھی انکے ہاتھ لگا۔ اسی کاغذ سے بعد میں انہوں ایک عظیم انقلاب برپا کیا۔
سترویں صدی تک مسلمانوں پر یہ جمود پوری طرح برقرار رہا ۔۔ بالآخر 1720 میں ایک نومسلم ابراہیم المقاتر (جوکچھ ماہ قبل ہی عیسائی سے مسلمان ہوا تھا) اس وقت کے مفتی اعظم کے پاس عرضی لے کرگیا کہ 300 سال ہوگئے یورپ میں پرنٹنگ پریس کو خدا کے لیئے اب تو جاگ جاو اور مسلم ورلڈ میں بھی اسکی اجازت دے دو، پھر اس نے اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی کئی سو صفحات کی کتاب گرینڈ مفتی کودی جو پرنٹنگ پریس کے بارے میں تھی، کتاب کو پڑھ کے مفتی ساحب قائل ہوگئے لیکن انہوں نے تین کڑی شرائط کے ساتھ اسکی اجازت دی،،،
1۔ کوئی عربی کی کتاب پرنٹ نہین ہوگی
2۔ کوئی اسلامی کتاب پرنٹ نہین ہوگی
3۔ ہر چھپنے والی کتاب حکومت سے منظور شدہ ہوگی
اس طرح سلطنت عثمانیہ مین لولی لنگڑی پرنٹنگ پریس آئی۔ لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔۔۔ یورپ علوم و فنون میں ہم سے 300 سال آگے نکل چکا تھا۔۔ اور اب یہ فاصلہ بڑھ کر 500 سال تک پہنچ چکا ہے۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/printing-press-islamic-world-/d/118255
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism