نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
25 فروری 2023
شاعر و نغمہ نگار جاوید اختر
نے تین روزہ جشن فیض کے موقع پر 2008 کے ممبئی حملوں کا ذکر چھیڑ کر پاکستان کی حکومتوں
اور فوج کو آئینہ دکھایا اور پاکستانی عوام کے دانشور اور بیدار مغز سامعین نے ان کی
باتوں کی تائید کی۔ لیکن بعد میں منتظمین پر نام نہاد قوم پرستوں کی طرف سے دباؤ پڑنے
پر کچھ صحافیوں اور پاکستانی فلم اداکاروں اور گلو کاروں نے جاویداختر کی تنقید کرنی
شروع کی ہے۔ انہیں ایک ادبی اور ثقافتی پروگرام میں دہشت گردی اور اس میں پاکستان کے
ملوث ہونے کا ذکر کرکے دلوں کو توڑنے اور اختلافات پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا
ہے۔ جاوید اختر چونکہ ہندوستان کے شہری ہیں اس لئے انہوں نے ایک ہندوستانی کی حیثیت
سے بات کی ورنہ وہ چاہتے تو پشاور کی مسجد میں ہونے والے خودکش حملوں کا بھی ذکر کرسکتے
تھے جس میں 150 معصوم افراد مارے گئے اور جس حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے قبول
کی۔ وہ ان درجنوں دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کر سکتے تھے جو پاکستانی دہشت گردوں نے
پاکستان ہی میں کئے اور سینکڑوں معصوم افراد کو ہلاک کیا جن میں بچے بھی شامل تھے۔
جب پاکستانی عوام۔کے ایک طبقے
نے جاوید اختر پر تنقید کرنی شروع کی اور فیسٹیول میں موجود پاکستانی فنکاروں اور ادیبوں
کو غیرت دلانی شروع کی تو اداکار شان اور گلوکار علی ظفر نے جاویداختر کی تنقید کی۔
پاکستان کے عوام پاکستان کے
دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کے کالے کارناموں سے واقف ہیں اور سیاسی لیڈروں کی
ان سے ملی بھگت سے بھی واقف ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ پاکستانی سیاسی پارٹیاں اور پارٹی
لیڈران الیکشن کے موقع پر انہی دہشت گرد تنظیموں کا سہارا لیتی ہیں۔ اس لئے سیاسی پارٹیاں
اقتدار میں آنے کے بعد ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتیں اور ان سے
مذاکرات کرتی ہیں۔
ان دہشت گرد تنظیموں کی پاکستانی
حکومتوں کے ذریعہ پشت پناہی کی وجہ صرف ہند دشمنی ہے۔ پاکستان چونکہ فوجی طور پر ہندوستان
کو شکست نہیں دے سکتا اس لئےاس نے ہندوستان میں عدم استحکام۔پیدا کرنے اور اسے نقصان
پہنچانے کے لئے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی اور فنڈنگ کی پالیسی اپنائی اور اس پالیسی
کو جنرل۔پرویز مشرف کے دور اقتدار میں کافی فروغ دیا گیا۔ لہذا 1998 سے 2008 کے ان
کے دور اقتدار میں ہندوستان میں کارگل جنگ پارلیامنٹ حملہ اور ممبئی دہشت گردانہ حملہ
ہوا۔ ان کے دور اقتدار ہی میں بنگلہ دیش کی خالدہ ضیا حکومت کے دوران آئی ایس،آئی نے
بنگلہ دیش کی فوج اور اس کی اینٹلی جنس،ایجنسی ڈی جی ایف آئی کے ساتھ ملکر ایک دہشت
گردی کا نیٹ ورک تیار کیا اور آسام کی علیحدگی پسند تنظیم الفا کو بنگلہ دیش سے ہندوستان
کے خلاف تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دی۔ اس دوران بنگلہ دیش میں بھی کئی دہشت
گرد تنظیمیں سرگرم ہوئیں جنہوں نے بنگلہ دیش کے اندر دہشت گردانہ حملے کئے۔ اسی دوران
بنگلہ دیش میں بنگلہ بھائی نام کا ایک دہشت گرد بھی ابھرا جس نے پورے بنگلہ دیش میں
ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں کم شدت کے پانچ سو دھماکے کروائے اور اپنی طاقت اور تنظیمی
گرفت کا،اندازہ کرایا۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے بنگلہ بھائی کا،خاتمہ کیا اور بنگلہ دیش
میں آئی ایس آئی اور ڈی جی ایف آئی کے نیٹ ورک کو توڑا جس سے ملک میں دہشتگردی بالکل
ختم ہوگئی۔
آج پاک سےان
کے جو گلوکار صحافی اور اداکار دباؤ میں آکر جاوید،اختر کی صاف گوئی پر تنقید کررہے
ہیں وہ پرویز مشرف کے اخباری بیانات اور میڈیا کو دئی گئے انٹریو کو گوگل پر ڈھونڈ
کر دیکھ لیں۔انہیں معلوم۔ہو جائیگا کہ کس طرح پرویز مشرف نے ملک کے ایٹمی راز شمالی
کوریا کو فروخت کئے۔ انہوں نے 1998 میں فوج کا چیف بننے کے ایک سال کے بعد ہی ہندوستان
سے کارگل جنگ چھیڑی جس میں انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ پھر 2002 میں انہی کی شہہ پر پاکستانی
دہشت گردوں نے ہندوستان کی پارلیامنٹ پر حملہ کیا۔اس کے بعد 2008 میں ممبئی کے تاج
محل ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ کیا اس حملے میں پاکستانی حکومت ، آئی ایس،آئی اور لشکر
طیبہ کی ملی بھگت اور پاکستانی حکومت کی طرف سے فنڈنگ ثابت ہو چکی ہے۔ لشکر طیبہ کے
امیر حافظ سعید اور مسعود اظہر کو اس معاملے میں ہندوستان کی عدالت نے ہی نہیں خود
پاکستان کی عدالت نے بھی سزا دی ہے۔ پاکستان کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے حافظ
سعید کو،31 سال قید کی سزا دی ہے۔ہندوستان میں حافظ سعید ایک موسٹ وانٹیڈ کریمنل ہے۔ہندوستان
کی این آئی اے کورٹ نے مسعود اظہر اور اس کے 4 ساتھیوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
ایک پاکستانی عدالت نے جیش محمد کے بانی دہشتگرد مسعود اظہر کو 2016 میں دس سال کی
قید کی سزا سنائی تھی لیکن پاکستانی حکومت نے اسے 2019 میں چپکے سے رہا کردیا تھا۔2021
میں ایک عدالت نے ایف اے ٹی ایف کے دباؤ میں پھر سے اس کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری
کیا تھا لیکن اسے گرفتار نہیں کیا جاسکا۔حافظ سعید کو 31 سال قید کی سزا ہونے باوجود
وہ پاکستان میں آزاد گھومتا ہے۔پاکستانی اخبار نوائے وقت نے اسے اپنے دفتر میں منعقد
ایک سیمینار میں بھی بلایا تھا۔ تو اگر جاوید اختر نے یہ کہا کہ دہشت آپ کے ملک میں
کھلے گھوم رہے ہیں تو کیا غلط کہا۔
پرویز،مشرف نے اپنے کئی انٹرویو
میں خود اقبال جرم۔کیا ہے کہ انہوں نے حافظ سعید کو کشمیر میں دہشت گردی کے لئے فنڈنگ
مہیا کی۔ وہ اسےپاکستان کا ہیرو کہتے تھے۔ اس بات کا،اعتراف انہوں نےبھارت کے انگریزی
اخبار دی اکنامک ٹائمس کو پانچ سال قبل دئے گئے انٹرویو میں کیا تھا۔ اس سے قبل
2013 کے فروری میں ہندوستان کے ٹی وی چینل انڈیا ٹوڈے کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں
نے بتایا تھا کہ آئی ایس آئی، لشکر طیبہ اور جیش محمد کو تربیت دیتا ہے۔
لشکر طیبہ چونکہ پاکستانی
حکومت کا،ایک عسکری ونگ ہے اس لئے یہ پاکستان میں دہشت گردی نہیں کرتا۔اس کااستعمال
ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے ہوتا ہے۔پاکستانی طالبان کو چونکہ نواز،شریف اور
عمران خان دونوں نے الیکشن جیتنے کے لئے اور افغانستان میں ہندوستان کے سیاسی اور اقتصادی
مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا ہے اس لئے آج دونوں ان کے سامنے بے بس ہیں۔ اس
نے فوج اور پولیس میں اپنی گرفت مضبوط بنالی ہے اس لئے اہنی جان بچانے کے لئے یہ لیڈران
اس کے خلاف منہ نہیں کھولتے۔ میڈیا بھی ان کا نام نہیں لیتا اور ان کے ذریعہ ذمہ داری
قبول کرنے کے باوجود میڈیا،اور سیاسی لیڈران ان کا نام۔نہیں لیتے اور صرف دہشت گرد
کہتے ہیں۔پاکستانی طالبان کا حملہ نہیں کہتے پاکستانی طالبان کاخوف میڈیا، پاکستانی
دانشوروں اور صحافیوں کو اتنا ہے کہ ان کے ذریعہ پشاور ، کراچی اور دوسری جگہوں پر
دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری لینے کے بعد بھی وہ لوگ ان حملوں میں را کا ہاتھ دیکھتے
ہیں۔
پاکستان کے دانشوران اور لیڈران
اور صحافی بھی پاکستان کے اس حال زار کے لئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے اپنے ذاتی مفادات
کے لئے حکومتوں اور فوج کے بیانئے کو ہی آگے بڑھایا۔ اور فوج کو پاکستانی عوام کا مسیحا
بنا کر پیش کیا۔ فوج کے بجٹ میں کٹوتی کی بات جیسے ہی آئی ایم ایف کی طرف سے کی گئی
ویسے ہی فوج نے اپنے ایک کور کمانڈر سے ایک خط لکھوایا کہ فوجیوں کو دو وقت کا کھانا
بھی ٹھیک سے نہیں مل رہا ہے تاکہ پاکستانی عوام اور دنیا کو یہ پیغام جائے کہ آئی ایم
ایف فوج کے بجٹ میں کمی کرنے کا مشورہ دے کر پاکستانی فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
پاکستانی عوام اب اپنے لیڈران
کے ناعاقبت اندیش اقدامات اور بدعنوانی سے تنگ آچکے ہیں اس لئے ان کی توجہ اصل مسائل
سے ہٹانے کے لئے میڈیا کے ذریعہ جاوید اختر کوبلی کابکرا بناکر پیش کیا جارہا ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism