New Age Islam
Tue Apr 29 2025, 08:53 PM

Urdu Section ( 3 Feb 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Palestine: Is the Morning not near? فلسطین :الیس الصبح بقریب

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

3 فروری 2024

اسرائیل-حماس جنگ کو چار ماہ مکمل ہونے کو ہیں۔ فریقین کے درمیان پہلے بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں لیکن یہ جنگ ان جھڑپوں سے مختلف ہے۔ اب تک جو جنگیں دونوں کے درمیان ہوئی ہیں ان میں سئلہ فلسطین عالمی سیاسی معاملہ نہیں بنا تھا اور دنیا دونوں کے درمیان تنازع کو ایک مقامی سیاسی مسئلہ سمجھ کر نظر کردیتی تھی جبکہ اسرائیل کے ذریعہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم ناقابل بیان تھے۔ اسرائیل نے غزہ اور ویسٹ بینک کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا تھا جہاں شہریوں کو اپنے اپنے سیکٹر میں محصور رہنا پڑتا تھا اور اب بھی رہنا پڑتا ہے۔ اپنے علاقے سے نکلنے کے لئے انہیں چیک پوسٹ پر اجازت لینی پڑتی ہے اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہیں پانی بھی اسرائیل کی اجازت سے ملتا ہے ۔ وہ اسرائیلیوں کے لئے مخصوص سڑکوں پر نہیں چل سکتے۔ انہیں بغیر کسی کیس کے انتظامی حراست میں غیر معینہ مدت کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔ حراست میں کم سن بچوں کو بھی بھیج دیا جاتا ہے۔ ابھی اسرائیل کی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی بچے بند ہیں جہاں انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ ان میں گیارہ سال اور اس سے کم عمر کے بچے بھی ہیں۔ ایک خاتون صحافی جو اسرائیل کی حراست میں تھی رہا ہونے کے بعد کم سن بچوں کا جیلوں میں حال زار بیان کرکے رو پڑی۔ اس نے کہا کہ ایک گیارہ سال کا بچہ جو میرے ساتھ تھا وہ رات کو اٹھ کر رونے لگا اور اپنی ماں کو پکارنے لگا۔ گذشتہ نومبر میں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا اور سینکڑوں فلسطینی رہا ہوئے ان میں کئی بچوں اور نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں جیل میں کس طرح کی اذیتیں دی جاتی تھیں۔ اس کے بعد دنیا فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی جیلوں میں بند بچوں ، نوجوانوں اور خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور بربریت سے واقف ہوئی۔ غزہ میں ایسے کئی بچے ہیں جن کے والد یا والدہ اسرائیل کی جیلوں میں بند ہیں۔ ایک چھ سال کی بچی فاطمہ نے ایک ٹی وی رپورٹر کو بتایا کہ اسرائیلی فوج اس کے والد کو پکڑ کر لے گئی ہے۔ اس نے کہا کہ کل رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ابو چھوٹ کر آگئے ہیں اور مجھے فاطمہ فاطمہ پکاررہے ہیں۔ پھر وہ میرے انکل سے ملنے گئے۔ اس طرح کے دل سوز واقعات غزہ اور ویسٹ بینک سے اکثر سامنے آتے ہیں۔اور اب سوشل میڈیا کی وجہ سے پوری دنیا فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔الجزیرہ نے بھی اسرائیل کی بربریت اور ظلم کو دنیا کے سامنے لانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور اسی لئے اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کے رپورٹروں کو چن چن کر نشانہ بنایا ہے۔

اسی لئے یہ جنگ دونوں طاقتوں کے درمیان ہونے والی پچھلی جنگوں سے مختلف ہے۔ اس جنگ نے مسئلہ فلسطین کوپوری دنیا کا ایک ہنگامی مسئلہ بنادیا ہے اور اس کے حل کے لئے عالمی سیاسی طاقتیں کوششوں میں لگ گئی ہیں۔ کیونکہ اس جنگ سے ان کے معاشی مفادات بھی خطرے میں پڑ گئے ییں۔ حوثیوں نے لال ساگر میں اسرائیل اور اس سے جڑے ہوئے جہازوں پر حملہ کرکے یوروپ کی معیشت کو نقصان ہینچایا ہے تو حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے کرکے اسرائیل کے سرحدی علاقوں سے یہودیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔ اس کے درجنوں شہر جنگ کے نتیجے میں خالی ہوچکے ہیں۔ جب تک جنگ بند نہ ہو اور فریقین میں صلح نہ ہو اسرائیل کے تقریبا دو لاکھ شہری رفیوجیوں کی طرح دن گذارینگے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اسرائیل اور امریکہ مسئلہ فلسطین کا کوئی پائیدار حل نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ اب تک اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں نقصان صرف فلسطینیوں کا ہوتا تھا اس لئے انہیں اس مسئلے پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت محسوس نییں ہوتی تھی۔

امریکہ اور برطانیہ اس مسئلے کے حل کے لئے دوریاستی حل لئے کوشاں ہیں جس کے تحت فلسطین کے دونوں علاقوں غزہ اور ویسٹ بینک کو ملا کر ایک فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ حالانکہ اسرائیل ایسی کسی تجویز کو تسلیم نہیں کرتا ۔وہ پورے فلسطین کو یہودیوں کی جاگیر سمجھتا یے۔ اس حل کے تئیں امریکہ اور برطانیہ بھی مخلص نہیں ہیں۔ وہ ایک ایسی فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس میں حماس کا کوئی عمل دخل نہ ہو اور فلسطینی ریاست کا کٹھ پتلی صدر محمود عباس کوبنادیا جائے۔ نیز، فلسطین میں فوج اسرائیل کی ہو۔ اس طرح، اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ ایسا فلسطین چاہتے ہیں جیسی موجودہ دور میں ویسٹ بینک کی نام نہاد ریاست ہے۔ اس کے سربراہ محمود عباس اسرائیل کی کٹھ پتلی ہیں۔ویسٹ بینک میں پولیس اور فوج اسرائیل کی ہے اور صرف شہری انتظام فلسطینی اتھاریٹی کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کا نقصان وہاں کے مسلمانوں کو یہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی پولیس اور فوج مسلمانوں کو ہر روز کسی نہ کسی بہانے گولی ماردیتی ہے یا ان کے گھروں میں گھس کر مردوں اور عورتوں کو زدوکوب کرتی ہے یا پھر نوجوانوں اور بچوں کو اٹھا کر لے جاتی ہے اور انہیں غیر معینہ مدت کے لئے جیلوں میں ڈال دیتی یے۔ اب ایک نیا رجحان بلڈوزروں سے فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کردینے کا بھی شروع ہوگیا ہے۔ ابھی کچھ دن قبل ویسٹ بینک کے جینن میں ایک اسپتال میں گھس کر نقاب پوش اسرائیلی فوج نے تین نوجوان مریضوں کو اسپتال کے بستر پر گولی مار دی ۔ اسرائیل کی حکومت نے یہ بیان دیا کہ وہ تینوں 7 اکتوبر جیسا حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

اگر غزہ میں بھی ایسی ہی کٹھ پتلی اور کمزور حکومت فلسطینیوں کی بنتی ہے تو پھر غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ بھی یہی ظلم اور بربریت ہر روز ہوگی۔کیونکہ غزہ کی حکومت کے پاس پولیس,اور فوج نہیں ہوگی۔غزہ میں ہر جگہ اسرائیلی فوج کا پہرہ ہوگا اور جگہ جگہ چیک پوسٹ ہونگے ۔ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت کسی کے گھر میں گھس تلاشی لیگی ، عورتوں اور مردوں کو زدوکوب کرے گی اور انہیں گرفتار کر کے جیل۔میں ڈال دے گی۔اس کے علاوہ ، جس طرح ویسٹ بینک کے ایک بڑے حصے ہر یہودیوں نے غیر قانونی بستیاں بسالی ہیں اسی طرح غزہ میں بھی یہودی بستیاں بسائی جائینگی۔ یہ صرف خدشہ نہیں ہے بلکہ چند روز قبل اسرائیل کی حکومت کے بارہ دائیں بازو کے صیہونی وزرا نے ایک ریلی نکالی اور یہ اعلان کیا کہ وہ غزہ میں بھی بستیاں بسائینگے اور وہاں سے فلسطینیوں کو نکال باہر کرینگے۔

یہی وجہ ہے کہ اسرائیل جنگ بندی نہیں چاہتا ۔وہ پورے غزہ کو میدان بنا دینا چاہتا ہے تاکہ غزہ کے لوگ وطن چھوڑ کر چلے جائیں۔ وہ صرف 45 دنوں کی عارضی جنگ بندی چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے یرغمالیوں کو حماس کے قبضے سے چھڑا لے۔ اس کے بعد اس کے پاس جنگ بندی کے لئے کوئی مجبوری نہیں ہوگی۔ جنگ بندی کے دوران اسرائیل فلسطینیوں کو مجبوراً ریا تو کرے گا لیکن اس کے ساتھ ہی وہ ہزاروں فلسطینیوں کو پھر گرفتار بھی کرلے گا جیسا کہ اس نے نومبر میں کیا تھا۔ ۔ اسرائیل اب بھی ہر روز خان یونس علاقے سے کچھ لوگوں کو اٹھا رہا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اسے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی صورت میں چند ہزار فلسطینیوں کو چھوڑنا پڑے گا۔ اس لئے عملی طور پر قیدیوں کے تبادلے سے فلسطینیوں کو کوئی راحت نہیں ملنے والی ہے کیونکہ اگر وہ تین ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا تو پھر چار ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کر لے گا۔

بہر حال، ان سب پیچیدگیوں سے قطع نظر اب مسئلہ فلسطین کے حل کی امید قوی ہورہی ہے کیونکہ مغربی ممالک اپنے مفاد کی خاطر اس کا حل چاہتے ہیں۔ آزاد فلسطین کا خواب اب شرمندہء تعبیر ہونےوالا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تعبیر میں کسی عرب ملک کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

-----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/palestine-morning-near/d/131649

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..