نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
14 دسمبر، 2021
اسلام آباد:۔پاکستان میں
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہندوؤں اور عیسائیوں جیسی اقلیتی نسل سے تعلق رکھنے
والی ہزاروں لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی اسلام قبول کرکے ان کی شادیاں کردی جاتی
ہیں۔ یہ ہر سال کیا جاتاہے۔ برطانوی زیر قیادت آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی
جی) کی طرف سے کی گئی ایک انکوائری کا حوالہ دیتے ہوئے مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا
کہ اعداد و شمار وسیع تحقیقات پرمبنی ایک تخمینہ ہے، لیکن درست نہیں کیونکہ حقیقی
تعداد کاکبھی پتہ نہیں چل سکتا۔ رپورٹ،جو ستمبر 2021 میں شائع ہوئی تھی، 12 سے 25
سال کی عمر کے درمیان عیسائی اور ہندو لڑکیوں کے کیسز پر توجہ مرکوز کرتی ہے، جن
میں مذہبی اقلتیوں بشمول ہندو(1.59فیصد) اور عیسائی (1.60 فیصد) پاکستان کی 220
ملین آبادی میں شامل ہیں، اسلام خبر بدھ مت، سکھوں اور کالاش کابھی ان کے نمائندہ
اداروں، فیلڈ سروے اور تحقیقاتی ادارے کے سامنے پیش ہونے والے افراد کی مدد سے
سروے کیا جاتاہے۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیاکہ اے پی پی جی کی رپورٹ پاکستان کے
سرکاری ادارے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پر زور دیتی ہے کہ وہ
نابالغوں کی عمر کا تعین کرنے کے لئے پولیس اور عدالت کے ذریعے استعمال کیے جانے
والے ڈیٹا کو تیار کرے اور اسے مداخلت کرنے والے طبی ٹیسٹوں سے مشروط نہ کیا جائے
جس کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کیسز کی بڑی تعداد
غریب اور زیادہ تر ناخواندہ نچلے سماجی طبقے کی خواتین، اکثرنظر انداز او رامتیازی
سلوک کے شکار طبقے، زیادہ تر گھر یلو یا کم معاشی ملازمتوں میں مصروف ہیں۔ وہ
استحصال، تشدد، دھونس، دباؤ اورجھوٹے وعدوں کاشکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان
میں حالیہ برسوں میں اقلتیوں کے خلاف جرائم کے ایسے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا
ہے۔ رپورٹ کے مطابق 1947 ء میں پاکستان کی پیدائش کے بعد سے جبری تبدیلی مذہب کے
واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں خواتین کی حالت زار میں روز بروز اضافہ ہوتا
جارہا ہے کیونکہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے پنجاب میں تقریباً
6,754 خواتین کو اغوا کیا گیا۔ صوبے میں 2021 کی پہلی ششماہی میں 1,890 عصمت دری
کی گئی، 3,721 کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ 752 بچوں کو زیادتی کا نشانہ
بنایا گیا۔30 اگست کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان (TIP) کے بورڈ آف ٹرسٹیٹر
نے خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسلام آباد میں ریپ کے
تقریباً 34 سرکاری واقعات ہوئے جب کہ میڈیا میں 27 واقعات رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں
تشدد کے سرکاری واقعات کی تعداد 3,721 ریکارڈ کی گئی لیکن میڈیا میں صرف 938
واقعات رپورٹ ہوئے۔
تبدیلی مذہب میں زبردستی،
قانون کیا کہتاہے؟
سندھ اسمبلی نے 4 سال قبل
اقلیتی بل 2016 ء منظور کیا جس کے مطابق مذہب اگر جبری طور پر تبدیل کرایا جائے یا
اس میں معاونت کی جائے تو ملزمان کو 3 سے 5 سال قید کی سزادی جاسکتی ہے۔ بل کے تحت
ایسے مقدمات کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ قانونی بل کے
مطابق کمسن افراد کا یہ دعویٰ کہ وہ مذہب تبدیل کرچکے ہیں،قبول نہیں کیا جاسکتا۔
بچوں کے والدین یا کفیل خاندان سمیت مذہب تبدیل کرنے کے فیصلے کے مجاز ہوں گے۔بل
میں کہا گیا کہ اگر ملزم پر الزام ثابت ہوجائے کہ اس نے جبری طورپر کسی کامذہب
تبدیل کرایا ہے تو اسے 5سال قید بھگتنی پڑے گی او رجرمانہ متاثرہ فریق کو ادا کیا
جائے گا۔ سہولت کار کو بھی 3 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔ جبری شادی
کے منتظمین،مولوی حضرات اور دیگر سہولت کار شریک جرم ٹھہرائے گئے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism