مشتاق الحق
احمد سکندر، نیو ایج اسلام
29 مئی 2023
اے پرسن آف پاکستانی اوریجنس
مصنف: ضیاء
الدین سردار
ناشر: ہرسٹ
اینڈ کمپنی، لندن
سال اشاعت:
2018
صفحات:
229
آئی ایس بی
این: 9781849049870
------
پاکستان ایک معمہ ہے۔ براعظم ہند
کی تقسیم اور پاکستان کی پیدائش نے مہاجرین اور ان لوگوں کے لیے بے شمار مسائل اور
چیلنجز پیدا کیے جنہوں نے خود کو پاکستان میں پایا۔ ہر نئی قوم کو اپنی بنیاد کی وضاحت
کرنی پڑتی ہے، اس لیے کسی قوم کو ایک مخصوص تناظر میں ڈھالنے کے لیے ایک عظیم بیانیہ
تیار کیا جاتا ہے۔ پھر عظیم داستان کو درست ثابت کرنے کے لیے ایک تاریخ ایجاد کرنے
کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہ تمام سانحات پاکستان کے ساتھ ہوئے ہیں۔ پاکستان اب بھی بے
شمار چیلنجوں سے دوچار ہے، جن میں سے کچھ اس کے وجود کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ ایسی نئی
قوم میں ایک دانشور اور مورخ کا کردار کافی اہم ہوتا ہے، لیکن جب مذہب کسی بھی قوم
کا نظریہ بن جائے، تو دانشوروں کی آزادی اور تاریخی حقائق کے ساتھ سمجھوتہ ہونا لازمی
ہو جاتا ہے۔
ضیاء الدین سردار، پاکستانی نژاد
شخص ہیں جو برطانیہ میں آباد ہیں۔ وہ ایک قابل مصنف اور عظیم دانشور ہیں، جیسا کہ ان
کے کارناموں سے عیاں ہے۔ لیکن وہ اپنی اصل پاک زمین کے بارے میں مخمصے میں ہے،
"یہ میرا مخمصہ ہے۔ جب میں پاکستان سے کاتعلق ہونا چاہتا تو وہ مجھ سے چمٹ جاتا
ہے۔ جب میں پاکستان کے قریب جانا چاہتا ہوں تو وہ مجھے پیچھے ہٹاتا ہے۔ لہٰذا میری
اس کے ساتھ ایک مستقل کشمکش جاری ہے۔ میں کئی دہائیوں سے اس الجھن کو حل کرنے کی کوشش
کر رہا ہوں، لیکن شاید ہی کامیابی ملے۔ (ص-8) پاکستان میں ان کے ساتھ برا سلوک کیا
گیا اور کئی بار انہوں نے کبھی واپس نہ آنے کا عہد کیا، لیکن کیا کیا جائے کہ ایک مقناطیسی
کشش ہے جو سردار کو بار بار اپنی طرف کھینچتی ہے۔ پاکستانیوں کو عالم مغرب میں بری
نظر سے دیکھا جاتا ہے، اور ان کی بری شبیہ توہین رسالت کے قوانین کے ذریعے مضبوط ہوتی
ہے۔ ایک طرف پاکستانی عوام مغرب خصوصاً یو ایس سے نفرت کرتے ہیں لیکن حکمران جماعت
اور عوام یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ انہیں بحران سے بچا لے گا۔ یہ بحران زیادہ تر معاشی
نوعیت کا ہے، اس لیے امریکہ سے امداد کی توقع کا ہمیشہ خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ امریکہ
اور پاکستان کے درمیان محبت/نفرت کا یہ رشتہ اس نوجوان قوم کو درپیش عصری بحران کی
کچھ بنیادوں کی وضاحت کر سکتا ہے۔ پاکستان میں کٹر اسلام کے پھیلاؤ کا پس منظر، سیاق
و سباق اور اثرات سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔ اس میں بدعنوانی، اقربا پروری، سخت
قوانین، ادارہ سازی کا فقدان اور معاملات میں بہتری کی بہت کم امید شامل ہے، اور ہم
مذہب اور سیاست کے مہلک آمیزے کو دیکھ رہے ہیں۔ اس مہلک امتزاج کا نتیجہ مذہبی جنونیت،
دہشت گردی اور تشدد کی صورت میں نکلا ہے جس کی زد میں آج پاکستان خود کو پھنسا ہوا
پا رہا ہے۔
پھر ہم سردار کو پاکستان میں پروان
چڑھنے والے نوجوانوں کے طور پر پاتے ہیں، جس پر ابن صفی کے لکھے ہوئے جاسوسی ناولوں
کا جنون سوار ہے۔ نوجوانوں کی ایک پوری نسل ان کے ناولوں کی گرویدہ رہی ہے، جس کی مقبولیت
کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بہت سے مصنفین نے ان کے ناولوں کے انداز،
پلاٹ اور کرداروں کی جعل سازی، سرقہ اور نقل کیا۔ پھر انہوں نے دیوبندی مکتبہ فکر کے
بانی نظریہ سازوں میں سے ایک مولانا اشرف علی تھانوی کی لکھی ہوئی مذہبی کتابوں اور
ڈپٹی نذیر احمد کے لکھے ہوئے ناولوں کا ذکر کیا۔ لیکن وہ بہشتی زیور کو حافظ محمد علی
صاحبی (ص-72) سے غلط طور پر منسوب کرتے ہیں، حالانکہ یہ تھانوی کی مشہور تصنیف ہے۔
ان مضامین میں ایک سوانح عمری کا سلسلہ بھی ہے، جس میں علمی رنگت اور اپنے ارد گرد
کی زندگی پر دلکش سماجی تبصرے بھی شامل ہیں۔ ایک آنٹی کا تذکرہ ہے جس نے تباہی مچا
دی جب سردار ایک خاتون دوست کو گھر لے آئے، اس کی والدہ پریشان ہوئیں اور آنٹی نے سوچا
کہ اس نے زنا کیا ہے۔ اس طرح پاکستان اور لندن کے درمیان زندگی کا تضاد سردار کی زندگی
کے مختلف پہلوؤں سے ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم، مسلم جنوبی ایشیائی خاندان اپنے ساتھ ثقافتی
ورثہ بھی لے گئے۔ لہٰذا، وہ ہمیشہ اپنی ایک الگ دنیا میں موجود رہتے تھے کہ ہم فرنگیوں
کے حملوں سے خود کو محفوظ کیے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے قاری کو برطانیہ میں جنوبی ایشیائی
باشندوں کی دوہری زندگیوں اور ان کے جھوٹ کا بھی اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے۔
ان کے گھر کا ماحول کافی خوبصورت،
زندہ اور شاعری سے بارونق ہے اور فلمیں بھی دیکھنے جایا کرتے تھے۔ پھر وہ دلیپ کمار
(یوسف خان) کے کردار اور ان کی فلموں سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ وہ ان کی فلموں پر تبصرے
لکھتے ہیں اور انہوں نے یقیناً برطانیہ میں جنوبی ایشیائی باشندوں کی تعمیر و ترقی
میں کردار ادا کیا ہے۔ دلیپ کمار ایک اصول پسند آدمی تھے، سماجی طور پر مصروف اور قوم
کے مسائل سے جڑے ہوئے تھے اور ہمیشہ روزمرہ کے معاملات پر گہری نظر رکھتے تھے۔ سنیما،
ریڈیو اور فلموں نے لوگوں کو متاثر کیا اور معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی عکاسی
کی۔ سردار ان الفاظ میں یہ سب کچھ بیان کرتے ہیں، ''میں ان عبارتوں کے استعاروں میں
نہ صرف ڈوبا ہوا، بلکہ ان کے ساتھ سوچتا ہوا پلا بڑھا۔ وہ میرے الفاظ کا حصہ تھے، وہ
میرے تخیل میں سرایت کر گئے تھے۔ روایت، شاعری اور زبان سے میری محبت؛ سماجی عدم مساوات
سے میری نفرت اور سماجی انصاف کے لیے میری تشویش؛ غیر مشروط، بے لوث محبت سے میری عقیدت؛
روایتی آئیڈیلزم کو منجمد روایتی معاشروں سے بچانے کی میری جستجو، مغربی جدیدیت کی
وجہ سے پیدا ہونے والی بے بسی اور ناتوانی کے خلاف کام کرنے کا میرا عزم - یہ سب باتیں
دلیپ کمار اور گرو دت نے میرے تخیل پر جو اثر ڈالا تھا اس کا نتیجہ تھیں۔" (ص-122-123)
پھر ہمیں کتاب میں احسان دانش،
ان کی شاعری، غزل اور اس کی باریکیوں کے ساتھ ساتھ ماہر القادری اور حفیظ جالندھری
جیسے افسانوی شاعروں کی وفات کے بارے میں بھی کچھ جاننے کو ملتا ہے۔ ان شاعروں کی وفات
سے اردو شاعری کے ایک عظیم دور کا خاتمہ ہوا اور اب ہندوستان میں مقامی اردو زبان کی
حالت ناگفتہ بہ ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہندوستان میں اردو آہستہ آہستہ موت کے منہ
میں جا رہی ہے۔ ایک دلچسپ مضمون ان کے ماموں، وحید مامو، ایک صوفی اور سماجی کارکن
کے طور پر ان کے کارناموں کے لیے وقف ہے۔ کافی دیر سے سردار کو پتہ چلتا ہے کہ کیسے
ان کے مامو ایک قابل احترام صوفی بزرگ ہیں اپنے شاگردوں کی نظروں میں ایک بلند مقام
رکھتے اور اب ان کی قبر پر بنایا گیا ایک مقبرہ ان کی روحانی عظمت کی گواہی دیتا ہے۔
یہ کتاب اگرچہ مضامین کا مجموعہ
ہے لیکن اس کا مطالعہ بڑا دلچسپ ہے، اور اس بارے میں بصیرت پیش کرتی ہے کہ مکمل طور
پر ایک مختلف دنیا میں پروان چڑھنے کا کیا مطلب ہے۔ سردار ان دونوں جہانوں کا کافی
اچھے طریقے سے نظارہ پیش کرتے ہیں اور قارئین کو ان مختلف اثرات کو سمجھانے میں مدد
دیتے ہیں جن کی بدولت سردار اج دانشور اور ادیب ہیں۔ یہ کتاب ایک گہرا پیچیدہ رنگارنگ
نظریہ پیش کرتی ہے جس نے ضیاء الدین سردار کو ایک ممتاز مسلم دانشور بنانے میں اہم
کردار ادا کیا۔
English Article: Pakistan Is an Enigma: When Religion Becomes the
Weltanschauung of a Nation, Freedom of Intellectuals Are Bound To Be Compromised
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism