آرزو کاظمی
19ستمبر،2020
پاکستان میں ان دنوں ہر
جگہ اور خاص طور پر کراچی، لاہور، اسلام آباد جیسے شہروں میں،ایک فرقہ کو کافر
قرار دینے والے نعرے لگ رہے ہیں۔یہاں ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا، سنا گیا کہ لوگ
کثیر تعداد میں سڑکوں پرآئے اور اس طرح کے نعرے لگائے۔ ایسا لگتا ہے کہ فوج سے
متعلق بدعنوانی کی خبروں سے عام لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے شیعہ مخالف طاقتوں کو
اکسایا گیاہے۔ واضح ہوکہ جب مذہب اسلام آیا تو اس وقت شیعہ سنی جیسی کوئی بات نہیں
تھی او رنہ ہی قرآن میں،مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں بانٹ کر دیکھا گیا۔ بعد میں
جب شیعہ۔سنی وجود میں آئے تب بھی دونوں کے مابین نفرت جیسی کوئی بات نہیں تھی۔میں
نے اپنے بچپن میں کبھی نہیں دیکھا کہ شیعہ۔سنیوں نے کسی مذہبی بات پرایک دوسرے کا
گریباں پکڑلیا ہو،لیکن اب ان کے درمیان عصبیت بڑھ رہی ہے۔ یہ تب ہے جب دونوں فرقوں
کے لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں۔
پاکستان کا پڑوسی ملک
ایران ایک شیعہ ملک ہے اور سعودی عرب ایک سنی ملک ہے۔ پاکستان کو دونوں سے ہی
تعلقات ہیں،لیکن وہ ایران سے زیادہ سعودی عرب کے قریب ہیں۔ سعودی عرب او رایران
میں بہت زیادہ تلخی رہتی ہے۔پاکستان کو کئی بار سعودی عرب کا ساتھ دینا
پڑتاہے،لیکن وہ ایران کو بھی ناراض نہیں کرسکتا۔ اگر شیعہ سنی تنازعہ کو روکا نہیں
گیا تو پاکستان کے ایران سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ اقتدار
میں شریک تنظیمیں دونوں فرقوں کے لوگوں کو سنجیدگی سے سمجھائیں۔مشکل یہ ہے کہ
لوگوں میں مشترکہ طور پرافہام و تفہیم پیدا کرنے کے لیے جس بنیادی ماحول اورتعلیم
کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس کی پاکستان میں بے حد کمی ہے۔ اس وقت پاکستان میں تعلیم
کا نظام بے حد خراب ہے اور پولیس اسٹیشن رشوت ستانی کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔کچہریوں
میں سو سو روپئے میں گواہ مل جاتے ہیں۔ عدالتوں میں فیصلے نیلام ہورہے
ہیں۔جھوٹ،ملاوٹ کا کاروبار عروج پر ہے۔مساجد نجی ملکیت بن گئی ہیں۔ کوئی ایک دوسرے
کے پیچھے نماز پڑھنے کو تیارنہیں ہے۔پہلے احمد یہ مسلمان کافر قرار دیئے گئے۔ اب
شیعہ کافر کہے جارہے ہیں۔ سنی مسلمان بھی بریلوی اور دیوبندی میں تقسیم ہیں۔اگرچہ
پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعتیں بہت کمزور ہیں اور عام طور پر ان کو انتخابات میں
عوام گھاس نہیں ڈالتے،لیکن وہ مذہب کا حوالہ د ے کر پردے کے پیچھے سے اپنی حکومت
چلانے میں کامیاب رہتے ہیں۔وہ عوام اور حکومت کو ڈرا کر ایسا کرتے ہیں۔ اب انہوں
نے شیعہ،سنی کا ایک نیا فساد پھیلادیا ہے۔ یہ فساد پاکستان کے لیے بہت خطرناک ہے۔
اس کی معیشت بدحال ہے۔ اسے پٹری پر لانے کے لئے عمران خان کی حکومت جدوجہد کررہی
ہے، لیکن انہیں کوئی راستہ نظر نہیں آرہاہے۔ایف اے ٹی ا یف کا فیصلہ آنے والا
ہے۔اگر اسی طرح کے حالات رہے تو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ سے بھی باہر
آنے میں مشکل ہوگی۔
پاکستان میں شیعہ سنی
فساد رکانہیں تو وہ بھارت کے مسلمانوں کو بھی متاثر کرسکتاہے۔ آخر یہاں کے سارے
مسلمان ہندوستان سے ہی آئے ہیں۔پاکستان کی طرح بھارت میں بھی شیعہ مسلمانوں کی
ٹھیک ٹھاک آبادی ہے۔ پاکستان میں پھیلا شیعہ سنی فساد دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں
بھی اپنا اثر دکھا سکتاہے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کو نئی
مصیبت کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ اس فساد کی جڑ پاکستان نے خود ہی تیار کی ہے۔
پاکستان میں ہر سطح پر لوگوں کو مرنا مارنا ہی سکھا یا جاتاہے اگر کوئی آپ کی
باتوں اور خاص کر مذہبی نظریات سے انکار کرتاہے توپھر اسے مار دینے کی باتیں
پاکستان میں عام ہوگئی ہیں۔سوچ ایسی بنا دی گئی ہے کہ اگر مرنے مارنے میں جان بھی
چلی جائے تو کوئی ہرج نہیں۔کیوں کہ جنت ملے گی۔ اسی شدت پسندی کی سوچ کی وجہ سے
پاکستان میں آج ہر شخص دوسروں کے لئے کافر جیسا ہے۔ دوسرے مذہب کے لوگوں کو کیا
کہیں، آج پاکستان میں مسلمان ہی ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ لوگوں کی ایسی
ذہینت بنا دی گئی ہے کہ وہ اسی کو مسلمان مانتے ہیں جو ان کے ساتھ گھر میں رہتے
ہیں۔ مختلف نظریات رکھنے والوں کی ہر بات کامخالفت کرنا او رانہیں خارج کرنا اپنا
حق سمجھ لیا گیاہے۔پاکستان میں اس طرح کی جنوبی سوچ پھیلتی ہی جارہی ہے۔پہلے رمضان
المبارک میں کوئی چاہے تو پردہ لگا کر کھانا کھا سکتا تھا، لیکن اب بہت سختی ہوگئی
ہے۔ اب کہاجاتاہے کہ سب کو روزہ رکھناہے، چاہے وہ بیمار کیو ں نہ ہو۔مذہب کے نام
پر لوگوں کے ساتھ خوب زور زبردستی ہورہی ہے۔ شیعہ ہو یا سنی،دونوں طرف کے ملا،
مولوی اپنے مفادات کے لیے دونوں فرقو ں کے لوگوں کو بھڑ کا رہے ہیں۔ ملا مولوی ایک
ایسے وقت شیعہ سنی کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے پاکستان حکومت پر دباؤ بڑھا رہے
ہیں، جب وہ تمام مشکلات میں گھری ہے۔ حکومت دوسرے ایشوز کو تو سنبھال لیتی ہے،
لیکن جہاں مذہب کی بات آتی ہے وہاں وہ ناکام ہوجاتی ہے۔ عمران خان ایک کمزور حکومت
کی قیادت کررہے ہیں۔ انہیں اقتدار میں آئے خاصا وقت ہوگیاہے،لیکن اس دوران انہوں
نے کوئی خاص کام نہیں کیا۔ ایک بڑا طبقہ ہے،جو انہیں ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ ان
پر چوطرفہ دباؤ ہے،لیکن پاکستان میں شیعہ سنی کے نام پر جو ہورہاہے،اسے انہیں
روکنا ہی ہوگا۔ انہیں دنیا کے سامنے پاکستان کو ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے پیش
کرنا ہوگا،بصورت دیگر ان کی حکومت اور پاکستا ن کے لیے کئی مشکلیں پیدا ہوجائیں
گی۔
19ستمبر،2020بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/pakistan-burning-with-sectarian-strife/d/122888
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism