New Age Islam
Sat Jul 19 2025, 07:55 PM

Urdu Section ( 1 Aug 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Pakistan Army's Role in Major Drug and Sex-Related Scandal at Islamiah University of Bahawalpur اسلامیہ یونیورسٹی پاکستان کا ڈرگ اور سیکس اسکینڈل

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

1 اگست 2023

پاکستان کے بہاول پور میں واقع اسلامیہ یونیورسٹی سے ایک بڑا ڈرگ اور سیکس اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ یونیورسٹی کی 5500 طالبات کی سیکس ویڈیوز اور فوٹوز یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی افسر اعجاز حسین شاہ اور اس کے رفقاء کے فون سے برآمد ہوئی ہیں۔اعجاز شاہ کو پولیس نے ایک عورت کے ساتھ کار سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ اس نے تفتیش میں بتایا کہ یونیورسٹی کی طالبات کو غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہوئے پکڑا جاتا تھا اور پھر ان کو بلیک میل کرکے انہیں ڈرگ کا عادی بنایا جاتا تھا اور پھر ان کی فحش ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔ جو لڑکیاں امتحان میں کم مارکس لاتی تھیں انہیں مارکس اور گریڈ دینے کا لالچ دے کر سیکس پر مجبور کیا جاتا تھا اور پھر ان کی خفیہ ویڈیو بنا لی جاتی تھی اور اس ویڈیو کے ذریعہ ان کو بلیک میل کیا جاتا تھا۔ ان کو ڈرگ کا عادی بنایا جاتا تھا۔اس طرح تقریباً5500 لڑکیوں کو ڈرگس کا عادی بنایا گیا اور انہیں جسم فروشی پر مجبور کیا گیا۔

اعجاز حسین شاہ نے تفتیش میں یہ بھی بتایا کہ بہاول پور کے ممبر پارلیامنٹ طارق بشیر چیمہ کا بیٹا ولی داد چیمہ اس ریکٹ میں مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔ جو لڑکیاں کسی لڑکے کے ساتھ غیر اخلاقی حالت میں ملتی تھیں ان کی خفیہ ویڈیو سیکیوریٹی کے اسٹاف بنالیا کرتا تھا۔ اس ویڈیو کو لڑکیوں کو دکھا کر ان کے والدین کو وہ ویڈیو دکھانے کی دھمکی دی جاتی تھی اور پھر انہیں بلیک میل کرکے ولی داد چیمہ کے گھر یا فارم ہاؤس پر یونیورسٹی کی گاڑی یا ایمبولینس میں بھیج دیا جاتا تھا جہاں ولی داد چیمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کے ساتھ اپنی ہوس پوری کرتا تھا اور انہیں ڈرگ کا عادی بناتا تھا۔

پولیس کی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر اور ہر شعبے کے پانچ میں سے تین پروفیسر اس ریکٹ میں ملؤث تھے اور یونیورسٹی میں اعجاز شاہ کی زیر نگرانی ڈرگ سپلائی کا نیٹ ورک کام کرتا تھا۔ 13 ڈرگ سپلائر یونیورسٹی میں سرگرم تھے اور طالبات اور طلبہ کو منشیات کا عادی بنارہے تھے۔

اس ریکٹ کا مرکزی ملزم سیکیوریٹی افسر اعجاز حسین شاہ ایک ریٹائرڈ آرمی میجر ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے کئی کیمپس ہیں اور وہاں 70 ہزار طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں طالبات کی تعداد 35 ہزار ہے۔35 ہزار طالبات میں سے 5500 طالبات کو اس ڈرگ اور سیکس ریکٹ میں پھنسایا گیا۔ اس لحاظ سے ہر سات میں سے ایک طالبہ اس ریکٹ میں ملؤث تھی۔ اس `سے اس اسکینڈل کے دائرے کا اندازہ ہوتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ یہ ریکٹ گزشتہ سات سے دس برسوں سے چل رہا تھااور اس میں کئی بزرگ پروفیسر بھی ملؤث تھے۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے اس,واقعے کے منظرعام پر آنے کے باوجود ملزم پروفیسروں اور یونیورسٹی اسٹاف کی گرفتاری عمل۔میں نہیں آئی ہے ۔صرف چند کمزور افراد کو گرفتار کرکے خانہ پری کردی گئی ہے۔ طارق بشیر چیمہ کے بیٹے ولی داد چیمہ کا نام۔نمایاں طور پر سامنے آنے کے باوجود اسے گرفتار نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کے والد مسلم۔لیگ کے ایم این اے اور وفاقی وزیر ہیں۔ انہوں پولیس پر دباؤ ڈالا ہے کہ اس کا نام ایف آئی آر میں شامل نہ کیا جائے اور اس سے متعلق تمام ویڈیوز مٹادئیے جائیں۔

یونیورسٹی کے جو پروفیسر ملؤث پائے گئے ان کو یا تو ٹرانسفر کردیا گیا یا پھر انہیں ملازمت سے برخاست کردیا گیا ۔انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس ریکٹ میں بڑے افسران اور معزز شخصیات بھی شامل ہیں کیونکہ اعجاز شاہ یونیورسٹی کی لڑکیوں کو بڑی بڑی شخصیات کے پاس بھیجتا تھا۔

اس واقعے کو دبانے کے لئے سیاسی سطح پر بھی کوششیں شروع ہو چکی ہیں کیونکہ اس میں ڈرگ کا اینگل بھی ہے ۔ یونیورسٹی میں ڈرگ سپلائی کا,ریکٹ بھی ریٹائرڈ میجر کی نگرانی میں چل رہا تھا۔پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ یونیورسٹی میں ڈرگ کہاں سے آتا تھا۔ اور شاید یہ حقیقت سامنے نہ آسکے کیونکہ ریٹائرڈ میجر کے اس ڈرگ ریکٹ میں ملؤث ہونے سے شک۔کی سوئی پاکستان آرمی کی طرف جاتی ہے۔

یہ بات اب دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ پاکستان آرمی باقاعدہ ڈرگ سپلائی کا دھندہ کرتی ہے۔ابھی چند,روز قبل ہندوستانی میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ پاکستانی فوج نے ڈرون کی مدد سے ہندوستانی علاقوں میں منشیات گرائی ہیں۔پاکستانی آرمی ڈرگ سپلائی کے ساتھ جعلی نوٹ چھاپنے کا دھندہ بھی کرتی ہے اور ہندوستان میں جعلی نوٹ پھیلاتی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے 1994ء میں ایک انٹرویو میں یہ انکشاف کیا تھاکہ 1991ءمیں اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف اسلم بیگ اور آئ ایس آئ سربراہ اسد درانی ان کے پاس آئے تھے اور کہا تھا کہ فوج کو کچھ خفیہ آپریشن چلانے کے لئے مزید فنڈ کی ضرورت ہے اور اس کے لئے وہ ڈرگ کا دھندہ شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہیں وزیراعظم  کی منظوری کی ضرورت تھی۔ نواز شریف نے ان کی اس تجویز کو نا منظور کردیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود پاک آرمی نے ڈرگ سپلائی کا دھندہ آئی ایس آئی کی مدد سے شروع کردیا۔

ستمبر 2022ء میں ناٹو کے ماتحت ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی افغان طالبان کی مدد سے منشیات کادھندہ کرتی ہے۔افغانستان میں تیار افیون کا 40 فی صد حصہ پاکستان آتا ہے اور پھر وہاں سے ہندوستان خصوصا کشمیر بھیجا جاتا ہے۔ اس لئے یہ بعید ازقیاس نہیں کہ پاکستان آرمی نے زیادہ منافع کمانے کے مقصد سے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں بھی ڈرگ سپلائی کا نیٹ ورک پھیلایا ہے اور میجر اعجاز شاہ جیسے ریٹائرڈ آرمی افسروں کی خدمات حاصل کی ہیں۔۔

اس شک کو تقویت اس بات سے پہنچتی ہے کہ اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے چند ہی دنوں کے بعد پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی آیکٹ ترمیمی بل پیش کیا جو پاس ہوگیا۔ اس بل کے مطابق سوشل۔میڈیا,اور الیکٹرانک میڈیا میں فوج کو بدنام۔کرنے والوں کو دوسے پانچ سال۔کی سزا اور جرمانے کی سزا ہوگی۔اس بل کو ہنگامی طور پر لانے کا مقصد ہی یہ تھا کہ اس ریکٹ میں آرمی کا نام۔آنے سے روکا جا سکے۔

یہ اسکینڈل۔پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیکس اسکینڈل ہے اور ایک اسلامی ملک کے نام پر بدنما داغ ہے لیکن اس میں ملؤث افراد کو بچانے کی کوشش اس سے بھی زیادہ افسوسناک ہے۔ اس ریکٹ کااثر افغانستان اور ایران کی خواتین پر اور,زیادہ پڑیگا جہاں اسکول میں پڑھنے والی طالبات کو خفیہ طور پر زہر دینے کے وقعات سامنے آئے ہیں۔ طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔اس اسکینڈل سے انہیں اپنے فیصلے کے لئے جواز ملیگا جبکہ پاکستان میں یہ اسکینڈل ڈرگ سپلائی کرنے والوں کے نیٹ ورک کی وجہ سے ہوا جنہوں نے معصوم لڑکیوں کو ڈرگ ایجنٹوں اور جسم فروشی کا دھندہ چلانے والوں نے دھوکے سے پھانسا ہے۔

یہ اسکینڈل پاکستانی معاشرے کی گرتی ہوئی اخلاقی قدروں اور پروفیسروں اور سیاستدانوں کی اخلاقی پستی کا شاریہ ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان حج پر جانے والوں کی تعداد کے اعتبار سے دوسرھ نمبر پر اور عمرہ کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے اول نمبر پر ہے لیکن اخلاقیات کے لحاظ سے شاید سب سے نچلے مقام۔پر ہے۔جس ملک میں مولاناؤں کی فحش ویڈیوز عورتوں کے ساتھ منظر عام پر آتی ہوں اور جہاں کے مولانا قطر کے ہوٹل میں عورتوں کی فرمائش کرتے ہوں وہاں اس طرح کے سنگین اسکینڈل کو بھی روٹین سمجھ کر دبا دیا جائے تو کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔ یونیورسٹی کی مظلوم لڑکیاں اپنی قسمت کو کوسنے کے سوا کچھ نہیں کرپائیں گی۔

-------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/pakistan-army-major-islamiah-university-bahawalpur/d/130351

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..